دعوت اسلامی کی دینی خدمات دیگر ممالک میں بھی دیکھئے
ہسٹری

مخصوص سرچ

30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں

Sahaba e Kiram Ka Ishq e Rasool | صحابہ کرام کا عشق رسول

book_icon
صحابہ کرام کا عشق رسول

تھے(جواب تک اسلام نہ لائے تھے) ابو سفیان نے حضرت زید رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے یوں  کہا :

            ’’ اے زید(رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ )! میں  تم کو خداعزوجل کی قسم دے کر پوچھتا ہوں۔ کیا تم یہ پسند کرتے ہو کہ اس وقت ہمارے پاس بجائے تمہارے ، محمد(صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم ) ہوں  جن کو ہم قتل کردیں  اور تم آرام سے اپنے اہل میں  بیٹھو۔ ‘‘

            حضرت زید رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے جواب دیا : اللہ عزوجل کی قسم ! میں  پسندنہیں  کرتا کہ محمد ( صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم ) اس وقت جس مکان میں  تشریف رکھتے ہیں  ان کو ایک کانٹا لگنے کی تکلیف بھی ہو اور میں  آرام سے اپنے اہل میں  بیٹھا رہوں۔ ‘‘

            یہ سنکر ابوسفیان نے کہا : ’’میں  نے لوگوں  میں  سے کسی کو نہیں دیکھا کہ دوسروں  سے ایسی محبت رکھتا ہو جیسا کہ محمد صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کے اصحابرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُم ، محمد    صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم سے رکھتے ہیں۔ اسکے غلام نِسطاس نے حضرت زیدرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کو شہید کردیا۔

(السیرۃ النبویۃ ، ذکر یوم الرجیع فی سنۃ ثلاث ، ج۴ ، ص۱۴۷)

            حضرت خبیب رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ ایک عرصے تک قید رہے۔ حجیربن ابی اھاب تمیمی کی باندی جو بعد میں  مسلمان ہوگئیں  کہتی ہیں : ’’کہ حضرت خبیب رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ ہم لوگوں  کی قید میں  تھے تو ہم نے دیکھا کہ خبیب رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ ایک دن انگور کابہت بڑا خوشہ آدمی کے سربرابر ، ہاتھ میں لئے ہوئے انگور کھا رہے تھے اور مکہ میں  اس وقت انگور بالکل نہیں  تھا‘‘۔ وہی کہتی ہیں  کہ جب ان کے قتل کا وقت قریب آیا تو انھوں  نے صفائی کیلئے اُسترہ مانگاوہ دیدیا گیا ، اتفاق سے ایک کمسن بچہ اس وقت خبیب رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے پاس پہنچ گیا۔ لوگوں  نے دیکھا کہ استرہ ان کے ہاتھ میں  ہے اور بچہ انکے پاس ، یہ دیکھ کر گھبرائے خبیب رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے کہا کہ کیا تم یہ سمجھتے ہو کہ میں  بچہ قتل کردوں  گا ، ایسا نہیں  کرسکتا اس کے بعد ان کو حرم سے باہر لایا گیا اور سولی پر لٹکانے کے وقت آخری خواہش کے طور پرپوچھا گیاکہ کوئی تمنا ہو تو بتاؤ انھوں  نے فرمایا کہ مجھے اتنی مہلت دو کہ میں  دورکعت نماز پڑھ لوں  کہ دنیا سے جانے کا وقت ہے اللہ جل شانہ کی ملاقات قریب ہے چنانچہ مہلت دی گئی انھوں  نے دورکعتیں  بڑے اطمینان سے پڑھیں  او ر پھر فرمایا کہ اگر مجھے یہ خیال نہ ہوتا کہ تم لوگ یہ سمجھو گے کہ میں موت کے ڈر سے دیر کررہاہوں  تو دو رکعت اور پڑھتا اس کے بعد سولی پر لٹکا دئیے گئے۔

حضرت خبیب رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ تختہ دار پر :   جب مشرکین مکہ نے حضرت خبیب رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کو تختہ دار پر کھڑا کیا تو جناب خبیب رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے اہل مکہ کے لئے بددعا کی۔ حضرت امیر معاویہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں  کہ مجھے میر ے باپ نے زمین پر لٹا دیا کیونکہ ان کا خیال تھا کہ اگر زمین پر لیٹ جائیں  تو بددعا کا اثر نہیں  ہوتا۔ اس بددعا سے حضرت سفیان رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ پر ایک اضطرابی کیفیت طاری ہوگئی مجھ پر اس بددعا کا یہ اثر ہواکہ کئی سالوں  تک میری شہرت ختم رہی ۔ کہتے ہیں  کہ ایک سال کے اندراندر جتنے آدمی بھی سولی پر چڑھاتے وقت موجود تھے مرکھپ گئے۔

             سعید بن عامر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ بعض اوقات بے ہوش ہوجاتے تھے۔ امیرالمؤمنین حضرت عمر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے انھیں  ایک عمل بتایا اور ساتھ ہی پوچھا کہ یہ غشی کا سبب کیا ہے ؟ انھوں  نے بتایا کہ جب خبیب رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکو سولی پرکھڑا کیا گیا تو میں  وہاں  موجود تھا جونہی اس کا نقشہ سامنے آتا ہے میں حواس کھو بیٹھتا ہوں۔ تختہ دار پر حضرت خبیب رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے کہا اے اللہ عزوجل ! ہم نے اپنے آقاو مولا جناب محمد رسول اللہ عزوجل و صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کی تبلیغ پر عمل کیا ، یہاں  کوئی بھی نہیں  جو میرا پیغام ان تک پہنچادے۔ توقادروقیوم ہے۔ میرا سلام ان تک پہنچادے۔ حضرت اسامہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کہتے ہیں  میں  مدینہ میں  حضور صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کے پاس بیٹھا تھا کہ آثار وحی ظاہر ہوئے۔ اور آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم نے فرمایا :   وعَلَیْہِ السَّلَام و رحمۃ اللہ۔ اس کے بعد آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کی آنکھوں  میں  آنسوبھر آئے اور بتایا خداعزوجل نے خبیب رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکا سلام مجھے پہنچایا ہے۔ آپصَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم نے بشارت دی جو شخص حضرت خبیب رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کو تختہ د ار سے نیچے اتارے گا اس کا مقام بہشت ہے۔   (شواہد النبوۃ ، رکن رابع ، ص۱۰۰)

 حضرت بلال رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کا عشق رسالت :  حضرت بلال رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ وہ صحابی رسول صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم ورَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ ہیں  جن کو بالکل آغاز اسلام میں  مشرف بہ اسلام ہونے کا امتیا ز حاصل ہے۔ ایسے خوفناک ماحول میں  جب اسلام لانے کی پاداش میں  سخت ترین مصائب و آلام سے دو چار ہونا پڑتا تھا ، حضرت بلال رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ   کو کفار مکہ سخت سے سخت اذیتیں  دیتے تھے۔ ان کو پکڑ کر لے جاتے اور دھوپ میں  لٹا دیتے اور پتھر لا کر ان کے پیٹ پر رکھ دیتے اور کہتے تمہارا دین لات و عزیٰ کا دین ہے۔ حضرت بلال رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کہتے میرا پروردگار اللہ عزوجل ہے ۔ ایسے ایسے مصائب جھیلتے مگر سینے میں  عشق مصطفی صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم اس طرح پیوست تھا کہ سارے آلام و مصائب اس کے سامنے ہیچ تھے۔  (السیرۃ النبویۃ ، ذکرعدوان المشرکین علی المستضعفین ، ج۱ ، ص۲۹۷)

            ایک دن حضرت بلا ل رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ خانہ کعبہ میں  داخل ہوئے قریش کو اس کا علم نہ تھا آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے ادھر ادھر دیکھا تو کوئی نظر نہ آیا بس آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ بتوں کے پاس آکر ان پر تھوکنے لگے اور کہنے لگے وہ لوگ نا کام اور خسار ہ میں  ہیں  جنھوں  نے تمھاری پرستش کی۔ قریش نے ان کو گرفتار کرنا چاہا لیکن آپ بھاگنے میں  

کتاب کا موضوع

کتاب کا موضوع

Sirat-ul-Jinan

صراط الجنان

موبائل ایپلیکیشن

Marfatul Quran

معرفۃ القرآن

موبائل ایپلیکیشن

Faizan-e-Hadees

فیضانِ حدیث

موبائل ایپلیکیشن

Prayer Time

پریئر ٹائمز

موبائل ایپلیکیشن

Read and Listen

ریڈ اینڈ لسن

موبائل ایپلیکیشن

Islamic EBooks

اسلامک ای بک لائبریری

موبائل ایپلیکیشن

Naat Collection

نعت کلیکشن

موبائل ایپلیکیشن

Bahar-e-Shariyat

بہار شریعت

موبائل ایپلیکیشن