دعوت اسلامی کی دینی خدمات دیگر ممالک میں بھی دیکھئے
ہسٹری

مخصوص سرچ

30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں

Seerat e Rasool e Arabi صلی اللہ تعالی علیہ وسلم | سیرتِ رسُولِ عربی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم

book_icon
سیرتِ رسُولِ عربی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم

اے محبوب!  یاد کرو جب کافر تمہارے ساتھ مکر کر تے تھے کہ تمہیں بند کرلیں یا شہید کر دیں یا نکال دیں اور وہ اپنا مکر کر تے تھے اور اللّٰہ اپنی خفیہ تدبیر فرماتا تھا اور اللّٰہ کی خفیہ تدبیر سب سے بہتر۔ ([1])

قصۂ ہجرت

                جب قریش قتل پر اتفاق کر کے اپنے اپنے گھر وں کو چلے گئے تو حضرت جبرئیل عَلَیْہِ السَّلَام اللّٰہ تعالٰی کی طرف سے آنحضرت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی خدمت اقدس میں حاضر ہوئے اور قریش کے ار ادہ کی آپ کو اطلاع دی اور عرض کیا کہ آج رات آپ اپنے بستر پر نہ سوئیں ۔عین ([2]) دوپہر کے وقت حضور عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام حضرت ابوبکر رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے گھر تشریف لے گئے دروازے پر دستک دی،  اجازت کے بعد اندر داخل ہوئے اور حضرت ابوبکر رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے فرمایا: ’’ جو تمہارے پاس ہیں ان کو نکال دو۔ ‘‘ حضرت صدیق رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے عرض کیا: ’’ یارسول   اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ! میرا باپ آپ پر قربان!  آپ کے سوا کوئی اور نہیں ۔ ‘‘  آپ نے فرمایا کہ ’’ مجھے ہجرت کی اجازت ہو گئی ہے۔ ‘‘  حضرت صدیق رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے عرض کیا: ’’ یا رسول  اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم میرا باپ آپ پر قربان!  میں آپ کی ہمراہی چاہتا ہوں ۔ ‘‘  رسول  اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے منظور فرمایا۔ حضرت صدیق نے پھر عرض کیا: ’’ یا رسول  اللّٰہ!  میرا باپ آپ پر قربان !  آپ ان دواو نٹنیوں ([3])   میں سے ایک پسند فرمالیں ۔ ‘‘  رسول  اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا کہ میں قیمت سے لوں گا۔چنانچہ ایسا ہی ہوا۔

            حضرت عائشہ صدیقہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَاجو شادی کے بعد سے اس وقت تک اپنے والد بزرگوار کے گھر میں تھیں بیان فرماتی ہیں کہ ہم نے سفر کی ضروریات کو جلدی تیار کر دیا اور دونوں کے لئے کچھ کھا نا توشہ دان میں رکھ دیا۔ حضرت اسماء بنت ابی بکر رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَانے اپنے نِطاق  (پٹکے )   ([4]) کے دو ٹکڑ ے کر کے ایک سے توشہ دان کا منہ اور دوسرے سے مشکیزہ کا منہ با ندھا۔جس کی وجہ سے ان کو ذَاتُ ا لنطاقین کہا جاتا ہے۔ ایک کا فر عبداللّٰہ بن اُرَیْقِط دُئَلِی جو راستہ سے خوب واقف تھا رہنمائی کے لئے اجر ت پر نوکر رکھ لیا گیا اور دونوں اونٹنیاں اس کے سپر دکر دی گئیں تاکہ تین راتوں کے بعد غار پر حاضرکر دے۔اس انتظام کے بعد رسول  اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّماپنے دولت خانہ کو تشریف لے گئے ۔

            ایک تہائی رات گزری ہی تھی کہ قریش نے حسب قرار داددولت خانہ کا محاصرہ کر لیا اور اس انتظار میں رہے کہ آپ سو جائیں تو حملہ آور ہوں ۔اس وقت آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے پاس صرف حضرت علی المرتضیٰ کَرَّمَ اللّٰہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْمتھے۔ قریش کو اگرچہ رسول  اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سے سخت عداوت تھی،  مگر آپ کی امانت ودیانت پر انہیں اس قدر اعتماد تھا کہ جس کے پاس کچھ مال واسباب ایسا ہو تا کہ اسے خود اپنے پاس رکھنے میں جوکھم نظر آتی ([5]) وہ آپ ہی کے پاس امانت رکھتا۔ چنانچہ اب بھی آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے پاس کچھ امانتیں تھیں اس لئے آپ نے حضرت علی کَرَّمَ اللّٰہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْمسے فرمایا کہ تم میری سبز چادر اوڑھ کر میرے بستر پر سو رہو،  تمہیں کوئی تکلیف نہ ہو گی اور حکم دیا کہ یہ امانتیں واپس کر کے چلے آنا اور خود خاک کی ایک مٹھی لی۔  ([6])   اور سورۂ  یٰسٓ شریف کے شروع کی آیات  فَهُمْ لَا یُبْصِرُوْنَ (۹) تک پڑ ھتے ہوئے کفار پر پھینک دی اور اس مجمع میں سے صاف نکل گئے،  کسی نے آپ کو نہ پہچانا۔ ایک مخبر نے جو اس مجمع میں نہ تھا ان کو خبر دی کہ محمد   ( صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم)  تو یہاں سے نکل گئے اور تمہارے سروں پر خاک ڈال گئے ہیں ۔ انہوں نے اپنے سروں پر جو ہاتھ پھیر اتو واقع میں خاک پائی مگر حضرت علی رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کو سبز چادر اوڑ ھے ہوئے سوتے دیکھ کر خیال کیا کہ رسول  اللّٰہصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سور ہے ہیں ۔ جب صبح کو حضرت علی رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ بیدار ہو ئے تو وہ کہنے لگے کہ اس مخبر نے سچ کہاتھا۔([7])

                آنحضرت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم اپنے دولت خانہ سے نکل کر حضرت ابو بکر صدیق رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے گھر تشریف لے گئے۔ راستے میں بازارِ حَزْوَرَہ میں جو بعد میں مسجد حرام میں شامل کر لیاگیاٹھہر کر یوں خطاب  ([8]) فرمایا: ’’ بطحائے مکہ !   ([9]) تو پا کیز ہ شہر ہے اور میرے نزدیک کیسا عزیز ہے اگر میری قوم مجھے تجھ سے نہ نکالتی تو میں تیرے سوا کسی اور جگہ سکونت پذیر نہ ہو تا۔ ‘‘  اسی رات آپ حضرت ابو بکر رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کو ساتھ لے کر گھر کے عقب میں ایک در یچہ سے نکلے اور کوہ ثور کے غار پر پہنچے۔ رسول  اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے چاہا کہ غار میں داخل ہوں مگر صدیق اکبر رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے عرض کیاکہ آپ داخل نہ ہوں جب تک کہ میں پہلے داخل نہ ہو لوں تاکہ اگر اس میں کوئی سانپ بچھو وغیر ہ ہوتو وہ مجھ کو کا ٹے آپ کو نہ کاٹے۔ اس لئے حضرت صدیق رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ پہلے داخل ہوئے،  غارمیں جھاڑودی،  اس کے ایک طرف میں کچھ سوراخ پائے۔ اپنا شلوار پھاڑ کران کو بند کیا مگر دو سوراخ باقی رہ گئے،  ان میں اپنے دونوں  پاؤں ڈال دئیے۔ پھر عرض کیا: اب تشریف لائیے۔ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم داخل ہوئے اور سرمبارک حضرت صدیق اکبر رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی گودمیں رکھ کر سو گئے۔ ایک سوراخ سے کسی چیز نے حضرت صدیق رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کو کاٹا،  مگر وہ اپنی جگہ سے نہ ہلے کہ مَبادا ([10]) ر سول  اللّٰہصَلَّیاللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمجاگ اٹھیں ۔ حضرت صدیق رَضِیَاللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے آنسو جو آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے چہرہ مبارک پر گرے،  تو فرمایا: ’’ ابوبکر تجھے کیا ہوا!  ‘‘  عرض کی: ’’ میرے ماں باپ آپ پر فدا!  مجھے کسی چیز نے کاٹ کھایا۔ ‘‘  آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے زخم پر اپنا لعاب دہن لگا دیا،  فوراً سب درد جاتا رہا۔ ([11])  اس غار میں دونوں تین راتیں رہے۔حضرت ابو بکر رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰیعَنْہُ کے بیٹے عبد اللّٰہ جو  نو خیز جوان تھے رات کو غارمیں ساتھ سوتے صبح منہ اندھیر ے شہر چلے جاتے اور قریش جو مشورہ کرتے یا کہتے شام کو غار میں آکر اس کی اطلاع دیتے۔ حضرت ابو بکر رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کا غلام عامر بن فُہَیرہ دن کو بکریاں چراتااور رات کو دو بکریاں غار پر لے جاتا۔ان کا دودھ حضور اقدس صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّماور صدیق اکبر رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی



[1]     ترجمۂکنز الایمان: اور اے محبوب یاد کرو جب کافر تمہارے ساتھ مکر کرتے تھے کہ تمہیں بند کرلیں یا شہید کردیں یا نکال دیں اور وہ اپنا سا مکر کرتے تھے اور اللّٰہ  اپنی خفیہ تدبیر فرماتا تھا اور اللّٰہ  کی خفیہ تدبیر سب سے بہتر۔(پ۹،الانفال:۳۰) علمیہ

[2]     قصہ ہجرت کے لئے دیکھو صحیح بخاری باب ہجرۃ النبی صلی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلم واصحابہ الی المدینۃ۔۱۲منہ

[3]     حضرت ابو بکر صدیق رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ نے ان اونٹنیوں کو چار ماہ سے ببول کی پتیاں کھلا کھلا کر تیار کیاتھا۔ جیسا کہ صحیح بخاری میں ہے۔۱۲منہ

[4]     پٹکہ یعنی کمر سے باندھنے والا کپڑا ۔

[5]     خطرہ ہوتا۔            

[6]     سیرت ابن ہشام۔

کتاب کا موضوع

کتاب کا موضوع

Sirat-ul-Jinan

صراط الجنان

موبائل ایپلیکیشن

Marfatul Quran

معرفۃ القرآن

موبائل ایپلیکیشن

Faizan-e-Hadees

فیضانِ حدیث

موبائل ایپلیکیشن

Prayer Time

پریئر ٹائمز

موبائل ایپلیکیشن

Read and Listen

ریڈ اینڈ لسن

موبائل ایپلیکیشن

Islamic EBooks

اسلامک ای بک لائبریری

موبائل ایپلیکیشن

Naat Collection

نعت کلیکشن

موبائل ایپلیکیشن

Bahar-e-Shariyat

بہار شریعت

موبائل ایپلیکیشن