Null
دعوت اسلامی کی دینی خدمات دیگر ممالک میں بھی دیکھئے
ہسٹری

مخصوص سرچ

30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں

Seerat ul Anbiya | سیرتُ الانبیاء

book_icon
سیرتُ الانبیاء
            

حضرتِ ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام

حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام اولو العزم رسولوں میں سے ایک رسول ہیں ،آپ عَلَیْہِ السَّلَام کو اللہ تعالیٰ نے اپنا خلیل بنایا اس لیے آپ کو’’ خَلِیْلُ اللہ ‘‘کہا جاتا ہے اور آپ کے بعد والےتمام انبیاء و رسل عَلَیْہِمُ السَّلَام آپ ہی کی نسل سے ہوئے، اسی اعتبار سے آپ کا لقب ’’ابو الانبیاء‘‘بھی ہے ۔آپ عَلَیْہِ السَّلَام کی قوم ستاروں اور بتوں کی پجاری تھی،چچا ’’آزر‘‘ بھی بتوں کا پجاری بلکہ بیوپاری تھا، دوسری طرف بادشاہِ وقت نمرود بھی خدائی کا دعویٰ کرتا اور لوگوں سے اپنی عبادت کرواتاتھا۔آپ عَلَیْہِ السَّلَام نے چچا اور قوم کو تبلیغ و نصیحت فرمائی اور بہت خوبصورت اور آسان فہم دلائل سے سمجھایا کہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ ہی معبود اور خالق و قادر ہے جبکہ بت بے بس و لاچار ہیں، ان کی بے بسی ظاہر کرنے کےلئے ایک مرتبہ آپ عَلَیْہِ السَّلَام نے بتوں کے ٹکڑے ٹکڑے بھی کئے ۔ قرآن و حدیث اور دیگر کتابوں میں حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام کی سیرت پاک کا تفصیلی ذکر موجود ہے،جسے یہاں5 ابواب میں تقسیم کر کے بیان کیا گیا ہے۔ باب:1

حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام کے واقعات کے قرآنی مقامات

آپ عَلَیْہِ السَّلَام کا اجمالی ذکر قرآنِ کریم کی متعدد سورتوں میں اور تفصیلی ذکر درجِ ذیل 13 سورتوں میں ہے: (1) سورۂ بقرہ ،آیت: 124تا141،258،260۔ (2) سورۂ انعام ،آیت:74تا86۔(3) سورۂ ہود ،آیت:69تا76۔ (4) سورۂ ابراہیم ،آیت:35تا41۔ (5) سورۂ حجر ،آیت:51 تا60۔(6) سورۂ مریم ،آیت:41 تا50۔ (7) سورۂ انبیاء ،آیت:51تا73۔(8) سورۂ حج ،آیت:26تا29۔(9) سورۂ شعراء ،آیت:69تا89۔(10) سورۂ عنکبوت ،آیت:16تا27۔ (11) سورۂ صافات ،آیت:83تا113۔(12) سورۂذاریات ،آیت:24تا34۔ (13) سورۂ ممتحنہ ،آیت:4،5۔ باب: 2

حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام کا تعارف

نام مبارک:

آپ عَلَیْہِ السَّلَام کا مشہور نام’’ابراہیم‘‘ ہےجو اَبٌ رَحِیْمٌ سے بنا ہے جس کے معنی ہیں ’’مہربان باپ‘‘آپ عَلَیْہِ السَّلَام چونکہ بہت مہربان تھے جیسا کہ آپ کی سیرت میں اس کی مثالیں بکثرت نظر آتی ہیں،یونہی آپ عَلَیْہِ السَّلَام مہمان نوازی اور رحم و کرم میں مشہور ہیں اس لیے آپ کو’’ ابراہیم ‘‘ کہا جاتاہے۔عہد نامہ قدیم میں مختلف مقامات پرآپ عَلَیْہِ السَّلَام کا نام’’ابرام، اِبراہم، ابرہم، براہم اور براہمہ‘‘مذکور ہے،یہ تمام الفاظ’’ابراہیم‘‘ہی کی مختلف صورتیں ہیں۔

لقب و کنیت:

آپ عَلَیْہِ السَّلَام کا لقب’’ خلیلُ اللہ ‘‘یعنی اللہ کے دوست اور کنیت ’’ اَبُو الضِّیْفَان ‘‘یعنی بہت زیادہ مہمان نوازی فرمانے والے ہے۔

نسب نامہ:

ایک روایت کے مطابق آپ عَلَیْہِ السَّلَام کانسب نامہ یہ ہے:ابراہیم بن تارخ بن ناحور بن ساروغ بن راغو بن فالغ بن عابر بن شالح بن ارفخشذ بن سام بن حضرت نوح عَلَیْہِ السَّلَام ۔(1) تنبیہ:بعض حضرات نے آپ عَلَیْہِ السَّلَام کے والد کا نام ’’آزر‘‘ لکھا ہے ، یہ درست نہیں۔ صحیح یہ ہے کہ ’’آزر‘‘ آپ عَلَیْہِ السَّلَام کے والد نہیں بلکہ چچا کا نام تھا۔والد مسلمان تھے اور چچا کافر و بت پرست تھا۔اس سے متعلق مزید تفصیل ص299پر ملاحظہ فرمائیں۔

مقامِ ولادت:

حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام کی ولادت نمرود بن کنعان کے دورِ حکومت میں عراق کے شہر بابل کے نواحی قصبہ میں ہوئی ۔ (2)

واقعہ ولادت:

مفسرین اور مؤرخین کا بیان ہے کہ ایک مرتبہ نمرود بن کنعان نے خواب دیکھا کہ ایک ستارہ طلوع ہوا جس کی روشنی کے سامنے آفتاب وماہتاب بے نور ہوگئے۔ اس سے وہ بہت خوف زدہ ہوااور کاہنوں سے خواب کی تعبیرپوچھی۔ انہوں نے کہا:اس سال تیری سلطنت میں ایک فرزند پیدا ہوگا جو تیری سلطنت کے زوال کا باعث بنے گا اور تیرے دین والے اس کے ہاتھ سے ہلاک ہوں گے یہ خبر سن کر وہ مزید پریشان ہوا اور حکم دیدیا کہ جو بچہ پیدا ہو،اُسے قتل کردیا جائے نیزمرد عورتوں سے علیحدہ رہیں ،پھران باتوں کی نگہبانی کے لئے ایک محکمہ قائم کردیا، مگر تقدیرات ِالٰہیہ کو کون ٹال سکتا ہے ، چنانچہ اسی دوران حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام کی والدہ ماجدہ حاملہ ہوئیں لیکن عمر کم ہونے کی وجہ سے ان کا حمل کسی طرح پہچانا ہی نہ گیا ، دوسری طرف کاہنوں نے نمرود کو اس کی بھی خبردے دی کہ وہ بچہ حمل میں آگیاہے جس سے نمرود کی پریشانی اور بڑھ گئی ۔ جب حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام کی ولادت کا وقت قریب آیا تو آپ کی والدہ ماجدہ اس تہ خانے میں چلی گئیں جو آپ کے والد نے شہر سے دور کھود کر تیار کیا تھا، وہاں آپ عَلَیْہِ السَّلَام کی ولادت ہوئی ۔ (3)

حلیہ مبارک:

آپ عَلَیْہِ السَّلَام کا حلیہ مبارک اور شکل و شباہت حضور پر نور صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سے مشابہت رکھتی تھی، چنانچہ بخاری شریف میں ہے، حضورِ اقدس صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا: حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام ( کا حلیہ جاننے کے لیے)اپنے صاحب(محمد مصطفیٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ) کی طرف دیکھ لو اور رہے حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام تو ان کا جسم دبلا پتلا اور رنگ گندمی تھا،وہ سرخ اونٹ پر سوار تھے جس کی ناک میں کھجور کی چھال کی مہار تھی، گویا میں ان کی طرف دیکھ رہا ہوں ،وہ اللہ اکبر کہتے ہوئے وادی میں اتر رہے ہیں۔(4) اورمسلم شریف میں ہے،حضورِ اکرم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا:شبِ معراج میری حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام سے ملاقات ہوئی ،وہ قبیلہ شنوءہ کے لوگوں کی طرح تھے ،دبلا پتلا جسم اور بالوں میں کنگھی کی ہوئی تھی۔پھر فرمایا:میری حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام سے ملاقات ہوئی ،ان کا قد متوسط اور رنگ سرخ تھااور وہ ایسے تروتازہ تھے گویا ابھی حمام سے نکلے ہوں اور میں نے حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام کو دیکھااور میں ان کی اولاد میں سب سے زیادہ ان کے مشابہ ہوں۔(5)

نمازسے محبت:

آپ عَلَیْہِ السَّلَام عبادت کی ادائیگی میں ممتاز مقام رکھتے تھے ، چنانچہ آپ عَلَیْہِ السَّلَام بڑی رغبت کے ساتھ نماز ادا فرماتے اور اس پر غمگین ہوتے کہ دوسرے لوگ عبادت سے غافل ہیں۔حضرت کعب رَضِیَ اللہُ عَنْہ فرماتے ہیں :ایک بار حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام نے عرض کی :اے میرے رب!مجھے یہ بات غمزدہ کرتی ہے کہ میں زمین میں اپنے علاوہ کسی اور کو تیری عبادت کرتا نہ دیکھوں۔اس پر اللہ تعالیٰ نے فرشتے بھیج دئیے جو آپ کے ساتھ نماز پڑھتے اور آپ کے ہمراہ رہتے تھے۔(6)

حجِ بیتُ اللہ:

احادیث و روایات میں آپ عَلَیْہِ السَّلَام کے حج کے مختلف احوال بیان کیے گئے ہیں ، چنانچہ حضرت محمد بن اسحاق فرماتے ہیں :حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام ہر سال براق (یہ آپ عَلَیْہِ السَّلَام کی سواری کے جانور کا نام تھا)پر (سوار ہو کر) بیتُ اللہ کے حج کے لیے تشریف لے جاتے تھے۔ (7)بعض نے اسے آسمانی براق بھی قرار دیا ہے۔ حضرت مجاہد فرماتے ہیں:(ایک مرتبہ)حضرت ابراہیم اور حضرت اسماعیل عَلَیْہِمَا السَّلَام نے پیدل حج فرمایا۔ (8) حضرت یزید بن شیبان رَضِیَ اللہُ عَنْہ فرماتے ہیں :ہم عرفات میں اپنے مقام پر تھے اور وہ جگہ امام کی جگہ سے بہت دور تھی، تو ابن مربع انصاری رَضِیَ اللہُ عَنْہ ہمارے پاس آئے اور کہا:میں تمہاری طرف رسولُ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا قاصد ہوں ،وہ تم سے فرماتے ہیں کہ تم لوگ اپنی اپنی جگہ ٹھہرے رہو، تم اپنے والد حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام کی وراثت پر ہو۔(یعنی تم سنتِ ابراہیمی سمجھ کر یہاں قیام کرو اور میرے پاس آنے کی کوشش نہ کرو۔) (9) حضرت عامر بن واثلہ رَضِیَ اللہُ عَنْہ فرماتے ہیں:میں نے حضرت عبد اللہ بن عباس رَضِیَ اللہُ عَنْہُمَا سے صفا اور مروہ کے درمیان سعی کے بارے میں پوچھاتو آپ نے فرمایا:سب سے پہلےیہ سعی حضر ت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام نے فرمائی تھی۔ (10)

قربانی:

قربانی کرنا بھی آپ عَلَیْہِ السَّلَام کی سنت ہے،جیساکہ حضرت زید بن ارقم رَضِیَ اللہُ عَنْہ فرماتے ہیں:صحابہ ٔ کرام رَضِیَ اللہُ عَنْہُم نے عرض کی: یا رسولَ اللہ ! صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ، یہ قربانیاں کیا ہیں؟ ارشاد فرمایا:تمہارے والد حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام کی سنت ہے۔(11)

حسنِ خلق:

آپ عَلَیْہِ السَّلَام کا حُسنِ خلق بھی مثالی تھااورانہیں اللہ تعالیٰ کی طرف سے اس پر استقامت کا حکم بھی دیا گیا تھا،چنانچہ حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہُ عَنْہ سے روایت ہے، رسول کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا: اللہ تعالیٰ نے حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام کی طرف وحی فرمائی :اے میرے خلیل!تم حُسنِ اخلاق کا مظاہرہ کرتے رہو اگرچہ (سامنے والے)کفار ہوں،(ایسا کرنے سے)تم ابرار کے زمرے میں داخل ہو جاؤ گے ۔بیشک حُسنِ اخلاق والے کے لیے میرا یہ فرمان جاری ہوچکا کہ میں اسے اپنے عرش کا سایہ دوں گا ، اپنی بارگاہِ قدس سے سیراب کروں گا اور اسےاپنی رحمت کے قریب کروں گا۔(12)

توکل اور تسلیم و رضا:

آپ عَلَیْہِ السَّلَام توکل اور تسلیم و رضا کے بھی اعلیٰ پیکر تھے۔حکم ِ خداوندی پر اپنے بیٹے حضرت اسماعیل عَلَیْہِ السَّلَام کو ذبح کرنے کےلئے تیار ہوجانا، نیز حکم ِ خداوندی پر اپنی بیوی حضرت ہاجرہ رَضِیَ اللہُ عَنْہَا اور اپنے چھوٹی سی عمر کے بیٹے کو بیابان میں چھوڑ دینا اسی تسلیم و رضا کے مرتبے کا اِظہار تھا۔مزید رسولِ کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا:جب حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام کو آگ میں ڈالا گیا تو آپ نے فرمایا:’’ حَسْبِیَ اللہ وَنِعْمَ الْوَکِیْل ‘‘مجھے اللہ تعالیٰ کافی ہے اور وہ کیا ہی اچھا کارساز ہے۔چنانچہ رسیوں کے سوا آپ عَلَیْہِ السَّلَام کی اور کوئی چیز نہ جلی۔(13)

سخاوت و مہمان نوازی:

آپ عَلَیْہِ السَّلَام انتہائی سخی اور بڑے مہمان نوازبھی تھے ، چنانچہ حضرت عمر بن خطاب رَضِیَ اللہُ عَنْہ سے روایت ہے، حضورِ اکرم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا: اللہ تعالیٰ نے میرے دوست جبریل عَلَیْہِ السَّلَام کوحضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام کی طرف (یہ پیغام دے کر)بھیجا کہ اے ابراہیم!میں نے تمہیں اس لیے خلیل نہیں بنایا کہ تم میرے سب سے زیادہ عبادت گزار بندے ہو بلکہ اس لیے بنایا ہے کہ تیرا دل اہلِ ایمان کے دلوں میں سب سے زیادہ سخی ہے۔(14) حضرت عبید بن عمیر فرماتے ہیں:حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام لوگوں کی مہمان نوازی فرماتے تھے۔ (ایک دن کوئی مہمان نہ آیا تو)آپ عَلَیْہِ السَّلَام مہمان کی تلاش میں نکلے لیکن کوئی ایسا انسان نہ پایا جسے وہ مہمان بناتے۔پھر آپ عَلَیْہِ السَّلَام اپنے گھر کی طرف لوٹ آئے اور وہاں ایک شخص کو کھڑے دیکھا تو دریافت فرمایا:اے بندہ ِ خدا !تجھے کس نے میرے گھر میں داخل کیا؟اس نے جواب دیا:میں اپنے رب عَزَّوَجَلَّ کے اذن سے داخل ہوا ہوں۔فرمایا: تم کون ہو؟عرض کی :ملک الموت،مجھے میرے رب نے اپنے بندوں میں سے ایک بندے کی طرف بھیجا ہے تاکہ اسے بشارت دوں کہ اللہ تعالیٰ نے اسے اپنا خلیل بنا لیا ہے۔پوچھا: وہ کون ہے؟خدا کی قسم !اگر تم نے مجھے اس کے بارے بتا دیا اور وہ کسی دوردراز شہر میں ہوا تو بھی میں اس کے پاس چلا جاؤں گا ،پھر اس کے ساتھ ہی رہوں گا یہاں تک کہ موت ہمارے درمیان جدائی کر دے ۔ ملک الموت عَلَیْہِ السَّلَام نے جواب دیا :وہ بندے آپ ہی ہیں۔فرمایا:میں؟عرض کی : جی ہاں۔فرمایا:مجھے اللہ تعالیٰ نے کس سبب سے خلیل بنایا؟ عرض کی:کیونکہ آپ لوگوں کو عطا کرتے ہیں اور ان سے کوئی سوال نہیں کرتے۔(15) حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہُ عَنْہ سے روایت ہے، حضورِ اقدس صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا:سب سے پہلے جس نے کسی مہمان کی مہمان نوازی فرمائی وہ حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام ہیں ۔ (16) مفتی احمد یار خان نعیمی نے لکھا ہے کہ ’’اس طرح کہ آپ سے پہلے کسی نے مہمان نوازی کا اتنا اہتمام نہ کیا جتنا آپ نے کیا آپ تو بغیر مہمان کھانا ہی نہ کھاتے تھے ۔‘‘ (17) اس سے معلوم ہوا کہ مہمان نوازی کی ابتداء کرنے سے مراد یہ ہے کہ مہمان کےلئے بہت اہتمام کرنے کی ابتداء آپ عَلَیْہِ السَّلَام نے فرمائی۔ حضرت عکرمہ رَضِیَ اللہُ عَنْہ فرماتے ہیں :حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام کو’’ اَبُو الضِّیْفَان ‘‘ یعنی بہت بڑے مہمان نواز کہا جاتا تھا،آپ عَلَیْہِ السَّلَام کے مکانِ عالیشان کے چار دروازے تھے تاکہ کوئی بھی (مہمان نوازی سے)محروم نہ رہے۔(18)

امو رِآخرت کا اہتمام اور دنیا سے بے رغبتی:

اللہ تعالیٰ نےحضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام کو علمی اورعملی قوتوں سے نوازا جن کی بنا پر انہیں اللہ تعالیٰ کی معرفت اور عبادات پر قوت حاصل ہوئی ۔ آپ عَلَیْہِ السَّلَام لوگوں کو آخرت کی یاد دلاتے اور کثرت سے آخرت کا ذکر کرتے تھے اور دنیا کی محبت نے اُن کے دلوں میں ذرہ بھر بھی جگہ نہیں پائی۔ارشادِ باری تعالیٰ ہے: وَ اذْكُرْ عِبٰدَنَاۤ اِبْرٰهِیْمَ وَ اِسْحٰقَ وَ یَعْقُوْبَ اُولِی الْاَیْدِیْ وَ الْاَبْصَارِ(۴۵) اِنَّاۤ اَخْلَصْنٰهُمْ بِخَالِصَةٍ ذِكْرَى الدَّارِۚ(۴۶) وَ اِنَّهُمْ عِنْدَنَا لَمِنَ الْمُصْطَفَیْنَ الْاَخْیَارِؕ(۴۷) (19) ترجمہ : اور ہمارے بندوں ابراہیم اور اسحاق اور یعقوب کویاد کرو جو قوت والے اور سمجھ رکھنے والے تھے۔ بیشک ہم نے انہیں ایک کھری بات سے چن لیا وہ اس(آخرت کے) گھر کی یاد ہے۔ اور بیشک وہ ہمارے نزدیک بہترین چُنے ہوئے بندوں میں سے ہیں۔

ذکرِ الٰہی کی کثرت:

حضرت خالد بن معدان فرماتے ہیں :جب حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام کے سامنے ایک برتن میں انگور پیش کیے جاتے تو آپ ایک ایک دانہ اٹھا کر کھاتے اور ہر دانہ کھاتے وقت ذِکرُ اللہ کرتے تھے۔ (20)

پیشہ:

آپ عَلَیْہِ السَّلَام نے گزر بسر کے لیے مختلف پیشے اختیار فرمائے تھے ،چنانچہ حضرت عبد اللہ بن عباس رَضِیَ اللہُ عَنْہُمَا فرماتے ہیں:حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام کھیتی باڑی کیا کرتے تھے۔ (21) ایک روایت میں ہے کہ آپ عَلَیْہِ السَّلَام بکریاں چَرایا کرتے تھے۔ (22) اور ایک روایت میں ہے کہ آپ عَلَیْہِ السَّلَام کپڑے بیچا کرتے تھے ۔حضرت اسحاق بن یسار کپڑا بیچنے والوں کے پاس سے گزرے تو فرمایا:تم اپنی تجارت کو لازم پکڑ لو کیونکہ تمہارے والد حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام کپڑے فروخت کیا کرتے تھے۔(23)

اولیات:

حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام سے کئی کاموں کی شروعات ہوئی ، جیسے (1)سب سے پہلے آپ عَلَیْہِ السَّلَام ہی کے بال سفید ہوئے ۔ (2)سب سے پہلے آپ عَلَیْہِ السَّلَام ہی نے (سفید بالوں میں)مہندی اور کَتَم(یعنی نیل کے پتوں)کا خضاب لگایا۔ (3)سب سے پہلے آپ عَلَیْہِ السَّلَام ہی نے سلا ہوا پاجامہ پہنا۔ (4)سب سے پہلے آپ عَلَیْہِ السَّلَام نے ہی منبر پر خطبہ پڑھا۔ (5)سب سے پہلے آپ عَلَیْہِ السَّلَام نے راہِ خدا میں جہاد کیا۔ (6) سب سے پہلے آپ عَلَیْہِ السَّلَام نے ہی (بہت اہتمام کے ساتھ)مہمان نوازی شروع کی ۔ (7)سب سےپہلے آپ عَلَیْہِ السَّلَام ہی نے ثرید تیار کیا۔(ثرید شوربے میں بھگوئی ہو ئی روٹی کو کہتے ہیں۔) (8)سب سے پہلے آپ عَلَیْہِ السَّلَام ملاقات کے وقت لوگوں سے گلے ملے یعنی معانقہ فرمایا۔ (24)

اوصاف:

آپ عَلَیْہِ السَّلَام بہت اعلیٰ و عمدہ اوصاف کے مالک تھے جنہیں قرآنِ پاک میں بھی کئی مقامات پر بیان کیا گیا ہے، یہاں آپ عَلَیْہِ السَّلَام کے 14 اوصاف ملاحظہ ہوں: (1) آپ عَلَیْہِ السَّلَام رب تعالیٰ کے انتہائی کاملُ الایمان بندے تھے ۔ارشادِباری تعالیٰ ہے: اِنَّهٗ مِنْ عِبَادِنَا الْمُؤْمِنِیْنَ(۱۱۱) (25) ترجمہ : بیشک وہ ہمارے اعلیٰ درجہ کے کامل ایمان والے بندوں میں سے ہیں۔ (2،3) آپ عَلَیْہِ السَّلَام صدیق اور نبی تھے۔ارشادِ باری تعالیٰ ہے: وَ اذْكُرْ فِی الْكِتٰبِ اِبْرٰهِیْمَ۬ؕ-اِنَّهٗ كَانَ صِدِّیْقًا نَّبِیًّا(۴۱) (26) ترجمہ : اور کتاب میں ابراہیم کو یاد کرو بیشک وہ بہت ہی سچے نبی تھے۔ یہاں ایک اہم بات قابلِ توجہ ہے کہ آپ عَلَیْہِ السَّلَام کے سچے ہونے کے وصف کو بطورِ خاص بیان کرنے میں یہ حکمت بھی ہوسکتی ہے کہ اس سے ان لوگوں کی تفہیم ہو جائے جنہیں چند واقعات کی بنا پر شُبہ ہوتا ہے کہ حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام کا کلام ان مَواقع پر حقیقت کے مطابق نہیں تھا۔ (4تا9) آپ عَلَیْہِ السَّلَام بیشمار خوبیوں کے مالک تھے،تمام لوگوں کے پیشواہیں ،ہر حکم ِ الٰہی پر سر ِ تسلیم خم کرنے والے تھے، ہر باطل سے جدااور حق کی طرف یکسو تھے،شرک و باطل سے پاک اور دور تھے ، انعامات ِ الٰہیہ پر شکر کرنے والے تھے۔ارشادِ باری تعالیٰ ہے: اِنَّ اِبْرٰهِیْمَ كَانَ اُمَّةً قَانِتًا لِّلّٰهِ حَنِیْفًاؕ-وَ لَمْ یَكُ مِنَ الْمُشْرِكِیْنَۙ(۱۲۰) شَاكِرًا لِّاَنْعُمِهٖؕ- (27) ترجمہ : بیشک ابراہیم تمام اچھی خصلتوں کے مالک (یا) ایک پیشوا ، اللہ کے فرمانبردار اور ہر باطل سے جدا تھے اور وہ مشرک نہ تھے۔ اس کے احسانات پر شکر کرنے والے۔ اور ارشاد فرمایا: مَا كَانَ اِبْرٰهِیْمُ یَهُوْدِیًّا وَّ لَا نَصْرَانِیًّا وَّ لٰكِنْ كَانَ حَنِیْفًا مُّسْلِمًاؕ-وَ مَا كَانَ مِنَ الْمُشْرِكِیْنَ(۶۷)(28) ترجمہ : ابراہیم نہ یہودی تھے اور نہ عیسائی بلکہ وہ ہر باطل سے جدا رہنے والے مسلمان تھے اور مشرکوں میں سے نہ تھے۔ (10) آپ عَلَیْہِ السَّلَام نے اللہ تعالیٰ کی طرف سے ملنے والے ہر حکم کو پوری طرح ادا کیا۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: وَ اِبْرٰهِیْمَ الَّذِیْ وَفّٰۤىۙ(۳۷) (29) ترجمہ : اور ابراہیم کے جس نے (احکام کو)پوری طرح ادا کیا۔ (11تا14) آپ عَلَیْہِ السَّلَام بڑے تحمل والے ، اللہ تعالیٰ سے بہت زیادہ ڈرنے،اس کی بارگاہ میں بہت آہ و زاری کرنے اور اسی کی طرف رجوع کرنے والے تھے۔ارشادِ باری تعالیٰ ہے: اِنَّ اِبْرٰهِیْمَ لَحَلِیْمٌ اَوَّاهٌ مُّنِیْبٌ(۷۵) (30) ترجمہ : بیشک ابراہیم بڑے تحمل والا ، بہت آہیں بھرنے والا، رجوع کرنے والا ہے۔ اور ارشاد فرمایا: اِنَّ اِبْرٰهِیْمَ لَاَوَّاهٌ حَلِیْمٌ(۱۱۴) (31) ترجمہ : بیشک ابراہیم بہت آہ و زاری کرنے والا ، بہت برداشت کرنے والا تھا۔ ’’ اَوّاہ‘‘اور’’حلیم‘‘ بہت عظیم صفات ہیں اور سیدنا ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام ان صِفات کے مظہرِ اتم تھے ، ترغیب کے لیے ان کے مفہوم کی مزیدوضاحت ملاحظہ ہو البتہ اس میں گناہوں کو یاد کرکے مغفرت طلب کرنے کی بات دوسروں کے لئے ہے ، حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام کے لئے نہیں کیونکہ نبی گناہوں سے معصوم ہوتا ہے۔چنانچہ ’’ اَوّاہ ‘‘ صفت کی خوبی یہ ہے کہ جس میں یہ صفت پائی جائے وہ بکثرت دعائیں کرتا ، اللہ تعالیٰ کے ذکر و تسبیح میں مشغول رہتا ، کثرت کے ساتھ تلاوت کرتا، اُخرَوی ہولناکیوں اور دہشت انگیزیوں کے بارے میں سن کر گریہ و زاری، اپنے گناہوں کو یاد کر کے ان سے مغفرت طلب کرتا ہے، نیکی اور بھلائی کی تعلیم دیتا اورہر اس کام سے بچتا ہے جو اللہ تعالیٰ کو ناپسند ہو۔ ’’حلیم‘‘ صفت کی خوبی یہ ہے جس میں یہ صفت پائی جائے وہ اپنے ساتھ برا سلوک کرنے والے پر بھی احسان کرتا، برائی کا بدلہ بھلائی کے ساتھ دیتا، کسی کی طرف سے اذیت اور تکلیف پہنچے تو اس پر صبر کرتا ، اگر کسی سے بدلہ لے تورضائے الٰہی کی خاطر لیتا اور اگر کسی کی مدد کرے تو رضائے الٰہی کی خاطر ہی مدد کرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں یہ صفات اپنانے کی توفیق عطا فرمائے، اٰمین۔

ا نعاماتِ الٰہی:

آپ عَلَیْہِ السَّلَام پر اللہ تعالیٰ نے بہت سے انعام و احسان فرمائے ، جیسے (1) اللہ تعالیٰ نے آپ عَلَیْہِ السَّلَام کو بچپن میں ہی عقلِ سلیم اور رشد و ہدایت سے نواز دیا۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: وَ لَقَدْ اٰتَیْنَاۤ اِبْرٰهِیْمَ رُشْدَهٗ مِنْ قَبْلُ وَ كُنَّا بِهٖ عٰلِمِیْنَۚ(۵۱) (32) ترجمہ : اور بیشک ہم نے ابراہیم کو پہلے ہی اس کی سمجھداری دیدی تھی اور ہم ا سے جانتے تھے۔ (2،3)آپ عَلَیْہِ السَّلَام کو نبوت و خلت کے لیے منتخب فرمایا اور صراطِ مستقیم کی طرف ہدایت دی۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: اِجْتَبٰىهُ وَ هَدٰىهُ اِلٰى صِرَاطٍ مُّسْتَقِیْمٍ(۱۲۱) (33) ترجمہ : اللہ نے اسے چن لیا اور اسے سیدھے راستے کی طرف ہدایت دی۔ (4) آپ عَلَیْہِ السَّلَام کو اپنا خلیل بنایا، ارشادِ باری تعالیٰ ہے : وَ اتَّخَذَ اللّٰهُ اِبْرٰهِیْمَ خَلِیْلًا(۱۲۵) (34) ترجمہ : اور اللہ نے ابراہیم کو اپنا گہرا دوست بنالیا۔ (5) آپ عَلَیْہِ السَّلَام تمام امتحانوں میں پورا اترے اور اللہ تعالیٰ نے آپ عَلَیْہِ السَّلَام کو لوگوں کا پیشوا بنادیا۔ ارشاد فرمایا: وَ اِذِ ابْتَلٰۤى اِبْرٰهٖمَ رَبُّهٗ بِكَلِمٰتٍ فَاَتَمَّهُنَّؕ-قَالَ اِنِّیْ جَاعِلُكَ لِلنَّاسِ اِمَامًاؕ-قَالَ وَ مِنْ ذُرِّیَّتِیْؕ-قَالَ لَا یَنَالُ عَهْدِی الظّٰلِمِیْنَ(۱۲۴) (35) ترجمہ : اور یاد کروجب ابراہیم کو اس کے رب نے چندباتوں کے ذریعے آزمایا تو اس نے انہیں پورا کردیا ( اللہ نے) فرمایا: میں تمہیں لوگوں کا پیشوا بنانے والا ہوں۔ (ابراہیم نے) عرض کی اور میری اولاد میں سے بھی ۔فرمایا: میرا عہد ظالموں کو نہیں پہنچتا۔ یہاں اس آیت سے متعلق دو باتیں ملاحظہ ہوں: (1)ابتلاء آزمائش کو کہتے ہیں ،خدائی آزمائش یہ ہے کہ بندے پر کوئی پابندی لازم فرما کر دوسروں پر اس کے کھرے یاکھوٹے ہونے کا اظہار کردیا جائے۔حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام کی آزمائش میں بہت سے شرعی احکام بھی تھے اور راہِ خدا میں آپ کی ہجرت، بیوی بچوں کا بیابان میں تنہا چھوڑنا، فرزند کی قربانی وغیرہ سب شامل ہیں۔ (36) نیزیہاں امامت سے مراد نبوت نہیں کیونکہ نبوت تو پہلے ہی مل چکی تھی تب ہی تو آپ کا امتحان لیا گیا بلکہ اس امامت سے مراددینی پیشوائی ہے جیسا کہ جلالین میں اس کی تفسیر’’ قُدْوَۃً فِی الدِّینْ ‘‘ یعنی دین میں پیشوائی ‘‘سے کی گئی ہے۔(37)اس سے معلوم ہوا کہ شرعی احکام اور تکالیف اللہ تعالیٰ کی طرف سے آزمائش ہوتی ہیں اور جو اِن آزمائشوں میں پورا اترتا ہے وہ دنیا و آخرت کے انعامات کا مستحق قرار پاتا ہے۔ (2)جب اللہ تعالیٰ نے حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام کو امامت کا مقام عطا فرمایا تو آپ عَلَیْہِ السَّلَام نے اللہ تعالیٰ سے اپنی اولاد کیلئے بھی عرض کیا۔ اس پر فرمایا گیا کہ آپ کی اولاد میں جو ظالم ہوں گے وہ امامت کا منصب نہ پائیں گے۔ کافر ہوئے تو دینی پیشوائی نہ ملے گی اور فاسق ہوئے تو نبوت نہ ملے گی اور قابل ہوئے تو اللہ تعالیٰ اپنے کرم سے جسے جو چاہے گا عطا فرمائے گا۔ (6)حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام کوبڑھاپے کی عمر میں بیٹےحضرت اسحاق عَلَیْہِ السَّلَام کی بشارت دی گئی،جنہیں نبوت و صالحیت سے سرفراز فرمایاجانا تھانیز دونوں پردینی اور دنیوی ہر طرح کی برکت اتاری گئی۔ارشادِ باری تعالیٰ ہے : وَ بَشَّرْنٰهُ بِاِسْحٰقَ نَبِیًّا مِّنَ الصّٰلِحِیْنَ(۱۱۲) وَ بٰرَكْنَا عَلَیْهِ وَ عَلٰۤى اِسْحٰقَؕ- (38) ترجمہ : اور ہم نے اسے اسحاق کی خوشخبری دی جو اللہ کے خاص قرب کے لائق بندوں میں سے ایک نبی ہے۔اور ہم نے اس پر اور اسحاق پربرکت اتاری۔ (7تا11) اللہ تعالیٰ نے آپ عَلَیْہِ السَّلَام کوفرزند حضرت اسحاق عَلَیْہِ السَّلَام کے ساتھ ساتھ پوتے حضرت یعقوب عَلَیْہِ السَّلَام بھی عطا فرمائے اور انہیں بھی نبوت سے نوازا،دنیا میں وسیع رزق دیا اورنیک و صالح اولاد عطا کی اور ان سب کیلئے سچی بلند شہرت رکھی کہ قوم مسلم ہوخواہ یہودی یا عیسائی سب ان انبیاء عَلَیْہِمُ السَّلَام کی ثنا و تعریف کرتے ہیں اور مسلمان تو ہرنمازمیں حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام اور ان کی آل پر درود پڑھتے ہیں۔ارشادِ باری تعالیٰ ہے : وَهَبْنَا لَهٗۤ اِسْحٰقَ وَ یَعْقُوْبَؕ-وَ كُلًّا جَعَلْنَا نَبِیًّا(۴۹) وَ وَهَبْنَا لَهُمْ مِّنْ رَّحْمَتِنَا وَ جَعَلْنَا لَهُمْ لِسَانَ صِدْقٍ عَلِیًّا۠(۵۰) (39) ترجمہ : ہم نے اسے اسحاق اور (اس کے بعد) یعقوب عطا کئے اور ان سب کو ہم نے نبی بنایا۔ اور ہم نے انہیں اپنی رحمت عطا کی اور ان کیلئے سچی بلند شہرت رکھی۔ اور ارشاد فرمایا: وَ وَهَبْنَا لَهٗۤ اِسْحٰقَؕ-وَ یَعْقُوْبَ نَافِلَةًؕ-وَ كُلًّا جَعَلْنَا صٰلِحِیْنَ(۷۲) (40) ترجمہ : اور ہم نے ابراہیم کو اسحاق عطا فرمایا اور مزید یعقوب (پوتا) اور ہم نے ان سب کو اپنے خاص قرب والے بنایا۔ نیک اولاد اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی خاص رحمت ہے ۔ نیک اولاد وہ اعلیٰ پھل ہے جو دنیا اور آخرت دونوں میں کام آتا ہے، اس لئے اللہ تعالیٰ سے جب بھی اولاد کے لئے دعا کریں تو نیک اور صالح اولاد کی ہی دعا کریں۔ (12) آپ عَلَیْہِ السَّلَام کے بعد جتنے حضرات نبوت کے منصب پر فائز ہوئے سب آپ کی نسل سے ہوئے اور تورات، انجیل ، زبور اور قرآن شریف آپ ہی کی اولادمیں سے ہونے والے رسولوں پر نازل ہوئیں۔ارشادِ باری تعالیٰ ہے: وَ جَعَلْنَا فِیْ ذُرِّیَّتِهِ النُّبُوَّةَ وَ الْكِتٰبَ (41) ترجمہ : اور ہم نے اس کی اولاد میں نبوت اور کتاب رکھی ۔ (13 تا17)آپ عَلَیْہِ السَّلَام کی نسل میں بہت سی ہستیوں کونہ صرف ہدایت پر پیدا فرمایا بلکہ قوموں کےلئے ہادی یعنی ہدایت دینے والے بنایا،انہیں ان کے زمانے میں تمام لوگوں پر فضیلت بخشی،انہیں نبوت و رسالت کے لیے منتخب کیا،انہیں محسنین و صالحین بنایا اور صراطِ مستقیم کی طرف خصوصی ہدایت دی۔ فرمانِ باری تعالیٰ ہے: وَ وَهَبْنَا لَهٗۤ اِسْحٰقَ وَ یَعْقُوْبَؕ-كُلًّا هَدَیْنَاۚ-وَ نُوْحًا هَدَیْنَا مِنْ قَبْلُ وَ مِنْ ذُرِّیَّتِهٖ دَاوٗدَ وَ سُلَیْمٰنَ وَ اَیُّوْبَ وَ یُوْسُفَ وَ مُوْسٰى وَ هٰرُوْنَؕ-وَ كَذٰلِكَ نَجْزِی الْمُحْسِنِیْنَۙ(۸۴) وَ زَكَرِیَّا وَ یَحْیٰى وَ عِیْسٰى وَ اِلْیَاسَؕ-كُلٌّ مِّنَ الصّٰلِحِیْنَۙ(۸۵) وَ اِسْمٰعِیْلَ وَ الْیَسَعَ وَ یُوْنُسَ وَ لُوْطًاؕ-وَ كُلًّا فَضَّلْنَا عَلَى الْعٰلَمِیْنَۙ(۸۶) وَ مِنْ اٰبَآىٕهِمْ وَ ذُرِّیّٰتِهِمْ وَ اِخْوَانِهِمْۚ-وَ اجْتَبَیْنٰهُمْ وَ هَدَیْنٰهُمْ اِلٰى صِرَاطٍ مُّسْتَقِیْمٍ(۸۷) (42) ترجمہ : اور ہم نے انہیں اسحاق اور یعقوب عطا کیے۔ ان سب کو ہم نے ہدایت دی اور ان سے پہلے نوح کو ہدایت دی اور اس کی اولاد میں سے داؤد اور سلیمان اور ایوب اور یوسف اور موسیٰ اور ہارون کو(ہدایت عطا فرمائی) اور ایسا ہی ہم نیک لوگوں کو بدلہ دیتے ہیں۔ اور زکریا اور یحییٰ اور عیسیٰ اور الیاس کو (ہدایت یافتہ بنایا) یہ سب ہمارے خاص بندوں میں سے ہیں۔ اور اسماعیل اور یَسَع اور یونس اور لوط کو (ہدایت دی)اور ہم نے سب کو تمام جہان والوں پر فضیلت عطا فرمائی۔ اور ان کے باپ دادا اور ان کی اولاد اور ان کے بھائیوں میں سے (بھی) بعض کو (ہدایت دی) اور ہم نے انہیں چن لیا اور ہم نے انہیں سیدھے راستے کی طرف ہدایت دی۔ (18) ملتِ ابراہیمی کو حقیقی، کامل اور اصل ہدایت قرار دیا اور اس سے انحراف کو حماقت قرار دیا۔ارشادِ باری تعالیٰ ہے: وَ مَنْ یَّرْغَبُ عَنْ مِّلَّةِ اِبْرٰهٖمَ اِلَّا مَنْ سَفِهَ نَفْسَهٗؕ- (43) ترجمہ : اور ابراہیم کے دین سے وہی منہ پھیرے گا جس نے خود کواحمق بنا رکھا ہو ۔ (19،20) آپ عَلَیْہِ السَّلَام خدا کے برگزیدہ یعنی چنے ہوئے بندے ہیں جنہیں دنیا میں بھی اللہ تعالیٰ نے خیر، بھلائی، برکت اور اپنے قرب سے مشرف فرمایا اور آخرت میں بھی مقربین کے گروہ میں ممتاز مرتبہ عطا فرمائے گا۔ارشادِ باری تعالیٰ ہے: وَ اٰتَیْنٰهُ فِی الدُّنْیَا حَسَنَةًؕ-وَ اِنَّهٗ فِی الْاٰخِرَةِ لَمِنَ الصّٰلِحِیْنَؕ(۱۲۲) (44) ترجمہ : اور ہم نے اسے دنیا میں بھلائی دی اور بیشک وہ آخرت میں قرب والے بندوں میں سے ہو گا۔ اور ارشاد فرمایا: وَ لَقَدِ اصْطَفَیْنٰهُ فِی الدُّنْیَاۚ-وَ اِنَّهٗ فِی الْاٰخِرَةِ لَمِنَ الصّٰلِحِیْنَ(۱۳۰) (45) ترجمہ : اور بیشک ہم نے اسے دنیا میں چن لیا اور بیشک وہ آخرت میں ہمارا خاص قرب پانے والوں میں سے ہے۔ (21،22) آپ عَلَیْہِ السَّلَام اپنی ظاہری حیات ِ طیبہ میں بھی نیک نام تھے، اس کے ساتھ اللہ تعالیٰ نے بعد کے زمانوں اور لوگوں میں بھی آپ کا ذکرِ جمیل باقی رکھا اورآپ پر سلامتی نازل فرمائی۔ارشادِ باری تعالیٰ ہے: وَ تَرَكْنَا عَلَیْهِ فِی الْاٰخِرِیْنَۖ(۱۰۸) سَلٰمٌ عَلٰۤى اِبْرٰهِیْمَ(۱۰۹) (46) ترجمہ : اور ہم نے بعد والوں میں اس کی تعریف باقی رکھی۔ ابراہیم پرسلام ہو۔

درس ونصیحت

حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام کی سیرتِ مبارکہ کے تمام اوصاف حقیقی اسلامی سیرت کا نمونہ ہیں۔آپ عَلَیْہِ السَّلَام کی سیرتِ طیبہ کے مطالعہ سے جو کردار اور عظمت کا ایک حسین سراپا ہمارے سامنے آتا ہے وہ یقیناً ہر مسلمان کے دل میں یہ تڑپ پیدا کرنے کے لئے کافی ہے کہ وہ بھی زندگی کے ہرکام میں خداوندِ قدوس کافرمانبردار رہے۔باطل عقیدے، عمل، خیال، نظریے سے کَنارہ کَشی برتے۔ مالک ِ حقیقی عَزَّ وَجَلَّ کے احکام پر دل و جان سے عمل کرے ۔رغبت و محبت سے عبادات بجالائے اور ذوق و شوق سے ذکرِ الٰہی کی کثرت کرے ۔تحمل و بردباری کو اپنا شیوہ بنائے،خوفِ خداکے زیور سے آراستہ ہو اورعبادت و ریاضت کی کثرت اور اطاعتِ الٰہی میں مصروف رہنے کے باوجود خدا عَزَّ وَجَلَّ کی بارگاہ میں آہ وزاری سے حاضری دے۔امو رِ آخرت کا اہتمام اور دنیا سے بے رغبتی اختیار کرے۔ لوگوں کے ساتھ حسن اخلاق سے پیش آئے،سخاوت اپنائے اور مہمان نوازی کا شِعار اختیار کرے ۔ اللہ کریم کی نعمتوں پر شکر اداکرے ، ہر معاملے میں اسی پر توکل کرےاور ہر حال میں تسلیم و رضا کا دامن تھام کر رکھے۔ آزمائشوں پر ثابت قدم رہے اور بے صبری کا کوئی لفظ زبان پر نہ آنے دے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام کے مبارک اسوہ کو اپنانے کی توفیق عطا فرمائے، اٰمین۔
1…قصص الانبیاء لابن کثیر،ص۱۶۷. 2… تفسیر عزیزی،۲/۲۵۸، ملتقطاً. 3… خازن، الانعام، تحت الاٰیة:۷۶، ۲/۲۹، ملخصاً. 4…بخاری، کتاب احادیث الانبیاء، باب قول اللہ تعالٰی: واتخذ اللہ ابراھیم خلیلا، ۲/۴۲۱، حدیث:۳۳۵۵. 5…مسلم ، کتاب الایمان، باب الاسراء برسول اللہ...الخ، ص۹۱، حدیث:۴۲۴، ملخصاً. 6…حلیة الاولیاء، کعب الاحبار، ۶/۲۶، رقم:۷۶۹۴. 7… اخبار مکه للازرقی، باب ذکر حج ابراھیم علیه السلام واذانه بالحج، ص۱۲۰، رقم:۷۹. 8… مصنف ابن ابی شیبه، کتاب الحج، باب من کان یحب المشی ویحج ماشیا، ۸/۷۶۷، حدیث:۱۶۰۰۳. 9…نسائی، کتاب مناسک الحج، باب رفع الیدین فی الدعاء بعرفة، ص۴۹۰، حدیث:۳۰۱۱. 10…مصنف ابن ابی شیبه، کتاب الاوائل، باب اول ما فعل ومن فعله،۱۹/۵۹۷، حدیث:۳۷۱۶۳. 11…ابن ماجه، کتاب الاضاحی، باب ثواب الاضحیة، ۳/۵۳۱، حدیث:۳۱۲۷. 12… معجم الاوسط، من اسمه محمد، ۵/۳۷، حدیث:۶۵۰۶. 13…کنز العمال، کتاب الفضائل، فضائل سائر الانبیاء، ۶/۲۲۰، حدیث:۳۲۲۸۴، الجزء الحادی عشر. 14…الترغیب والترھیب، کتاب البر والصلة وغیرھما، باب الترھیب من البخل والشح...الخ، ۳/۳۱۲، حدیث:۴۰۰۲. 15…تفسیر ابن ابی حاتم، النساء، تحت الاٰیة:۱۲۵، ۴/۱۰۷۵، رقم:۶۰۱۶. 16… شعب الایمان، باب فی اکرام الضیف، ۷/۹۷، حدیث:۹۶۱۵. 17…مراٰۃ المناجیح،۶/۱۹۳. 18… حلیة الاولیاء، ذکر طبقة من تابعی المدینة...الخ، عکرمة مولی ابن عباس، ۳/۳۸۵، رقم:۴۳۶۱. 19…پ۲۳، صٓ:۴۵-۴۷. 20… حلیة الاولیاء، ذکر طبقة من تابعی اھل الشام، خالد بن معدان، ۵/۲۴۰، رقم:۶۹۶۶. 21…مستدرک حاکم، کتاب تواریخ المتقدمین من الانبیاء والمرسلین، ذکر حرف الانبیاء علیھم السلام، ۳/۴۹۱، حدیث:۴۲۲۱. 22… تاریخ ابن عساکر، اٰدم نبی اللہ...الخ، ۷/۴۴۳. 23…حلیة الاولیاء، عبد الرحمن بن مھدی، ۹/۷۱، رقم:۱۳۱۴۹. 24…مرقاة المفاتیح، کتاب اللباس، باب الترجل، ۸/۲۶۴، ۲۶۵، تحت الحدیث:۴۴۸۸، ملخصاً. 25… پ۲۳، الصافات:۱۱۱. 26… پ۱۶،مریم:۴۱. 27…پ۱۴، النحل:۱۲۰، ۱۲۱. 28… پ۳، اٰل عمران:۶۷. 29…پ۲۷، النجم:۳۷. 30… پ۱۲، ھود:۷۵. 31…پ۱۱، التوبة:۱۱۴. 32… پ۱۷، الانبیاء:۵۱. 33… پ۱۴، النحل: ۱۲۱. 34…پ۵، النساء:۱۲۵. 35… پ۱، البقرة:۱۲۴. 36…خازن، البقرة، تحت الاٰية:۱۲۴، ۱/۸۵، ۸۶، ملخصاً. 37… جلالین مع جمل، البقرة، تحت الاٰية:۱۲۴، ۱/۱۵۳. 38…پ۲۳، الصافات:۱۱۲، ۱۱۳. 39… پ۱۶، مریم:۴۹، ۵۰. 40… پ۱۷، الانبیاء:۷۲. 41…پ۲۰، العنکبوت:۲۷. 42… پ۷، الانعام:۸۴-۸۷. 43…پ۱، البقرة:۱۳۰. 44… پ۱۴، النحل:۱۲۲. 45… پ۱، البقرة:۱۳۰. 46… پ۲۳، الصافات:۱۰۸، ۱۰۹.

کتاب کا موضوع

کتاب کا موضوع

Sirat-ul-Jinan

صراط الجنان

موبائل ایپلیکیشن

Marfatul Quran

معرفۃ القرآن

موبائل ایپلیکیشن

Faizan-e-Hadees

فیضانِ حدیث

موبائل ایپلیکیشن

Prayer Time

پریئر ٹائمز

موبائل ایپلیکیشن

Read and Listen

ریڈ اینڈ لسن

موبائل ایپلیکیشن

Islamic EBooks

اسلامک ای بک لائبریری

موبائل ایپلیکیشن

Naat Collection

نعت کلیکشن

موبائل ایپلیکیشن

Bahar-e-Shariyat

بہار شریعت

موبائل ایپلیکیشن