دعوت اسلامی کی دینی خدمات دیگر ممالک میں بھی دیکھئے
ہسٹری

مخصوص سرچ

30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں

Sawaneh e Karbala | سوانح کربلا

book_icon
سوانح کربلا

          اشعری کا قول ہے کہ حضور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَنے صدیق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکو امامت کاحکم دیاجب کہ انصار ومہاجرین حاضر تھے ۔ اور حدیث میں ہے کہ قوم کی امامت وہ کرے جو سب میں اَقْرَء ہو۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت صدیق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُتمام صحابہ میں سب سے اقرء اور قرآن کریم کے سب سے بڑے عالم تھے۔ اسی لئے صحابہ کرام نے حضرت ابو بکر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکے اَحَقْ بِالْخِلَافَہ ہونے کااستدلال کیاہے۔ ان استدلال کرنے والوں میں سے حضرت عمر اور حضرت علی بھی ہیں ۔ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُما۔ ایک جماعت علماء نے حضرت صدیق  رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکی خلافت آیات قرآنیہ سے مُسْتَنْبَطْ کی ہے۔ ([1])  وَقَدْ ذَکَرَھَا الشَّیْخُ جَلاَلُ الدِّیْن اَلسُّیُوْطِیُّ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہِ فِیْ تَارِیْخِہٖ۔

          علاوہ بریں اس خلافتِ راشدہ پر جمیع صحابہ اور تمام امت کا اجماع ہے۔ لہٰذا اس خلافت کا منکر شرع کا مخالف اور گمراہ بددین ہے۔ حضرت صدیق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکا زمانۂ خلافت مسلمانوں کے لئے ظِلِّ رحمت ثابت ہوا اور دین مصطفی صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکو جو خطرات عظیمہ اور ہولناک اندیشے پیش آگئے تھے وہ حضرت صدیق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکی رائے صائب ، تدبیر صحیح اور کامل دینداری و زبردست اتباع سنت کی برکت سے دفع ہوئے اور  اسلام کو وہ استحکام حاصل ہوا کہ کفار و منافقین لرزنے لگے اور ضعیف الایمان لوگ پختہ مومن بن گئے آپ کی خلافت راشدہ کا عہدا گر چہ بہت تھوڑا اور زمانہ نہایت قلیل ہے لیکن اس سے اسلام کو ایسی عظیم الشان تائیدیں اور قوتیں حاصل ہوئیں کہ کسی زبردست حکومت کے طویل زمانہ کو اس سے کچھ نسبت نہیں ہوسکتی۔

