30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے دروازے سے محروم نہیں پھرا۔ یہ وہی دست شفاتھاکہ جس کے محض چھونے سے وہ بیماریاں جاتی رہیں کہ جن کے علاج سے اطباء عاجز ہیں ۔ اسی مبارک ہاتھ میں سنگ ریز وں ([1] ) نے کلمہ شہادت پڑھا۔اسی مبارک ہاتھ کے اشارے سے فتح مکہ کے روز تین سو ساٹھ بت ([2] ) یکے بعد دیگر ے منہ کے بل گر پڑے۔ اسی مبارک ہاتھ کی ایک انگلی کے اشارے سے چاند ([3] ) دوپارہ ہو گیا۔ اسی مبارک ہاتھ کی انگلیوں سے ([4] ) متعد ددفعہ چشمہ کی طرح پانی جاری ہوا۔
آنحضرت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے دست مبارک کی مزید برکات کی تشریح کے لئے ذیل میں چند مثالیں اور درج کی جاتی ہیں :
{1} … حضرت اَبْیَض بن حَمَّال رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے چہر ے پر داد تھاجس سے چہر ے کا رنگ بدل گیا تھا ایک روز آنحضرت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ان کو بلا یا اور ان کے چہرے پر اپنا دست شفا پھیر ا۔شام نہ ہو نے پائی کہ دادکا کوئی نشان نہ رہا۔ ([5] )
{2} … حضرت شُرَحْبِیْل جُعْفی رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی ہتھیلی میں ایک گلٹی سی تھی جس کے سبب سے وہ تلوار کا قبضہ اور گھوڑے کی باگ نہیں پکڑسکتے تھے۔ انہوں نے حضور عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام سے شکایت کی۔ آپ نے اپنی ہتھیلی سے اس گلٹی کور گڑا پس اس کا نشان تک نہ رہا۔ ([6] )
{3} … ایک عورت اپنے لڑکے کو خدمت اقدس میں لائی اور عرض کیاکہ اس کو جنون ہے۔ حضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اس کے سینے پر ہاتھ پھیر ا۔لڑکے کوقے ہوئی اور اس میں ایک کا لا کتے کا پِلّا نکلا اور فوراً آرام ہو گیا۔ ([7] )
{4} … جنگ احد میں حضرت قتادہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی آنکھ کو صد مہ پہنچا اور ڈیلا رخسار پر آپڑا۔ تجویز ہوئی کہ کاٹ دیا جائے۔ حضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سے دریافت کیا گیا تو آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا ایسا نہ کرواور انہیں بلا کر اپنے دست مبارک سے ڈیلے کو اس کی جگہ پر رکھ دیا۔ آنکھ فوراً ایسی درست ہو گئی کہ کوئی یہ نہ بتا سکتا تھاکہ دونوں میں سے کس آنکھ کو صدمہ پہنچا تھا۔ ([8] )
{5} … حضرت عبد اللّٰہ بن عَتِیک رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ جب ابو رافع یہودی کو قتل کر کے اس کے گھر سے نکلے تو زینے سے گر کر ان کی ساق ([9] ) ٹوٹ گئی۔ انہوں نے اپنے عمامہ سے باندھ لی۔ جب آنحضرتصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی خدمت اقدس میں حاضر ہوئے تو آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے فرمایاکہ پاؤں پھیلا ؤ۔حضرت عبد اللّٰہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے پاؤں پھیلایا۔ حضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے اس پر اپنا دست ِشفا پھیرااسی وقت ایسی تندرست ہوگئی کہ گویا کبھی وہ ٹوٹی ہی نہ تھی۔ ([10] )
{6} … حضرت عائذبن سعید جسری رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیاکہ یارسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم! آپ میرے چہرے پر اپنا مبارک ہاتھ پھیر دیجئے اور دعا ئے برکت فرمائیے۔حضور انور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ایسا ہی کیا اس وقت سے حضرت عائذ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُکا چہرہ ترو تازہ اور نورانی رہا کرتا تھا۔ ([11] )
{7} …آنحضرت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے حضرت عبد الرحمن وعبد اللّٰہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا پسرانِ عبد کے لئے دعا ئے برکت فرمائی اور دونوں کے سر وں پر اپنا مبارک ہاتھ پھیرا۔وہ دونوں جب سر منڈایا کر تے تو جس جگہ رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے مبارک ہاتھ رکھا تھا اس پر باقی حصے سے پہلے بال اُگ آتے۔ ([12] )
{8} … جب حضرت عبد الرحمن بن زید بن خطاب قرشی عَدَوِی رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُپیدا ہوئے تو نہایت ہی کوتاہ قد تھے۔ ان کے نانا حضرت ابولُبَابہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ ان کو رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی خدمت بابر کت میں لے گئے۔ حضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے تَحْنِیْک ([13] ) کے بعد ان کے سر پر اپنا دست مبارک پھیر ا اور دعائے برکت فرمائی۔ اس کا یہ اثر ہوا کہ حضرت عبد الرحمن رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ جب کسی قوم میں ہو تے تو قدمیں سب سے بلند نظر آتے۔ ([14] )
[1] خصائص کبریٰ، جز ء ثانی، ص ۷۵۔
[2] دلائل حافظ ابو نعیم، جز ء ثانی، ص ۱۸۸۔
[3] قرآن مجید میں ہے: اِقْتَرَبَتِ السَّاعَةُ وَ انْشَقَّ الْقَمَرُ(۱) (ترجمہ) نزدیک آئی قیامت اور پھٹ گیا چاند۔ ۱۲منہ(ترجمۂکنزالایمان: پاس آئی قیامت اور شق ہوگیا چاند۔ (پ۲۷،القمر:۱)علمیہ)
[4] صحیح بخاری، باب علامات النبوت فی الاسلام۔
[5] الخصائص الکبری للسیوطی،باب آیاتہ فی ابراء المرضی۔۔۔الخ،ج۲،ص۱۱۶ والاصابۃ فی تمییز الصحابۃ، ۱۹۔ ابیض بن حمال،ج۱$&'); container.innerHTML = innerHTML; }
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع