خوشبو لگاناسنت ہے
دعوت اسلامی کی دینی خدمات دیگر ممالک میں بھی دیکھئے
ہسٹری

مخصوص سرچ

30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں

Sunnatain aur Adaab | سنتیں اور آداب

book_icon
سنتیں اور آداب

تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا :  ’’ عورت پوری کی پوری عورت(یعنی چھپانے کی چیز) ہے جب کوئی عورت باہر نکلتی ہے تو شیطان اس کوجھانک جھانک کردیکھتا ہے ۔‘‘

(جامع الترمذی ، کتاب الرضاع، باب(۱۸ الحدیث ۱۱۷۶، ج۲، ص۳۹۲)

        (۱۰) ننگے سر پھرنا سنت نہیں ہے ۔ لہٰذا اسلامی بھائیوں کوچاہیے کہ اپنے سر پر عمامہ شریف کا تاج سجائے رکھیں کہ یہ ہمارے پیارے آقا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی نہایت ہی میٹھی سنت ہے ۔( ماخوذ ازبہار شریعت، حصہ۱۶، ص۵۵)

                میٹھے اسلامی بھائیواوربہنو! بس زینت وہی کیجئے جس کی شریعت مطہرہ نے اجازت مرحمت فرمائی اور ہرگز ہرگز فرنگی فیشن نہ اپنائیے جس سے اللہ عَزَّ وَجَلَّ کاقہروغضب جوش پر آئے ۔

        اے ہمارے پیارے اللہ عَزَّ وَجَلَّ !ہمیں فرنگی فیشن کی آفت سے چھڑا کر اپنے  پیارے حبیب  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی سنتوں کا دیوانہ بنادے ۔

اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم

٭٭٭٭٭٭   

خوشبو لگاناسنت ہے

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!

        ہمارے میٹھے میٹھے سر کار، مدینے کے تاجدار، دوعالم کے مختار ، شفیع روز شما ر صلی  اللہ   تَعَالٰی علیہ والہ وسلم کوخوشبوبے حد پسند ہے۔ لہٰذاآپ  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ہر وقت معطر معطر رہتے۔ آپصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ خوشبو کا بہت استعمال فرمایاکرتے تھے تا کہ غلام بھی ادائے سنت کی نیت سے خوشبو لگایا کریں ورنہ اس بات میں کس کو شک و شبہ ہوسکتاہے کہ آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا وجود مسعود تو قدرتی طو ر پر خو دہی مہکتا رہتا او رتاجدار مدینہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا مبارک پسینہ بذات خود کائنات کی سب سے بہترین خوشبو ہے ۔

مشک وعنبر کیاکرو ں ؟ اے دوست خوشبو کے لئے

مجھ کو سلطان مدینہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کاپسینہ چاہیے

        حضر تِ سیدنا جابر بن سمرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُفرماتے ہیں کہ ایک بار میٹھے میٹھے سرکار  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اپنا دستِ پُرانوار میرے چہرہ پر پھیرا میں نے اسے ٹھنڈا اور ایسی خوشبودار ہو اکی طرح پایا جو کسی عطر فرو ش کے عطر دان سے نکلتی ہے ۔(وسائل الوصول الی شمائل الرسول صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ، الفصل الرابح فی صفۃ عرقہ۔۔۔۔الخ، ص۸۵)

عمدہ قسم کی خوشبو لگا نا سنت ہے :

        میٹھے اسلامی بھائیو!’’ شمائل رسول صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ‘‘میں ہے کہ ہمارے مدینے والے آقا ، مہکنے اورمہکانے والے مصطفی صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو عمدہ اور بہترین قسم کی خوشبو بہت پسندتھی اور ناخوشگوار بو یعنی بد بو آپ  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ناپسند فرماتے ۔آپصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ہمیشہ عمدہ خوشبو استعمال کرتے اور اسی کی دو سرے لوگو ں کو بھی تلقین فرماتے ۔‘‘ حضرت سیدنا انس بن مالک رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُفرماتے ہیں کہ ’’ہمارے معطرمعطر حضور انور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے پاس ایک خاص قسم کی خوشبو تھی جسے آپ  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ استعمال فرماتے ۔‘‘(المرجع السابق، الفصل الخامس فی صفۃطیبہ صلی  اللہ  علیہ وآلہ وسلم ، ص۸۷)

 سر میں خوشبو لگانا سنت ہے :

        سرکار مدینہ ، راحت قلب وسینہ  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی عادت کریمہ تھی کہ آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ’’مشک‘ ‘ سر اقد س کے مقدس بالوں اور داڑھی مبارک میں لگاتے ۔(المرجع السابق)

        حضرت سیدتنا عائشہ صدیقہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُا سے مروی ہے ، فرماتی ہیں :  میں اپنے سرتاج ، ماہ نبوت ، تاجدار رسالت  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو نہایت عمدہ سے عمدہ خوشبو لگاتی تھی یہاں تک کہ اس کی چمک حضور تا جدار مدینہ  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے سر مبارک اور داڑھی شریف میں پاتی  ۔‘‘  (صحیح البخاری، کتاب اللباس ، باب الطیب فی الرأس واللحیۃ،  الحدیث ۵۹۲۳، ج۴، ص۸۱)

ائیر فر یشنر :

        میٹھے اسلامی بھائیو! معلوم ہوا کہ سر اورداڑھی کے بالوں میں خوشبو لگا نا سنت ہے۔مگر یہ خیال رکھیں کہ سر اور داڑھی میں صر ف دیسی خوشبو استعمال کریں ۔ بدقسمتی سے آجکل دیسی خوشبوجات کا ملنا بے حد دشوار ہوگیا ہے ۔ اب عموماً عطریات کیمیکلز سے بنائے جاتے ہیں ۔ ان کالباس میں استعمال کرنا جائز تو ہے مگر سر اورداڑھی میں لگانا نقصان دہ ہے آج کل’’ائیر فریشنر‘‘ کااستعمال عام ہوتا جارہا ہے ان کا چھڑکاؤ خاص طور پر ان کمرو ں میں کیاجاتا ہے جو بندرہتے ہیں اس سے وقتی طو ر پر کمرے میں خوشبو تو ہوجاتی ہے مگر اس کے کیمیاوی مادے فضا میں پھیل جاتے ہیں جو سانس کے ساتھ پھیپھڑوں میں داخل ہو کر صحت کو نقصان پہنچاتے ہیں ۔ ایک طبی تحقیق کے مطابق ’’ائیر فریشنر ‘‘ کے استعمال سے چمڑی کاکینسر ہوجاتاہے ۔ چند لمحوں کی خوشبو کے حصول کی خاطر اتنا بڑا خطرہ مول لینا عقلمند ی نہیں ۔ لہٰذا ’’ائیر فر یشنر‘‘کے استعمال سے اجتناب کرنا چاہیے ۔

خوشبو کاتحفہ  :

        ’’شمائل ترمذی‘‘ میں ہے کہ حضرت سیدنا انس بن مالک رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُخوشبوکا تحفہ رد نہیں فرماتے تھے آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُفرماتے ہیں کہ نبیوں کے سردار، ہمارے معطر معطر سرکارصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکی خدمت بابر کت میں جب خوشبوتحفۃ ًپیش کی جاتی تو آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ رد نہ فرماتے ۔

(جامع الترمذی ، الشمائل ، باب ماجاء فی تعطررسول  اللہ  صلی  اللہ  علیہ واٰلہ وسلم،  الحدیث  ۲۱۶، ج۵، ص۵۴۰)

        ’’شمائل ترمذی ‘‘میں حضرت عبد اللہ  بن عمر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَاسے روایت ہے کہ سرکار مدینہ، سرور قلب وسینہ  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمان عالیشان ہے کہ تین چیزیں واپس نہیں لوٹانی چاہیئیں (۱) تکیہ(۲) خوشبوو تیل اور(۳) دو دھ ۔(المرجع السابق،  الحدیث  ۲۱۷)

 

کتاب کا موضوع

کتاب کا موضوع

Sirat-ul-Jinan

صراط الجنان

موبائل ایپلیکیشن

Marfatul Quran

معرفۃ القرآن

موبائل ایپلیکیشن

Faizan-e-Hadees

فیضانِ حدیث

موبائل ایپلیکیشن

Prayer Time

پریئر ٹائمز

موبائل ایپلیکیشن

Read and Listen

ریڈ اینڈ لسن

موبائل ایپلیکیشن

Islamic EBooks

اسلامک ای بک لائبریری

موبائل ایپلیکیشن

Naat Collection

نعت کلیکشن

موبائل ایپلیکیشن

Bahar-e-Shariyat

بہار شریعت

موبائل ایپلیکیشن