دعوت اسلامی کی دینی خدمات دیگر ممالک میں بھی دیکھئے
ہسٹری

مخصوص سرچ

30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں

Seerat e Rasool e Arabi صلی اللہ تعالی علیہ وسلم | سیرتِ رسُولِ عربی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم

book_icon
سیرتِ رسُولِ عربی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم

جائیں جہاں رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کے ہونٹ مبارک لگے تھے۔ بعد ازاں ہم رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کی بیوی کو چھوڑ آئے۔ (معجم صغیر طبرانی،  اسم عبدالحمید )   ([1] )

 {18}  حضرت عاصم احول رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ  روایت کرتے ہیں کہ میں نے حضرت انس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ  کے پاس رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کاپیالہ دیکھا جو عریض و عمدہ اور چوب نضار  (درخت گز یا شمشاد)   کا بنا ہوا تھا وہ ٹوٹ گیا تھا۔ حضرت انس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ  نے اسے چاندی کے تار سے جوڑا ہو ا تھا۔ حضرت انس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ  کا بیان ہے کہ میں نے اس پیالہ میں رسول اللّٰہصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کو بارہا پانی پلایا ہے۔بقول ابن سیرین اس میں لوہے کا ایک حلقہ تھا حضرت انس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ  نے چاہا کہ بجائے لوہے کے سونے یا چاندی کا حلقہ بنائیں مگر ابوطلحہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُنے کہا کہ جس چیز کو رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  نے بنایا ہو اُسے تبدیل نہ کرنا چاہیے،  یہ سن کر ویسا ہی رہنے دیا۔ ([2] )   (صحیح بخاری،  کتاب الاشربہ،  باب الشرب من قدح النبیصلی اللّٰہ تعالی علیہ وسلم  واٰنیتہ)

            پھر یہ پیالہ حضرت نضر بن انس کی میراث سے آٹھ لاکھ درہم کو خریدا گیا۔ امام بخاری رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہ سے روایت ہے کہ میں نے اس پیالے کو بصرہ میں دیکھا اور اس میں پانی پیا ہے۔ (شرح شمائل للبیجوری بحوالہ شرح مناوی)   ([3] )

 {19}  ایک روز آنحضرتصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  اور آپ کے اصحاب سقیفہ بنی ساعِدہ میں رونق افروز تھے۔ حضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  نے حضرت سہل بن سعد رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے فرمایا کہ ہمیں پانی پلاؤ۔چنانچہ حضرت سہل نے ایک پیالہ میں حضورصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کو اور آپ کے اصحاب کو پانی پلایا۔ حضرت ابو حازم رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ  کا بیان ہے کہ حضرت سہل نے وہی پیالہ ہمارے واسطے نکالا اور ہم نے پانی پیا۔ اس پیالہ کو خلیفہ عمر بن عبد العزیز رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے حضرت سہل سے مانگ کر لے لیا۔ (صحیح مسلم،  باب اباحۃ النبیذالذی لم یشتدولم یصرمسکراً)   ([4] )

 {20}  رسول اللّٰہصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  نے حضرت عبد اللّٰہ بن انیس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ  کو عرنہ میں خالد بن سفیان بن نُبَیْح ہذلی ([5] ) کے قتل کرنے کے لئے بھیجا۔ حضرت عبد اللّٰہ نے اسے قتل کردیا اور اس کا سر لے کر ایک غار میں داخل ہوئے،  اس غار پر مکڑی نے جالا تن دیا،  دشمن جو تعاقب میں آئے انہوں نے وہاں کچھ نہ پایا،  اور نا امید واپس ہوگئے۔ حضرت عبد اللّٰہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ   غار سے نکل کراٹھارہ دن کے بعد خدمت اقدس  میں حاضر ہوئے اور خالد کے سر کو سامنے رکھ کر قصہ بیان کیا۔ حضورعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام  کے دست مبارک میں عصا تھا۔ آپ نے عبد اللّٰہرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰیعَنْہُ  کو عطا فرمایا اور یوں ارشاد فرمایا: ’’  تخصّر بھٰذہ فی الجنّۃ  ‘‘ بہشت میں اس پر ٹیک لگانا۔ وہ عصا حضرت عبد اللّٰہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے پاس رہاجب ان کی وفات کا وقت آیا تو وصیت کی کہ اس عصا کو میرے کفن میں رکھ کر میرے ساتھ دفن کردینا۔چنانچہ ایسا ہی کیا گیا۔ ([6] )

