دعوت اسلامی کی دینی خدمات دیگر ممالک میں بھی دیکھئے
ہسٹری

مخصوص سرچ

30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں

Sawaneh e Karbala | سوانح کربلا

book_icon
سوانح کربلا

          غرض زمین و آسمان میں ایک ماتم برپاتھا۔ تمام دنیا رنج و غم میں گرفتار تھی ، شہادتِ امام  رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکے دن آفتاب کو گرہن لگا ، ایسی تاریکی ہوئی کہ دو پہر میں تارے نظر آنے لگے ، آسمان رویا ، زمین روئی ، ہوا میں جنات نے نوحہ خوانی کی ، راہب تک اس حادثہ قیامت نما سے کانپ گئے اور روپڑے۔ فرزند ِرسو ل ، جگر گوشۂ بتول ، سردارِ قریش امام حسین رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکا سرِ مبارک ابن زیاد متکبر کے سامنے تشت میں رکھا جائے اور وہ فرعون کی طرح مسند تکبر پر بیٹھے ، اہل بیت علیہم الرضوان اپنی آنکھوں سے یہ منظر دیکھیں ، ان کے دلوں کا کیا حال ہوا ہوگا۔ پھر سرمبارک اور تمام شہداء کے سروں کو شہر شہر نیزوں پر پھرایا جائے اور وہ یزید پلید کے سامنے لاکر اسی طرح رکھے جائیں اور وہ خوش ہو ، اس کو کون برداشت کرسکتاہے۔ یزید کی رعایا بھی بگڑ گئی اور ان سے یہ نہ دیکھا گیا ، اس پر اس نابکارنے اظہارِندامت کیا مگر یہ ندامت اپنی جماعت کو قبضہ میں رکھنے کیلئے تھی ، دل تو اس ناپاک کا اہلِ بیت کرام کے عناد سے بھرا ہواتھا۔ حضرت امام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُپرظلم و ستم کے پہاڑ ٹوٹ پڑے اورآپ نے اور آپ کے اہل بیت  رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُنے صبر ورضا کا وہ امتحان دیا جو دنیا کو حیرت میں ڈالتاہے۔ راہِ حق میں و ہ مصیبتیں اٹھائیں جن کے تصور سے دل کانپ جاتاہے۔ یہ کمال شہادت و جانبازی ہے اور اس میں امتِ مصطفی  صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّمکیلئے حق و صداقت پر استقامت و استقلال کی بہترین تعلیم ہے۔([1])

