30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
حضرت یسع عَلَیْہِ السَّلَام
آپ عَلَیْہِ السَّلَام بنی اسرائیل کے اَنبیاء میں سے ہیں ،آپ کو حضرت الیاس عَلَیْہِ السَّلَام نے بنی اسرائیل پر اپنا خلیفہ مقرر کیا اور بعد میں آپ عَلَیْہِ السَّلَام کوشرفِ نبوت سے سرفراز فرمایا گیا۔ یہاں آپ عَلَیْہِ السَّلَام کاذکرِ خیر دو ابواب میں کیا گیاہے جس کی تفصیل درج ذیل سطور میں ملاحظہ فرمائیں۔
باب:1
حضرت یسع عَلَیْہِ السَّلَام کا قرآن پاک میں تذکرہ
قرآنِ پاک میں دو مقامات پرآپ عَلَیْہِ السَّلَام کامختصرتذکرہ کیا گیا ہے:
(1) سورۂ انعام ،آیت:86۔ (2) سورۂ ص ،آیت:48۔
باب:2
حضرت یسع عَلَیْہِ السَّلَام کا تعارف
نام مبارک:
آپ عَلَیْہِ السَّلَام کا مبارک نام’’یَسَعْ ‘‘ہے اور آپ عَلَیْہِ السَّلَام حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام کی اولاد میں سے ہیں۔
نسب نامہ:
ایک قول کے مطابق آپ عَلَیْہِ السَّلَام اخطوب بن عجوز کے فرزند ہیں اورایک قول کے مطابق آپ عَلَیْہِ السَّلَام کانسب نامہ یہ ہے:’’یَسَعْ بن عدی بن شوتلم بن افراثیم بن حضرت یوسف عَلَیْہِ السَّلَام بن حضرت یعقوب عَلَیْہِ السَّلَام بن حضرت اسحاق عَلَیْہِ السَّلَام بن حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام ‘‘۔(1)
بعثت و تبلیغ:
آپ عَلَیْہِ السَّلَام حضرت الیاس عَلَیْہِ السَّلَام کے بعد مبعوث ہوئے اور ایک عرصے تک حکم الٰہی کے مطابق لوگوں کو تبلیغ و نصیحت فرمائی اور کفار کو دینِ حق کی طرف بلانے کا فریضہ سر انجام دیا۔
اوصاف و خصوصیات:
اللہ تعالیٰ نے آپ عَلَیْہِ السَّلَام کو نبوت کے ساتھ بادشاہت بھی عطا فرمائی۔ آپ عَلَیْہِ السَّلَام دن میں روزہ رکھتے ، رات میں کچھ دیر آرام کرتے اور بقیہ حصہ نوافل کی ادائیگی میں گزارتے تھے۔ آپ عَلَیْہِ السَّلَام بردبارمتحمل مزاج اور غصہ نہ کرنے والےتھے ۔ آپ عَلَیْہِ السَّلَام اپنی امت کے معاملات میں بڑی متانت و سنجیدگی سے فیصلہ فرماتے اور اس میں کسی قسم کی جلد بازی اور غصہ سے کام نہ لیتے تھے۔ قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے آپ عَلَیْہِ السَّلَام کو بہترین لوگوں میں شمار فرمایا ہے ، چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
وَ اذْكُرْ اِسْمٰعِیْلَ وَ الْیَسَعَ وَ ذَا الْكِفْلِؕ-وَ كُلٌّ مِّنَ الْاَخْیَارِؕ(۴۸) (2)
ترجمہ: اور اسماعیل اور یسع اور ذو الکفل کو یاد کرواورسب بہترین لوگ ہیں ۔
انعامِ الٰہی:
اللہ تعالیٰ نےآپ عَلَیْہِ السَّلَام کو ہدایت و نبوت سے نوازا اور منصب ِ نبوت کے ذریعے اپنے زمانے میں تمام جہان والوں پرفضیلت عطا فرمائی ۔فرمانِ باری تعالیٰ ہے:
وَ اِسْمٰعِیْلَ وَ الْیَسَعَ وَ یُوْنُسَ وَ لُوْطًاؕ-وَ كُلًّا فَضَّلْنَا عَلَى الْعٰلَمِیْنَۙ(۸۶) (3)
ترجمہ: اور اسماعیل اور یَسَع اور یونس اور لوط کو (ہدایت دی)اور ہم نے سب کو تمام جہان والوں پر فضیلت عطا فرمائی۔
بوقتِ وفات جانشین کی نامزدگی:
مروی ہے کہ آپ عَلَیْہِ السَّلَام بنی اسرائیل کے بادشاہوں میں سے ایک بادشاہ بھی تھے ۔جب آپ عَلَیْہِ السَّلَام کی وفات کا وقت قریب آیا تو بنی اسرائیل کے کچھ بڑے آدمی مل کر آپ عَلَیْہِ السَّلَام کی خدمت میں حاضر ہوئےاور عرض کی:آپ بادشاہت میں کسی کو اپنا جانشین مقرر کردیجئے تاکہ ہم اپنے معاملات میں اس کی طرف رجوع کرسکیں۔آپ عَلَیْہِ السَّلَام نے ارشاد فرمایا: میں ملک کی باگ دوڑ اس کے حوالے کروں گا جو مجھے تین باتوں کی ضمانت دے۔ایک نوجوان کے علاوہ کسی شخص نے بھی اس ذمہ داری کو قبول کرنے کی ضمانت دینے کے بارے میں آپ سے کوئی بات نہ کی۔اس نوجوان نے عرض کی: میں ضمانت دیتا ہوں۔ارشاد فرمایا: تم بیٹھ جاؤ۔اس سے مقصود یہ تھا کہ کوئی اور شخص بات کرے، لیکن آپ عَلَیْہِ السَّلَام کے دوبارہ کہنے پر وہی نوجوان ہی کھڑا ہوا اور اس نے ذمہ داری قبول کرنے کی یقین دہانی کرائی۔ آپ عَلَیْہِ السَّلَام نے فرمایا: ٹھیک ہے،تم تین چیزوں کی ذمہ داری قبول کرلو:(1) تم سوئے بغیر ساری رات عبادت میں بسر کیا کرو گے۔ (2)روزانہ دن میں روزہ رکھو گے اور کبھی چھوڑو گے نہیں۔(3)غصہ کی حالت میں کوئی فیصلہ نہیں کرو گے۔ اس نوجوان نے ان تینوں چیزوں کی ذمہ داری قبول کرلی تو آپ عَلَیْہِ السَّلَام نے بادشاہی کا نظام اس کے سپرد کردیا۔ (4)
حضرت عزیر عَلَیْہِ السَّلَام
آپ عَلَیْہِ السَّلَام اللہ تعالیٰ کے برگزیدہ نبی تھے ۔آپ عَلَیْہِ السَّلَام کو اللہ تعالیٰ نے مُردوں کو زندہ کرنے پر اپنی قدرت کا مشاہدہ کروایا جس سے آپ ’’عین الیقین‘‘ رکھنے والوں کے منصب پر فائز ہوئے ۔آپ عَلَیْہِ السَّلَام کو بنی اسرائیل کے لیے اپنی قدرت کی ایک حیرت انگیز نشانی بنا دیا کہ 100 سال تک حالتِ وفات میں رہنے کے باوجود آپ 40 سال والی حالت پر رہے اور جب اپنے فرزندوں کے درمیان تشریف فرما ہوتے تو وہ بوڑھے نظر آتے اور آپ عَلَیْہِ السَّلَام جوان۔یہاں آپ عَلَیْہِ السَّلَام کی سیرت پاک کو 4 ابواب میں بیان کیا گیا ہے ، تفصیل کے لیے ذیلی سطور ملاحظہ ہوں۔
باب:1
حضرت عزیر عَلَیْہِ السَّلَام کے واقعات کے قرآنی مقامات
قرآن پاک میں حضرت عزیر عَلَیْہِ السَّلَام کا تذکرہ دو مقامات پر کیا گیا ہے،
(1) سورۂ بقرہ ،آیت:259۔ (2)سورۂ توبہ،آیت:30تا 31۔
