حضرت رُقَیہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا
دعوت اسلامی کی دینی خدمات دیگر ممالک میں بھی دیکھئے
ہسٹری

مخصوص سرچ

30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں

Seerat e Rasool e Arabi صلی اللہ تعالی علیہ وسلم | سیرتِ رسُولِ عربی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم

book_icon
سیرتِ رسُولِ عربی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم

                امام ابو یوسف رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کے سامنے اس روایت کا ذکر آیا کہ حضور سرور عالم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کدو کو پسند فرماتے تھے۔ ایک شخص نے کہا : اَنَا مَا اُحِبُّہ (میں اس کو پسند نہیں کرتا) یہ سن کر امام موصوف نے تلوار کھینچ لی اور فرمایا: جَدِّدِ الْاِیْمَانَ وَ اِلَّا لَاَقْتُلَــنَّکَ ۔ تجدید ایمان کر ورنہ میں تجھے ضرور قتل کروں گا۔ (مرقاۃ،  جزء ثانی،  ص۷۷)  ([1] )

            ایک روز حضرات حسن بن علی اور عبد اللّٰہ بن عباس اور عبد اللّٰہ  بن جعفر بن ابی طالب حضرت سلمیٰ (خادمۂ رسول اللّٰہ ) کے پاس آئے اور کہنے لگے کہ ہمارے واسطے وہ کھانا تیار کرو جسے رسول اللّٰہصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم پسند فرمایا کرتے اور خوش ہوکر کھایا کرتے تھے۔ اس نے  (امام حسن سے)  کہا: بیٹا!  آج تم اسے پسند نہ کرو گے۔ حضرت امام نے کہا کہ تم ہمارے واسطے وہی تیار کردو۔ پس حضرت سلمیٰ نے کچھ جو کا آٹا ایک ہنڈیا میں چڑھادیا۔ اوپر سے روغن زیتون اور کالی مرچیں اور زِیرہ ڈال دیا۔پک گیا تو ان کے آگے رکھ کر کہا کہ رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم   اس کھانے کو پسند فرمایا کرتے تھے اور خوش ہوکر کھایا کرتے تھے۔  (شمائل ترمذی)   ([2] )

 {6} جو لوگ آنحضرت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سے بغض و دشمنی رکھیں ان کو اپنا دشمن سمجھنا اور مخالف ِسنت و مبتدع سے دور رہنا،  مخالف شریعت سے نفرت کرنا۔ چنانچہ ارشاد باری تعالٰی ہے:

لَا تَجِدُ قَوْمًا یُّؤْمِنُوْنَ بِاللّٰهِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ یُوَآدُّوْنَ مَنْ حَآدَّ اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗ وَ لَوْ كَانُوْۤا اٰبَآءَهُمْ اَوْ اَبْنَآءَهُمْ اَوْ اِخْوَانَهُمْ اَوْ عَشِیْرَتَهُمْؕ-  (مجادلہ،  ع۳)

تو نہ پائے گا کسی قوم کو جو اللّٰہ  اور روز آخر پر ایمان رکھتے ہیں کہ وہ دوستی کریں ایسوں سے جو اللّٰہ  اور اسکے رسول کی مخالفت کرتے ہیں ۔ اگر چہ وہ لوگ انکے باپ یا انکے بیٹے یا انکے بھائی یا ان کے گھرانے کے ہوں ۔ ([3] )

            اس آیت پر صحابہ کرام رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُم  کا پورا پورا عمل تھا۔ انہوں نے حضورعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام  کی اعانت میں اپنی آبرو اور جان ومال سے دریغ نہ کیا۔کفار و مشرکین کے ہاتھوں سے اَذِیتیں برداشت کیں ۔خدا و رسول کے لئے اپنا وطن چھوڑا،  خویش ([4] )  و اقارب سے رشتہ الفت توڑا، اعلاء کلمۃ اللّٰہ کے لئے جہاد کیا اور خدا و رسول کی خوشنودی کے لئے اَعداء اسلام کو خواہ اقارب ہی ہوں قتل کیا یا کرنا چاہا۔ چنانچہ حضرت ابو عبیدہ بن جرَّاح رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے یوم بدر میں اپنے والد کو قتل کر دیا۔ ([5] )   عبد اللّٰہبن اُبی جو رأس المنافقین ([6] )  تھا اس کے صاحبزادے حضرت عبداللّٰہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سے عرض کیا: اجازت ہو تو میں ابن اُبی کو قتل کردوں ۔ مگر حضور اقدس صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اجازت نہ دی۔ ([7] )  حضرت عمر فاروق رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے جنگ بدر میں اپنے ماموں عاص بن ہشام بن مغیرہ مخزومی کو قتل کر دیا۔ ([8] ) بدر کے دن حضرت ابو بکر صدیق رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے لڑکے عبد الرحمن نے جو اس وقت تک ایمان نہ لائے تھے مبارز طلب کیا تو خود حضرت ابو بکر صدیق رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ  تلوار کھینچ کر کھڑے ہوگئے مگر رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اجازت نہ دی۔ ([9] )   جنگ احد میں حضرت مصعب بن عمیر رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے اپنے بھائی کو قتل کردیا۔ ([10] ) حضرات علی و حمزہ و عتبہ بن حارث رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمنے جنگ بدر میں عتبہ بن ربیعہ،  شیبہ بن ربیعہ اور ولید بن عتبہ کو جو انکے گھرانے کے تھے قتل کرڈالا۔ جنگ بدر کے خاتمہ پر رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے قیدیوں کے بارے میں اپنے اصحاب سے مشورہ کیا۔ حضرت صدیق اکبر رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے فدیہ لے کر چھوڑ دینے کا مشورہ دیا لیکن حضرت فاروق رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے عرض کیا کہ آپ ان کو ہمارے حوالے کر دیں  تاکہ ہم ان کو قتل کردیں ۔ مثلاً عقیل کو حضرت علی رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے حوالے کردیں اور میرے فلاں رشتہ دار کو میرے سپرد کردیں ۔مگر حضور رحمۃ للعالمینصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے حضرت صدیق اکبر رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی رائے پر عمل کیا۔ ([11] )     

 {7}  قرآن کریم سے محبت رکھنا جس کو رسول اکرمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اپنا خُلْق بنایا ہوا تھا۔ قرآن کریم سے محبت رکھنے کی نشانی یہ ہے کہ ہمیشہ اس کی تلاوت کرے اور اس کے معانی سمجھے اور اس کے احکام پر عمل کرے۔ حضرت سہل بن عبد اللّٰہ تُسْتَری رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ  فرماتے ہیں :

             ’’ خدا کی محبت کی نشانی قرآن سے محبت رکھنا ہے اور قرآن سے محبت رکھنے کی علامت رسول اللّٰہصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سے محبت رکھنا ہے اور رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سے محبت رکھنے کی علامت آپ کی سنت سے محبت رکھنا ہے اور سنت سے محبت رکھنے کی نشانی آخرت سے محبت رکھنا ہے اور آخرت سے محبت رکھنے کی نشانی دنیا سے بغض رکھنا ہے اور بغض دنیا کی علامت یہ ہے کہ اس سے بجز کفاف و قوت لا یموت ذخیرہ نہ کرے جیسا کہ مسافر اپنے ہاتھ اسی قدر توشہ لے جاتا ہے کہ جس سے منزل مقصود پر پہنچ جائے۔ ‘‘

 {8} رسول اللّٰہصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی امت پر شفقت رکھنا اور ان کی خیر خواہی کرنا جیسا کہ خود حضورصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کیا کرتے تھے۔

 {9}  دنیا میں رغبت نہ کرنا اور فقر کو غنا پر ترجیح دینا۔حضرت عبد اللّٰہ بن مغفل کا بیان ہے کہ ایک شخص نے رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سے عرض کیا: یا رسول اللّٰہ!  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم خدا کی قسم!  میں بے شک آپ سے محبت رکھتا ہوں ۔ حضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا: دیکھ تو کیا کہتا ہے۔اس نے تین مرتبہ یہی عرض کیا۔آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا کہ اگر



[1]     مرقاۃ المفاتیح، کتاب الصلاۃ، باب الجماعۃ وفضلھا ،ج۳،ص۱۶۶۔علمیہ

[2]     الشمائل المحمدیۃ للترمذی، الباب فی ادام رسول اللّٰہ، الحدیث:۱۶۹،ص۱۱۱۔علمیہ

[3]     ترجمۂکنزالایمان:تم نہ پاؤ گے ان لوگوں کو جو یقین رکھتے ہیں اللّٰہ اور پچھلے دن پر کہ دوستی کریں ان سے جنہوں نے اللّٰہاور اس کے رسول سے مخالفت کی اگرچہ وہ ان کے باپ یا بیٹے یا بھائی یا کنبے والے ہوں ۔(پ،۲۸،المجادلۃ

کتاب کا موضوع

کتاب کا موضوع

Sirat-ul-Jinan

صراط الجنان

موبائل ایپلیکیشن

Marfatul Quran

معرفۃ القرآن

موبائل ایپلیکیشن

Faizan-e-Hadees

فیضانِ حدیث

موبائل ایپلیکیشن

Prayer Time

پریئر ٹائمز

موبائل ایپلیکیشن

Read and Listen

ریڈ اینڈ لسن

موبائل ایپلیکیشن

Islamic EBooks

اسلامک ای بک لائبریری

موبائل ایپلیکیشن

Naat Collection

نعت کلیکشن

موبائل ایپلیکیشن

Bahar-e-Shariyat

بہار شریعت

موبائل ایپلیکیشن