30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے قید یوں کے بارے میں اپنے اصحاب سے مشورہ کیا۔ حضرت صدیق اکبررَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے عرض کیا: ([1]) ’’ یا رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم یہ آپ کی قوم اور آپ کا قبیلہ ہیں ، انہیں قتل نہ کیا جائے بلکہ ان سے فدیہ لیا جائے، شاید اللّٰہ تعالٰی ان کو اسلام کی تو فیق دے۔ ‘‘ حضرت فاروق اعظم رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے عرض کیا: ’’ یا رسول اللّٰہصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّممیری تووہ رائے نہیں جو ابو بکررَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی ہے بلکہ میری رائے تو یہ ہے کہ آپ ان کو ہمارے حوالے کر دیں تا کہ ہم ان کو قتل کر ڈالیں ، مثلاً عقیل کو حضرت علی رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے حوالہ کر دیں اور میرے فلاں رشتہ دار کو میرے سپرد کردیں ‘‘ ۔ حضور انور بِاَ بِیْ ہُوَ وَ اُ مِّیْ نے حضرت صدیق اکبر رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی رائے پر عمل فرمایا۔ ([2])
قید یوں میں سے ہر ایک کا فدیہ حسب استطاعت ایک ہزاردر ہم سے چار ہزار درہم تک تھا جن کے پاس مال نہ تھا اور وہ لکھنا جانتے تھے ان میں سے ہر ایک کا فدیہ یہ تھا کہ انصار کے دس ([3]) لڑکوں کو لکھنا سکھا دے۔ چنانچہ زید بن ثابت نے اس طرح لکھنا سیکھا تھا۔ بعضوں مثلاً ’’ ابو عزہ جمحیشاعر ‘‘ کو حضور اقدس صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے یونہی چھوڑ دیا۔ ([4]) ان قید یوں میں سے ایک شخص سہیل بن عمروتھا جو عام مجمعوں میں آنحضرت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے خلاف تقریریں کیا کر تا تھا، حضرت عمر ابن الخطاب رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے عرض کیا: ’’ یارسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّممجھے اجازت دیجئے کہ میں سہیل کے دندانِ پیشین ([5]) اُکھاڑدُوں اور اس کی زبان نکال دوں پھر وہ کسی جگہ آپ کے خلاف تقریر نہ کر سکے گا۔ ‘‘ حضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا: ’’ میں اس کا عضونہیں بگاڑ تا ورنہ خدا اس کی جزامیں میرے اعضا بگا ڑ دے گا، گو میں نبی ہوں ۔ ‘‘ ([6])
حضرت عباس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ ان دس رؤسائے قریش میں تھے جنہوں نے لشکر قریش کی رسد کا سامان اپنے ذمہ لیا تھا اس غرض کے لئے حضرت عباس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے پاس بیس اُوقیہ ([7]) سونا تھا چونکہ ان کی نوبت کھانا کھلانے کی نہ آئی اس لئے وہ سو نا انہیں کے پاس رہا اور غنیمت میں شامل کر لیا گیا۔ حضرت عباس نے عرض کیا: ’’ یارسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّممیں مسلمان ہوں ۔ ‘‘ حضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا: ’’ اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کو تیرے اسلام کا خوب علم ہے اگر تو سچا ہے تو اللّٰہتجھے جزادے گا۔ تو اپنے فدیہ کے ساتھ عقیل بن ابی طالب اور نوفل بن حارث بن عبد المطلب اور اپنے حلیف عمروبن جَحْدَم کا فدیہ بھی ادا کر۔ ‘‘ حضرت عباس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے جواب دیا کہ میرے پاس کوئی مال نہیں ۔ اس پر آنحضرت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے فرمایا کہ وہ مال کہاں ہے جو تونے اپنی بیوی ام الفضل کے پاس رکھا تھا اور اسے کہا تھا کہ اگر میں لڑائی میں مارا جاؤں تو اتنا فضل کو اتنا عبد اللّٰہ کو اتنا عبید اللّٰہکو ملے۔
یہ سن کر حضرت عباس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ ([8]) نے کہا: ’’ قسم ہے اس خدا کی جس نے آپ کو حق د ے کر بھیجا ہے اس مال کا علم سوائے میرے اور ام الفضل کے کسی کو نہ تھا میں خوب جا نتا ہوں کہ آپ اللّٰہکے رسول ہیں ۔ ‘‘ حضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا کہ تیرا یہ بیس اوقیہ سو نا فدیہ میں شمار نہ ہو گا یہ تو اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ نے ہمیں عطا کیا ہے۔ پس حضرت عباس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے اپنا اور اپنے بھائیوں کے بیٹوں اور اپنے حلیف کا فدیہ ([9]) ادا کر دیا۔ ([10])
شکست قریش کی خبر مکہ میں سب سے پہلے حَیْسُمان بن ایاس خُزاعی لایا۔ ([11]) قریش اپنے مقتولین پر نوحہ کرنے لگے پھر بدیں خیال ([12]) کہ مسلمان ہم پر ہنسیں گے نوحہ بند کر دیا۔ شکست کی خبر پہنچنے کے نور وز بعد ابولہب مر گیا۔ اَسودبن عبد ِیَغُوث کے دو بیٹے زَمَعہ اور عَقیل اور ایک پو تا حارِث بن زَمَعہ میدان بَدْر میں کام آئے۔ وہ چاہتا تھا کہ ان پر روئے مگر ممانعت کے سبب خاموش تھا۔ ایک رات اس نے کسی عورت کے رونے کی آواز سنی چونکہ اس کی بینائی جاتی رہی تھی اس لئے اس نے اپنے غلام سے کہاکہ جاؤ دریافت کرو کیا اب رونے کی اجازت ہو گئی ہے۔ اگر ایسا ہے تو میں بھی زَمعہ پر نوحہ کروں کیونکہ میرا جگر جل گیا ہے۔ غلام نے آکر کہاایک عورت کا اونٹ گم ہوگیا ہے۔اس کے لئے رور ہی ہے۔ یہ سن کر اَسود کی زبان سے بے اختیار یہ شعر ([13]) نکلے۔ ؎
اتبکی ان یضل لھا بعیر و یمنعھا من النوم السھود
فلا تبکی علٰی بِکرٍ و لٰـکن علی بدر تقاصرت الجدود
[1] صحیح مسلم، باب الامداد بالملئکۃ فی غزوۃ بَدْر واباحۃ الغنائم۔
[2] اس پر یہ آیت نازل ہوئی: ’’ مَا كَانَ لِنَبِیٍّ اَنْ یَّكُوْنَ لَهٗۤ اَسْرٰى حَتّٰى یُثْخِنَ فِی الْاَرْضِؕ-تُرِیْدُوْنَ عَرَضَ الدُّنْیَا ﳓ وَ اللّٰهُ یُرِیْدُ الْاٰخِرَةَؕ-وَ اللّٰهُ عَزِیْزٌ حَكِیْمٌ(۶۷) (انفال، ع۹) ‘‘نہ تھا لائق واسطے نبی کے یہ کہ ہوئیں واسطے اس کے بندی وان یہاں تک کہ خونریزی کرے بیچ زمین کے۔ ارادہ کرتے ہو اسباب دنیا کا اور اللّٰہ ارادہ کرتاہے آخرت کا اور اللّٰہ غالب حکمت والاہے۔(ترجمۂکنزالایمان: کسی نبی کو لائق نہیں کہ کافروں کو زندہ قید کرے جب تک زمین میں ان کا خون خوب نہ بہائے تم لوگ دنیا کا مال چاہتے ہو اور اللّٰہ آخرت چاہتا ہے اور اللّٰہ غالب حکمت والا ہے ۔(پ۱۰،الانفال:۶۷) (صحیح مسلم،کتاب الجہاد،باب الامداد بالملائکۃ۔۔۔الخ،الحدیث:۱۷۶۳، ص۹۷۰ملتقطاً۔ علمیہ)
[3] طبقات ابن سعد، غزوۂ بَدْر۔
[4] الطبقات الکبری لابن سعد،غزوۃ بدر،ج۲،ص۱۳و۱۶۔ علمیہ
[5] اگلے دانت۔
[6] السیرۃ النبویۃ لابن ہشام،غزوۃ بدرالکبری،ص۲۶۹۔ علمیہ
[7] ایک اوقیہ وزن میں چالیس درہم کے برابر تھا اور ایک درہم کاوزن تقریباً 3.0618گرام بنتا ہے لہٰذا بیس اوقیہ تقریباً 2450 گرام ہوا۔ واللّٰہُ تعالٰی اَعلم بالصواب ۔علمیہ
[8] کامل ابن اثیر، غزوۂ بَدْر۔
[9] اس پر یہ آیت نازل ہوئی: یٰۤاَیُّهَا النَّبِیُّ قُلْ لِّمَنْ فِیْۤ اَیْدِیْكُمْ مِّنَ الْاَسْرٰۤىۙ-اِنْ یَّعْلَمِ اللّٰهُ فِیْ قُلُوْبِكُمْ خَیْرًا یُّؤْتِكُمْ خَیْرًا مِّمَّاۤ اُخِذَ مِنْكُمْ وَ یَغْفِرْ لَكُمْؕ-وَ اللّٰهُ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ(۷۰) (انفال، ع۱۰) ’’اے نبی!کہہ دے ان کو جو تمہارے ہاتھ میں ہیں قیدی اگر جانے گا اللّٰہ تمہارے دل میں کچھ نیکی تودے گا تم کو بہتر اس سے جو تم سے چھن گیا اور تم کو بخشے گا اور اللّٰہ ہے بخشنے والامہربان۔(ترجمۂکنز الایمان: اے غیب کی خبریں بتانے والے جو قیدی تمہارے ہاتھ میں ہیں ان سے فرماؤ اگر اللّٰہ نے تمہارے دلوں میں بھلائی جانی تو جو تم سے لیا گیا اس سے بہتر تمہیں عطا فرمائے گا اور تمہیں بخش دے گا اور اللّٰہ بخشنے والا مہربان ہے ۔(
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع