دعوت اسلامی کی دینی خدمات دیگر ممالک میں بھی دیکھئے
ہسٹری

مخصوص سرچ

30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں

Sahaba e Kiram Ka Ishq e Rasool | صحابہ کرام کا عشق رسول

book_icon
صحابہ کرام کا عشق رسول

وَاٰلہٖ وَسَلَّم نے اپنے دست مبارک سے ان کو خاموش رہنے کا اشارہ کیا پھر فرما یا : ہر شخص اپنی تلوار میرے سامنے پیش کرے حضور صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم نے سب کی تلواروں  کا جائز ہ لیا اور انکی طرف متوجہ ہو کر فرمایا : عبداللہ بن انیس کی تلوار نے اس کاکام تمام کیا ہے ، اس میں  اس کا اثراَب بھی ہے۔

 (السیرۃ النبویۃلابن ہشام ، مقتل سلام بن ابی الحقیق ، ج۴ ، ص۲۳۵)

            قبائل ہذیل خالدبن سفیان کی قیادت میں  رسول اللہ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم سے جنگ کرنے کیلئے مقام نخلہ میں  جمع ہوئے۔ نبی اکرمصَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم نے رَأْسُ الْفِتْنَۃخالد کو کیفرکردار تک پہنچانے کا عزم مصمم فرمایا۔ اس مہم کے لئے حضور صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم نے عبداللہ بن انیس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کو منتخب کیا اور فرمایا : مجھے معلوم ہوا ہے کہ ابن سفیان مجھ سے جنگ کر نے کیلئے لوگوں  کو جمع کررہا ہے ، اور وہ اس وقت نخلہ میں  ہے تم وہاں  جاکر اس کو قتل کرو۔

            سپاہی نے اپنے آقا صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کی آواز پرلبیک کہا لیکن اس مہم کا سر کرنا آسان نہ تھا۔ دشمن اپنے ہزاروں  سپاہیوں  کے بیچ میں  ہے اور وہاں  تک پہنچنا بہت مشکل ہے۔ اب یہاں  سوائے حرب فریب کے اور کوئی چارہ نہیں  اور اس کیلئے بھی باتیں  بنانی ہوں گی۔ اور یہ چیز اسلام میں  روا نہیں  نا چار انھوں  نے حضور صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم  سے اس کی اجازت چاہی۔ حضور صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم نے ان کواس کی چھوٹ دی کہ الحرب خدعۃ  جنگ دھوکہ ہے۔

            حضرت عبداللہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ تلوار حمائل کئے ہوئے یہ مہم سر کرنے کے لئے نکل پڑے اور عصر کے وقت نخلہ پہنچ گئے وہاں  انھوں  نے دشمنوں  کی زبردست بھیڑدیکھی پھر اپنے نشانہ کی طرف متوجہ ہوئے۔ خالد کو دیکھا کہ عورتوں  کے جھنڈ میں  ہے۔ حضرت عبداللہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ اس وقت اپنا منصوبہ مکمل کرنا چاہتے تھے مگر عصر کی نماز فوت ہونے کا بھی انھیں  اندیشہ تھا۔ ایسے وقت میں  انھوں  نے دشمن کی طرف پیش قدمی کرتے ہوئے ہی اشارہ سے نماز پڑھی اور خالد کے پاس پہنچ گئے۔ خالد نے ان سے پوچھا تم کون ہو حضرت عبداللہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے فرمایا عرب ہی کا ایک آدمی ہوں۔ میں  نے سنا ہے کہ تم نے ان (حضور صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم )سے لڑنے کا منصوبہ بنا رکھا ہے تو میں  بھی اسی کے لئے آیا ہوں۔ خالد نے کہاہاں  ہاں  میر ابھی خیال ہے کہ اب بہت جلد ہم مدینہ پر چڑھا ئی کرکے فتح حاصل کریں  گے۔

            خالد اپنی عورتوں  سے صرف نظر کرکے حضرت عبداللہ  رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُسے باتیں  کرنے لگا اور حضرت عبداللہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ اپنے ذہن میں  نشانہ فٹ کرنے لگے۔ حضرت عبداللہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کا طرز تکلم بڑا ہی خوب تھا۔ خالد آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے مانوس اور مطمئن ہوگیا۔ حضرت عبداللہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ خالد سے باتیں  کررہے ہیں  اور موقع کی تاک میں  ہیں۔ چنانچہ انھیں  موقع ہاتھ آہی گیا۔ تلوار نیام سے نکالی اور خالد کا سر قلم کردیا اسکا دھڑ زمین پر جاگرا اور ایک دھمک سی ہوئی۔ خالد کی عورتیں  متوجہ ہوئیں  تو کیا دیکھتی ہیں  اس کا سرا سکے تن سے جدا پڑا ہے۔ اب کیا تھا وہ عورتیں  چیخ پڑیں  وہاں  کے سبھی لوگ خالد کی لاش کی طرف متوجہ ہوئے اورادھر حضرت عبداللہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ وہاں  سے دوڑ پڑے۔ اب جب خالد کے لوگ قاتل کی تلاش کررہے ہیں  تو قاتل کا پتا نہیں۔ ابھی اسے دفنا یا بھی نہ گیا تھا کہ اس کے گرد جمع ہونے والوں  کا بادل چھٹنے لگا اور صبح تک پورا نخلہ خالی ہوگیا۔

             ادھر حضرت عبداللہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کا دل حضور صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کا منشا پورا کردینے پر خوشی و مسرت سے لبریز ہے۔ دوڑتے ہوئے سرکار صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کی خدمت میں  آرہے ہیں۔ زمین سمٹ کیوں  نہیں جاتی کہ فوراً اپنے سرکار صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کو ہلاکت دشمن کی بشارت سنادوں۔ حضرت عبداللہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ مسجد نبوی علی صاحبہ الصلوۃ والسلام میں  حاضر ہوئے حضور صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم صحابہرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمکے درمیان تشریف فرماتھے جب حضور صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم نے ان کی آمد محسوس کی تو آپ کی طرف مسکراتے ہوئے نظر اٹھائی اور ارشاد فرمایا : ’’ اَفْلَحَ الْوَجْہُ‘‘یہ چہرہ کامیاب ہے۔ حضرت عبداللہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے عرض کیاآپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کا چہرہ مبارک کامیاب ہے۔ میں  نے اس دشمن کوقتل کرڈالا ، حضور صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم نے فرمایا : تم نے سچ کہا۔

 اس وقت حضرت عبداللہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ یہ اشعار سنانے لگے۔

اقول لہ والسیف یعجم رأسہ                            انا ابن انیس فارساً غیر قعدد

وقلت لہ خذھا بضربۃ ماجد                         حنیف علی دین النبی محمد

وکنت اذا ھم النبی لکا فر                                                        سبقت الیہ باللسان وبالید

(السیرۃ النبویۃ لابن ہشام ، غزوۃ عبداللہ بن انیس ، ج۴ ، ص۵۲۱)

            ’’ میں  اس وقت کہہ رہا تھا جب تلوار اس کا سرچاٹ رہی تھی کہ میں  ابن انیس شہسوار ہوں  کوئی اپاہج نہیں  ہوں۔ ‘‘

            ’’اور میں  نے کہا مجھ جیسے دین محمد صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم پر قائم رہنے والے صاحب مجد شخص کا ایک وار ہی کافی ہے۔ ‘‘

  ’’اور میرا حال تو یہ ہے کہ جب نبی صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کسی کافر کو انجام تک پہنچانے کا ارادہ فرماتے ہیں  تو میں  اس کی طرف زبان سے اور ہاتھ سے سبقت کرتا ہوں۔ ‘‘

 

کتاب کا موضوع

کتاب کا موضوع

Sirat-ul-Jinan

صراط الجنان

موبائل ایپلیکیشن

Marfatul Quran

معرفۃ القرآن

موبائل ایپلیکیشن

Faizan-e-Hadees

فیضانِ حدیث

موبائل ایپلیکیشن

Prayer Time

پریئر ٹائمز

موبائل ایپلیکیشن

Read and Listen

ریڈ اینڈ لسن

موبائل ایپلیکیشن

Islamic EBooks

اسلامک ای بک لائبریری

موبائل ایپلیکیشن

Naat Collection

نعت کلیکشن

موبائل ایپلیکیشن

Bahar-e-Shariyat

بہار شریعت

موبائل ایپلیکیشن