my page 2
دعوت اسلامی کی دینی خدمات دیگر ممالک میں بھی دیکھئے
ہسٹری

مخصوص سرچ

30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں

Tafseer-e-Noor-ul-Irfan se 99 Madani Phool (Qist-3) | تفسیر نورالعرفان سے 99 مدنی پھول (قسط:3)

book_icon
تفسیر نورالعرفان سے 99 مدنی پھول (قسط:3)
            

قیامت میں عذابات کی صورتیں

(8)قیامت میں کالا منہ صرف کافروں کا ہوگا جنہیں دوزخ میں ہمیشہ رہنا ہے، گنہگاروں کے منہ پر غبار ہوگا اور دیگر آثارسیاہی کے علاوہ جیساکہ پیشہ وَر بھکاری کے منہ پر گوشت نہ ہوگا اور بیویوں میں انصاف نہ کرنے والے کی ایک کَرْوَٹ نہ ہوگی، بخیل کے کندھوں پر اس کا مال کالے سانپ کی شکل میں سوار ہوگا۔(تفسیر نور العرفان، ص777) (9)قرآن میں لوحِ محفوظ کی پوری تفصیل ہے اور لوحِ محفوظ میں سارے عُلوم ہیں اور سارا قرآن حضور (صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم )کے علم میں،لہٰذا حضور (صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ) کو رب نے سارے عُلوم بخشے۔(تفسیر نور العرفان، ص256) (10)خُدائی مَصْنُوع(بنائی ہوئی) اور انسانی مَصْنُوع (بنائی ہوئی) میں فرق یہ ہے کہ جس کی مثل انسان سے بن سکے وہ انسانی چیز ہے وَرْنہ خُدائی مَصْنُوع ہے،بجلی و گیس انسانی چیزیں ہیں،جُگنو خُدائی مَصْنُوع ہے ۔ (تفسیر نور العرفان، ص777) (11)حضرتِ آدم علیہ السّلام کی دعا سے داوٗد علیہ السّلام کی عمر بجائے 60 برس کے 100 برس ہوگئی، نیک اعمال اور صدقہ سے عمر اور مال بڑھتا ہے اس لیے دعائیں مانگنے کا حکم ہے۔ خیال رہے کہ موت کا آگے پیچھے نہ ہونا قانون ہے اور آگے پیچھے ہوجانا قدرت، ہم قانون کے پابند ہیں۔ (تفسیر نور العرفان، ص778) (12)بُزُرگوں سے مذاق کے طور پر باتیں پُوچھنا کُفّار کا طریقہ ہے۔ (تفسیر نور العرفان، ص258) (13)جواب سوال سے زیادہ دینا بہتر ہے جبکہ اس میں نفع ہو۔(تفسیر نور العرفان، ص258) (14)تمام مخلوق سے زیادہ احسان اللہ نے انسانوں پر فرمایا کہ انہیں عقل بخشی۔ ان میں اولیا، انبیا بھیجے۔ (تفسیر نور العرفان، ص259) (15)ولی کی پہچان یہ ہے کہ مخلوق کے منہ سے اس کو وَلی کہلایا جائے۔ (تفسیر نور العرفان، ص778) (16)نبوت تو حضور(محمدِ مصطفےٰ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم ) پر ختم ہوگئی مگر وِلایَت قیامت تک رہے گی۔اَوْلیا آتے رہیں گے کیونکہ ان کا آنا اسلام کی حَقّانِیّت (یعنی سَچّائی)کی زندہ دلیل ہے، جس شاخ پر پَھل پُھول لگیں اس کی جَڑ زندہ ہوتی ہے اور اس شاخ کا تَعَلُّق جَڑ سے قائم ہوتا ہے ۔ (تفسیر نور العرفان، ص778) (17)رب کی سَلطنت غیرمَحْدود ہے لہٰذا حضور (صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم )کی رسالت غیرمَحْدود ۔ وَزیرِ اَعظم کی وِزارت سلطنت کی تمام حُدود میں ہوتی ہے۔حضور (صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم ) مَمْلَکتِ الٰہیہ کے وزیر اعظم کی مِثْل ہیں۔ خیال رہے کہ رب تعالیٰ کسی کو وزیر بنانے سے پاک ہے ۔ رب کا وزیر کوئی نہیں،مَمْلَکت کے وُزَرَا ہیں ۔(تفسیر نور العرفان، ص779) (18)رات کو بِلا ضرورت نہ جاگو، اوّل رات میں سوجاؤ۔آخِر رات میں تَہجُّد کے لیے جاگنا سنّت ہے۔ جسم کا آرام سونے میں ہے۔(تفسیر نور العرفان، ص260) (19)بے غَرَض(یعنی بغیر کسی لالچ کے) وَعْظ بہت اعلیٰ ہے ۔(تفسیر نور العرفان، ص779) (20)ایمان کے لیے کلمہ پڑھنا شرط ہے۔ صرف دل میں ایمان رکھنا، زبان سے خاموش رہنا، مومن ہونے کے لیے کافی نہیں۔(تفسیر نور العرفان، ص262) (21)نفسانی خواہش کے لیے سَر بُلند ہونا کُفّار کا طریقہ ہے اور دِینی سر بُلندی کی کوشش کرنا انبیا کی سنّت ہے۔ (تفسیر نور العرفان، ص262) (22)اپنے اِخْلاص کا اِعْلان کرنا خُصوصاً نبی کی بارگاہ میں ظاہر کرنا رِیا نہیں بلکہ کمال ہے۔ (تفسیر نور العرفان، ص262) (23)رہنے سہنے کے گھروں میں گھریلو مسجد بنانا، جسے”مسجد ِبَیت“ کہا جاتا ہے، سنّتِ انبیا ہے۔نماز کے لیے مسلمان گھر کا کوئی حصّہ پاک و صاف رکھیں ، اس میں عورت اعتکاف کرے۔ گھروں میں کچھ نماز پڑھنی چاہیے، فرض مسجد میں ہوں، سنت ،نفل گھر میں۔ ( ) (تفسیر نور العرفان، ص779) (24)مصیبت کے وقت خوشخبریاں دینا سُنّتِ پیغمبر(یعنی موسیٰ علیہ السّلام کی سنّت) ہے۔(تفسیر نور العرفان، ص779) (25)دل کی سختی بڑا عذاب ہے، اس سے اللہ بچائے۔ اس کی علامت یہ ہے کہ آنکھ سے آنسو نہ بہے، دل اَچّھوں کی طرف مائِل نہ ہو ۔(تفسیر نور العرفان، ص779) (26)تَقَیَّہ کرنا (یعنی حق بات کو چھپانا)مُنافقوں کا کام ہے۔ مومن کا ایمان اس کے چہرے، لباس سے ظاہر ہو، کُفّار کی سی شکل بنانا بھی گویا عملی تقیہ ہے۔ (تفسیر نور العرفان، ص265 ملتقطاً)

”سُوْرَۃُ ہُوْدْ“ سے حاصل ہونے والی 14خوبصورت باتیں

(1)جنّتی وہ لوگ ہیں جن میں تین اَوْصاف ہوں: ایمان، نیک اعمال اور ہر حال میں اللہ کی طرف رُجوع، راحت میں شاکِر ہوکر (یعنی شکر کر کے) مصیبت میں صابِر ہوکر (یعنی صبر کرکے) رب کی طرف رُجوع کرتے رہیں۔ (تفسیر نور العرفان، ص781) (2)انبیائے کرام (علیہمُ السّلام ) کو”بَشَر“یا تو رب نے فرمایا یا خود انہوں نے یا کُفّار نے، چوتھے کسی نے ”بشر“ نہ پُکارا۔ اَب جو حضور (صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ )کو بشر کہہ کر پُکارے سمجھ لے کہ وہ کون ہے۔(تفسیر نور العرفان،ص270) (3)جہالت سے تکَبُّر پیدا ہوتا ہے، علم سے عِجْز و نِیاز۔(تفسیر نور العرفان، ص270) (4)مومنین سے مَحبّت سنّتِ انبیا ہے اور ان سے نفرت کُفّار کا طریقہ ہے۔(تفسیر نور العرفان، ص781) (5)ہر کام پر بِسْمِ اللہ پڑھنا بڑی پُرانی سنّت ہے۔ بِسْمِ اللہ کے ساتھ موقع کے مطابق الفاظ مِلا دینے چاہیئں، چنانچہ دوا پیتے وقت”بِسْمِ اللہ الشَّافِیْ بِسْمِ اللہ الْکَافِیْ “پڑھے اور ذبح کرتے وقت ”بِسْمِ اللہ ، اللہ اَکْبَرْ “کہے،دَم کرتے وقت”بِسْمِ اللہ اَرْقِیْکَ “کہے۔(تفسیر نور العرفان، ص272) (6)اِسْتِغفار کی بَرَکت سے مال میں اولاد میں بَرَکت ہوتی ہے، بارشیں آتی ہیں، یہ قرآنی عمل ہے اور اِسْتِغفار پڑھنے کا بہترین وقت فجر کی سنّتوں کے بعدہے۔(تفسیر نور العرفان، ص274) (7)نَظر ِبَد اور جادو کا نبی پر اثر ہوجانا ایسا ہے جیسا تلوار اور زہر کا اثر ہوجانا مگر شیطان کا ان پر اَثر نہیں ہوسکتا۔ (تفسیر نور العرفان، ص274) (8)توبہ و اِسْتِغفار بڑی پُرانی سنّت ہے، آدم علیہ السّلام نے سب سے پہلی عبادت توبہ ہی کی ۔ (تفسیر نور العرفان، ص275) (9)ملاقات کے وقت سلام کرنا ملائکہ اور انبیا کی سنّت ہے۔ سنّت یہ ہے کہ آنے والا سلام کرے۔ (تفسیر نور العرفان، ص276) (10)صبحِ صادق کا وقت محبوبوں پر رحمت آنے کا وقت ہے اور مَردُودوں پر عذاب آنے کا وقت ہے اس لیے اس وقت اِسْتِغفار پڑھنا، عبادات کرنا افضل ہے۔ (تفسیر نور العرفان، ص277) (11)رب سے براہِ راست تَعَلُّق صرف پیغمبر کا ہوتا ہے ان کے ذریعے سے دوسرے لوگ اللہ تک پہنچ سکتے ہیں۔ (تفسیر نور العرفان، ص782) (12)جانوروں کی بَرَکت سے کبھی انسانوں پر رحمت کی بارش ہوجاتی ہے۔ (تفسیر نور العرفان، ص280) (13)دنیا میں بعض لوگ خوش نصیب ہیں، بعض بدنصیب۔ دل کی نرمی، زیادہ رونا، دنیا سے نفرت، شرم و حیا خوش نصیب ہونے کی علامات ہیں اور دل کی سختی، آنکھوں کی خشکی، دنیا کی رغبت، بے حیائی، لمبی اُمّیدیں بدبختی کی نشانیاں ہیں۔ (تفسیر نور العرفان، ص280) (14)صُوفِیائے کرام(رحمۃُ اللہ علیہم )فرماتے ہیں کہ ایک اِستقامت ہزار کرامتوں سے بہتر ہے۔اِستقامت یہ ہے کہ بندہ رنج و غم،مصیبت و راحت میں اللہ پاک کی بندگی سے منہ نہ موڑے ہر حال میں راضی بَرِضا رہے۔ استقامت ہی وِلایت کی جَڑْ(بنیاد) ہے، جس سے حضور (صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم )کی ہمراہی ملتی ہے۔(تفسیر نور العرفان، ص281)

”سُوْرَۃُ یُوْسُفْ “سے حاصل ہونے والی 13 خوبصورت باتیں

(1)توبہ کے اِرادے سے گناہ کرنا کفر ہے کہ یہ اللہ پر اَمن (یعنی بے خوفی)ہے، نیز کسی کو سَتا کر ،کسی کا حق مار کر توبہ کرنے سے انسان صالح(یعنی نیک) نہیں بن سکتا۔حَقُّ الْعَبْد (بندوں کے حقوق، صرف)توبہ سے معاف نہیں ہوتے۔(تفسیر نور العرفان، ص782) (2)مَرتے وقت ایمان کی تلقین کرنا (یوسف علیہ السّلامکی) سنّت ہے۔(تفسیر نور العرفان، ص784) (3)تبلیغ میں الفاظ نرم اور دَلائِل قَوِی (مضبوط)استعمال کرنے چاہئیں۔(تفسیر نور العرفان، ص784)

صادِق اور صِدّیق میں فرق

(4)صادق وہ جو قَول کا سچا ہو،صدیق وہ جو قَول و فِعل و عقیدے کا سچّا ہو۔ صادِق وہ جو جھوٹ نہ بولے، صدیق وہ جو جھوٹ نہ بول سکے۔صادق وہ جس کا کلام واقعہ کے مطابق ہو، صدیق وہ کہ واقعہ اس کے کلام کے مطابق ہو، جیسا وہ کہے ویسا ہی ہوجائے۔(تفسیر نور العرفان، ص289) (5)اللہ کا ذِکْر مصیبت دفع کرنے کے لیے اِکسیر (نہایت مفید) ہے۔ (تفسیر نور العرفان، ص292) (6)نَظرِ بد سے بچنے کی تَدْبیر کرنا سنّتِ پیغمبر( یعنی یعقوب علیہ السّلامکی سنّت) ہے۔ (تفسیر نور العرفان، ص785) (7)بیماروں پر بُزُرگوں کے تَبَرُّکات ڈالنا، چِھڑَکْنا سنّتِ پیغمبر(یعنی حضرت یوسف علیہ السّلامکی سنّت) ہے۔ (تفسیر نور العرفان، ص786) (8)کسی کی خطا معاف کردینے کے بعد پھر اس کا ذکر بھی نہ کرنا چاہیے۔ (تفسیر نور العرفان، ص297) (9)بھائیوں کا اختلاف اگرچہ کسی حد تک پہنچ جائے، بھائی چارہ کو مُنْقَطِع نہیں کردیتا۔ (تفسیر نور العرفان، ص297) (10)عام مسلمانوں کو تعلیم ہے کہ وہ ا پنے حُسنِ خاتِمہ (یعنی اچھی موت)کی دُعا کیا کریں اور دُعا سے پہلے حمدِ الٰہی کیا کریں اور ہر دعا میں آخرت کی دعا ضرور مانگاکریں، صرف دنیا کی دعاؤں پر کِفایت نہ کیا کریں۔ (تفسیر نور العرفان، ص786) (11)خیال رہے کہ اچانک موت غافل کے لیے عذاب اور مومن عاقل (یعنی سمجھدار مسلمان) کے لیے رب کی رحمت ہے کیونکہ کافر غافل موت کی تیاری پہلے سے نہیں کرتا اور مومن ہمیشہ تیار رہتا ہے۔ (تفسیر نور العرفان، ص298) (12)اچانک موت وہ نہیں جس سے پہلے بیماری نہ ہو بلکہ وہ ہے کہ اس سے پہلے تیاری نہ ہو ۔ (تفسیر نور العرفان، ص298) (13)بُزُرگانِ دین (رحمۃُ اللہ علیہم ) کے قصّے ایمان و تقویٰ سکونِ قَلْب حاصل ہونے کا ذریعہ ہیں۔عقلمند وہی ہے جو قِصّوں سے عِبرت حاصل کرکے مومن ہوجائے۔ کافرخواہ کتنا ہی چالاک ہو، بے وُقُوف ہے۔ جو گائے ،بھینس صرف گوبر پیشاب کرے، دودھ نہ دےوہ ذَبْح کے قابل ہے،جو عقل صرف دنیا بنائے دین حاصل نہ کرےوہ ہلاکت کے لائق ہے ۔ (تفسیر نور العرفان، ص786)

سُوْرَۃُ الرَّعْدْ“ سے حاصل ہونے والی 4 خوبصورت باتیں

(1)دُنیاوی نعمتوں پر فخریہ خوش ہونا کُفّار کا طریقہ اور شکریہ کا خوش ہونا مومنین کا طریقہ ہے ۔ (تفسیر نور العرفان، ص787) (2)دنیا کی زندگی وہ ہے جو دنیاوی مَشاغِل اور رب سے غفلت میں گزرے، اس کی ہر جگہ بُرائیاں ہیں اور اسی کے لیے فَنا ہےمگر جو زندگی آخرت کی تیاری میں گزرے وہ بِفَضْلِہٖ تعالیٰ اُخْرَوِی زندگی ہےیہی حیاتِ طَیِّبہ ہے، اِسے کبھی فنا نہیں۔(تفسیر نور العرفان، ص787) (3)گناہوں پر ڈِھیل مِلنا سخت عذاب ہے کہ یہ ”لَڈُّو میں زہر“ہے،اللہ محفوظ رکھے۔ (تفسیر نور العرفان، ص305) (4)حضور (صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم )کی تشریف آوری یا قرآن کے نُزول پر خوشیاں مَنانا رب کو محبوب (یعنی پسندیدہ) ہے لہٰذا شبِ قدر اور شبِ ولادت دونوں میں خوشیاں مناؤ، عبادتیں کرو کہ شَبِ قدر”قرآن کے آنے“ کی رات ہےاور شَبِ ولادت”قرآن والے کے“ تشریف لانے کی شب ہے ،ایسی خوشی منانا عبادت ہے۔ (تفسیر نور العرفان، ص305)

کتاب کا موضوع

کتاب کا موضوع

Sirat-ul-Jinan

صراط الجنان

موبائل ایپلیکیشن

Marfatul Quran

معرفۃ القرآن

موبائل ایپلیکیشن

Faizan-e-Hadees

فیضانِ حدیث

موبائل ایپلیکیشن

Prayer Time

پریئر ٹائمز

موبائل ایپلیکیشن

Read and Listen

ریڈ اینڈ لسن

موبائل ایپلیکیشن

Islamic EBooks

اسلامک ای بک لائبریری

موبائل ایپلیکیشن

Naat Collection

نعت کلیکشن

موبائل ایپلیکیشن

Bahar-e-Shariyat

بہار شریعت

موبائل ایپلیکیشن