دعوت اسلامی کی دینی خدمات دیگر ممالک میں بھی دیکھئے
ہسٹری

مخصوص سرچ

30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں

Sawaneh e Karbala | سوانح کربلا

book_icon
سوانح کربلا

صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّمجن کی شفاعت گنہگاروں کی مغفرت کا ذریعہ ہے اور تمام مسلمان جن کی شفاعت کے امید وار ہیں وہ تم سے میرے اور میرے جاں نثاروں کے خونِ ناحق کا بدلہ چاہیں گے ، تم میرے اہل و عیال ، اعزہ واطفال ، اصحاب و موالی میں سے سَتَّر سے زیادہ کو شہید کرچکے اور اب میرے قتل کا ارادہ رکھتے ہو ، خبردار ہوجاؤ کہ عیشِ دنیا میں پائیداری و قیام نہیں ، اگر سلطنت کی طمع میں میرے درپئے آزار ہو تو مجھے موقع دو کہ میں عرب چھوڑ کر دنیا کے کسی اور حصہ میں چلا جاؤں ۔ اگر یہ کچھ منظورنہ ہو اور اپنی حرکات سے باز نہ آؤ تو ہم اللہ تعالیٰ کے حکم اور اس کی مرضی پر صابر و شاکر ہیں ۔ اَلْحُکْمُ لِلّٰہِ وَرَضِیْنَا بِقَضَائِ اللہِ۔ ‘‘ ([1])

          حضرت امام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکی زبانِ گوہر فِشاں سے یہ کلمات سن کر کوفیوں میں سے بہت لوگ روپڑے ، دل سب کے جانتے تھے کہ وہ برسرِ ظلم وجفاہیں اور حمایتِ باطل کے لئے انہوں نے دارین کی روسیاہی اختیار کی ہے اور یہ بھی سب کو یقین تھا کہ امام مظلوم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُحق پر ہیں ۔ امام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکے خلاف ایک ایک جنبش دشمنانِ حق کے لئے آخرت کی رسوائی و خواری کا مُوجِب ہے اس لئے بہت سے لوگوں پر اثر ہوا اور ظالمانِ بد باطن نے بھی ایک لمحہ کیلئے اس سے اثر لیا ، ان کے بدنوں پر ایک پُھرَ ْیری سی آگئی اور ان کے دلوں پر ایک بجلی سی چمک گئی ، لیکن شمر وغیرہ بد سیرت و پلید طبیعت رذیل کچھ متأثر نہ ہوئے بلکہ یہ دیکھ کر کہ لشکریوں پر حضرت اما م رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکی تقریر کا کچھ اثر معلوم ہوتا ہے ، کہنے لگے کہ آپ قصہ کو تاہ کیجئے اور ابن زیاد کے پاس چل کر یزید کی بیعت کرلیجئے تو کوئی آپ سے تعارض نہ کرے گا ورنہ بجز جنگ کے کوئی چارہ نہیں ہے۔ حضرت امام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکو انجام معلوم تھا لیکن یہ تقریر اِقامَتِ حُجَّت کیلئے فرمائی تھی کہ انھیں کوئی عذر باقی نہ رہے۔

          سید انبیا  صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّمکا نورِ نظر ، خاتو نِ جنت فاطمہ زہرا رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُا کا لخت ِجگر بے کسی بھوک پیاس کی حالت میں آل واصحاب رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمکی مُفارَقَت کا زخم دل پر لئے ہوئے گرم ریگستان میں بیس ہزار کے لشکر کے سامنے تشریف فرماہے ، تمام حجتیں قطع کردی گئیں ، اپنے فضائل اور اپنی بے گناہی سے اعداء کو ا چھی طرح آگاہ کردیا اور بار بار بتادیا ہے کہ میں بقصدِجنگ نہیں آیا اور اس وقت تک ارادۂ جنگ نہیں ہے اب بھی موقع دو تو واپس چلا جاؤں ۔ مگر بیس ہزار کی تعداد امام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکو بے کس و تنہا دیکھ کر جوشِ بہادری دکھانا چاہتی ہے۔([2])

          جب حضرت امام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُنے اطمینان فرمایاکہ سیاہ دلانِ بدباطن کے لئے کوئی عذر باقی نہ رہا اور وہ کسی طرح خونِ ناحق و ظلمِ بے نہایت سے باز آنے والے نہیں تو امام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُنے فرمایا کہ تم جو ارادہ رکھتے ہو پورا کرو اور جس کو میرے مقابلہ کے لئے بھیجنا چاہتے ہو بھیجو۔ مشہور بہادر اور یگانہ نبرد آزماجن کو سخت وقت کیلئے محفوظ رکھا گیا تھا میدان میں بھیجے گئے۔ ایک بے حیا ابنِ زہراکے مقابل تلوار چمکاتا  آتا ہے ، امامِ تشنہ کام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکوآبِ تیغ دکھاتاہے ، پیشوائے دین کے سامنے اپنی بہادری کی ڈینگیں مارتاہے ، غرورو قوت میں سرشار ہے ، کثرتِ لشکر اور تنہائی امام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُپر نازاں ہے ، آتے ہی حضرت امام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکی طرف تلوار کھینچتا ہے ، ابھی ہاتھ اٹھاہی تھا کہ امام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُنے ضرب فرمائی ، سر کٹ کر دو ر جا پڑا اور غرورِ شجاعت خاک میں مل گیا۔ دوسرا بڑھااو ر چاہا کہ امام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکے مقابلہ میں ہنر مندی کا اظہار کرکے سیاہ دلوں کی جماعت میں سرخروئی حاصل کرے ایک نعرہ مارا اور پکار کر کہنے لگاکہ بہادرانِ کوہ شکن شام و عراق میں میری بہادری کا غُلْغُلَہ ہے اور مصرو روم میں ، میں شہرۂ آفاق ہوں ، دنیا بھر کے بہادر میرا لوہا مانتے ہیں ، آج تم میرے زورو قوت کو اور داؤ پیچ کو دیکھو۔ ابن سعد کے لشکری اس متکبرِ سرکش کی تَعَلِّیوں سے بہت خوش ہوئے اور سب دیکھنے لگے کہ کس طرح امام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُسے مقابلہ کرے گا۔ لشکریوں کو یقین تھا کہ حضرت امام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُپر بھوک پیاس کی تکلیف حد سے گزر چکی ہے ، صدموں نے ضعیف کردیاہے ایسے وقت امام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُپر غالب آجاناکچھ مشکل نہیں ہے۔ جب سپاہِ شام کا گستاخ جفا جو ، سرکَشانہ گھوڑا کوداتا سامنے آیا ، حضرت امام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُنے فرمایا : تو مجھے جانتا نہیں جو میرے مقابل اس دلیری سے آتاہے ، ہوش میں ہو ، اس طرح ایک ایک مقابل آیا تو تیغِ خون آشام سے سب کا کام تمام کردیا جائے گا ، حسین رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکو بے کس و کمزور دیکھ کر حوصلہ مندیوں کا اظہار کررہے ہو ، نامردو! میری نظر میں تمہاری کوئی حقیقت



[1]   روضۃ الشہداء (مترجم)  ،  باب نہم ،  ج۲ ،  ص۳۴۱۔ ۳۴۴ ملخصاً

[2]   روضۃ الشہداء (مترجم)  ،  باب نہم ،  ج۲ ،  ص۳۴۴۔ ۳۴۵ ملخصاً

کتاب کا موضوع

کتاب کا موضوع

Sirat-ul-Jinan

صراط الجنان

موبائل ایپلیکیشن

Marfatul Quran

معرفۃ القرآن

موبائل ایپلیکیشن

Faizan-e-Hadees

فیضانِ حدیث

موبائل ایپلیکیشن

Prayer Time

پریئر ٹائمز

موبائل ایپلیکیشن

Read and Listen

ریڈ اینڈ لسن

موبائل ایپلیکیشن

Islamic EBooks

اسلامک ای بک لائبریری

موبائل ایپلیکیشن

Naat Collection

نعت کلیکشن

موبائل ایپلیکیشن

Bahar-e-Shariyat

بہار شریعت

موبائل ایپلیکیشن