30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
باب:9
سیرتِ آدم عَلَیْہِ السَّلَام اور اہم واقعات
اس باب میں حضرت آدم عَلَیْہِ السَّلَام کی سیرتِ مبارکہ اور چند مزید اہم واقعات کا ذکر ہے،اس کی تفصیل درج ذیل ہے:
حضرت آدم عَلَیْہِ السَّلَام کو جنتی پھلوں اور صنعت کاری کی عطا:
حضرت ابوموسیٰ رَضِیَ اللہُ عَنْہ سے مرفوعاً روایت ہے،فرماتے ہیں کہ جب اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم عَلَیْہِ السَّلَام کو جنت سے(زمین کی طرف)روانہ فرمایا تو انہیں جنت کے پھل عطا فرمائے اور ہر چیز کی کاریگری سکھائی،تو تمہارے یہ (دنیاوی) پھل جنت کے پھلوں میں سے ہیں ، اِلَّا یہ کہ یہ (دنیاوی) پھل متغیر ہو جاتے ہیں لیکن جنت کے پھل متغیر نہیں ہوتے۔ (1)
نمازکی پابندی:
علامہ نجم الدین الغزی شافعی نے لکھا ہے کہ سب سے پہلے نماز حضرت آدم عَلَیْہِ السَّلَام نے ادا فرمائی اور مختلف افعال پر مشتمل خشو ع و خضوع والی نماز پابندی کے ساتھ ادا کرنے کا حکم آپ عَلَیْہِ السَّلَام پر ہی نازل ہوا۔(2)
حضرت ثوبان رَضِیَ اللہُ عَنْہ سے مروی ہے کہ حضورِ اکرم صَلَّی اللہُ عَلَیہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نصف النہار کے بعد نماز پڑھنا پسند فرماتے تھے ۔حضرت عائشہ رَضِیَ اللہُ عَنْہَا نے عرض کی:میں آپ صَلَّی اللہُ عَلَیہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو دیکھتی ہوں کہ اس وقت آپ صَلَّی اللہُ عَلَیہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نماز پڑھنا پسند فرماتے ہیں (اس میں کیا حکمت ہے؟) ارشاد فرمایا:’’اس گھڑی میں آسمان کے دروازے کھولے جاتے ہیں اور اللہ تعالیٰ اپنی مخلوق کی طرف نظرِ رحمت فرماتا ہے اور یہی وہ نما زہے جسے حضرت آدم ،حضرت نوح،حضرت ابراہیم،حضرت موسیٰ اور حضرت عیسیٰ عَلَیْہِمُ السَّلَام پابندی کے ساتھ ادا فرمایا کرتے تھے۔ (3)
بَیْتُ اللہ کی تعمیر اور طواف:
حضرت عطا رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں:حضرت عمر بن خطاب رَضِیَ اللہُ عَنْہ نے حضرت کعب رَضِیَ اللہُ عَنْہ سے فرمایا: مجھے اس بیت (یعنی خانۂ کعبہ)کے بارے میں بتاؤ کہ اس کا کیا معاملہ تھا؟حضرت کعب رَضِیَ اللہُ عَنْہ نے عرض کی : اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم عَلَیْہِ السَّلَام کے ساتھ اس بیت کوآسمان سے نازل فرمایا،یہ کھوکھلے یاقوت سے بنا ہو اتھا اور حضرت آدم عَلَیْہِ السَّلَام سے فرمایا:بیشک یہ میرا بیت ہے تو تم اس کے گرد اسی طرح طواف کرنا اور اس کے پاس اسی طرح نماز پڑھنا جس طرح تم نے فرشتوں کو عرش کے گرد طواف کرتے اور نماز پڑھتے دیکھا ہے ۔اس بیت کے ساتھ فرشتے بھی اترے اور انہوں نے پتھر سے اس کی بنیادیں بلند کیں، پھر ان بنیادوں پر اس بیت کو رکھ دیاگیا۔ جب اللہ تعالیٰ نے حضرت نوح عَلَیْہِ السَّلَام کی قوم کو غرق فرمایا تو اس بیت کو اٹھا لیا اور اس کی بنیادیں باقی رہیں۔ (4)
حج:
حضرت انس بن مالک رَضِیَ اللہُ عَنْہ سے روایت ہے، حضورِ اکرم صَلَّی اللہُ عَلَیہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا:’’حضرت آدم عَلَیْہِ السَّلَام کے زمانے میں بیتُ اللہ کی جگہ ایک بالشت یا اس سے زیادہ تھی۔ فرشتے حضرت آدم عَلَیْہِ السَّلَام سے پہلے اس کا حج کیا کرتے تھے۔پھر حضرت آدم عَلَیْہِ السَّلَام نے حج کیا۔(ایک مقام پر)فرشتوں نے ان کا استقبال کیااورعرض کی: اے آدم! عَلَیْہِ السَّلَام ،آپ کہاں سے تشریف لا رہے ہیں ؟انہوں نے فرمایا:میں نے بیتُ اللہ کا حج کیا ہے۔فرشتوں نے عرض کی :بیشک آپ سے پہلے(صرف)فرشتوں نے اس کا حج کیا تھا۔ (5)
حضرت وہب بن منبہ رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں :جب اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم عَلَیْہِ السَّلَام کی توبہ قبول فرما لی اور انہیں مکہ کی طرف سفر کرنے کا حکم دیا تو زمین کوان کے لیے لپیٹ دیا یہاں تک کہ آپ عَلَیْہِ السَّلَام مکۂ مکرمہ پہنچ گئے۔ مقامِ ابطح میں فرشتوں کی آپ عَلَیْہِ السَّلَام سے ملاقات ہوئی تو انہوں نے خوش آمدید کہا اور عرض کی:اے آدم! عَلَیْہِ السَّلَام ، ہم آپ کے حج کی نیکی کے منتظر تھے جبکہ ہم نے آپ سے دو ہزار سال پہلے اس بیتُ اللہ کا حج کیا ہے۔(تعمیرِ کعبہ کے بعد) اللہ تعالیٰ نے حضرت جبریل عَلَیْہِ السَّلَام کوحکم دیا تو انہوں نے آپ عَلَیْہِ السَّلَام کوحج کے تمام احکام سکھادیے،پھر وہ آپ عَلَیْہِ السَّلَام کے ساتھ چلے یہاں تک کہ انہیں عرفات، مزدلفہ، منیٰ اور جمرات کے مقام پر ٹھہرایا اور اللہ تعالیٰ نے آپ عَلَیْہِ السَّلَام پر نماز،زکوٰۃ ،روزہ اور غسلِ جنابت کے احکام نازل کیے۔ (6)
حضرت عبداللہ بن عباس رَضِیَ اللہُ عَنْہُمَا فرماتے ہیں: حضرت آدم عَلَیْہِ السَّلَام نے ہند سے پیدل چل کر چالیس مرتبہ حج کی سعادت حاصل کی۔(7)
اولادِ آدم سے عہدِ میثاق:
ایک موقع پر اللہ تعالیٰ نےحضرت آدم عَلَیْہِ السَّلَام کی قیامت تک ہونے والی اولاد سے اپنی ربوبیت اور وحدانیت کا عہد لیا اور انہیں اس کا گواہ بنایا،چنانچہ اس کا ذکر کرتے ہوئے ارشاد فرمایا:
وَ اِذْ اَخَذَ رَبُّكَ مِنْۢ بَنِیْۤ اٰدَمَ مِنْ ظُهُوْرِهِمْ ذُرِّیَّتَهُمْ وَ اَشْهَدَهُمْ عَلٰۤى اَنْفُسِهِمْ اَلَسْتُ بِرَبِّكُمْؕ-قَالُوْا بَلٰىۚۛ-شَهِدْنَاۚۛ-(8)
ترجمہ:اور اے محبوب!یاد کرو جب تمہارے رب نے اولادِ آدم کی پشت سے ان کی نسل نکالی اور انہیں خود ان پر گواہ بنایا (اور فرمایا) کیا میں تمہارا رب نہیں؟ سب نے کہا:کیوں نہیں، ہم نے گواہی دی۔
تفسیرِ خازن میں ہے کہ یہ ذریت نکالنا اسی ترتیب کے ساتھ ہواجس طرح دنیا میں انہوں نے ایک دوسرے سے پیدا ہونا تھا یعنی حضرت آدم عَلَیْہِ السَّلَام کی پشت سے ان کی اولاد اور اولاد کی پشت سے ان کی اولاد اسی طرح قیامت تک پیداہونے والے لوگ نکالے گئے۔ اللہ تعالیٰ نے اُن کےلئے ربوبیت اور وحدانیت کے دلائل قائم فرما کر اور عقل دے کر اُن سے اپنی ربوبیت کی شہادت طلب فرمائی تو سب نے کہا:کیوں نہیں، ہم نے اپنے اوپر گواہی دی اور تیری ربوبیت اور وحدانیت کا اقرار کیا۔ (9)
عہدِ میثاق کی حکمت:
اللہ تعالیٰ نے اس عہدِ میثاق کی حکمت بھی بیان فرمائی ہے،چنانچہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
اَنْ تَقُوْلُوْا یَوْمَ الْقِیٰمَةِ اِنَّا كُنَّا عَنْ هٰذَا غٰفِلِیْنَۙ(۱۷۲) اَوْ تَقُوْلُوْۤا اِنَّمَاۤ اَشْرَكَ اٰبَآؤُنَا مِنْ قَبْلُ وَ كُنَّا ذُرِّیَّةً مِّنْۢ بَعْدِهِمْۚ-اَفَتُهْلِكُنَا بِمَا فَعَلَ الْمُبْطِلُوْنَ(۱۷۳) (10)
ترجمہ: (یہ اس لئے ہوا) تاکہ تم قیامت کے دن یہ نہ کہو کہ ہمیں اس کی خبر نہ تھی۔یایہ کہنے لگو کہ شرک تو پہلے ہمارے باپ دادا نے کیا اور ہم ان کے بعد (ان کی) اولاد ہوئے تو کیا تو ہمیں اس پر ہلاک فرمائے گا جو اہل باطل نے کیا۔
یعنی اے اللہ کی ربوبیت کا اقرار کرنے والو!یہ گواہ بنانا اس لئے تھا تاکہ تم قیامت کے دن یہ نہ کہہ سکو کہ ہم جو کفر و شرک میں مبتلا رہے ہیں اس میں ہمارا قصورنہیں ،کیونکہ ہمیں خبر ہی نہ تھی کہ تو ہمارا رب عَزَّوَجَلَّ ہے اورتیرے سوا کوئی بھی رب نہیں اور اے ربِّ کریم !تو بے خبر کو نہیں پکڑتا ،لہٰذا ہمیں چھوڑ دے اور عذاب نہ دے اور نہ ہی یہ کہہ سکو کہ ہم کفر و شرک میں اس لئے بے قصور ہیں کہ ہمارے باپ دادا مشرک تھے ہم تو ان کی وجہ سے شرک میں مبتلاہوئے، قصور ان کاہے نہ کہ ہمارا۔ انہیں یہ باتیں کہنے کا حق اس لئے نہ ہوگاکہ جب اُن سے عہدِ میثاق لے لیا گیا اور یہ بات ان کے دلوں کی تہ میں رکھ دی گئی اوراس عہد کی یاددہانی کےلئے اُن کے پاس رسول آئے اور انہوں نے اس عہد کو یاد دلایا، کتابیں اتریں اور ان کے سامنے حق بیان کردیا گیا تو اب یہ عذرپیش کرنے کا ان کے پاس موقع نہ رہا۔ (11)
