مہمان نوازی کی سُنتیں اور آداب
دعوت اسلامی کی دینی خدمات دیگر ممالک میں بھی دیکھئے
ہسٹری

مخصوص سرچ

30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں

Sunnatain aur Adaab | سنتیں اور آداب

book_icon
سنتیں اور آداب

اب سونے اور جاگنے کے بارے میں سنتیں اورآداب وغیرہ بیان کی جاتی ہیں :

                                                (۱) سونے سے پہلے بسم  اللہ  شریف پڑھ کر بستر کو تین بار جھاڑ لیں تاکہ کوئی موذی شے یا کیڑا وغیرہ ہو تو نکل جائے ۔

        (۲) سونے سے پہلے یہ دعا پڑھ لینا سنت ہے ۔  اَ للّٰھُمَّ بِاِسْمِکَ اَمُوْتُ ِوَاَحْیٰ

 ترجمہ :  اے اللہ عَزَّ وَجَلَّ ! میں تیرے نام کے ساتھ ہی مرتا ہوں اور جیتا ہوں (یعنی سوتا اور جاگتا ہوں )(صحیح البخاری ، کتاب الدعوات، باب مایقول اذانام ،  الحدیث  ۶۳۱۲، ج۴، ص۱۹۲)

        (۳)الٹا یعنی پیٹ کے بل نہ سوئیں ۔حضرت سیدناابوہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُسے مروی ہے کہ حضورِ پاک، صاحبِ لَولاک، سیّاحِ افلاک صَلَّی  اللہ  تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَنے ایک شخص کو پیٹ کے بل لیٹے ہوئے دیکھا تو فرمایا : ’’اس طرح لیٹنے کو  اللہ   تَعَالٰی پسند نہیں فرماتا۔‘‘(سنن ابن ماجہ ، کتاب الادب ، باب النھی عن الاضطجاع علی الوجہ ،  الحدیث  ۳۷۲۳، ج۴، ص۲۱۴)   

        (۴ائیں کر وٹ لیٹنا سنت ہے۔ حضور تاجدار مدینہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ جب اپنی خواب گاہ پر تشریف لے جاتے تو اپناسیدھا ہاتھ مبارک سیدھے رخسار شریف کے نیچے رکھ کر لیٹتے ۔( شمائل الترمذی ، کتاب الشمائل ، باب ماجاء فی صفۃ نوم رسول  اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ، ا لحد یث ۳ ۵ ۲ ، ج ۵ ، ص ۵۴۹)

        (۵)قرآن مجید کے آداب میں سے یہ بھی ہے کہ اس کی طرف پیٹھ نہ کی جائے نہ پاؤں پھیلائے جائیں ، نہ پاؤں کو اس سے اونچا کریں ، نہ یہ کہ خود اونچی جگہ پر ہو اور قرآن مجید نیچے ہو۔(بہار شریعت، حصہ ۱۶، ص۱۱۹)ہاں اگر قرآن پاک اور مقدس طغرے وغیرہ اونچی جگہ ہوں تو اس سمت پاؤں کرنے میں مضایقہ نہیں (الفتاویٰ الھندیہ، ج۵، ص۳۲۲)۔

        (۶) کبھی چٹائی پر سوئیں تو کبھی بستر پر کبھی فرشِ زمین پر ہی سوجائیں ۔

        (۷) جاگنے کے بعد یہ دعا پڑھیں : ’’اَلْحَمْدُلِلّٰہِ الَّذِیْ اَحْیَانَا بَعْدَ مَااَمَاتَنَا وَاِلَیْہِ النُّشُوْرُ

ترجمہ :  تمام تعریفیں اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے لئے ہیں جس نے ہمیں مارنے کے بعد زندہ کیا اور اسی کی طرف لوٹ کر جانا ہے۔‘‘(صحیح البخاری ، کتاب الدعوات، باب مایقول اذانام ،  الحدیث  ۶۳۱۲، ج۴، ص۱۹۲)

         اے ہمارے پیارے  اللہ    عَزَّ وَجَلَّ !ہمیں کم سونے اور سنت کے مطابق سونے کی توفیق مرحمت فرما ۔‘‘

 اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم

 ٭٭٭٭٭٭   

مہمان نوازی کی سُنتیں اور آداب

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!

        مہمان نوازی کرناسنت ِمبارکہ ہے ، احادیث مبارکہ میں اس کے بہت سے فضائل بیان کئے گئے ہیں بلکہ یہاں تک فرمایاکہ مہمان باعث ِخیروبرکت ہے ۔ایک دفعہ سرکار مدینہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے یہاں مہمان حاضر ہوا تو آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَنے قرض لے کر اس کی مہمان نوازی فرمائی۔ چنانچہ تاجدار مدینہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکے غلام ابو رافع رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکہتے ہیں ، سرکار مدینہصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے مجھ سے فرمایا۔ فلاں یہودی سے کہو کہ مجھے آٹا قرض دے ۔ میں رجب شریف کے مہینے میں ادا کردوں گا( کیونکہ ایک مہمان میرے پاس آیا ہوا ہے) یہودی نے کہا، جب تک کچھ گروی نہیں رکھو گے، نہ دوں گا۔ حضرت سیدنا ابو رافع رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکہتے ہیں کہ میں واپس آیا اور تاجدار مدینہصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی خدمت میں اس کا جواب عرض کیا۔ آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا، ’’ و اللہ  ! میں آسمان میں بھی امین ہوں اور زمین میں بھی امین ہوں ۔ اگروہ دے دیتا تو میں ادا کر دیتا۔‘‘( اب میری وہ زرہ لے جا اور گروی رکھ آ۔ میں لے گیا اور زرہ گروی رکھ کر لایا)(المعجم الکبیر،  الحدیث  ۹۸۹، ج۱، ص۳۳۱)

مہمان باعث خیرو برکت ہے :

        حضرت سیدنا انس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکا بیان ہے کہ تاجدارِ مدینہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا :  ’’جس گھر میں مہمان ہو اس گھر میں خیرو برکت اسی طرح تیزی سے دوڑتی ہے جیسے اونٹ کی کوہان پر چُھری، بلکہ اس سے بھی تیز۔ ‘‘ (سنن ابن ماجہ، کتاب الاطعمۃ، باب الضیافۃ ،  الحدیث  ۳۳۵۶، ج۴، ص۵۱)

        پیارے اسلامی بھائیو !  اونٹ کی کوہان میں ہڈی نہیں ہوتی چربی ہی ہوتی ہے اسے چھری بہت ہی جلد کاٹتی ہے اور اس کی تہہ تک پہنچ جاتی ہے اس لیے اس سے تشبیہ دی گئی۔

مہمان میزبان کے گناہ معاف ہونے کا سبب ہوتا ہے :

        سرکار مدینہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمان عالیشان ہے، ’’ جب کوئی مہمان کسی کے یہاں آتا ہے تو اپنا رزق لے کر آتا ہے اور جب اس کے یہاں سے جاتا ہے تو صاحب خانہ کے گناہ بخشے جانے کا سبب ہوتا ہے ۔‘‘ (کشف الخفا، حرف الضاد المعجمۃ،  الحدیث  ۱۶۴۱، ج۲، ص۳۳)

 دس ۱۰ فرشتے سال بھر تک گھر میں رحمت لٹاتے ہیں :

        سرکارِ مدینہ راحتِ قلب وسینہ صَلَّی  اللہ  تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے حضرت سیدنا براء بن مالک رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُسے ارشاد فرمایا : ’’ اے برائ! آدمی جب اپنے بھائی کی، اللہ عَزَّ وَجَلَّ کیلئے مہمان نوازی کرتا ہے اور اس کی کوئی جزاء اور شکریہ نہیں چاہتا تو اللہ عَزَّ وَجَلَّ اس کے گھر میں دس۱۰ فرشتوں کو بھیج دیتا ہے جو پورے ایک سال تک اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی تسبیح و تہلیل اور تکبیر پڑھتے اور اس کیلئے مغفرت کی دعا کرتے رہتے ہیں ۔اورجب سال پورا ہوجاتا ہے تو ان فرشتوں کی پورے سال کی عبادت کے برابر اس کے نامہ اعمال میں عبادت لکھ دی جاتی ہے اور اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے ذمہ کرم پر ہے کہ اس کو جنت کی لذیذ غذائیں ’’جَنَّۃُ الْخُلْدِ‘‘ اور نہ فنا ہونے والی بادشاہی میں کھلائے ۔ ‘‘ (کنزالعمال، کتاب الضیافۃ، قسم الافعال،  الحدیث ۲۵۹۷۲، ج۹، ص۱۱۹)

        سُبْحٰنَ  اللہ ، سُبْحٰنَ اللہ ! کسی کے گھر مہمان تو کیا آتا ہے گویا اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی رحمت کی چھما چھم برسات شروع ہو جاتی ہے اس قدر اجر و ثواب  اللہ !  اللہ !

مہمان کو دروازہ تک رخصت کرنا سنت ہے :

 

کتاب کا موضوع

کتاب کا موضوع

Sirat-ul-Jinan

صراط الجنان

موبائل ایپلیکیشن

Marfatul Quran

معرفۃ القرآن

موبائل ایپلیکیشن

Faizan-e-Hadees

فیضانِ حدیث

موبائل ایپلیکیشن

Prayer Time

پریئر ٹائمز

موبائل ایپلیکیشن

Read and Listen

ریڈ اینڈ لسن

موبائل ایپلیکیشن

Islamic EBooks

اسلامک ای بک لائبریری

موبائل ایپلیکیشن

Naat Collection

نعت کلیکشن

موبائل ایپلیکیشن

Bahar-e-Shariyat

بہار شریعت

موبائل ایپلیکیشن