30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم اکثر اوقات تبسم کی حد سے تجاو زنہ فرماتے۔ شاذ و نادر ضحک کی حد تک پہنچتے کیونکہ کثرت ضحک دل کو ہلاک کر دیتی ہے اور قہقہہ کبھی نہ مارتے کیونکہ یہ مکر وہ ہے۔
آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا گریہ شریف ضحک کی جنس سے تھاکہ آواز بلند نہ ہو تی تھی مگر آنسو مبارک آنکھوں سے گر پڑتے تھے۔ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے سینہ شریف سے دیگ مِسِی ([1] ) کے جوش کی سی آواز سنی جاتی تھی۔ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا گر یہ مبارک صفت جلالِ الٰہی کی تجلی اور اُمت پر شفقت اور میت پر رحمت کے باعث ہوا کر تا اور اکثرقرآن شریف کے سننے سے اور کبھی کبھی نماز شب میں بھی ہوا کر تا۔ ([2] ) آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے انگڑائی کبھی نہیں لی۔
سر مبارک بڑا تھا۔ یہ وہی سر مبارک ہے کہ جس پر قبل بعثت بطر یق اِرہاص ([3] ) وکرامت گرما میں بادل سایہ کیے رہتا تھا۔ چنانچہ جب آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم مائی حلیمہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَا کے ہاں پر ورش پارہے تھے تو وہ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو کسی دور جگہ نہ جانے دیتی تھیں ۔ ایک روز وہ غافل ہوگئیں اور حضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم اپنی رضاعی بہن شَیماء رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَا کے ساتھ دو پہر کے وقت مو یشیوں میں تشریف لے گئے۔ مائی حلیمہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَا تلاش میں نکلیں ۔ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو شَیماء رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَا کے ساتھ پایا۔ کہنے لگیں : ایسی تپش میں ؟ شَیماء بولی: ’’ اماں جان! میرے بھائی نے تپش محسوس نہیں کی، میں نے دیکھاکہ بادل آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم پر سایہ کرتا تھا جب آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ٹھہر جاتے تو بادل بھی ٹھہر جاتا اور جب آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم چلتے تو وہ بھی چلتا، یہی حال رہا یہاں تک کہ ہم اس جگہ آپہنچے ہیں ۔ ‘‘ مائی حلیمہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَانے پوچھا: بیٹی! کیا یہ سچ ہے؟ شَیماء رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَا نے جواب دیا: ’’ ہاں خدا کی قسم۔ ‘‘ ([4] ) اسی طرح جب آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم بارہ برس کی عمر شریف میں اپنے چچا ابوطالب اور دیگر شیوخ قریش کے ساتھ ملک شام میں تشریف لے گئے تو بحیرا راہب کے عباد ت خانے کے قریب اترے۔ اس راہب نے آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو پہچا ن لیا اور کھانا تیار کرکے لایا اور آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو بلوایا۔ پس آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم تشریف لا ئے اور آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم پر بادل سایہ کیے ہوئے تھا۔ ([5] )
گردن مبارک کیا تھی گو یا بت عاج ([6] ) کی گر دن تھی، چاند ی کی ما نند صاف۔ ([7] )
کف دست ([8] ) اور بازو مبارک پُر گوشت تھے۔حضرت انس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں کہ میں نے کسی ریشم یا دیبا ([9] ) کو آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے کف مبارک سے زیادہ نرم نہیں پا یا اور نہ کسی خوشبو کو آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی خوشبو سے بڑھ کر پایا۔ ([10] )
جس شخص سے آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم مصافحہ کر تے وہ دن بھر اپنے ہاتھ میں خوشبو پا تا اور جس بچہ کے سر پر آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم اپنا دست مبارک رکھ دیتے وہ خوشبو میں دوسر ے بچوں سے ممتاز ہوتا۔ چنانچہ حضرت جابر بن سَمُرہ رَضِیَاللّٰہُ تَعَالٰیعَنْہُ فرماتے ہیں کہ میں نے نبی صَلَّیاللّٰہُ تَعَالٰیعَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکے ساتھ نماز ظہر پڑھی پھر آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم اپنے اہل خانہ کی طرف نکلے، میں بھی آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکے ساتھ نکلا، بچے آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے سامنے آئے تو آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمان میں سے ہر ایک کے رخسار کو اپنے ہاتھ مبارک سے مسح فرمانے لگے۔ میرے رخسار کو بھی آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے مسح فرمایا۔ پس میں نے آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے دست مبارک کی ٹھنڈک یا خوشبو ایسی پائی کہ گو یا آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اپنا ہاتھ عطّار کے صند وقچہ سے نکالا تھا۔ ([11] )
حضرت وَائل بن حجر رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں کہ جب میں رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سے مصافحہ کرتا تھا یا میرا بد ن آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے بدن سے مس کر تا تو میں اس کا اثر بعد ازاں اپنے ہاتھ میں پا تا اور میرا ہاتھ کستوری سے زیادہ خوشبو دار ہو تا۔ حضرت یز ید بن اَسود رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں کہ رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اپنا ہاتھ مبارک میری طرف بڑھا یا، کیا دیکھتا ہوں کہ وہ برف سے ٹھنڈا اور کستوری سے زیادہ خوشبودار ہے۔ ([12] )
حضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا ہاتھ وہ مبارک ہاتھ تھاکہ ایک مشت خاک کفار پر پھینک دی ([13] ) اور ان کو شکست ہو ئی۔ یہ وہی دست کرم تھا کہ کبھی کوئی سائل آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع