30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
حضرت امام عالی مقام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکی ولادت کے ساتھ ہی آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکی شہادت کی خبر مشہور ہوچکی ، شیر خوار گی کے ایام میں حضور اقدس نبی کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّمنے ام الفضل کو آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکی شہادت کی خبردی ، خاتون جنت رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُانے اپنے اس نونہال کو زمین کربلا میں خون بہانے کے لیے اپنا خونِ جگر (دودھ) پلایا ، علی مرتضیٰ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُنے اپنے دل بندجگرپیوند کو خاک کربلا میں لَوٹنے اور دم توڑنے کے لئے سینہ سے لگا کر پالا ، مصطفی صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَنے بیابان میں سوکھا حلق کٹوانے اور را ہِ خداعزوجل میں مردانہ وارجان نذر کرنے کے لئے امام حسین رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکو اپنی آغوش رحمت میں تربیت فرمایا ، یہ آغوش کرامت و رحمت فردوسی چمنستانوں اور جنتی ایوانوں سے کہیں زیادہ بالامرتبت ہے ، اس کے رتبہ کی کیا نہایت اور جو اس گود میں پرورش پائے اس کی عزت کاکیااندازہ۔ اس وقت کا تصور دل لرزا دیتا ہے جب کہ اس فر زند ِارجمندرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکی ولادت کی مسرت کے ساتھ ساتھ شہادت کی خبر پہنچی ہوگی ، سید عالمصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکی چشمۂ رحمت چشم نے اشکوں کے موتی برسا دئیے ہوں گے ، اس خبر نے صحابہ کبار جاں نثار انِ اہلِ بیت رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمکے دل ہلا دئیے ، اس درد کی لذت علی مرتضیٰ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکے دل سے پوچھئے ، صدق وصفا کی امتحان گاہ میں سنتِ خلیلعلیہ السلام ادا کررہے ہیں ۔
حضرت خاتون جنت رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُا کی خاک ِزیرِ قدمِ پاک پر قربان! جس کے دل کا ٹکڑا ناز نین لاڈلا سینہ سے لگاہوا ہے ، محبت کی نگاہوں سے اس نور کے پتلے کو دیکھتی ہیں ، وہ اپنے سرور آفریں تبسم سے دلربائی کرتاہے ، ہُمَک ہُمَک کر محبت کے سمندر میں تلاطم پیدا کرتا ہے ، ماں کی گود میں کھیل کر شفقتِ مادری کے جوش کو اور زیادہ موجزن کرتاہے ، میٹھی میٹھی نگاہوں اور پیاری پیاری باتوں سے دل لبھاتا ہے ، عین ایسی حالت میں کربلا کا نقشہ آپ کے پیش نظر ہوتا ہے۔ جہاں یہ چہیتا ، نازوں کا پالا ، بھوکا پیاسا ، بیابان میں بے رحمی کے ساتھ شہید ہورہا ہے ، نہ علی مرتضیٰ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُساتھ ہیں نہ حسن مجتبیٰ ، عزیز واقارب برادر و فرزند قربان ہوچکے ہیں ، تنہا یہ نازنین ہیں ، تیروں کی بارش سے نوری جسم لہو لہان ہورہاہے ، خیمہ والوں کی بے کسی اپنی آنکھوں سے دیکھتا ہے اور راہِ خداعزوجل میں مردانہ وار جان نثار کرتاہے۔ کربلا کی زمین مصطفی صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّمکے پھول سے رنگین ہوتی ہے ، وہ شمیم پاک جو حبیب ِخداعزوجل و صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّمکو پیاری تھی کوفہ کے جنگل کو عطر بیز کرتی ہے ، خاتونِ جنت رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُاکی نظر کے سامنے یہ نقشہ پھر رہاہے اور فرزند سینہ سے لپٹ رہاہے۔ حضرت ہاجرہ علیہا السلام اس منظر کو دیکھیں ۔
دیکھنا تو یہ ہے کہ اس فرزند ِارجمند کے جَدِّ کریم ، حبیب ِخدا عزوجل و صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّمہیں ، حضرت حق تبارک و تعالیٰ ان کا رضا جو ہے : وَ لَسَوْفَ یُعْطِیْكَ رَبُّكَ فَتَرْضٰىؕ(۵) ([1]) بروبحر میں ان کا حکم نافذ ہے ، شجر وحجر سلام عرض کرتے ہیں اور مطیعِ فرمان ہیں ، چاند اشاروں پر چلا کرتاہے ، ڈوبا ہوا سورج پلٹ آتا ہے ، بدر میں ملائکہ لشکری بن کر حاضر خدمت ہوتے ہیں ، کونین کے ذرہ ذرہ پر بحکم الٰہی عزوجل حکومت ہے ، اولین و آخرین سب کی عُقْدَہ کُشائی اشارۂ چشم پر موقوف و منحصر ہے ، ان کے غلاموں کے صدقہ میں خَلْق کے کام بنتے ہیں ، مددیں ہوتی ہیں ، روزی ملتی ہیھَل تُنْصَرُوْنَ وَتَرْزَقُوْنَ اِلَّا بِضُعَفَآئِکُمْ۔ ([2]) (رواہ البخاری)باوجود ا س کے اس فرزند ارجمند کی خبرِ شہادت پاکر چشمِ مبارک سے اشک تو جاری ہو جاتے ہیں مگر مصطفی صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّمدعا کے لئے ہاتھ نہیں اٹھاتے ، بارگاہِ الٰہی عزوجل میں امام حسین رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکے امن وسلامت اور اس حادثۂ ہائلہ سے محفوظ رہنے اور دشمنوں کے
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع