30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
حضور صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّمسے نسبت رکھنے والی چیزوں کو محبوب رکھنا حضور صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّمکی محبت میں داخل ہے قدرتی طور پر انسان جس سے محبت رکھتا ہے اس سے نسبت رکھنے والی تمام چیزیں اس کو محبوب ہوجاتی ہیں ۔ حضور سید عالم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَسے محبت رکھنے والے بھی حضور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکے وطن پاک اور حضور کے وطن پاک کے رہنے والوں اور حضور عَلَيْهِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام سے نسبت رکھنے والی ہر چیز کو جان و دل سے محبوب رکھتے ہیں ۔
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اَحِبُّوْا الْعَرَبَ لِثَلَاثٍ لِاَنِّیْ عَرَبِیٌّ وَالْقُرْاٰنُ عَرَبِیٌّ وَکَلَامُ اَھْلِ الْجَنَّۃِ عَرَبِیٌّ۔([1])
(رواہ البیہقی فی شعب الایمان)
حضرت ابن عباس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُسے مروی ہے حضور اقدس رسول کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّمنے فرمایا : اہل عرب کو محبوب رکھو تین وجہ سے ، وہ یہ ہیں : {۱}میں عربی ہوں {۲}قرآن عربی ہے{۳}اہل جنت کی زبان عربی ہے۔
عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَنْ غَشَّ الْعَرَبَ لَمْ یَدْخُلْ فِیْ شَفَاعَتِیْ وَلَمْ تَنَلْہُ مَوَدَّتِیْ([2]) (رَوَاہُ التِّرْمِذِیُّ وَضَعَّفَہٗ وَالضِّعَافُ فِیْ مِثْلِ ھٰذَا الْمَقَامِ مَقْبُوْلَۃٌ)
حضرت عثمان بن عفان رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُسے مروی ہے کہ رسول کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّمنے فرمایا : جس نے اہل عرب سے بغض وکدورت رکھی میری شفاعت میں داخل نہ ہوگا اور میری مودّت سے فیض یاب نہ ہوگا۔
عَنْ سَلْمَانَ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ لِیْ رَسُوْلُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لَاتَبْغَضْنِیْ فَتُفَارِقُ دِیْنَکَ قُلْتُ یَارَسُوْلَ اللہِ کَیْفَ اَبْغَضُکَ وَبِکَ ھَدَانَا اللہُ قَالَ تَبْغَضُ الْعَرَبَ فَتَبْغَضُنِیْ ([3]) (رواہ الترمذی وحسنہ)
حضرت سلمان فارسی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُسے مروی ہے فرماتے ہیں کہ حضور اکرم رسول مکرم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّمنے مجھے فرمایا کہ مجھ سے بغض نہ کرنا کہ دین سے جدا ہو جائے گا۔ میں نے عرض کیا کہ حضور صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّمسے کیسے بغض کرسکتا ہو ں ۔ حضور صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّمہی کی بدولت اللہ تعالیٰ نے ہمیں ہدایت فرمائی۔ فرمایا کہ عربوں سے بغض کرے تو ہم سے بغض کرتا ہے۔
ان احادیث سے صاف ظاہر ہے کہ حضور صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّمسے نسبت رکھنے کی وجہ سے اہل عرب کے ساتھ محبت رکھنا مؤ من کے لئے لازم اور علامت ایمان ہے اور اگر کسی کے دل میں اہل عرب کی طرف سے کدورت ہو تو یہ اس کے ایمان کاضعف اور محبت کی خامی ہے اور اہل عرب توحضور صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّمکے وطن پاک کے رہنے والے ہیں ، حضور صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّمسے نسبت رکھنے والی ہر چیز مومنِ مخلص کے لئے قابلِ احترام اور محبوبِ دل ہے۔ صحابہ کبار رضوان اللہ علیہم اجمعین حضو ر صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّمکی قدم گاہ کا ادب کرتے تھے۔ چنانچہ منبرشریف کے جس درجہ پرحضورانورعلیہ الصلوٰۃ والسلام تشریف رکھتے خلیفۂ اول نے ادباً اس پر بیٹھنے کی جرأت نہ کی اورخلیفۂ دوم نے حضرت ابو بکر صدیق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکی نشست گاہ پر بھی بیٹھنے کی جرأ ت نہ کی اور خلیفۂ ثالث حضرت عمر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکی نشست گاہ پر کبھی نہ بیٹھے۔ ([4]) (رواہ الطبرانی عن ابن عمر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا)
[1] شعب الایمان للبیہقی ، باب فی تعظیم النبی۔ ۔ ۔ الخ ، فصل فی معنی الصلاۃ علی
النبی۔ ۔ ۔ الخ ، الحدیث : ۱۶۱۰ ، ج۲ ، ص۲۳۰
[2] سنن الترمذی ، کتاب المناقب ، باب مناقب فی فضل العرب ، الحدیث : ۳۹۵۴ ، ج۵ ، ص۴۸۷
[3] سنن الترمذی ، کتاب المناقب ، باب مناقب فی فضل العرب ، الحدیث : ۳۹۵۳ ،
ج۵ ، ص۴۸۷
[4] المعجم الاوسط للطبرانی ، باب من اسمہ محمود ، الحدیث : ۷۹۲۳ ، ج۶ ، ص۴۰
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع