30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
{27} آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی قوت سامعہ سب سے بڑھ کر تھی یہاں تک کہ اکثر اِژدحامِ ملائک کے سبب سے آسمان میں جو آواز پیدا ہوتی ہے آپ وہ بھی سن لیتے تھے۔
حضرت جبرئیل عَلَیْہِ السَّلام ابھی سدرۃ المنتہی میں ہوتے کہ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم انکے بازوؤں کی آواز سن لیتے تھے اور جب وہ وہاں سے آپ کی طرف وحی کیلئے اترنے لگتے تو آپ انکی خوشبو سونگھ لیتے۔ آسمان کے دروازوں کے کھلنے کی آواز بھی آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سن لیا کرتے تھے۔
{28} خواب میں آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی چشم مبارک سوجاتی مگر دل مبارک بیدار رہتا۔ بعض کہتے ہیں کہ دیگر انبیاءے کرام عَلَیْہِمُ السَّلام کا بھی یہی حال تھا۔ ([1] )
{29} آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے کبھی جمائی اور انگڑائی نہیں لی اور نہ کبھی آپ کو احتلام ہوا۔ دیگر انبیاءے کرام بھی اس فضیلت میں مشترک ہیں ۔ ([2] )
{30} حضور انور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا پسینہ مبارک کستوری سے زیادہ خوشبودار تھا۔ ([3] )
{31} حضورصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم میانہ قد مائل بہ درازی تھے، مگر جب دوسروں کے ساتھ چلتے یا بیٹھتے تو سب سے بلند نظرآتے ([4] ) تاکہ باطن کی طر ح ظاہری صورت میں بھی کوئی آپ سے بڑا معلوم نہ ہو۔
{32} حضور اقدسصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا سایہ نہ تھا کیونکہ آپ نورہی نور تھے اور نو رکا سایہ نہیں ہوتا۔ ([5] )
{33} آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے بدن شریف پر مکھی نہ بیٹھتی اور کپڑوں میں جوں نہ پڑتی۔ ([6] )
{34} جب آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم چلتے تو فرشتے (بغرضِ حفاظت) آپ کے پیچھے ہوتے اسی واسطے آپ نے اـصحاب کرام رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُم سے فرمایا کہ تم میرے آگے چلو اور میری پیٹھ فرشتوں کے واسطے چھوڑ دو۔ ([7] )
{35} حضور انور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا خون اور تمام فضلات پاک تھے بلکہ آپ کے بول کا پینا شفاء تھا۔ ([8] )
{36} حضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے براز کو زمین نگل جایا کرتی تھی اور وہاں سے کستوری کی خوشبو آیا کرتی تھی۔ ([9] )
{37} آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم جس گنجے کے سر پر اپنا دست شفاء پھیرتے اسی وقت بال اُگ آتے اور جس درخت کو لگاتے وہ اسی سال پھل دیتا۔
{38} آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم جس سر پر اپنا دست مبارک رکھتے آپ کے دست مبارک کی جگہ کے بال سیاہ ہی رہا کرتے کبھی سفید نہ ہوتے۔
{39} آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم رات کے وقت دولت خانے میں تبسم فرماتے تو گھر روشن ہوجاتا۔
{40} حضور اقدس صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے بدن مبارک سے خوشبو آتی تھی۔ جس راستے سے آپ گزرتے اس میں بوئے خوش رہتی جس سے پتہ چلتا کہ آپ یہاں سے گزرے ہیں ۔
{41} جس چوپائے پر آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سوار ہوتے وہ بول و براز نہ کرتا جب تک کہ آپ سوار رہتے۔
{42} آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی بعثت پر کاہنوں کی خبریں منقطع ہوگئیں اور شہابِ ثاقب کے ساتھ آسمانوں کی حفاظت کردی گئی اور شیاطین تمام آسمانوں سے روک دیئے گئے۔
{43} حضور اقدس صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَسَلَّم کا قرین ومؤکل (جن) اسلام لے آیا۔
{44} شب معراج میں حضو ر صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَسَلَّم کے لئے براق مع زین ولگام آیا۔
{45} حضو ر انور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم شب معراج میں جسد مبارک کے ساتھ حالت بیداری میں آسمانوں سےاوپر تشریف لے گئے ۔ ؎
بلکہ جائے کہ جانبود آنجا محرمے جز خدا نبود آنجا
اور آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اپنے پروردگار جَلَّ شَانُہ کو آنکھوں سے دیکھا اور اس کے ساتھ کلام کیا۔ اسی رات آپ بیت المقدس میں نما ز میں دیگر انبیاءے کرا م اور فرشتوں کے امام بنے۔
{46} بعضے غزوات میں فرشتے آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے ساتھ ہوکر دشمنوں سے لڑے۔
{47} ہم پہ واجب ہے کہ حضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم پر درودو سلام بھیجیں ۔ پہلی امتوں پر واجب نہ تھا کہ اپنے پیغمبروں پر درود بھیجیں ۔
{48} قرآن کریم اور دیگر کتب الہامیہ ([10] ) میں اللّٰہ تعالٰی کی طرف سے سوائے حضور اقدس صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے اور کسی پیغمبر پر درود وارد نہیں ۔
{49} حضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو اللّٰہ تعالٰی نے وہ کتاب عطا فرمائی جو تحریف سے محفوظ اور بلحاظ لفظ و معنی معجز ہے۔ حالانکہ آپ اُمی تھے، لکھنا پڑھنا نہ جانتے تھے اور نہ عالموں کی صحبت
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع