30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
(۱) اگر کوئی رکاوٹ نہ ہو تو درمیانی رفتار سے راستے کے کنارے کنارے چلیں ، نہ اتنا تیز کہ لوگوں کی نگاہیں آپ پر جم جائیں اور نہ اتنا آہستہ کہ آپ بیمار محسوس ہوں ۔
(۲) لفنگوں کی طرح گریبان کھول کر اکڑتے ہوئے ہرگز نہ چلیں کہ یہ احمقوں اور مغروروں کی چال ہے بلکہ نیچی نظریں کئے پروقار طریقے پر چلیں ۔حضرت سیدنا انس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُسے مروی ہے کہ جب حضورِ پاک، صاحبِ لَولاک، سیّاحِ افلاک صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ چلتے تو جھکے ہوئے معلوم ہوتے تھے ۔
(سنن ابو داؤد، کتاب الادب، باب فی ھدی الرجل، الحدیث ۴۸۶۳، ج۴، ص۳۴۹)
(۳) راہ چلنے میں پریشان نظری سے بچیں اور سڑک عبور کرتے وقت گاڑیوں والی سمت دیکھ کر سڑک عبور کریں ۔اگر گاڑی آرہی ہو تو بے تحاشا بھاگ نہ پڑیں بلکہ رک جائیں کہ اس میں حفاظت کا زیادہ امکان ہے ۔
اے ہمارے پیارے اللہ عَزَّ وَجَلَّ !ہمیں پیا رے حبیب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی سنت کے مطابق درمیانہ ، تکبر سے بالکل پاک چال چلنے کی تو فیق عطا فرما ۔اور ہمیں راستے کے ایک طرف ، اِدھر اُدھر جھانکے تا کے بغیر سر جھکا کر شریفانہ چال چلنے کی تو فیق مرحمت فرما ۔اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم
٭…٭…٭…٭…٭…٭
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!
ہمارا اٹھنا بیٹھنا بھی سنّت کے مطابق ہونا چاہئیے ۔ ہمارے پیارے آقا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ اکثر قبلہ شریف کی طر ف روئے انور کر کے بیٹھا کرتے تھے ۔زہے نصیب ہم بھی کبھی کبھی قبلہ رو ہو کر بیٹھیں تو کبھی مدینہ منورہ کی طرف منہ کر کے بیٹھیں کہ یہ بھی بہت بڑی سعادت ہے کا ش ! مدینہ پاک کی طرف رخ کر کے بیٹھتے وقت یہ تصور بھی بندھ جائے اور زبان حال سے یہ اظہار ہونے لگے ۔
دیدار کے قابل تو کہا ں میری نظر ہے
یہ تیری عنایت ہے جو رخ تیرا ادھر ہے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ
بیٹھنے کی چند سنّتیں اور آداب ملاحظہ ہوں :
(۱) سرین زمین پر رکھیں اور دونوں گھٹنوں کو کھڑا کر کے دونوں ہاتھوں سے گھیر لیں اور ایک ہاتھ سے دوسرے کو پکڑ لیں ، اس طرح بیٹھنا سنت ہے( لیکن اس دوران گھٹنوں پر کوئی چادروغیرہ اوڑھ لینا بہتر ہے۔)(مراٰۃالمناجیح، ج۶، ص۳۷۸)
(۲) چارزانو (یعنی پالتی مار کر) بیٹھنا بھی نبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے ثابت ہے۔
(۳) جہاں کچھ دھوپ اور کچھ چھاؤں ہو وہاں نہ بیٹھیں ۔حضرت سیدناابوہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُسے روایت ہے کہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے مَحبوب، دانائے غُیوب، مُنَزَّہٌ عَنِ الْعُیوب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا : ’’جب تم میں سے کوئی سائے میں ہو اور اس پر سے سایہ رخصت ہوجائے اور وہ کچھ دھوپ کچھ چھاؤں میں رہ جائے تو اسے چاہیے کہ وہاں سے اٹھ جائے ۔‘‘
(سنن ابی داؤد، کتاب الادب، باب فی الجلوس بین الظل والشمس، الحدیث ۴۸۲۱، ج۴، ص۳۴۴)
(۴)قبلہ رخ ہو کر بیٹھیں ۔ (رسائل عطاریہ، حصہ۲، ص۲۲۹)
(۵ ) بزرگوں کی نشست پر بیٹھنا ادب کے خلاف ہے۔امام اہل سنت مجددِ دین وملت شاہ مولانا احمد رضاخان علیہ رحمۃ الرحمن لکھتے ہیں : پیر واستاذ کی نشست پر انکی غیبت (یعنی غیرموجودگی )میں بھی نہ بیٹھے۔(فتاوٰی رضویہ، ج۲۴، ص۳۶۹؍۴۲۴)
(۶) کو شش کر یں کہ اٹھتے بیٹھتے وقت بزرگان دین کی طر ف پیٹھ نہ ہونے پائے او ر پاؤں تو ان کی طرف نہ ہی کریں ۔
(۷)جب کبھی اجتماع یا مجلس میں آئیں تولوگو ں کو پھلانگ کر آگے نہ جائیں جہاں جگہ ملے وہیں بیٹھ جائیں ۔
(۸) جب بیٹھیں تو جوتے اتارلیں آپ کے قد م آرام پائیں گے ۔( الجامع الصغیر ، الحدیث ۵۵۴، ص۴۰ )
(۹) مجلس سے فارغ ہوکر یہ دعا تین بار پڑھ لیں تو گناہ معاف ہوجائیں گے۔ اور جواسلامی بھائی مجلسِ خیر و مجلسِ ذکر میں پڑھے تو اس کیلئے اس خیر پر مہر لگا دی جائے گی ۔ وہ دعا یہ ہے : ’’سُبْحَانَکَ اللّٰھُمَّ وَبِحَمْدِ کَ لَا اِلٰہَ اِلَّا اَنْتَ اَسْتَغْفِرُکَ وَاَتُوْبُ اِلَیْکَ‘‘ ترجمہ : تیری ذات پاک ہے اوراے اللہ ! تیرے ہی لئے تمام خوبیاں ہیں ، تیرے سواکوئی معبود نہیں ، تجھ سے بخشش چاہتاہوں اور تیری طرف تو بہ کرتا ہوں ۔(سنن ابی داؤد، کتاب الادب، باب فی کفارۃ المجلس، الحدیث ۴۸۵۷، ج۴، ص۳۴۷)
(۱۰)جب کوئی عالم با عمل یا متقی شخص یا سید صاحب یا والدین آئیں تو تعظیماً کھڑے ہوجانا ثواب ہے۔حکیم الامت مفتی احمدیارخان نعیمی علیہ رحمۃ اللہ الغنی لکھتے ہیں : بزرگوں کی آمد پر یہ دونوں کام یعنی تعظیمی قیام اور استقبال جائز بلکہ سنتِ صحابہ ہے بلکہ حضور کی سنّت قولی ہے۔(مراٰۃالمناجیح، ج۶، ص۳۷۰)
اے ہمارے پیارے اللہ عَزَّ وَجَلَّ ! ہمیں اٹھنے بیٹھنے کی سنّتوں اور آداب پرعمل پیرا ہونے کی توفیقِ رفیق مرحمت فرما۔اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم
٭…٭…٭…٭…٭…٭
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع