غمِ ہجرِ رسول صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم
دعوت اسلامی کی دینی خدمات دیگر ممالک میں بھی دیکھئے
ہسٹری

مخصوص سرچ

30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں

Sahaba e Kiram Ka Ishq e Rasool | صحابہ کرام کا عشق رسول

book_icon
صحابہ کرام کا عشق رسول

اس کا حال اوپر گزر چکا ، لیکن آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کی وفات کے بعد ، اس محبت کا اظہار صرف گریہ و بکاء ، آہ وفریاد اور نالہ وشیون کے ذریعہ سے ہوسکتا تھا۔ او رصحابہ کرامرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمنے آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کے غم میں  یہ دردانگیز صدائیں  اس زور سے بلند کیں  کہ مدینہ بلکہ کل عرب کے درودیوار ہل گئے ، آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّمپر موت کے آثار بتدریج طاری ہوئے۔ جمعرات کے دن علالت میں  اِشتِداد پیدا ہوا ، حضرت عبداللہ بن عباس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُما کو جب یہ دن یاد آتا تھا ، تو کہتے تھے ، جمعرات کا دن ، ہائے جمعرات کا دن ، وہ جس میں  آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّمکی علالت میں  شدت آئی ، نزع کا وقت قریب آیا تو غشی طاری ہوئی۔    

 (صحیح البخاری ، کتاب المغازی ، باب مرض النبی ووفاتہٖ ،  الحدیث : ۴۴۳۱ ،  ج۳ ، ص۱۵۲ )

            حضرت فاطمہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَانے یہ حالت دیکھی تو بے اختیار پکار اٹھیں  ’’ واکر باہ‘‘   آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کا وصال ہو ا تو یہ الفاظ کہکر آپ پر روئیں ،

             یاابتاہ! اجاب ربا دعاہ ،  یا ابتاہ! من جنۃ الفردوس ماواہ یا ابتاہ! الیٰ جبرئیل علیہ السلام ننعاہ۔

            ’’ لوگ آپصَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کی تدفین کر کے آئے توانھوں  نے حضرت انس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُسے نہایت دردانگیز لہجے میں  پوچھا ، کیوں  انس ، کیسے رسول اللہ عزوجل و صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کو مٹی دیناتمہیں گوارا ہوا؟       (المرجع السابق ، الحدیث : ۴۴۶۲ ، ص۱۶۰)

            حضرت عائشہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُا فرماتی ہیں  کہ رسول اللہ عزوجل و صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کی وفات کے بعد مجھے کسی کا مرض الموت نہیں کھِلتا۔        

(المرجع السابق ، الحدیث : ۴۴۴۶ ، ص۱۵۶)

            یہ تو اہل بیت کی حالت تھی۔ اہل بیت کے علاوہ اور تمام صحابہرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمغم والم کی تصویر بنے مسجد نبوی علی صاحبہ الصلوۃو السلاممیں  گریہ کناں  تھے اورحضرت عمر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُلوگوں  کو یقین دلارہے تھے کہ ابھی آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کا وصال نہیں  ہو سکتا۔ حضرت ابو بکر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُنے یہ حالت آکر دیکھی تو کسی سے بات چیت نہیں  کی ، سیدھے آپ کے جسد اطہر مبارک تک چلے گئے ، وجہ انورسے کپڑا ہٹا کر آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کے چہرہ مبارک کو بوسہ دیا اورروئے۔ وہاں  سے نکل کر لوگوں  کو سمجھایا تو سب کو آپصَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کی موت کا یقین آیا۔        (المرجع السابق ، الحدیث : ۴۴۵۳۔ ۴۴۵۴ ، ج۳ ، ص۱۵۸)

  ایک شخص صحابہرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمکے قلق و اضطراب کا یہ عالم دیکھ کر مدینہ سے عمان آیا تو لوگوں  کو آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کے وصال کی خبر دی اور کہا کہ میں  مدینہ کے لوگوں  کو ایسے حال میں  چھوڑ کر آیا ہوں  کہ انکے سینے دیگچی کی طرح ابال کھارہے ہیں۔ حضرت عبداللہ ابن ابی لیلیٰ انصاری رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکہتے ہیں  کہ رسول اللہ عزوجل و صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کے وصال کے وقت میں  بچہ تھا ، لوگ اپنے سروں  اور کپڑوں  پر خاک ڈال رہے تھے۔ اور میں  ان کے گر یہ وبکا کو دیکھ کر روتا تھا۔   

(اسدالغابۃ ، تذکرۃ عبداللہ بن ابی لیلٰی ، ج۳ ، ص۳۸۳)

            مدینہ کے باہر جب یہ غمناک خبر پہنچی تو قبیلہ باہلہ کے لوگوں  نے اس غم میں  اپنے خیمے گرادئیے اورمتصل سات رات تک ان کو کھڑا نہیں  کیا۔   

                                       (الاصابۃ ، تذکرۃ جھم بن کلدۃ الباھلی ، ج۱ ، ص۶۴۰)

تَفْوِیْض اِلَی الرَّسُوْلِ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم

             صحابہ کرامرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمنے اپنی ذاتی حیثیت بالکل فنا کردی تھی اور اپنی ذات اور اپنی آل اولاد کو رسول اللہ عزوجل و صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کے حوالے کردیا تھا۔ حضرت فاطمہ بنت قیس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُا ایک صحابیہ تھیں ، ان سے ایک طرف تو حضرت عبدالرحمن بن عوف رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُجو نہایت دولتمند صحابی تھے نکاح کرنا چاہتے تھے ، دوسری طرف آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم نے حضرت اسامہ بن زید رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکے متعلق ان سے گفتگو کی تھی ، جنکی فضیلت یہ تھی کہ آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم نے فرمایا تھاکہ جو مجھے دوست رکھتا ہے چاہئے کہ اسامہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکو بھی دوست رکھے۔ لیکن حضرت فاطمہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَانے آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کو اپنی قسمت کا مالک بنادیااور کہا میرا معاملہ آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کے ہاتھ میں ہے جس سے چاہے نکاح کر دیجیے۔  (سنن النسائی ،  کتاب النکاح ، باب الخطبۃ فی النکاح ، ج۶ ، ص۷۰۔ ۷۱)

            حضرت ابو امامہ اسعد بن زرارہ انصاری رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُاپنی تین لڑکیوں  کے نکاح کے متعلق آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کو وصیت کر گئے تھے ، جن میں  آپصَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم نے حضرت فریعہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُا کا نکاح نبیط بن جابر سے کردیا۔        (اسدالغابۃ ، تذکرۃ فریعۃ بنت ابی امامۃ ،  ج۷ ، ص۲۵۳)

    انصار کا یہ معمول تھا کہ آنحضرت صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کی رضا مندی جانے بغیر اپنی بیواؤں کی شادی نہیں  کرتے تھے۔ ایک دن آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم نے ایک انصاری سے فرمایا : تم اپنی لڑکی کا نکاح کردو ، وہ تومنتظرہی تھے ، باغ باغ ہوگئے لیکن آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم نے فرمایا ، میں  اپنے لئے نہیں  بلکہ جُلَیْبِیب کے لئے پیغام دیتا ہوں ، جُلَیْبِیبرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ ایک ظریف الطبع صحابی تھے جو عورتوں  کے ساتھ ظرافت اور مذاق کی باتیں  کیا کرتے تھے ، اس لئے صحابہرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمان کو عموماً ناپسند کرتے تھے ، انھوں  نے $&'); container.innerHTML = innerHTML; }

کتاب کا موضوع

کتاب کا موضوع

Sirat-ul-Jinan

صراط الجنان

موبائل ایپلیکیشن

Marfatul Quran

معرفۃ القرآن

موبائل ایپلیکیشن

Faizan-e-Hadees

فیضانِ حدیث

موبائل ایپلیکیشن

Prayer Time

پریئر ٹائمز

موبائل ایپلیکیشن

Read and Listen

ریڈ اینڈ لسن

موبائل ایپلیکیشن

Islamic EBooks

اسلامک ای بک لائبریری

موبائل ایپلیکیشن

Naat Collection

نعت کلیکشن

موبائل ایپلیکیشن

Bahar-e-Shariyat

بہار شریعت

موبائل ایپلیکیشن