باب:2
حضرت عزیر عَلَیْہِ السَّلَام کا تعارف
نام مبارک اور نسب نامہ:
آپ عَلَیْہِ السَّلَام کا اسم گرامی’’عزیر‘‘ہےاورایک قول کے مطابق نسب نامہ یہ ہے: عزیر بن سوریق بن عدیا بن ایوب بن درزنا بن عری بن تقی بن اسبوع بن فنحاص بن عازر بن ہارون بن عمران۔ (5)
حضرت عزیر عَلَیْہِ السَّلَام کا زمانہ ٔنبوت:
مشہور قول کے مطابق حضرت عزیر عَلَیْہِ السَّلَام بنی اسرائیل کے نبی تھے اور آپ عَلَیْہِ السَّلَام کا زمانۂ نبوت حضرت داؤد ،حضرت سلیمان عَلَیْہِمَا السَّلَام کے بعد اورحضرت زکریا اور حضرت یحیٰ عَلَیْہِمَا السَّلَام سے پہلے کا درمیانی زمانہ ہے ۔(6)
حضرت عزیر عَلَیْہِ السَّلَام کی طرف کی جانے والی ایک وحی:
حضرت وہب بن منبہ رَضِیَ اللہُ عَنْہ سے مروی ہےکہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے حضرت عزیز عَلَیْہِ السَّلَام سے فرمایا : اپنے والدین کے ساتھ بھلائی کرو، کہ جو بھی اپنے والدین کےساتھ بھلائی کرے گا میں اس سے راضی ہوجاؤں گا ، اور جب میں راضی ہوں گا تو اسے برکت دوں گا اور جب میں برکت دوں گا تو وہ چوتھی نسل تک پہنچے گی۔(7)
وصف:
آپ عَلَیْہِ السَّلَام بہترین اوصاف کے مالک تھے جن میں سے ایک وصف یہ تھا کہ آپ عَلَیْہِ السَّلَام کے زمانے میں آپ سے زیادہ تورات کا علم اور اسے یاد رکھنے والا اور کوئی نہیں تھا۔(8)
انعامِ الٰہی:
اللہ تعالیٰ نے آپ عَلَیْہِ السَّلَام کو مُردوں کو زندہ کرنے پراپنی قدرت کا مشاہدہ کرو ایا اور بنی اسرائیل کے لئے ایک نشانی بنا دیا،ارشاد باری تعالیٰ ہے:
بَلْ لَّبِثْتَ مِائَةَ عَامٍ فَانْظُرْ اِلٰى طَعَامِكَ وَ شَرَابِكَ لَمْ یَتَسَنَّهْۚ-وَ انْظُرْ اِلٰى حِمَارِكَ وَ لِنَجْعَلَكَ اٰیَةً لِّلنَّاسِ وَ انْظُرْ اِلَى الْعِظَامِ كَیْفَ نُنْشِزُهَا ثُمَّ نَكْسُوْهَا لَحْمًاؕ- (9)
ترجمہ : (نہیں ) بلکہ تو یہاں سوسال ٹھہرا ہے اور اپنے کھانے اور پانی کو دیکھ کہ اب تک بدبودار نہیں ہوا اور اپنے گدھے کو دیکھ (جس کی ہڈیاں تک سلامت نہ رہیں ) اور یہ (سب) اس لئے (کیا گیا ہے) تاکہ ہم تمہیں لوگوں کے لئے ایک نشانی بنادیں اور ان ہڈیوں کو دیکھ کہ ہم کیسے انہیں اٹھاتے (زندہ کرتے) ہیں پھر انہیں گوشت پہناتے ہیں ۔
حضرت عبداللہ بن عباس رَضِیَ اللہُ عَنْہُمَا فرماتے ہیں: اللہ تعالیٰ نےحضرت عزیر عَلَیْہِ السَّلَام کو بنی اسرائیل کے لیے نشانی بنا دیا اور اس نشانی کی ایک صورت یہ تھی کہ آپ عَلَیْہِ السَّلَام اپنے بیٹوں کے ساتھ بیٹھتے اور بیٹے بوڑھے جبکہ آپ جوان تھے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے آپ عَلَیْہِ السَّلَام کو چالیس سال کی عمر میں وفات دے دی ، پھر (سو سال بعد) اللہ تعالیٰ نے اسی جوانی کی حالت میں دوبارہ زندہ فرمایا۔(10)
باب:3
سیرتِ عزیر عَلَیْہِ السَّلَام کے اہم واقعات
اس باب میں حضرت عزیر عَلَیْہِ السَّلَام کی سیرت کے اہم واقعات کا ذکر ہے، تفصیل ذیلی سطور میں ملاحظہ فرمائیں:
بخت نصر کا حملہ اور حضرت عزیر عَلَیْہِ السَّلَام :
جب بنی اسرائیل کی بد اعمالیاں بہت زیادہ بڑھ گئیں تو ان پر اللہ تعالیٰ کی طرف سے یہ عذاب آیا کہ بخت نصر بابلی ایک کافر بادشاہ نے بہت بڑی فوج کے ساتھ بیتُ المقدس پر حملہ کردیا اور اسے فتح کرنے کے بعد لوگوں کو تین حصوں میں تقسیم کر دیا۔ان میں سے ایک حصے کو قتل کر دیا، ایک کو ملک شام میں ادھر ادھر بکھیر کر آباد کردیا اور ایک حصے کو گرفتار کر کے لونڈی غلام بنالیا۔ حضرت عزیر عَلَیْہِ السَّلَام بھی انہیں قیدیوں میں تھے۔ اس کے بعد اس کافر بادشاہ نے پورے شہر بیتُ المقدس کو توڑ پھوڑ کر مسمار کردیا اور بالکل ویران بنا ڈالا۔(11)یہی وہ پہلا فساد اور اس کا انجام ہے جس کا ذکر سورۂ بنی اسرائیل کی آیت 4 میں کیا گیا ہے، اس کی تفصیل حضرت دانیال عَلَیْہِ السَّلَام کی سیرت کے باب میں صفحہ 742 پر ملاحظہ فرمائیں۔
حضرتِ عُزَیر عَلَیْہِ السَّلَام اور قدرتِ الہی کا مشاہدہ:
کچھ دنوں بعد کسی طرح حضرت عزیر عَلَیْہِ السَّلَام بخت نصر کی قید سے رہا ہوئے تو آپ عَلَیْہِ السَّلَام کا بیت المقدس سے گزر ہوا، آپ کے ساتھ ایک برتن کھجور اور ایک پیالہ انگور کا رس تھا اور آپ ایک گدھے پر سوار تھے، تمام بستی میں پھرے لیکن کسی شخص کو وہاں نہ پایا، بستی کی عمارتیں گری ہوئی تھیں ، آپ نے تعجب سے کہا:
اَنّٰى یُحْیٖ هٰذِهِ اللّٰهُ بَعْدَ مَوْتِهَاۚ- (12)
ترجمہ : اللہ انہیں ان کی موت کے بعد کیسے زندہ کرے گا؟
اس کے بعد آپ عَلَیْہِ السَّلَام نے اپنی سواری کے جانور کو وہاں باندھ دیا اور خود آرام فرمانے لگے، اسی حالت میں آپ کی روح قبض کر لی گئی اور گدھا بھی مرگیا۔ یہ صبح کے وقت کا واقعہ ہے، اس سے ستر برس بعد اللہ تعالیٰ نے ایران کے بادشاہوں میں سے ایک بادشاہ کو غلبہ دیا اور وہ اپنی فوجیں لے کر بیتُ المقدس پہنچا، اس کو پہلے سے بھی بہتر طریقے پر آباد کیا اور بنی اسرائیل میں سے جو لوگ باقی رہ گئے تھے وہ دوبارہ یہاں آکر بیتُ المقدس اور اس کے گردو نواح میں آباد ہوگئے اور ان کی تعداد بڑھتی رہی۔ اس پورے عرصے میں اللہ تعالیٰ نے حضرتِ عُزیر عَلَیْہِ السَّلَام کو دنیا کی آنکھوں سے پوشیدہ رکھا اور کوئی آپ کو نہ دیکھ سکا، جب آپ کی وفات کو سوسال گزر گئے تو اللہ تعالیٰ نے آپ کو زندہ کیا ،پہلے آنکھوں میں جان آئی، ابھی تک تمام جسم میں جان نہ آئی تھی۔ بقیہ جسم آپ کے دیکھتے دیکھتے زندہ کیا گیا۔ یہ واقعہ شام کے وقت غروبِ آفتاب کے قریب ہوا۔ اللہ تعالیٰ نے حضرتِ عزیر عَلَیْہِ السَّلَام سے فرمایا:
كَمْ لَبِثْتَؕ- (13)
ترجمہ : تم یہاں کتنا عرصہ ٹھہرے ہو؟
عرض کی:
لَبِثْتُ یَوْمًا اَوْ بَعْضَ یَوْمٍؕ- (14)
ترجمہ : میں ایک دن یا ایک دن سے بھی کچھ کم وقت ٹھہرا ہوں گا ۔
یہ بات آپ عَلَیْہِ السَّلَام نے یہ سوچ کر کہی کہ یہ اسی دن کی شام ہے جس کی صبح کو سوئے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
بَلْ لَّبِثْتَ مِائَةَ عَامٍ فَانْظُرْ اِلٰى طَعَامِكَ وَ شَرَابِكَ لَمْ یَتَسَنَّهْۚ-وَ انْظُرْ اِلٰى حِمَارِكَ وَ لِنَجْعَلَكَ اٰیَةً لِّلنَّاسِ وَ انْظُرْ اِلَى الْعِظَامِ كَیْفَ نُنْشِزُهَا ثُمَّ نَكْسُوْهَا لَحْمًاؕ- (15)
ترجمہ : (نہیں ) بلکہ تو یہاں سوسال ٹھہرا ہے اور اپنے کھانے اور پانی کو دیکھ کہ اب تک بدبودار نہیں ہوا اور اپنے گدھے کو دیکھ (جس کی ہڈیاں تک سلامت نہ رہیں ) اور یہ (سب) اس لئے (کیا گیا ہے) تاکہ ہم تمہیں لوگوں کے لئے ایک نشانی بنادیں اور ان ہڈیوں کو دیکھ کہ ہم کیسے انہیں اٹھاتے (زندہ کرتے) ہیں پھر انہیں گوشت پہناتے ہیں ۔
چنانچہ آپ عَلَیْہِ السَّلَام نے دیکھا کہ کھانا بالکل سلامت ہے اور گدھا مر چکا ہے، اس کا بدن گل گیا اور اعضاء بکھر گئے ہیں ، صرف سفید ہڈیاں چمک رہی تھیں۔اس کے بعد آپ عَلَیْہِ السَّلَام کی آنکھوں کے سامنے اس کے اعضاء جمع ہوئے، اعضاء اپنی اپنی جگہ پر آئے ،ہڈیوں پر گوشت چڑھا ،گوشت پر کھال آئی، بال نکلے پھر اس میں روح پھونکی گئی اور وہ اٹھ کھڑا ہوا اور آواز نکالنے لگا۔ جب آپ عَلَیْہِ السَّلَام نے اللہ تعالیٰ کی قدرت کا مشاہدہ کیا تو فرمایا:
اَعْلَمُ اَنَّ اللّٰهَ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ(۲۵۹) (16)
ترجمہ : میں خوب جانتا ہوں کہ اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔
یعنی یقین تو پہلے ہی تھا ، اب عینُ الْیَقین حاصل ہوگیا۔(17)
درس: اس واقعہ سے صاف صاف ظاہر ہو اکہ ایک ہی جگہ پر اور ایک ہی آب و ہوا میں حضرت عزیر عَلَیْہِ السَّلَام کا گدھا تو مر کر گل سڑ گیا اور اس کی ہڈیاں ریزہ ریزہ ہو کر بکھر گئیں لیکن پھلوں ،انگور کے شیرے اور خود حضرت عزیر عَلَیْہِ السَّلَام کی ذات میں کسی قسم کی کوئی تبدیلی نہیں ہوئی،یہاں تک کہ سو برس میں ان کے بال بھی سفید نہیں ہوئے۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ ایک ہی قبرستان میں، ایک ہی آب و ہوا میں اگر بعض مردوں کی لاشیں گل سڑ کر ختم ہوجائیں اور بعض بزرگوں کی میتیں سلامت رہ جائیں اور ان کے کفن بھی میلے نہ ہوں توایسا ہوسکتا ہے، بلکہ مشاہدہ سے ثابت ہے کہ بارہا ایسا ہوا ہے اور مزاراتِ اولياء اور قبورِ صالحین کے متعلق ایسے واقعات پیش آتےرہتےہیں اورخود حضرت عزیر عَلَیْہِ السَّلَام کا یہ قرآنی واقعہ اس کی بہترین دلیل ہے۔یہاں یہ بات بھی ذہن میں رہے کہ اس آیت میں جس واقعے کا بیان ہے اس کے متعلق دیگر اقوال بھی ہیں یعنی یہ کہ یہ واقعہ حضرت عزیر عَلَیْہِ السَّلَام کا نہیں بلکہ کسی اور نبی کا ہے۔
اپنے مکان پر تشریف آوری اور باندی کا آپ کو پہچاننا:
قصہ مختصر،حضرت عزیر عَلَیْہِ السَّلَام اپنی اس سواری پر سوار ہو کر اپنے محلے میں تشریف لائے اورسرِ اقدس اور داڑھی مبارک کے بال سفید تھے،لیکن عمرمبارک وہی چالیس سال کی تھی، کوئی آپ کو نہ پہچانتا تھا۔ اندازے سے اپنے مکان پر پہنچے، ایک ضعیف بڑھیا ملی جو پاؤں سے معذور اور نابینا ہوگئی تھی، وہ آپ کے گھر کی باندی تھی اور اس نے آپ کو دیکھا ہوا تھا، آپ نے اس سے دریافت فرمایا: یہ عُزیر کا مکان ہے؟ اس نے کہا :ہاں ، لیکن عُزیر کہاں ، انہیں تو غائب ہوئے سو سال گزر گئے۔ یہ کہہ کروہ خوب روئی۔ آپ عَلَیْہِ السَّلَام نے فرمایا: میں عُزیر ہوں ۔ اس نے کہا: سُبْحَانَ اللہ ! یہ کیسے ہوسکتا ہے؟ آپ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے مجھے سو سال موت کی حالت میں رکھ کر پھر زندہ کیا ہے۔ اس نے کہا: حضرت عُزیر عَلَیْہِ السَّلَام جو دعا کرتے وہ قبول ہوتی تھی، آپ دعا کیجئے کہ میری آنکھیں دوبارہ دیکھنا شروع کردیں تاکہ میں آپ کو دیکھ سکوں۔ آپ نے دعا فرمائی تو اس عورت کی بینائی واپس آگئی۔ آپ نے اس کا ہاتھ پکڑ کر فرمایا: خدا کے حکم سے اٹھ۔ یہ فرماتے ہی اس کے معذور پاؤں درست ہوگئے۔ اس نے آپ کو دیکھ کر پہچانا اور کہا: میں گواہی دیتی ہوں کہ آپ بیشک حضرتِ عُزیر عَلَیْہِ السَّلَام ہیں۔ (18)
یہ حضرت عزیر عَلَیْہِ السَّلَام کا معجزہ تھا اور اللہ تعالیٰ اپنے نبیوں کو ایسے معجزات سے نوازتا ہے۔
حضرت عزیر عَلَیْہِ السَّلَام کی اپنے فرزند سے ملاقات اور تورات لکھوانا:
اس کے بعدوہ باندی آپ عَلَیْہِ السَّلَام کو بنی اسرائیل کے محلے میں لے گئی، وہاں ایک مجلس میں آپ کے فرزند تھے جن کی عمر ایک سو اٹھارہ سال ہوچکی تھی اور آپ کے پوتے بھی تھے جو بوڑھے ہوچکے تھے۔ بڑھیا نے مجلس میں بلند آواز سے کہا: یہ حضرت عُزیر عَلَیْہِ السَّلَام تشریف لائے ہیں۔ اہلِ مجلس نے اس عورت کی بات کو تسلیم نہ کیا ۔ اس نے کہا: مجھے دیکھو، ان کی دعا سے میری حالت ٹھیک ہوگئی ہے۔ لوگ اُٹھے اور آپ کے پاس آئے، آپ کے فرزند نے کہا : میرے والد صاحب کے کندھوں کے درمیان سیاہ بالوں سے چاند کی شکل بنی ہوئی تھی، چنانچہ کندھوں سے کپڑا ہٹا کر دکھایا گیا تو وہ موجود تھا، نیزاس زمانہ میں تورات کا کوئی نسخہ باقی نہ رہا تھا اور کوئی اس کا جاننے والا موجود نہ تھا۔ آپ نے تمام تورات زبانی پڑھ دی۔ ایک شخص نے کہا: مجھے اپنے والد سے معلوم ہوا کہ بخت نصر کی ستم انگیزیوں کے بعد گرفتاری کے زمانہ میں میرے دادا نے تورات ایک جگہ دفن کردی تھی اس کا پتہ مجھے معلوم ہے۔ اس پتہ پر پہنچ کرتورات کا وہ دفن شدہ نسخہ نکالا گیا اور حضرت عُزیر عَلَیْہِ السَّلَام نے اپنی یاد سے جو تورات لکھائی تھی اس سے تقابل کیا گیا تو ایک حرف کا فرق نہ تھا۔ (19)
یہودیوں کےحضرت عزیر عَلَیْہِ السَّلَام سے متعلق مشرکانہ عقیدے کا رَد:
شاید یہی وجہ ہو کہ یہودیوں کے ایک گروہ نے حضرت عزیر عَلَیْہِ السَّلَام کے متعلق خدا کا بیٹا ہونے کا عقیدہ بنالیا ہو کیونکہ قرآن مجید میں یہ بات موجود ہےکہ یہودیوں کے ایک گروہ نے حضرت عزیر عَلَیْہِ السَّلَام کو اللہ تعالیٰ کا بیٹا قرار دیا تھا، اگرچہ آج کے زمانے میں یہودیوں کا کسی ایسے گروہ کی موجودگی کا ہمیں علم نہیں ۔ چنانچہ فرمان باری تعالیٰ ہے:
وَ قَالَتِ الْیَهُوْدُ عُزَیْرُ ﰳابْنُ اللّٰهِ وَ قَالَتِ النَّصٰرَى الْمَسِیْحُ ابْنُ اللّٰهِؕ-ذٰلِكَ قَوْلُهُمْ بِاَفْوَاهِهِمْۚ- یُضَاهِــٴُـوْنَ قَوْلَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا مِنْ قَبْلُؕ-قٰتَلَهُمُ اللّٰهُۚ-اَنّٰى یُؤْفَكُوْنَ(۳۰) (20)
ترجمہ: اور یہودیوں نے کہا: عزیر اللہ کا بیٹا ہے اور عیسائیوں نے کہا: مسیح اللہ کا بیٹا ہے ۔ یہ ان کی اپنے منہ سے کہی ہوئی بات ہے ، یہ پہلے کے کافروں جیسی بات کرتے ہیں۔ اللہ انہیں مارے، کہاں اوندھے جاتے ہیں ؟
باب: 4
احادیث میں حضرت عزیر عَلَیْہِ السَّلَام کا تذکرہ
حضرت عُزیر عَلَیْہِ السَّلَام کی نبوت:
حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ سے روایت ہے،حضور اکرم صَلَّی اللہُ عَلَیہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا: میں نہیں جانتا ہے کہ ’’تُبَّع‘‘لعین ہے یا نہیں اور میں نہیں جانتا کہ عُزیر( عَلَیْہِ السَّلَام ) نبی ہیں یا نہیں۔(21)
یاد رہے کہ حضور اکرم صَلَّی اللہُ عَلَیہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کایہ فرمان اس وقت کا ہے جب آپ صَلَّی اللہُ عَلَیہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے تُبَّع بادشاہ کے مسلمان ہونے اور حضرت عُزیر عَلَیْہِ السَّلَام کی نبوت کا علم نہیں دیا گیا تھا بعد میں آپ صَلَّی اللہُ عَلَیہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو بتا دیا گیا تھا کہ تُبّع صاحب ایمان اور سعادت مند ہے اور حضرت عُزیر عَلَیْہِ السَّلَام منصبِ نبوت پر فائز تھے۔
حضرت عُزیر عَلَیْہِ السَّلَام کو’’ابن اللہ ‘‘ کہنے والے یہودیوں کا حشر:
حضرت ابو سعید خدری رَضِیَ اللہُ عَنْہ سے روایت ہے، رسولاللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے (شفاعت والی طویل حدیث میں) ارشاد فرمایا: یہودیوں کو بلا کر پوچھا جائے گا کہ تم کس کی عبادت کرتے تھے؟ یہودی کہیں گے: اللہ کے بیٹے عزیر کی۔ان سے کہا جائے گا: تم نے جھوٹ بولا، اللہ تعالیٰ نے نہ کوئی بیوی بنائی ہے اور نہ کوئی بیٹا۔ پس تم کیا چاہتے ہو؟ وہ کہیں گے: اے ہمارے رب! ہم پیاسے ہیں ہمیں پانی پلا دے۔تو انہیں اشارے سے کہا جائے گا:تم وہاں کیوں نہیں جاتے؟ پھر انہیں جہنم کے پاس جمع کیا جائے گا وہ جہنم گویا کہ سراب ہو گی (یعنی دکھائی دے گا کہ وہ ریت اور پانی ہے لیکن ہو گی آگ)کہ اس کا ایک حصہ دوسرے کو کاٹ رہا ہو گا ،پھر وہ جہنم میں گر جائیں گے۔(22)
1…روح المعانی،الانعام،تحت الاٰیة:۸۶،۴/۲۷۹،الجزءالسابع،البدایة والنھایة، قصة الیسع علیه السلام، ۱/۴۴۹.
2…پ۲۳،ص:۴۸.
3… پ۷،الانعام:۸۶.
4…روح المعانی،الانبیاء، تحت الاٰیة:۸۵، ۹/۱۰۸، الجزءالسابع عشر.
5…البدایة والنھایة،وھذہ قصة عزیر، ۱/۴۹۵.
6…قصص الانبیاء لابن کثیر، الفصل السابع،نبوءة العزیر،ص۶۵۹.
7… تاریخ ابن عساکر،عزیر بن جروة…الخ، ۴۰/۳۱۹، ۳۲۰، المجالسة وجواھر العلم،الجزء الثانی عشر، ۲/۱۶۵، روایت:۱۶۸۸.
8…قصص الانبیاء لابن کثیر،الفصل السادس، قصة العزیر،ص۶۵۵.
9… پ۳،البقرة:۲۵۹.
10…قصص الانبیاء لابن کثیر،الفصل السادس، قصة العزیر،ص ۶۵۸.
11… صاوی،البقرة،تحت الاٰية:۲۵۹، ۱/۲۲۰، ۲۲۱، ملتقطًا.
12…پ۳،البقرة:۲۵۹.
13… پ۳،البقرة:۲۵۹.
14… پ۳،البقرة:۲۵۹.
15… پ۳،البقرة:۲۵۹.
16…پ۳،البقرة:۲۵۹.
17… خازن،البقرة،تحت الاٰية:۲۵۹، ۱/۲۰۲، ۲۰۳، جمل،البقرة،تحت الاٰية:۲۵۹، ۱/۳۲۵، ملتقطاً.
18… خازن،البقرة،تحت الاٰية:۲۵۹، ۱/۲۰۳، جمل،البقرة،تحت الاٰية:۲۵۹، ۱/۳۲۵، ملتقطاً.
19…خازن،البقرة،تحت الاٰية:۲۵۹، ۱/۲۰۳، جمل،البقرة،تحت الاٰية:۲۵۹، ۱/۳۲۵، ملتقطاً.
20…پ۱۰،التوبة:۳۰.
21… ابو داؤد،کتاب السنة، باب فی التخییر بین الانبیاء علیھم الصلٰوة والسلام،۴/۲۸۸، حدیث:۴۶۷۴.
22… بخاری،کتاب التفسیر،باب ان اللہ لا یظلم مثقال ذرة، ۳/۲۰۴، حدیث:۴۵۸۱.
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع