وادی حُرَّاض واقع نخلہ شامیہ (مکہ سے جانب شمال دودن کا راستہ)
قریش
یہ ایک شیطانہ تھی، جس کا تھان ([1]) ببول کے تین درختوں میں تھا۔فتح مکہ کے بعد حضرت خالد بن ولید رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ نے ان درختوں کو کاٹ دیا اور عُزّٰی کو قتل کر دیا قریش دیگر اَصنام کی نسبت اس کی تعظیم زیادہ کیا کرتے تھے، انہوں نے حرم کعبہ کی طرح وادی حُرَّاض میں ایک درَّہ کو اس کاحرم قرار دیا تھا، اس دَرَّہ کا نام سَقام تھا اور قربانیوں کے لئے ایک
مَذبَح بنایا تھا جسے غَبْغَب کہتے تھے ۔عرب لات و مَنات وعُزّٰی کو خدا کی بیٹیاں کہتے تھے اور ان کا عقیدہ تھا کہ یہ ہماری شفاعت کریں گی۔
ذُو الخَلَصَہ
تَبَالہ
خَثْعَم، بَجِیْلَہ، اَزْدْ، سراۃ
تَبَالہ مکہ ویَمَن کے درمیان مکہ سے سات یا آٹھ دن کی راہ ہے۔یہ بت سفید پتھر پر منقوش تھا جس پر تاج کی مثل کوئی شے تھی۔
فتح مکہ کے بعد حضرت طفیل بن عَمْرو دَوسی نے اس بت کو بحکم رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم آگ سے جلا دیا تھا۔
ذُو الشَّریٰ
ذُو الشِّریٰ
بنو حارث بن یشکر اَزْدی
ذوالشریٰ مکہ معظمہ کے قریب ایک مقام کا نام ہے۔
اُقَیصِر
مَشارِف ِشام
قُضاعَہ، لَخْم، جُذَام، عامِلہ، غَطَفان
اس کا حج کر تے، قربانی دیتے اور اس کے پاس اپنا سر منڈایا کر تے سر منڈوانے والا ہر بال پر گیہوں کے آٹے کی ایک مٹھی پھینکا کر تا تھا۔
نَہم
=
مُزَینہ
اس کا پجاری خزاعی بن عبد نہم مزنی تھا، اس نے جب رسول اللّٰہصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکاحال سنا تو اس بت کو توڑ کر حاضر خدمت ہوا اور ایمان لا یا۔
عائم
=
اَزْد سَرَات
=
رُضَاء یا رُضٰی
=
بنو رَبیعہ بن کعب بن سعد تَمِیمی
اس بت کا ذکر صَنْعَاء کے پر انے کتبوں ([3]) میں بھی پایا جاتا ہے۔ اس کو مُستَوغر یعنی عَمْرو بن رُبیعہ تمیمی نے زمانہ اسلام میں منہد م کر دیا۔
مویشیوں اور کھیتوں کو اس بت اور خدا تعالٰی کے درمیان تقسیم کیا کرتے تھے۔بقولِ ہشام کلبی ’’ وَجَعَلُوْا لِلّٰہِ مِمَّا ذَرَاَ مِنَ الْحَرْثِ وَالْاَنْعَام نَصِیْبًاالآیۃ ‘‘ خولان ہی کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔ ([5])
ہُبَل
مکہ
قریش
کعبۃ اللّٰہ جو خانۂ خدا تھا بت خانہ بنا ہواتھا، اس میں تین سو ساٹھ بت تھے جن میں ہبل بہت بڑا اور جوفِ کعبہ ([6]) میں نصب کیا ہو ا تھا یہ بت بشکل انسان عقیق اَحمر ([7]
اپنی قیمتی آراء دینے کے لئے support@dawateislami.net پر ای میل کیجئے یا فیڈ بیک کے بٹن پر کلک کیجئے
ڈونیشن
اپنے عطیات دعوت اسلامی کو دیجئے، آپ کے چندے یعنی ڈونیشن کو کسی بھی جائز، دینی، اصلاحی، فلاحی، روحانی، خیرخواہی، بھلائی اور آمدنی بڑھانے کے جائز اور محفوظ کام میں لگایا جا سکتا ہے تا کہ بڑھتے اخراجات کو پورا کیا جا سکے.