30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
دوم: وہ آثار جو ظہور میں آچکے اور زیادہ ہو رہے ہیں حتی کہ قسم سو م سے مل جائیں گے۔مثلا عابد وں کا جاہل ہو نا، قاریوں کا فا سق ہو نا، چاند وں کا اتنا بڑا نظر آنا کہ کہاجائے یہ دوسری رات کا چاندہے، بارش کا زیادہ ہو نا اور روئیدگی ([1] ) کا کم ہونا، قاریوں کی کثرت اور فقہاء کی قلت، امیر وں کی کثرت اور امینوں کی قلت، فاسقوں کا سر دار قبیلہ اور فاجر وں کا حاکم بازار بننا، مومن کا اپنے قبیلہ میں نقد ([2] ) سے زیادہ ذلیل ہو نا، تجارت کی کثرت، عورت کا اپنے شوہر کے ساتھ شریک تجارت ہونا، قطع رحم کر نا، کاتبوں کی کثرت اور علماء کی قلت، جھوٹی گواہی کا ظاہر ہو نا، امانت کو غنیمت سمجھنا، زکوٰۃ کو تاوان خیال کر نا، علم دین کو دنیا کی خاطر سیکھنا، عقوقِ والدین ([3] ) کی کثرت، بڑوں کی عزت نہ ہونا، چھوٹوں پر رحم نہ کیا جانا، اولا دِ زِنا کی کثرت، اونچے محلوں پر فخر کر نا، مسجد وں میں دنیا کی باتیں کر نا، نماز پڑھا نے کے لئے مسجد وں میں اماموں کا نہ ملنا، بغیر شروط و ارکان نمازیں پڑھنا حتیٰ کہ پچاس میں سے ایک نماز کا بھی قابل قبول نہ ہونا، مسجد وں کی آرائش کر نا، مسجدوں کو راستے بنا نا، قریبی لڑکی سے اس کی مفلسی کے سبب نکاح نہ کرنا اور کسی دَنیۃ الاصل ([4] ) سے اس کی دولتمند ی کے سبب نکاح کر لینا، ناحق مال لینا، حلال درہم کانہ پایا جانا، سائل کا محروم رہنا، اسلام کا غریب ہونا، لوگوں میں کینہ وبغض ہونا، عمر یں کم ہونا، درختوں کے پھلوں کاکم ہونا، جھوٹے کو سچا اور سچے کو جھوٹا جاننا، مال حاصل کرنے کے لئے لوگوں کی منافقانہ مدح کرنا، خطباء کا جھوٹ بولنا، حکام کا ظلم کرنا، نجومیوں کو سچاجاننا، قضاء وقدر کو حق نہ جاننا، مرد کا عورت یا دوسرے مرد سے لواطت کرنا، جہاد نہ کرنا، مالداروں کی تعظیم کرنا، کبیرہ گناہوں کو حلال جاننا، سود اور رشوت کھانا، قرآن کو مزامیر بنانا، درندوں کے چمڑوں کے فرش بنا نا، ریشم پہننا، جہالت وزنا وشراب نو شی کی کثرت، خائن کو امین اور امین کو خائن سمجھنا، گانے والی لونڈیوں کا رکھنا، آلات لہو کا حلال سمجھنا، حدود شرعیہ کا جاری نہ ہونا، عہد تو ڑنا، عورتوں کا مر دوں سے اور مردوں کا عورتوں سے مشابہت پیدا کر نا، اخیر امت کا اوَّل امت کو برا کہنا، مردوں کا عمامے چھوڑ کر عجمیوں کی طرح تاج پہننا، قرآن کو تجارت بنا نا، مال میں سے اللّٰہ کا حق ادا نہ کر نا، جو اء کھیلنا، باجے بجانا، کم تولنا، جاہلوں کو حاکم بنانا، مسجدیں بنانے پر فخر کرنا، مردوں کی قلت اور عورتوں کی کثرت یہاں تک کہ ایک مر دپچا س عورتوں کا متکفل ہو گاوغیرہ وغیرہ۔ ([5] )
سوم: آثار کبریٰ جن کے بعد ہی قیامت آجائے گی یہ آثا ر یکے بعد دیگر ے پے درپے ظاہر ہونگے جیسے سلک مروارید ([6] ) سے موتی گرتے ہیں ، اما م مہدی رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ کے ظہور سے شروع ہو کر نفخ صور پر ختم ہو جائیں گے۔ ان کا بیان جو آنحضرت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی حدیثوں میں پا یا جاتا ہے اس کا خلاصہ حسب معلومات خود نیچے درج کیا جا تا ہے:
جب آثا رِصغریٰ سب ظاہر ہو چکیں گے تو اس وقت نصاریٰ کا غلبہ ہو گا، ایک مدت کے بعد خالد بن یزید بن ابی سفیان اموی کی اولاد سے ایک شخص سفیان نام جانب دمشق سے ظاہر ہو گا جس کی ننھیال قبیلہ قلب ہو گا وہ اہل بیت کو بری طرح قتل کرے گا، شام ومصر کے اطراف میں اس کا حکم جاری ہو گا۔ اسی اثناء میں شاہ روم کی عیسائیوں کے ایک فرقہ سے جنگ اور دوسرے سے صلح ہو گی، لڑنے والا فرقہ قُسْطَنْطِیْنِیَّہ پر قبضہ کر لے گا، شاہ روم ملک شام میں آجا ئے گا اور دوسرے فرقہ کی مدد سے ایک خونریز لڑائی کے بعد فتح پائے گا، دشمن کی شکست کے بعد فر قۂ موافق میں سے ایک شخص بول اٹھے گا کہ یہ فتح صلیب کی بر کت سے ہوئی ہے۔ اسلامی لشکر میں سے ایک شخص اسے مار پیٹ کرے گا اور کہے گا: نہیں بلکہ اسلام کی برکت سے ایسا ہوا ہے۔ الغرض دونوں اپنی اپنی قوم کو مدد کے لئے پکار یں گے اور ’’ خانہ جنگی‘‘ شروع ہو جائے گی ([7] ) جس میں بادشاہِ اسلام شہید ہو جائے گا اور دونوں عیسائی فریق باہم صلح کرلیں گے اس طرح شام میں عیسائی راج ہو جائے گا۔ بقیتہ السیف ([8] ) مسلمان مدینہ منورہ چلے آئیں گے اور عیسائیوں کی حکومت مدینہ منورہ کے قریب خیبر تک پھیل جائے گی۔ اس وقت اہل اسلام کو امام مہد ی رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی تلاش ہو گی۔
حضرت امام مہدی رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ
حضرت امام مدینہ سے مکہ تشریف لے آئیں گے، اہل مکہ کی ایک جماعت حجر اسود و مقام ابراہیم کے درمیان آپ سے بیعت کرے گی حالانکہ آپ اس منصب امامت پر راضی نہ ہوں گے، آپ کا اسم گر امی محمد ، باپ کا نا م عبداللّٰہ اور ماں کا نام آمنہ ہو گا۔ آپ حضرت فاطمۃ الزہر اء رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا کی اولاد سے ہوں گے۔آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ کی عمر مبارک اس وقت چالیس سال ہو گی۔
ان حالات میں مَاوَر ائُ النہر سے ایک شخص حارث حراث نام اہل اسلام کی مدد کے لئے ایک لشکر بھیجے گا جس کا مقدمہ منصور کے زیر کمان ہو گا، ([9] ) یہ لشکرراستہ ہی میں بہت سے عیسائیوں اور بددینوں کا صفایا کرے گا۔ ظالم سفیان جس کا اوپر ذکر ہوا اپنا لشکر امام مہدی رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہکے مقابلہ کے لئے بھیجے گا جو شکست کھائے گا ۔اس کے بعد خود سفیان لشکر کے ساتھ مقابلہ کے لئے آئے گا اور مقام بیداء میں مکہ ومدینہ کے درمیان لشکر سمیت زمین میں دھنس جائے گا، صرف ایک شخص بچے گا جو امام مہدی رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ کو اس واقعہ کی خبر دے گا، حضرت امام کی اس کرامت کی خبر دور دور پہنچ جائے گی۔شام کے اَبد ال اور عراق کے اَوتاد آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہکے دست مبارک پر بیعت کریں گے، ([10] )
[1] ہریالی،سبزہ۔
[2] نقد بفتح نون وقاف۔ ایک قسم کی بدشکل بکری ہوتی ہے جس کے ہاتھ پاؤں چھوٹے چھوٹے ہوتے ہیں ۔ یہ ذلت میں ضرب المثل ہے۔ چنانچہ کہا جاتاہے: اَذَلُّ مِنَ النَّقَدِیعنی نقد سے زیادہ ذلیل۔ اس کی جمع نقاد ہے۔
[3] ماں باپ کی نافرمانی۔
[4] حقیر۔
[5] حلیۃ الاولیاء،عبداللّٰہ بن عبید بن عمر،الحدیث:۴۴۴۸،ج۳،ص۴۱۰-۴۱۱وسنن الترمذی، کتاب الفتن،باب ما جاء فی علامۃ۔۔۔الخ،الحدیث:۲۲۱۸،ج۴،ص۹۰وصحیح البخاری،کتاب العلم،باب رفع العلم وظہورالجھل،الحدیث:۸۱،ج۱،ص۴۷وبھار شریعت،ج۱،حصہ اول،ص۱۱۶-۱۱۹۔علمیہ
[6] موتیوں کے ہار۔
[7] سنن ابی داود،اول کتاب الملاحم،باب مایذکر من ملاحم الروم،الحدیث:۴۲۹۲-۴۲۹۳،ج۴، ص۱۴۸-۱۴۹ اشعۃ اللمعات،کتاب الفتن،باب اشراط الساعۃ،$&'); container.innerHTML = innerHTML; }
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع