دعوت اسلامی کی دینی خدمات دیگر ممالک میں بھی دیکھئے
ہسٹری

مخصوص سرچ

30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں

Sawaneh e Karbala | سوانح کربلا

book_icon
سوانح کربلا

صدا دی : ’’ہَلْ مِنْ مُّبَارِزْ‘‘کوئی جان پر کھیلنے والا ہوتو سامنے آئے۔

          عمربن سعد نے طارق سے کہا : بڑے شرم کی بات ہے کہ اہل بیت کا اکیلا نوجوا ن میدان میں ہے اور تم ہزاروں کی تعداد میں ہو ، اس نے پہلی مرتبہ مبارز طلب کیا تو تمہاری جماعت میں کسی کو ہمت نہ ہوئی پھر وہ آگے بڑھاتو صفیں کی صفیں درہم برہم کرڈالیں اور بہادروں کاکھیت کردیا ، بھوکا ہے ، پیاسا ہے ، دھوپ میں لڑتے لڑتے تھک گیا ہے ، خستہ اور ماندہ ہوچکاہے پھر مبارز طلب کرتاہے اور تمہاری تازہ دم جماعت میں سے کسی کو یارائے مقابلہ نہیں ۔ تف ہے تمہارے دعوائے شجاعت و بسالت پر ، ہو کچھ غیرت تو میدان میں پہنچ کر مقابلہ کرکے فتح حاصل کر تو میں وعدہ کرتاہوں کہ تونے یہ کام انجام دیا تو عبداللہ ابن زیاد سے تجھ کو موصل کی حکومت دلادوں گا۔ طارق نے کہا کہ مجھے اندیشہ ہے کہ اگر میں فرزند ِرسول اور اولاد ِبتول سے مقابلہ کرکے اپنی عاقبت بھی خراب کروں پھر بھی تو اپنا وعدہ وفانہ کرے تو نہ میں دنیا کارہا نہ دین کا۔ ابن سعد نے قسم کھائی اور پختہ قول و قرارکیا۔ اس پر حریص طارق موصل کی حکومت کی لالچ میں گلِ بستانِ رسالت کے مقابلہ کے لئے چلا ، سامنے پہنچتے ہی شہزادۂ والاتبار پر نیزہ کا وار کیا۔ شاہزادۂ عالیجاہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُنے اس کا نیزہ ردفرماکر سینہ پر ایک ایسا نیزہ مارا کہ طارق کی پیٹھ سے نکل گیا اور وہ ایک دم گھوڑے سے گرگیا۔ شہزادہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُنے بکمالِ ہنرمندی گھوڑے کو ایڑھ دے کر اس کو روندھ ڈالا اور ہڈیاں چکنا چور کردیں ۔ یہ دیکھ کر طارق کے بیٹے عمر بن طارق کو طیش آیا اوروہ جھلاتا ہوا گھوڑا دوڑا کر شہزادہ پر حملہ آور ہوا شاہزادہ نے ایک ہی نیزہ میں اس کا کام بھی تمام کیا۔ اس کے بعد اس کا بھائی طلحہ بن طارق اپنے باپ اور بھائی کا بدلہ لینے کے لئے ا ٓتشیں شعلہ کی طرح شہزادہ پر دوڑ پڑا۔ حضرت علی اکبر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے اس کے گریبان میں ہاتھ ڈال کرزین سے اٹھالیا اور زمین پر اس زور سے پٹکا کہ اس کا دم نکل گیا ، شہزادہ کی ہیبت سے لشکر میں شور برپا ہوگیا۔ ابن سعد نے ایک مشہور بہادر مصراع ابن غالب کو شہزادہ کے مقابلہ کیلئے بھیجا ، مصراع نے شہزادہ پر حملہ کیا ، آپ نے تلوار سے نیزہ قلم کرکے اس کے سر پر ایسی تلوار ماری کہ زین تک کٹ گئی دو ٹکڑے ہوکر گر گیا ، اب کسی میں ہمت نہ رہی تھی کہ تنہا اس شیر کے مقابل آتا ، ناچار ابن سعد نے محکم بن طفیل اور ا بن نوفل کو ایک ایک ہزار سواروں کے ساتھ شاہزادہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُپر یکبار گی حملہ کرنے کیلئے بھیجا۔ شاہزادہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُنے نیزہ اٹھاکر  ان پر حملہ کیا اور انہیں دھکیل کر قلب لشکر تک بھگادیا۔

          اس حملہ میں شہزادہ کے ہاتھ سے کتنے بدنصیب ہلاک ہوئے ، کتنے پیچھے ہٹے ، آپ پر پیاس کی شدت بہت ہوئی ، پھر گھوڑا دوڑا کرپدرِ عالی قدر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکی خدمت میں حاضر ہوکر عرض کیا : اَلْعَطَشْ اَلْعَطَشْبابا!پیاس کی بہت شدت ہے۔ اس مرتبہ حضرت امام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُنے فرمایا : ’’ اے نورِدیدہ !حوضِ کوثر سے سیرابی کا وقت قریب آگیاہے ، دست ِمصطفی علیہ التحیۃ والثناء سے وہ جام ملے گا جس کی لذت نہ تصور میں آسکتی ہے نہ زبان بیان کرسکتی ہے۔ ‘‘ یہ سن کرحضرت علی اکبررَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کو خوشی ہوئی اور وہ پھر میدان کی طرف لوٹ گئے اور لشکر دشمن کے یمین ویسیار پر حملہ کرنے لگے ، اس مرتبہ لشکر ِاشرار نے یکبارگی چاروں طرف سے گھیر کر حملے کرنا شروع کردئیے۔ آپ بھی حملہ فرماتے رہے اور دشمن ہلاک ہوہوکر خاک وخون میں لوٹتے رہے لیکن چاروں طرف سے نیزوں کے زخموں نے تن نازنین کو چکنا چور کردیا تھا اور چمنِ فاطمہ کا گلِ رنگیں اپنے خون میں نہا گیاتھا ، پیہم تیغ وسنان کی ضربیں پڑرہی تھیں اور فاطمی شہسوار پر تیر و تلوار کا مینہ برس رہاتھا ، اس حالت میں آپ پشت زین سے روئے زمین پر آئے اور سروقامت نے خاکِ کربلا پر استراحت کی۔ اس وقت آپ نے آواز دی : یَا اَبَتَاہْ! اَدْ     رِکْنِیْ اے پدرِ بزرگو ار!مجھ کو لیجئے۔ حضرت امام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُگھوڑا بڑھا کر میدان میں پہنچے اور جانباز نونہال کوخیمہ میں لائے ، اس کا سرگود میں لیا ، حضرت علی اکبر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُنے آنکھ کھولی اور اپناسروالد کی گود میں دیکھ کر فرمایا : ’’جان ما نیاز مندان قربان توباد۔ ‘‘  اے پدر بزرگوار! میں دیکھ رہا ہوں آسمان کے دروازے کھلے ہوئے ہیں بہشتی حوریں شربت کے جام لئے انتظار کررہی ہیں ۔ یہ کہا ا ور جان ، جان آفریں کے سپرد کی۔([1]) اِنَّا لِلّٰهِ وَ اِنَّاۤ اِلَیْهِ رٰجِعُوْنَؕ  

          اہل بیت کا صبرو تحمل اللہ اکبر! امید کے گل نوشگفتہ کو کمھلایا ہوا دیکھا اور َاَلْحَمْدُ لِلّٰہِکہا ، ناز کے پالوں کو قربان کردیااور شکر الٰہی عزوجل بجالائے ، مصیبت واندوہ کی کچھ نہایت ہے ، فاقہ پر فاقہ ہیں ، پانی کانام و نشان نہیں ، بھوکے پیاسے فرزند تڑپ تڑپ کر جانیں دے چکے ہیں ، جلتے ریت پر فاطمی نونہال



[1]   روضۃ الشہداء (مترجم)  ،  باب نہم ،  ج۲ ،  ص۲۱۶۔ ۳۳۴ ملخصاً و ملتقطاً

کتاب کا موضوع

کتاب کا موضوع

Sirat-ul-Jinan

صراط الجنان

موبائل ایپلیکیشن

Marfatul Quran

معرفۃ القرآن

موبائل ایپلیکیشن

Faizan-e-Hadees

فیضانِ حدیث

موبائل ایپلیکیشن

Prayer Time

پریئر ٹائمز

موبائل ایپلیکیشن

Read and Listen

ریڈ اینڈ لسن

موبائل ایپلیکیشن

Islamic EBooks

اسلامک ای بک لائبریری

موبائل ایپلیکیشن

Naat Collection

نعت کلیکشن

موبائل ایپلیکیشن

Bahar-e-Shariyat

بہار شریعت

موبائل ایپلیکیشن