30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
{۲} اہل مدینہ اور اہل حجاز اور اہل عراق میں کسی شخص سے بھی زمانۂ حضرت امیر المومنین مولیٰ علی مرتضیٰ کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْمکے متعلق کوئی مواخذہ ومطالبہ نہ کیا جاوے۔
{۳} امیر معاویہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ، امام حسن رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکے دیون کو ادا کریں ۔
حضرت امیر معاویہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُنے یہ تمام شرائط قبول کیں اور باہم صلح ہوگئی اور حضور انور نبی کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّمکا یہ معجزہ ظاہرہواجو حضور صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّمنے فرمایاتھا کہ اللہ تعالیٰ میرے اس فرزند ارجمند کی بدولت مسلمانوں کی دو جماعتوں میں صلح فرمائے گا۔ حضرت امام حسن رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُنے تخت سلطنت حضرت امیر معاویہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکے لیے خالی کردیا۔ یہ وا قعہ ربیع الاول ۴۱ھ کا ہے۔
حضرت امام حسن رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکے اصحاب کو آپ کا خلافت سے دستبردار ہونا ناگوار ہوا اور انہوں نے طرح طرح کی تعریضیں کیں اور اشاروں کنایوں میں آپ پر ناراضگی کا اظہار کیا۔ آپ نے انھیں سمجھا دیا کہ مجھے گوارا نہ ہوا کہ ملک کے لیے تمہیں قتل کراؤں ۔ اس کے بعد اِمام حسن رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُنے کوفہ سے رحلت فرمائی اور مدینہ طیبہ میں اقامت گزیں ہوئے۔
حضرت امیر معاویہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکی طرف سے حضرت اما م عالی مقام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکا وظیفہ ایک لاکھ سالانہ مقرر تھا۔ ایک سال وظیفہ پہنچنے میں تاخیر ہوئی اور اس وجہ سے حضرت امام کو سخت تنگی درپیش ہوئی۔ آپ نے چاہا کہ امیر معاویہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکو اس کی شکایت لکھیں ، لکھنے کا ارادہ کیا ، دوات منگائی مگر پھر کچھ سو چ کر توقف کیا۔ خواب میں حضورپر نورسید عالم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّمکے دیدار پر انوار سے مشرف ہوئے ، حضور صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّمنے استفسار حال فرمایا اور ارشاد فرمایا کہ اے میرے فرزند ارجمند! کیا حال ہے؟ عرض کیا : اَلْحَمْدُ لِلّٰہ بخیرہوں اور وظیفہ کی تاخیر کی شکایت کی۔ حضور صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّمنے فرمایا : تم نے دوات منگائی تھی تاکہ تم اپنی مثل ایک مخلوق کے پاس اپنی تکلیف کی شکایت لکھو۔ عرض کیا : یارسول اللہ! صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم مجبور تھا کیا کرتا ۔ فرمایا یہ دعا پڑھو : اللھُمَّّ اَقْذِفْ فِیْ قَلْبِیْ رِجَائَکَ وَاقْطَعْ رِجَآئِیْ عَمَّنْ سِوَاکَ حَتّٰی لَا اَرْجُوْ اَحَدًا غَیْرَکَ اللھُمَّ وَمَا ضَعُفَتْ عَنْہُ قُوَّتِیْ وَقَصُرَ عَنْہُ عَمَلِیْ وَلَمْ تَنْتَہِ اِلَیْہِ رَغْبَتِیْ وَلَمْ تَبْلُغْہُ مَسْئَلَتِیْ وَلَمْ یَجْرِ عَلٰی لِسَانِیْ مِمّا اَعْطَیْتَ اَحَدًا مِنَ الْاَوَّلِیْنَ وَالْاٰخِرِیْنَ منَ الْیَقِیْنِ فَخُصَّنِیْ بِہٖ یَارَبَّ الْعٰلَمِیْنَ۔
’’یارب ! عزوجل میرے دل میں اپنی امید ڈال اور اپنے ماسوا سے میری امید قطع کریہاں تک کہ میں تیرے سوا کسی سے اپنی امید نہ رکھوں ۔ یارب! عزوجل جس سے میری قوت عاجز اور عمل قاصر ہو اور جہاں تک میری رغبت اور میرا سوال نہ پہنچے اور میری زبان پر جاری نہ ہو ، جو تونے اولین وآخرین میں سے کسی کو عطا فرمایا ہویقین سے یارب العالمین! عزوجلمجھ کو اس کے ساتھ مخصوص فرما۔ ‘‘
حضرت امام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُفرماتے ہیں کہ اس دعا پرایک ہفتہ نہ گزرا کہ امیر معاویہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُنے میرے پاس ایک لاکھ پچاس ہزار بھیج دئیے اور میں نے اللہ تعالیٰ کی حمدو ثنا کی اور اس کا شکر بجالایا۔ پھر خواب میں دولت دیدار سے بہرہ مند ہوا۔ سرکار نامدار صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّمنے ارشا د فرمایا : اے حسن! رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکیا حال ہے۔ میں نے خدا عزوجل کا شکر کرکے واقعہ عرض کیا ، فرمایا : اے فرزند !جو مخلوق سے امید نہ رکھے اور خالق عزوجل سے لو لگائے اس کے کام یوں ہی بنتے ہیں۔
حضرت امام حسن رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی شہادت
ابن سعد نے عمران ابن عبداللہ ابن طلحہ سے روایت کی کہ کسی نے حضرت امام حسن رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکوخواب میں دیکھا کہ آپ کے دونوں چشم کے درمیان : قُلْ هُوَ اللّٰهُ اَحَدٌۚ(۱) ([1]) لکھی ہوئی ہے۔ آپ کے اہل بیت میں اس سے بہت خوشی ہوئی لیکن جب یہ خواب حضرت سعید بن مسیب رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکے سامنے بیان کیاگیاتو انہوں نے فرمایا کہ واقعی اگر یہ خواب دیکھا ہے توحضرت امام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکی عمر کے چند ہی روز رہ گئے
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع