فراقِ رسول صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم پر حضرت عمر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے تأثرات
دعوت اسلامی کی دینی خدمات دیگر ممالک میں بھی دیکھئے
ہسٹری

مخصوص سرچ

30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں

Sahaba e Kiram Ka Ishq e Rasool | صحابہ کرام کا عشق رسول

book_icon
صحابہ کرام کا عشق رسول

پر بند نہ کئے ، جس روشن ضمیر کے دامن پر دشمنوں  کی ایذار سانی کا گردو غبار کبھی نہ بیٹھا۔

 {۳}حضرت علی مرتضیٰ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے آنحضور صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کو آخری غسل دیتے ہوئے جو تاریخی الفاظ کہے وہ ساری امت کے جذبات رنج و غم کے ترجمان ہیں۔

    ’’ میرے ماں  باپ آپصَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم پر نثار ، آپ کی موت سے وہ چیز جاتی رہی جوکسی دوسرے کی وفات سے نہ گئی تھی ، یعنی غیب کی خبروں  ، او ر وحی آسمانی کا سلسلہ منقطع ہوگیا۔ آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کی موت صدمہ عظیم ہے۔ اگر آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم نے صبر کا حکم نہ دیا ہوتا ، اور آہ وزاری سے منع نہ کیا ہوتا تو ہم آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم پر آنسو بہادیتے پھر بھی اس درد کا علاج اور زخم کا اندمال نہ ہوتا۔ ‘‘      (السیرۃ النبویۃلابن ھشام  ، باب جھاز رسول صلی اللہ علیہ وسلم ودفنہ  ، ج۴ ، ص۵۵۵)

{۴}حضرت انس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے کہ جس روز حضور صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم مدینہ میں  تشریف لائے تھے ، اس کی ہر چیز روشن ہوگئی تھی اور جس روز آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کی وفات ہوئی ہے ، اس کی ہر چیز اداس ہوگئی ہے اوربعد تدفین ابھی مٹی سے ہاتھ بھی نہ جھاڑے تھے کہ ہم نے اپنے قلوب میں تغیر پایا۔ ( کیونکہ اب انھیں  مرشدکامل کی صحبت کے انوار کا ملہ دکھائی نہ پڑتے تھے)     (شرح العلامۃ الزرقانی ،  الفصل الاول فی اتمامہ تعالیٰ .....الخ ، ج۱۲ ، ص۱۷۶)

{۵}دربار رسول صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کے شاعر حسان بن ثابت رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے جو مرثیہ لکھا ، اس کے چند پُر درد اشعار کا ترجمہ درج ذیل ہے ، جس سے ان کے رنج و غم کے گہرے اور سچے جذبات کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔

    ’’تیری نیند کے اچاٹ ہونے کا سبب اس عظیم انسان کی جدائی ہے جو ہمارا ہادی ورہنماہے ، صد افسوس! کہ وہ جو زمین پر بہترین ہستی تھی ، آج زیر زمین مدفون ہے۔ اے میرے پیارے آقا صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم !کاش ایسا ہوتا کہ میں  آپصَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم سے پہلے بقیع الغرقد میں  دفن ہوجاتا۔ میرے ماں  باپ اس نبی کامل صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم پر فدا ہوں جوپیر کے روز ہمیں  داغ مفارقت دے گیا۔ مدینہ کی سر زمین مجھے ویران و سنسان دکھائی دیتی ہے۔ کاش! میں  آج کے دن کے لیے پیدا ہی نہ ہوا ہوتا۔ اے میرے محبوب صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم !کیا میں  آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کے بغیر مدینہ میں  رہ سکتا ہوں۔ آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کا وصال میرے لئے جام زہر سے تلخ تر ہے۔ میرے آقا !صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم آپ کا پاک وجود ایسا نور تھا جس نے تمام روئے زمین کو روشن کر رکھا تھا۔ جس نے بھی اس نور سے فیض پایا اس نے ہدایت پائی۔ ‘‘

    ’’ اے ہمارے رب عزوجل! ہمیں  اپنے پیارے رسول صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کے ساتھ جنت الفردوس میں اکٹھا کردے ۔ خدا عزوجل کی قسم!جب تک میں  زندہ رہوں  گا اپنے محبوب آقا صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کے لئے روتا او ر تڑپتار ہوں گا۔ ‘‘      (السیرۃ النبویۃ ، شعرحسان بن ثابت فی مرثیتہ ، ج۴ ، ص۵۵۸۔ ۵۶۲)

{۶} حضرت ام ایمن رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُا ، ایک دن حضور صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کو یاد کرکے رونے لگیں۔ حضرت ابوبکرصدیق اور حضرت عمر فاروق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُما نے عرض کیا ، آپ کیوں  روتی ہیں ؟ کیا رسول اللہ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کے لئے خد ا تعالی کے پاس(یہاں  سے) بہتر نعمتیں  موجود نہیں ؟ انہوں  نے بھی تصدیق کی ، لیکن اپنے رونے کا یہ سبب بتلایا کہ وحی آسمانی کا سلسلہ منقطع ہوگیا ہے۔ اس پر ابو بکر اور عمر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُما بھی شریک گریہ و غم ہوگئے۔

(الوفا فی احوال المصطفی صلی اللہ علیہ وسلم(مترجم)باب وصال مصطفی اور کیفیت صحابہ ، ص۸۱۷)

            الغرض صحابہ کرامرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُماور امت محمدیہ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم میں  سے ہر شخص آنحضرت صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کی وفات پر سوگوار تھا اور یاس و حرمان کی تصویر بنا ہواتھا۔

 فراقِ رسول صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم پر حضرت عمر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے تأثرات

    حضرت صدیق اکبررَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کا خطاب سن کر جب فاروق اعظم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کو یقین ہوگیاکہ سرکارصَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کا وصال ہوچکا تو ایک وقت دیکھا گیا کہ حضرت عمررَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ رورہے ہیں  اور یہ کلمات عرض کررہے ہیں :

       السلام علیک یارسول اللہ بابی انت وامی لقد کنت تخطبنا علی جذع نخلۃ فلما کثر الناس اتخذت منبرًا  لتسمعھم  فحن الجذع  لفرا قک  حتی جعلت یدک علیہ  فسکت فامتک اولی بالحنین الیک لما  فَارَقتہا بابی انت و امی یارسول اللہ لقد بلغ من فضیلتک عندہ ان جعل طَاعتک طَاعتہ  فقال عزوجل :

مَنْ یُّطِعِ الرَّسُوْلَ فَقَدْ اَطَاعَ اللّٰهَۚ- (پ۵ ، النساء : ۸۰)

بابی انت و امی یارسول اللہ لقد بلغ من فضیلتک عندہ ان بعثک آخر الانبیاء وذکرک فی اولھم فقال عز و جل :

 وَ اِذْ اَخَذْنَا مِنَ النَّبِیّٖنَ مِیْثَاقَهُمْ وَ مِنْكَ وَ مِنْ نُّوْحٍ وَّ اِبْرٰهِیْمَ وَ مُوْسٰى وَ عِیْسَى ابْنِ مَرْیَمَ۪-وَ اَخَذْنَا مِنْهُمْ مِّیْثَاقًا غَلِیْظًاۙ(۷)

 

کتاب کا موضوع

کتاب کا موضوع

Sirat-ul-Jinan

صراط الجنان

موبائل ایپلیکیشن

Marfatul Quran

معرفۃ القرآن

موبائل ایپلیکیشن

Faizan-e-Hadees

فیضانِ حدیث

موبائل ایپلیکیشن

Prayer Time

پریئر ٹائمز

موبائل ایپلیکیشن

Read and Listen

ریڈ اینڈ لسن

موبائل ایپلیکیشن

Islamic EBooks

اسلامک ای بک لائبریری

موبائل ایپلیکیشن

Naat Collection

نعت کلیکشن

موبائل ایپلیکیشن

Bahar-e-Shariyat

بہار شریعت

موبائل ایپلیکیشن