          آپ کے عہد مبارک کے چند اہم واقعات یہ ہیں کہ آ پ نے جیشِ اسامہ کی تَنْفِیْذکی جس کو حضور انور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے اپنے عہد مبارک کے آخر میں شام کی طرف روانہ فرمایاتھا۔ ابھی یہ لشکر تھوڑی ہی دو ر پہنچا تھا اور مدینہ طیبہ کے قریب مقامِ ذی خُشُب ہی میں تھا کہ حضور اقدس علیہ الصلوٰ ۃ و السلام نے اس عالم سے پردہ فرمایا ۔ یہ خبر سن کر اطرافِ مدینہ کے عرب اسلام سے پھر گئے اور مرتد ہوگئے۔ صحابہ کرام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمنے مجتمع ہو کر حضرت ابو بکر صدیق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُپر زوردیا کہ آپ اس لشکر کو واپس بلالیں ۔ اس وقت اس لشکر کاروانہ کرنا کسی طرح مَصْلَحَتْ نہیں ، مدینہ کے گِرْد تو عرب کے طوائف کثیرہ مرتد ہوگئے اور لشکر شام کو بھیج دیا جائے۔ اسلام کے لئے یہ نازک ترین وقت تھا ، حضور اقد س علیہ الصلوٰۃ والسلام کی وفات سے کفار کے حوصلے بڑھ گئے تھے اور ان کی مردہ ہمتوں میں جان پڑگئی تھی ، منافقین سمجھتے تھے کہ اب کھیل کھیلنے کا وقت آگیا۔ ضعیفُ الایمان دین سے پھر گئے۔ مسلمان ایک ایسے صدمے میں شکستہ دل اور بے تاب وتواں ہور ہے ہیں جس کا مثل دنیا کی آنکھ نے کبھی نہیں دیکھا۔ ان کے دل گھائل ہیں اور آنکھوں سے اشک جاری ہیں ، کھانا پینا برا معلوم ہوتا ہے ، زندگی ایک ناگوار مصیبت نظرا ٓتی ہے۔ اس وقت حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کے جانشین کو نظم قائم کرنا ، دین کا سنبھالنا ،  مسلمانوں کی حفاظت کرنا ، ارتداد کے سیلاب کو روکنا کس قدر دشوار تھا۔ باوجود اس کے رسول علیہ الصلوٰۃ والسلام کے روانہ کئے ہوئے لشکر کو واپس کرنا اور مرضی ٔ مبارکہ کے خلاف جرأت کرنا صدیق سراپا صدق کا رابطہ نیا ز مندی گوارانہ کرتاتھا اور اس کو وہ ہر مشکل سے سخت ترسمجھتے تھے۔ اس پر صحابہ کا اصرار کہ لشکر واپس بلالیاجائے اور خود حضرت اسامہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکا لوٹ آنا اورحضرت صدیق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُسے عرض کرنا کہ قبائل عر ب آمادۂ جنگ اور درپے تخریب ِاسلام ہیں اور کار آزمابہادر میرے لشکر میں ہیں انھیں اس وقت روم پر بھیجنا اور ملک کوایسے دلاور مردانِ جنگ سے خالی کرلینا کسی طرح مناسب معلوم نہیں ہوتا۔ یہ حضرت صدیق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکے لیے اور مشکلات تھیں ۔ صحابہ کرام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمنے اعتراف کیا ہے کہ اس وقت اگرحضرت صدیق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکی جگہ دوسرا ہوتا تو ہرگز مستقل نہ رہتا اور مصائب وافکار کا یہ ہجوم اور اپنی جماعت کی پریشان حالت مبہوت کر ڈالتی مگر اللہ اکبر حضرت صدیق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکے پائے ثبات کو ذَرَّہْ بھر لغزش نہ ہوئی اور ان کے استقلال میں ایک شمّہ فرق نہ آ یا۔ آپ نے فرمایا کہ اگر پرند میری بوٹیاں نوچ کھائیں تومجھے یہ گوارا ہے مگر حضور انور سیّدعالَم علیہ الصلوٰۃ والسلام کی مرضیٔ مبارک میں اپنی رائے کودخل دینا اور حضور  صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّمکے روانہ



[1]   تاریخ الخلفاء ، ابوبکر الصدیق رضی اللہ تعالٰی عنہ ، فصل فی الاحادیث والآیات

            المشیرۃ الی خلافتہ۔ ۔ ۔ الخ ، ص۴۸-۴۹

 

کتاب کا موضوع

کتاب کا موضوع

Sirat-ul-Jinan

صراط الجنان

موبائل ایپلیکیشن

Marfatul Quran

معرفۃ القرآن

موبائل ایپلیکیشن

Faizan-e-Hadees

فیضانِ حدیث

موبائل ایپلیکیشن

Prayer Time

پریئر ٹائمز

موبائل ایپلیکیشن

Read and Listen

ریڈ اینڈ لسن

موبائل ایپلیکیشن

Islamic EBooks

اسلامک ای بک لائبریری

موبائل ایپلیکیشن

Naat Collection

نعت کلیکشن

موبائل ایپلیکیشن

Bahar-e-Shariyat

بہار شریعت

موبائل ایپلیکیشن