آیات ِ میثاق سے واضح ہونے والے احکام :
آیات ِ میثاق سے 4 اہم باتیں معلوم ہوتی ہیں :
(1)عمومی طورپرشرعی احکام میں بے خبری معتبر نہیں ،کوئی یہ عذر پیش کر کے کہ مجھے معلوم نہیں تھا اللہ تعالیٰ کے عذاب سے نہیں چھوٹ سکتا۔
(2)ہر شخص پر فرض ہے کہ ضرورت کے مطابق دینی مسائل سیکھے ۔
(3)باطل عقائد میں باپ دادا کی پیروی درست نہیں، اللہ تعالیٰ نے ہمیں عقل و شعوربخشا ہے لہذا خود تحقیق کر کے درست عقیدے اختیار کرنے چاہئیں۔
(4) گناہ کی بنیاد ڈالنااگرچہ بڑاجرم ہے مگر گناہ کے مرتکب لوگ خود بھی مجرم ہیں ،وہ یہ عذر نہیں کر سکتے کہ ہم چونکہ اس گناہ کو ایجاد کرنے والے نہیں بلکہ دوسروں کی پیروی میں گناہ کئے اس لئے قصور وار بھی نہیں۔
انعامات ِ الٰہی:
اللہ تعالیٰ نے آپ عَلَیْہِ السَّلَام پر بے شمار انعامات فرمائے، ان میں سے 14 انعامات یہ ہیں:
(1)آپ عَلَیْہِ السَّلَام کو اپنی قدرت کی عظیم نشانی بنایا ،ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
اِنَّ مَثَلَ عِیْسٰى عِنْدَ اللّٰهِ كَمَثَلِ اٰدَمَؕ-خَلَقَهٗ مِنْ تُرَابٍ ثُمَّ قَالَ لَهٗ كُنْ فَیَكُوْنُ(۵۹) (12)
ترجمہ:بیشک عیسیٰ کی مثال اللہ کے نزدیک آدم کی طرح ہے جسے اللہ نے مٹی سے بنایا پھر اسے فرمایا:’’ہوجا‘‘
تووہ فوراً ہوگیا۔
(2،3) آپ عَلَیْہِ السَّلَام کو خاص اپنے دستِ قدرت سے اور اپنی پسندیدہ صورت پر پیدا فرمایا ، جیسا کہ ابلیس سے پوچھ گچھ کرتے ہوئے ارشاد فرمایا:
یٰۤاِبْلِیْسُ مَا مَنَعَكَ اَنْ تَسْجُدَ لِمَا خَلَقْتُ بِیَدَیَّؕ- (13)
ترجمہ:اے ابلیس! تجھے کس چیز نے روکا کہ تو اسے سجدہ کرے جسے میں نے اپنے ہاتھوں سے بنایا؟
اور حدیثِ پاک میں ہے: ’’ خَلَقَ اللّٰهُ اٰدَمَ عَلٰى صُورَتِهٖ ‘‘ ترجمہ: اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم عَلَیْہِ السَّلَام کو اپنی (پسندیدہ) صورت پر پیدا فرمایا ۔ (14)
(4،5) آپ عَلَیْہِ السَّلَام کے بدن میں اپنی طرف سے خاص روح پھونکی اور فرشتوں سے سجدۂ تعظیمی کروایا، جیسا کہ قرآن پاک میں ہے:
فَاِذَا سَوَّیْتُهٗ وَ نَفَخْتُ فِیْهِ مِنْ رُّوْحِیْ فَقَعُوْا لَهٗ سٰجِدِیْنَ(۷۲) (15)
ترجمہ:پھر جب میں اسے ٹھیک بنالوں اور اس میں اپنی خاص روح پھونکوں تو تم اس کے لیے سجدے میں پڑجانا۔
(6)فرشتوں کے سامنے آپ عَلَیْہِ السَّلَام کی فضیلت و برتری کو ظاہر فرمایااور فرشتوں نے آپ عَلَیْہِ السَّلَام کی عظمت کا اعتراف کیا۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
وَ عَلَّمَ اٰدَمَ الْاَسْمَآءَ كُلَّهَا ثُمَّ عَرَضَهُمْ عَلَى الْمَلٰٓىٕكَةِۙ-فَقَالَ اَنْۢبِـُٔوْنِیْ بِاَسْمَآءِ هٰۤؤُلَآءِ اِنْ كُنْتُمْ صٰدِقِیْنَ(۳۱) قَالُوْا سُبْحٰنَكَ لَا عِلْمَ لَنَاۤ اِلَّا مَا عَلَّمْتَنَاؕ-اِنَّكَ اَنْتَ الْعَلِیْمُ الْحَكِیْمُ(۳۲) قَالَ یٰۤاٰدَمُ اَنْۢبِئْهُمْ بِاَسْمَآىٕهِمْۚ-فَلَمَّاۤ اَنْۢبَاَهُمْ بِاَسْمَآىٕهِمْۙ-قَالَ اَلَمْ اَقُلْ لَّكُمْ اِنِّیْۤ اَعْلَمُ غَیْبَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِۙ-وَ اَعْلَمُ مَا تُبْدُوْنَ وَ مَا كُنْتُمْ تَكْتُمُوْنَ(۳۳) (16)
ترجمہ:اور اللہ تعالیٰ نے آدم کو تمام اشیاء کے نام سکھا دیے پھر ان سب اشیاء کو فرشتوں کے سامنے پیش کرکےفرمایا: اگر تم سچے ہوتو ان کے نام تو بتاؤ۔ (فرشتوں نے)عرض کی: (اے اللہ !)تو پاک ہے ہمیں تو صرف اتنا علم ہے جتنا تو نے ہمیں سکھا دیا ، بے شک تو ہی علم والا، حکمت والا ہے۔( پھر اللہ نے)فرمایا: اے آدم!تم انہیں ان اشیاء کے نام بتادو۔ تو جب آدم نے انہیں ان اشیاء کے نام بتادیئےتو( اللہ نے)فرمایا :(اے فرشتو!)کیا میں نے تمہیں نہ کہا تھا کہ میں آسمانوں اور زمین کی تمام چھپی چیزیں جانتا ہوں اور میں جانتا ہوں جو کچھ تم ظاہر کرتے اور جو کچھ تم چھپاتے ہو۔
(7)آپ عَلَیْہِ السَّلَام کی بے ادبی کرنے پر انتہائی عبادت گزار ابلیس کو بارگاہِ الٰہی سے مردود و ملعون کر کے نکال د یاگیا۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
فَاخْرُ جْ مِنْهَا فَاِنَّكَ رَجِیْمٌۙ(۳۴) وَّ اِنَّ عَلَیْكَ اللَّعْنَةَ اِلٰى یَوْمِ الدِّیْنِ(۳۵) (17)
ترجمہ: تو جنت سے نکل جا کیونکہ تو مردود ہے۔اور بیشک قیامت تک تجھ پر لعنت ہے۔
(8،9) آپ عَلَیْہِ السَّلَام کو جنت میں رہائش عطا کی اورمخصوص درخت کے علاوہ آپ کے لئے جنتی نعمتیں مباح فرمائیں۔ فرمانِ باری تعالیٰ ہے:
وَ قُلْنَا یٰۤاٰدَمُ اسْكُنْ اَنْتَ وَ زَوْجُكَ الْجَنَّةَ وَ كُلَا مِنْهَا رَغَدًا حَیْثُ شِئْتُمَا۪-وَ لَا تَقْرَبَا هٰذِهِ الشَّجَرَةَ (18)
ترجمہ: اور ہم نے فرمایا: اے آدم!تم اورتمہاری بیوی جنت میں رہو اوربغیر روک ٹوک کے جہاں تمہارا جی چاہے کھاؤ البتہ اس درخت کے قریب نہ جانا۔
(10) آپ عَلَیْہِ السَّلَام سے جنت میں ہونے والی لغزش جان بوجھ کر نہ ہونے کی گواہی خود رب تعالیٰ نے دی، ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
وَ لَقَدْ عَهِدْنَاۤ اِلٰۤى اٰدَمَ مِنْ قَبْلُ فَنَسِیَ وَ لَمْ نَجِدْ لَهٗ عَزْمًا۠(۱۱۵) (19)
ترجمہ:اور بیشک ہم نے آدم کو اس سے پہلے تاکیدی حکم دیا تھا تو وہ بھول گیا اور ہم نے اس کا کوئی مضبوط ارادہ نہ پایاتھا ۔
(11تا13) اللہ تعالیٰ نے آپ عَلَیْہِ السَّلَام کو اپنے چنے ہوئے بندوں میں شامل کیا، خاص رحمت سےآپ عَلَیْہِ السَّلَام پررجوع فرمایا اور اپنے قربِ خاص کا راستہ دکھایا، ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
ثُمَّ اجْتَبٰهُ رَبُّهٗ فَتَابَ عَلَیْهِ وَ هَدٰى(۱۲۲) (20)
ترجمہ:پھر اس کے رب نے اسے چن لیا تو اس پر اپنی رحمت سے رجوع فرمایااورخصوصی قرب کا راستہ دکھایا۔
(14) آپ عَلَیْہِ السَّلَام کو آپ کے زمانے میں تمام جہان والوں پر فضیلت بخشی ، ارشاد ِباری ہے :
اِنَّ اللّٰهَ اصْطَفٰۤى اٰدَمَ وَ نُوْحًا وَّ اٰلَ اِبْرٰهِیْمَ وَ اٰلَ عِمْرٰنَ عَلَى الْعٰلَمِیْنَۙ(۳۳) (21)
ترجمہ:بیشک اللہ نے آدم اور نوح اور ابراہیم کی اولاد اور عمران کی اولاد کو سارے جہان والوں پر چن لیا۔
1…مستدرک حاکم، کتاب تواریخ المتقدمین…الخ، ثمارکم ھذہ من ثمار الجنة، ۳/۴۰۸، حدیث:۴۰۴۹.
2…حسن التنبه ، باب التشبه بالنبیین…الخ، ومنها اقامة الصلا ة…الخ، ۴/۵۳۲.
3… مسند بزار،۱۰/۱۰۲، حدیث:۴۱۶۶.
4…شعب الایمان، الخامس والعشرون من شعب الایمان، باب فی المناسک، ۳/۴۳۶، حدیث:۳۹۹۰.
5… شعب الایمان، الخامس والعشرون من شعب الایمان، باب فی المناسک، ۳/۴۳۴، حدیث:۳۹۸۶.
6… شعب الایمان، الخامس والعشرون من شعب الایمان، باب فی المناسک، ۳/۴۳۵، حدیث:۳۹۸۹.
7… تاریخ ابن عساکر، اٰدم نبی اللہ…الخ، ۷/۴۲۲.
8…پ۹،الاعراف:۱۷۲.
9…خازن، الاعراف، تحت الاٰیة:۱۷۲، ۲/۱۵۶، ملخصاً.
10…پ۹،الاعراف: ۱۷۲، ۱۷۳.
11… بغوی، الاعراف، تحت الاٰیة:۱۷۲، ۲/۱۷۸.
12…پ۳،اٰل عمران:۵۹.
13… پ۲۳،صٓ:۷۵.
14… بخاری،کتاب الاستئذان، باب بدء السلام، ۴/۱۶۴، حدیث:۶۲۲۷.
15… پ۲۳، صٓ:۷۲.
16…پ۱،البقرة:۳۱ -۳۳.
17… پ۱۴،الحجر:۳۴، ۳۵.
18… پ۱،البقرة: ۳۵.
19…پ۱۶،طه:۱۱۵.
20… پ۱۶،طه:۱۲۲.
21… پ۳،اٰل عمران:۳۳.
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع