30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
اس کا آپ خیال رکھیں۔ یہ بیان کرتے ہوئے حاجی شوکت حسن رضوی مرحوم فرماتے ہیں کہ یہ (جیلانی میاں) تو صاحبِ سجادہ تھے، علم میں بھی زیادہ تھے، وہ (نعمانی میاں) چھوٹے صاحبزادے تھے۔(1)
حاجی غلام رسول حامدی صاحب نے اپنے مرشد گرامی کی نصیحت کو ساری زندگی پیش نظر رکھا،نعمانی میاں اور ان کی فیملی کی خدمت کو اپنے لیے نجات اخروی کا سبب جانا۔ حاجی غلام رسول نے اپنی فیملی کے ہمراہ 1949ھ میں کراچی پاکستان ہجرت کی اور یہاں بس گئے،انہوں نے چتوڑگڑھ کی طرح یہاں بھی تجارت کا سلسلہ شروع کیا اور مالی طور پر مضبوط ہوگئے۔ 1950ء میں انہوں نے نعمانی میاں کو اپنے پاس فیملی سمیت پاکستان بلا لیا۔ نعمانی میاں اپنی فیملی کے ہمراہ سکھر اور وہاں سے کراچی آگئے۔تقریباً چھ سال بعد نعمانی میاں کا انتقال ہو گیا اور آپ کے بچے چھوٹے چھوٹے تھے۔حسب دستور یہ خاندان اس فیملی کی کفالت کرتا رہا۔ چنانچہ نعمانی میاں کے بڑے صاحبزادے جناب حمید رضا یزدانی میاں کا بیان ہے: (حاجی غلام رسول غوث بابا کے بیٹے ) شفیع بھائی ہمارے محسن تھے بلکہ ہمارے باپ کی جگہ قائم مقام تھے، میری عمر سات،آٹھ سال(2) تھی جب والد صاحب (نعمانی میاں ) کا انتقال ہو گیا۔باقی بھائی بہن چھوٹے تھے لیکن شفیع بھائی نے ہماری ایسی کفالت کی اور خیال رکھا کہ ہم سب کو والد صاحب کے انتقال ہو جانے کا احساس نہ رہا
1ماہنامہ پیغام شریعت دہلی ،اگست 2017ء ص 10
2مولانا حمیدرضا خان کی تربت کے کتبہ پران کا سن پیدائش 1943ء لکھا ہے اورنعمانی میاں کاسنِ وفات 1956ء ہے۔اس اعتبارسے یزدانی میاں والدصاحب کی وفات کے وقت 13سال کے تھے۔
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع