سلام کرنے کی سنتیں اور آداب
دعوت اسلامی کی دینی خدمات دیگر ممالک میں بھی دیکھئے
ہسٹری

مخصوص سرچ

30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں

Sunnatain aur Adaab | سنتیں اور آداب

book_icon
سنتیں اور آداب

کے پیارے حبیب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکی نظر کرم، علماء کرام رحمہم اﷲ  تَعَالٰی بالخصوص شیخ طریقت امیر اہلسنت بانیٔ دعوتِ اسلامی حضرت علامہ مولاناابو بلال محمد الیاس عطار قادری مدظلہ العالی کے فیض سے ہیں اور جو خامیاں نظر آئیں ان میں یقینا ہماری کوتاہی کو دخل ہے۔

          اللہ   تَعَالٰی سے دعا ہے کہ ہمیں ’’اپنی اور ساری دنیا کے لوگوں کی اصلاح کی کوشش‘‘ کرنے کے لئے مدنی انعامات پر عمل اور مدنی قافلوں کا مسافر بنتے رہنے کی توفیق عطا فرمائے اور دعوت ِ اسلامی کی تمام مجالس بشمول مجلس المدینۃ العلمیۃ کو دن پچیسویں رات چھبیسویں ترقی عطا فرمائے ۔

اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم   

شعبہ اصلاحی کتب (مجلس المدینۃ العلمیۃ )   

سلام کرنے کی سنتیں اور آداب

 میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!

         سلا م کر نا ہمارے پیا ر ے آقا، تا جدا ر مد ینہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکی بہت ہی پیار ی سنت ہے(بہارِ شریعت ، حصہ ۱۶، ص۸۸)

، بدقسمتی سے آ ج کل یہ سنت بھی ختم ہو تی نظر آرہی ہے ۔اسلامی بھائی جب آپس میں ملتے ہیں تو اَلسَّلَا مُ عَلَیْکُمْ سے ابتدا کرنے کے بجائے ’’آداب عرض‘‘ کیا حال ہے ؟’’ مزاج شریف ‘‘ صبح بخیر‘‘، ’’ شام بخیر ‘‘وغیرہ وغیرہ عجیب وغریب کلمات سے ابتداء کرتے ہیں ، یہ خلافِ سنت ہے ۔ رخصت ہوتے وقت بھی ’’خدا حافظ‘‘’’گڈبائی‘‘’’ٹاٹا‘‘وغیرہ کہنے کے بجائے سلام کرنا چاہئے۔ ہاں رخصت ہوتے ہوئے اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْکے بعد اگر خدا حافظ کہہ دیں تو حرج نہیں ۔سلام کی چند سنّتیں اور آداب ملاحظہ ہوں :

        (۱)سلام کے بہترین الفاظ یہ ہیں ’’اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَۃُ اللّٰہِ وَبَرَکَاتُہٗ  یعنی تم پر سلامتی ہواور اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی طر ف سے رحمتیں اور برکتیں نازل ہوں ۔( ماخوذ از فتاویٰ رضویہ، ج۲۲، ص۴۰۹)

        (۲) سلام کرنے والے کو اس سے بہتر جواب دینا چاہئے ۔اللہ عَزَّ وَجَلَّ  ارشاد فرماتا ہے :     

وَ اِذَا حُیِّیْتُمْ بِتَحِیَّةٍ فَحَیُّوْا بِاَحْسَنَ مِنْهَاۤ اَوْ رُدُّوْهَاؕ     ۵، النسا : ۸۶)

ترجمہء کنزالایمان :  اور جب تمہیں کوئی کسی لفظ سے سلام کرے تو تم اس سے بہترلفظ جواب میں کہو یا وہی کہہ دو ۔

         (۳)سلا م کے جواب کے بہترین الفا ظ یہ ہیں :

’’وَعَلَیْکُمُ السَّلَامُ وَرَحْمَۃُ اللّٰہِ وَبَرَکَاتُہٗیعنی اور تم پر بھی سلامتی ہواور اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی طر ف سے رحمتیں اور برکتیں نازل ہوں ۔( ماخوذ از فتاویٰ رضویہ ، ج۲۲، ص۴۰۹) 

        (۴)سلام کرنا حضرت سیدنا آدم علیہ السلام کی بھی سنت ہے ۔(مراٰۃ المناجیح ، ج۶، ص۳۱۳) حضرت ابوہریرہ  رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُسے مروی ہے کہ حضور سید دوعالم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا :  ’’ جب اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے حضرت سیدنا آدم علی نبینا وعلیہ الصلوۃ والسلام کو پیدا فرمایا تو انہیں حکم دیا کہ جاؤ او رفرشتو ں کی اس بیٹھی ہوئی جماعت کو سلام کرو۔ اور غور سے سنو! کہ وہ تمہیں کیا جواب دیتے ہیں ۔ کیونکہ وہی تمہارا اور تمہاری اولاد کا سلام ہے ۔حضرت سیدنا آدم علیہ السلام نے فرشتو ں سے کہا :  اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ تو انہوں نے جواب دیا ، ’’اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ وَرَحْمَۃُ اللّٰہِ‘‘ اور انہوں نے’’ وَرَحْمَۃُ اللّٰہِ ‘‘کے الفاظ زائد کہے ۔‘‘( صحیح البخاری ، کتاب الاستئذان ، باب بدء السلام،  الحدیث  ۶۲۲۷، ج۴، ص۱۶۴)

        (۵)عام طو ر پرمعروف یہی ہے کہ ’’ اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ ‘‘ ہی سلام ہے ۔مگر سلام کے دو سرے بھی بعض صیغے ہیں ۔ مثلاً کوئی آکر صرف کہے ’’سلام‘‘ تو بھی سلام ہوجاتا ہے او ر’’ سلام‘‘ کے جواب میں ، ’’سلام ‘‘ کہہ دیا ، یا ،  اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ‘‘ ہی کہہ دیا ، یا صرف ’’ وَعَلَیْکُمْ ‘‘ کہہ دیا تو بھی جواب ہوگیا۔‘‘ (ماخوذازبہارِ شریعت، حصہ۱۶، ص۹۳)

   

        (۶) سلام کرنے سے آپس میں محبت پیدا ہوتی ہے۔حضرت ابوہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُسے مروی ہے ، کہ حضور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا : ’’ تم جنت میں داخل نہیں ہوگے جب تک تم ایمان نہ لاؤ اور تم مومن نہیں ہوسکتے جب تک کہ تم ایک دوسرے سے محبت نہ کرو ۔کیا میں تم کو ایک ایسی چیز نہ بتاؤں جس پر تم عمل کرو تو ایک دوسرے سے محبت کرنے لگو۔ اپنے درمیان سلا م کو عام کرو ۔‘‘(سنن ابی داؤد ، کتاب الادب ، باب فی افشاء السلام،  الحدیث  ۵۱۹۳، ج۴، ص۴۴۸)

        (۷)ہرمسلمان کو سلام کرنا چاہئے خواہ ہم اسے جانتے ہو ں یا نہ جانتے ہوں ۔حضرت عبد اللہ  بن عمر وبن العاص رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَاسے مروی ہے کہ ایک آدمی نے حضور تا جدار مدینہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے عرض کیا ، اسلام کی کون سی چیز سب سے بہتر ہے؟ تو آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا : یہ کہ تم کھانا کھلاؤ (مسکینوں کو )  اور سلام کہو ہر شخص کو خواہ تم اس کو جانتے ہو یا نہیں ۔(صحیح البخاری ، کتاب الاستئذان، باب السلام للمعرفۃ وغیر المعرفۃ،  الحدیث ۶۲۳۶، ج۴، ص۱۶۸)

       میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! ہوسکے تو جب بس میں سوار ہوں ، کسی اسپتال میں جانا پڑجائے ، کسی ہوٹل میں داخل ہوں جہاں لوگ فارغ بیٹھے ہوں ، جہاں جہاں مسلمان اکٹھے ہوں ، سلام کردیا کریں ۔ یہ دو الفاظ زبان پر بہت ہی ہلکے ہیں ، مگر ان کے فوائد وثمرات بہت ہی زیادہ ہیں ۔

        (۸) بعض صحابہ علیہم الرضوان صرف سلام کی غرض سے بازار میں جایا کرتے تھے۔ حضرت طفیل بن ابی بن کعب رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُسے مروی ہے کہ وہ عبد اللہ  بن عمر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَاکے پاس جاتے تو وہ ان کو ساتھ لے کر بازار کی طر ف چل پڑتے ۔ راوی کہتے ہیں جب ہم چل پڑتے تو حضرت عبد اللہ  رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُجس رد ی فروش ، دکاندار یا مسکین کے پاس سے گزرتے تو اس کو سلام کہتے ۔حضرت طفیل رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکہتے ہیں ، ایک دن میں حضرت عبد اللہ  رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکے پاس گیا تو انہوں نے مجھے بازار چلنے کو کہا ۔ میں نے عرض کیا ، بازار جاکر کیاکریں گے ؟ وہاں آپ نہ تو خریداری کے لئے رُکتے ہیں ، نہ سامان کے متعلق پوچھتے ہیں ، نہ بھاؤ کرتے ہیں اور نہ بازار کی مجلس میں بیٹھتے ہیں ، میری تو گزارش یہ ہے کہ یہیں ہمارے پاس تشریف

کتاب کا موضوع

کتاب کا موضوع

Sirat-ul-Jinan

صراط الجنان

موبائل ایپلیکیشن

Marfatul Quran

معرفۃ القرآن

موبائل ایپلیکیشن

Faizan-e-Hadees

فیضانِ حدیث

موبائل ایپلیکیشن

Prayer Time

پریئر ٹائمز

موبائل ایپلیکیشن

Read and Listen

ریڈ اینڈ لسن

موبائل ایپلیکیشن

Islamic EBooks

اسلامک ای بک لائبریری

موبائل ایپلیکیشن

Naat Collection

نعت کلیکشن

موبائل ایپلیکیشن

Bahar-e-Shariyat

بہار شریعت

موبائل ایپلیکیشن