 {21}  امام ابن مامون کا بیان ہے کہ ہمارے پاس رسول اللّٰہصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کے پیالوں میں سے ایک پیالہ تھاہم اس میں بغرض شفاء بیماروں کو پانی پلایا کرتے تھے۔ (شفاء شریف)   ([7] )

 {22}  رسول اللّٰہصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کا اُونی جبہ کسروانی تھا جس کی جیب اور دونوں چاکوں پر دِیبا کی سنجاف ([8] ) تھی۔ یہ جبہ پہلے حضرت عائشہ صدیقہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا کے پاس تھاان کے بعد حضرت اسماء بنت ابی بکر     رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا نے لے لیا۔ وہ فرماتی ہیں کہ اس جبہ کو  رسول اللّٰہصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  پہنا کرتے تھے۔ہم اسے دھو کر بغرضِ شفاء بیماروں کو پلاتے ہیں ۔ ([9] )

 {23}  حضرت محمد  بن جابر کے دادا سیار بن طلق یمامی وفد بنی حنیفہ میں رسول اللّٰہصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کی خدمت اقدس میں حاضر ہوئے اور ایمان لائے۔ انہوں نے عرض کیا: یا رسول اللّٰہ! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم مجھے اپنی قمیص کا ایک ٹکڑا عنایت فرمائیے میں اس کے ساتھ اپنا دل بہلایا کروں گا۔حضورصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  نے ان کی درخواست منظور فرماکر اپنی قمیص کا ایک ٹکڑا عنایت فرمایا۔ محمد  بن جابر کا بیان ہے کہ میرے باپ نے مجھ سے بیان کیا کہ وہ ٹکڑا ہمارے پاس تھاہم اسے دھو کر بغرض شفاء بیماروں کو پلایا کرتے تھے۔ (اصابہ،  ترجمہ سیار بن طلق)   ([10] )

 {24}  جب حضرت وَلید بن وَلید بن مغیرہقرشی مخزومی رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ مکہ میں قید سے بھاگ کر رسول اللّٰہصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کی خدمت میں حاضر ہوئے تو عرض کیا کہ میں مرا جاتا ہوں آپ مجھے کسی زائد کپڑے میں جو آپکے جسد اطہر پر رہا ہو کفنانا!  چنانچہ آنحضرت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  نے ان کو اپنی قمیص میں کفنا یا۔ ([11] )  (اصابہ،  ترجمہ ولید بن ولید بن مغیرہ)

 {25}  حضرت عبد اللّٰہ      بن خازم رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ  ([12] ) کے پاس ایک سیاہ عمامہ تھا جسے وہ جمعہ اور عیدین میں پہنا کرتے تھے۔لڑائی میں جب فتح پاتے تو بطور تبرک اس عمامہ کو پہنتے اور فرماتے کہ یہ



[1]     المعجم الصغیر للطبرانی،باب العین ، من اسمہ عبد الحمید، الحدیث:۷۱۱، ج۱، ص۲۵۲۔علمیہ

[2]     صحیح البخاری ، کتاب الاشربۃ ، باب الشرب من قدح النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم۔۔۔الخ ، الحدیث:$&'); container.innerHTML = innerHTML; }

کتاب کا موضوع

کتاب کا موضوع

Sirat-ul-Jinan

صراط الجنان

موبائل ایپلیکیشن

Marfatul Quran

معرفۃ القرآن

موبائل ایپلیکیشن

Faizan-e-Hadees

فیضانِ حدیث

موبائل ایپلیکیشن

Prayer Time

پریئر ٹائمز

موبائل ایپلیکیشن

Read and Listen

ریڈ اینڈ لسن

موبائل ایپلیکیشن

Islamic EBooks

اسلامک ای بک لائبریری

موبائل ایپلیکیشن

Naat Collection

نعت کلیکشن

موبائل ایپلیکیشن

Bahar-e-Shariyat

بہار شریعت

موبائل ایپلیکیشن