دعوت اسلامی کی دینی خدمات دیگر ممالک میں بھی دیکھئے
ہسٹری

مخصوص سرچ

30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں

Sirat ul Jinan-Jild-1-Para-1-To-3 | صراط الجنان فی تفسیر القران جلد-اول-پارہ ایک تا تین

book_icon
صراط الجنان فی تفسیر القران جلد-اول-پارہ ایک تا تین

لہٰذا تمام مسلمانوں کو چاہئے کہ وہ ہرنیک اور جائز کام کی ابتداء ’’بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ ‘‘ سے کریں ،اس کی بہت برکت ہے۔([1])

{اَلرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ:جو بہت مہربان رحمت والاہے ۔}امام فخر الدین رازی رَحْمَۃُاللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِفرماتے ہیں : اللہ تعالٰی نے اپنی ذات کو رحمٰن اور رحیم فرمایا تو یہ اس کی شان سے بعید ہے کہ وہ رحم نہ فرمائے ۔مروی ہے کہ ایک سائل نے بلند دروازے کے پاس کھڑے ہو کر کچھ مانگا تو اسے تھوڑاسا دے دیا گیا،دوسرے دن وہ ایک کلہاڑا لے کرآیا اور دروازے کو توڑنا شروع کر دیا۔اس سے کہا گیا کہ تو ایسا کیوں کر رہا ہے؟اس نے جواب دیا:تو دروازے کو اپنی عطا کے لائق کر یا اپنی عطا کو دروازے کے لائق بنا۔اے ہمارے اللہ! عَزَّوَجَلَّ،رحمت کے سمندروں کو تیری رحمت سے وہ نسبت ہے جو ایک چھوٹے سے ذرے کو تیرے عرش سے نسبت ہے اور تو نے اپنی کتاب کی ابتداء میں اپنے بندوں پر اپنی رحمت کی صفت بیان کی اس لئے ہمیں اپنی رحمت اور فضل سے محروم نہ رکھنا۔(تفسیرکبیر، الباب الحادی عشرفی بعض النکت المستخرجۃ۔۔۔الخ، ۱ / ۱۵۳)

 ’’بِسْمِ اللّٰهِ‘‘سے متعلق چند شرعی مسائل:

            علماء کرام نے ’’ بِسْمِ اللّٰهِ‘‘ سے متعلق بہت سے شرعی مسائل بیان کئے ہیں ، ان میں سے چند درج ذیل ہیں :

 (1)… جو ’’بِسْمِ اللّٰهِ‘‘ہر سورت کے شروع میں لکھی ہوئی ہے، یہ پوری آیت ہے اور جو’’سورۂ نمل‘‘ کی آیت نمبر 30 میں ہے وہ اُس آیت کا ایک حصہ ہے۔

(2)… ’’بِسْمِ اللّٰهِ‘‘ ہر سورت کے شروع کی آیت نہیں ہے بلکہ پورے قرآن کی ایک آیت ہے جسے ہر سورت کے شروع میں لکھ دیا گیا تا کہ دو سورتوں کے درمیان فاصلہ ہو جائے ،اسی لئے سورت کے اوپر امتیازی شان میں ’’بِسْمِ اللّٰهِ‘‘ لکھی جاتی ہے آیات کی طرح ملا کر نہیں لکھتے اور امام جہری نمازوں میں ’’بِسْمِ اللّٰهِ‘‘ آواز سے نہیں پڑھتا، نیز حضرت جبریل عَلَیْہِ السَّلَامجو پہلی وحی لائے اس میں ’’ بِسْمِ اللّٰهِ‘‘ نہ تھی۔

(3)…تراویح پڑھانے والے کو چاہیے کہ وہ کسی ایک سورت کے شروع میں ’’بِسْمِ اللّٰهِ‘‘ آواز سے پڑھے تاکہ ایک آیت رہ نہ جائے۔

(4)… تلاوت شروع کرنے سے پہلے ’’اَعُوْذُ بِاللہ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ‘‘ پڑھناسنت ہے،لیکن اگر شاگرد استاد سے قرآن مجید پڑھ رہا ہو تو اس کے لیے سنت نہیں۔

(5)…سورت کی ابتداء میں ’’ بِسْمِ اللّٰهِ‘‘ پڑھناسنت ہے ورنہ مستحب ہے۔

(6)…اگر ’’سورۂ توبہ‘‘ سے تلاوت شروع کی جائے تو’’اَعُوْذُ بِاللہ‘‘ اور’’بِسْمِ اللّٰهِ‘‘دونوں کو پڑھا جائے اور اگر تلاوت کے دوران سورۂ توبہ آجائے تو ’’بِسْمِ اللّٰهِ‘‘پڑھنے کی حاجت نہیں۔

اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَۙ(۱)

ترجمۂ  کنزالایمان: سب خوبیاں اللہ کو جو مالِک سارے جہان والوں کا ۔

ترجمۂ  کنزالعرفان:سب تعریفیں اللہ کے لئے ہیں جو تمام جہان والوں کاپالنے والا ہے۔

{اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ:سب تعریفیں اللہ کے لئے ہیں۔} یعنی ہر طرح کی حمد اور تعریف کا مستحق اللہتعالیٰٰ ہے کیونکہ اللہ تعالٰی کمال کی تمام صفات کا جامع ہے ۔

 حمد اور شکر کی تعریف:

             حمد کا معنی ہے کسی کی اختیاری خوبیوں کی بنا پر اُس کی تعریف کرنا اور شکر کی تعریف یہ ہے کہ کسی کے احسان کے مقابلے میں زبان، دل یا اعضاء سے اُس کی تعظیم کرنا اورہم چونکہ اللہ عَزَّوَجَلَّ کی حمد عام طور پراُس کے احسانات کے پیش نظر کرتے ہیں اس لئے ہماری یہ حمد’’ شکر‘‘ بھی ہوتی ہے ۔

اللہ تعالٰی کی حمد و ثنا کرنے کے فضائل:

            احادیث میں اللہ تعالٰی کی حمد و ثنا کرنے کے بہت فضائل بیان کئے گئے ہیں ،ان میں سے 3فضائل درج ذیل ہیں :

(1)…حضرت انس بن مالک رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،نبیٔ اکرم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’اللہ تعالٰی بندے کی اس بات سے خوش ہوتاہے کہ وہ کچھ کھائے تو اللہ تعالٰی کی حمد کرے اور کچھ پئے تو اللہ تعالٰی کی حمد کرے۔  (مسلم، کتاب الذکر والدعاء، باب استحباب حمد اللہ۔۔۔الخ، ص۱۴۶۳، الحدیث: ۸۹(۲۷۳۴))

(2)…حضرت جابر بن عبداللہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،حضور پر نور صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَسَلَّمَنے ارشاد فرمایا:’’ سب سے افضل ذکر ’’لَآ اِلٰــہَ اِلَّا اللہ ‘‘ ہے اور سب سے افضل دُعا ’’اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ‘‘ہے۔(ابن ماجہ، کتاب الادب، باب فضل الحامدین، ۴ / ۲۴۸، الحدیث: ۳۸۰۰)

(3)…حضرت انس بن مالک رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،حضور اقدس  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا’’جب اللہ تعالٰی اپنے بندے پر کوئی نعمت نازل فرماتا ہے اور وہ (نعمت ملنے پر) ’’اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ‘‘کہتا ہے تو یہ حمد اللہ تعالٰی کے نزدیک اس دی گئی نعمت سے زیادہ افضل ہے۔(ابن ماجہ، کتاب الادب، باب فضل الحامدین، ۴ / ۲۵۰، الحدیث: ۳۸۰۵)

حمد سے متعلق شرعی حکم :

             خطبے میں حمد’’واجب‘‘، کھانے کے بعد ’’مستحب‘‘، چھینک آنے کے بعد ’’سنت‘‘،حرام کام کے بعد ’’حرام‘‘ اور بعض صورتوں میں ’’کفر‘‘ہے۔

{لِلّٰهِ:اللہ کے لئے۔}  ’’اللہ‘‘ اس ذات ِ اعلیٰ کاعظمت والا نام ہے جو تمام کمال والی صفتوں کی جامع ہے اوربعض مفسرین نے اس لفظ کے معنٰی بھی بیان کیے ہیں جیسے اس کا ایک معنی ہے: ’’عبادت کا مستحق‘‘ دوسرا معنی ہے: ’’وہ ذات جس کی معرفت میں عقلیں حیران ہیں ‘‘ تیسرا معنی ہے: ’’وہ ذات جس کی بارگاہ میں سکون حاصل ہوتاہے‘‘ اور چوتھا معنی ہے: ’’وہ ذات کہ مصیبت کے وقت



[1] بِسْمِ اللّٰهِ شریف کے مزید فضائل جاننے کے لئے امیرِ اہلِسنّت حضرت علّامہ مولانا محمدالیاس عطار قادری، رضوی،دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی تالیف ،،فیضانِ بسم اللہ(مطبوعہ مکتبۃ المدینہ)،، کا مطالعہ فرمائیں۔

کتاب کا موضوع

کتاب کا موضوع

Sirat-ul-Jinan

صراط الجنان

موبائل ایپلیکیشن

Marfatul Quran

معرفۃ القرآن

موبائل ایپلیکیشن

Faizan-e-Hadees

فیضانِ حدیث

موبائل ایپلیکیشن

Prayer Time

پریئر ٹائمز

موبائل ایپلیکیشن

Read and Listen

ریڈ اینڈ لسن

موبائل ایپلیکیشن

Islamic EBooks

اسلامک ای بک لائبریری

موبائل ایپلیکیشن

Naat Collection

نعت کلیکشن

موبائل ایپلیکیشن

Bahar-e-Shariyat

بہار شریعت

موبائل ایپلیکیشن