واقعات بعد ِشہادت

          حضرت امام حسین رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکا وجود مبارک یزید کی بے قیدیوں کیلئے ایک زبردست محتسب تھا ، وہ جانتا تھا کہ آپ کے زمانۂ مبارک میں اس کوبے مُہاری کا موقع میسر نہ آوے گا اور اس کی کسی کَجْ رَوی اور گمراہی پر حضرت امام  رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُصبر نہ فرمائیں گے ، اس کو نظر آتاتھا کہ امام  رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُجیسے دیندار کا تازیانۂ تعزیر ہروقت اس کے سر پر گھوم رہاہے اسی وجہ سے وہ اور بھی زیادہ حضرت امام  رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکی جان کا دشمن تھا اور اسی لیے حضرت اما م  رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکی شہادت اس کیلئے باعث مسرت ہوئی۔ حضرت امام  رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکا سایہ اٹھنا تھا ، یزید کھُل کھیلا اور انواع و اقسام کے معاصی کی گرم بازاری ہوگئی۔ زنا ، لواطت ، حرام کاری ، بھائی بہن کا بیاہ ، سود ، شراب ، دھڑلّے سے رائج ہوئے ، نمازوں کی پابندی اٹھ گئی ، تَمَرُّد  و سرکَشی انتہا کوپہنچی ، شَیْطَنَت نے یہاں تک زور کیاکہ مسلم ابن عقبہ کو بارہ ہزاریا بیس ہزار کا لشکرگراں لے کرمدینہ طیبہ کی چڑھائی کیلئے بھیجا۔ یہ ۶۳ھ کاواقعہ ہے۔ اس نامراد لشکر نے مدینۂ طیبہ میں وہ طوفان برپاکیا کہ العظمۃ للہ ، قتل ، غارت اور طرح طرح کے مظالم ہمسائیگانِ رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وصحبہ و بارک وسلم پرکیے۔ وہاں کے ساکنین کے گھرلوٹ لیے ، سات سو صحابہ علیہم الرضوان کو شہید کیا اور دوسرے عام باشندے ملاکر دس ہزار سے زیادہ کو شہیدکیا ، لڑکوں کو قید کرلیا ، ایسی ایسی بد تمیزیاں کیں جن کا ذکر کرنا ناگوار ہے۔ مسجدنبوی شریف کے ستونوں میں گھوڑے باندھے ، تین دن تک مسجد شریف میں لوگ نماز سے مشرف نہ ہوسکے۔ صرف حضرت سعید ابن مسیب رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمجنوں بن کر وہاں حاضرر ہے۔ حضرت عبداللہ ابن حنظلہ ابنِ غَسِیْل رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَانے فرمایا کہ یزیدیوں کے ناشائستہ حرکات اس حد پرپہنچے ہیں کہ ہمیں اندیشہ ہونے لگا کہ ان کی بدکاریوں کی وجہ سے کہیں آسمان سے پتھر نہ برسیں ۔ پھریہ لشکر ِشرارت اثر مکہ مکرمہ کی طرف روانہ ہوا ، راستہ میں امیرِ لشکر مرگیا اور دوسراشخص اس کا قائم مقام کیاگیا۔ مکہ معظمہ پہنچ کر ان بے دینوں نے مِنْجَنِیْق سے سنگ باری کی  (منجنیق پتھر پھینکے کا آلہ ہوتا ہے جس سے پتھر پھینک کر مارا جاتا ہے اس کی زد بڑی زبردست اور دور کی مار ہوتی ہے) اس سنگ باری سے حرم شریف کاصحن مبارک پتھروں سے بھر گیا اور مسجد ِ حرام کے ستون ٹوٹ پڑے اور کعبہ مقدسہ کے غلاف شریف اورچھت کو ان بے دینوں نے جلادیا۔ اسی چھت میں اُس دنبہ کے سینگ بھی تبرک کے طور پر محفوظ تھے جو سیدنا حضرت اسمٰعیل علی نبینا و علیہ الصلوٰۃوالسلام کے فدیہ میں قربانی کیا گیا تھا وہ بھی جل گئے کعبہ مقدسہ کئی روز تک بے لباس رہا اور وہاں کے باشندے سخت مصیبت میں مبتلا رہے۔ ([2])

 



[1]   الصواعق المحرقۃ ،  الباب الحادی عشر فی فضائل اہل البیت۔ ۔ ۔ الخ ،  الفصل الثالث ،  

            ص۱۹۰۔ ۲۰۸ ملخصاً

 

[2]   البدایۃ والنہایۃ  ،  سنۃ ثلاث وستین  ،  سنۃ اربع وستین  ،  ترجمۃ یزید بن معاویۃ  ،  ج۵ ،

            ص۷۲۹۔ ۷۵۰ملتقطاً

            وتاریخ الخلفاء ،  یزید بن معاویۃ ابوخالد الاموی ،  ص۱۶۶۔ ۱۶۷ملتقطاً

کتاب کا موضوع

کتاب کا موضوع

Sirat-ul-Jinan

صراط الجنان

موبائل ایپلیکیشن

Marfatul Quran

معرفۃ القرآن

موبائل ایپلیکیشن

Faizan-e-Hadees

فیضانِ حدیث

موبائل ایپلیکیشن

Prayer Time

پریئر ٹائمز

موبائل ایپلیکیشن

Read and Listen

ریڈ اینڈ لسن

موبائل ایپلیکیشن

Islamic EBooks

اسلامک ای بک لائبریری

موبائل ایپلیکیشن

Naat Collection

نعت کلیکشن

موبائل ایپلیکیشن

Bahar-e-Shariyat

بہار شریعت

موبائل ایپلیکیشن