30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
عَنْہُکے بھتیجے نے ارشادِ رسول صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّمسن لینے کے بعد بھی پابندی نہ کی جسے صحابی رسول صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّمو رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ برداشت نہ کر سکے اور ترک کلام کی قسم کھالی۔ آج مسلمان اپنے حالات پر غور کریں کہ احادیث رسول صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم اور ارشادات سرور کائنات علیہ الصلوات والتحیات کی پابندی ہم میں کتنی ہے؟
{۷}حکیم بن حزام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ ایک صحابی ہیں حضور صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّمکی خدمت میں حاضر ہوئے کچھ طلب کیا حضور صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّمنے عطا فرمایا ، پھر کسی موقع پر کچھ مانگا ، حضور صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّمنے پھر مرحمت فرمایا ، تیسری دفعہ پھر سوال کیا حضور صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّمنے عطا فرمایا اور ارشاد فرمایا : کہ اے حکیم !یہ مال سبز باغ ہے ظاہر میں بڑی میٹھی چیز ہے مگر اس کا دستوریہ ہے کہ اگر دل کے استغناء سے ملے تو اس میں برکت ہوتی ہے اور اگر طمع اور لالچ سے حاصل ہو تو اس میں برکت نہیں ہوتی ایسا ہوجاتا ہے(جیسے جوع البقر کی بیماری ہو) کہ ہروقت کھاتے جائے اور پیٹ نہ بھرے۔ حکیم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے عرض کیا : یا رسول اللہ عزوجل و صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم!آپ کے بعد اب کسی سے کچھ قبول نہیں کروں گا حتی کے دنیا سے رخصت ہو جاؤں۔ اسکے بعدحضرت ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُنے اپنے زمانہ خلافت میں حکیم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کو بیت المال سے کچھ عطا کرنے کا ارادہ فرمایا انھوں نے انکار کردیا اسکے بعد حضرت عمر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُنے اپنے زمانہ خلافت میں باربار اصرار کیا مگر انھوں نے انکار ہی کیا۔
(صحیح البخاری ، کتاب الزکاۃ ، باب الاستعفاف عن المسألۃ ، الحدیث۱۴۷۲ ، ج۱ ، ص۴۹۷)
{۸} حضرت اسما ء رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا بڑی سخی تھیں۔ اول جو کچھ خرچ کرتی تھیں اندازہ سے ناپ تول کرخرچ کرتی تھیں مگر جب حضور صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا کہ باندھ باندھ کر نہ رکھا کرو اور حساب نہ لگایا کرو جتنا بھی قدرت میں ہو خرچ کیا کرو تو پھر خوب خرچ کرنے لگیں۔ اپنی بیٹیوں اور گھر کی عورتوں کو نصیحت کیا کرتی تھیں کہ اللہ عزوجل کے راستے میں خرچ کرنے اور صدقہ کرنے میں ضرورت سے زیادہ ہونے اور بچنے کا انتظار نہ کیا کروکہ اگر ضرورت سے زیادتی کا انتظار کرتی رہو گی تو ہونے کا ہی نہیں (کہ ضرورت خود بڑھتی رہتی ہے ) اور اگر صدقہ کرتی رہوگی تو صدقہ میں خرچ کردینے سے نقصان میں نہ رہوگی۔ (الطبقات الکبریٰ ، ج۸ ، ص۱۹۸)
{۹} حضرت علی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُنے اپنے شاگرد سے فرمایا کہ میں تمھیں اپنا اور فاطمہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُا کا جو حضور صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّمکی سب سے زیادہ لاڈلی بیٹی تھیں ، قصہ سناؤں ! شاگرد نے عرض کیا ضرور ، فرمایا کہ وہ اپنے ہاتھ سے چکی پیستی تھیں جس کی وجہ سے ہاتھوں میں نشان پڑگئے تھے اور خود پانی کی مشک بھر کر لاتی تھیں جس کی وجہ سے سینہ پر مشک کی رسی کے نشان پڑگئے تھے اور گھر میں جھاڑو وغیرہ خود ہی دیتی تھیں جسکی وجہ سے تمام کپڑے میلے ہو جایاکرتے تھے۔ ایک مرتبہ حضور اقدس صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّمکے پاس کچھ غلام باندیاں آئیں میں نے فاطمہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُا سے کہا تم بھی جاکر حضور صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم سے ایک خدمت گا ر مانگ لوتا کہ تم کو کچھ مددمل جائے۔ و ہ حضور صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّمکی خدمت میں حاضر ہوئیں وہاں مجمع تھا اور حیاء مزاج میں بہت زیادہ تھی اس لئے حیاء کی وجہ سے سب کے سامنے باپ سے بھی مانگتے ہوئے شرم آئی ، واپس آگئیں۔ دوسرے روز حضور اکرم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّمخود تشریف لائے ، ارشاد فرمایاکہ فاطمہ!رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُا کل تم کس کا م کے لئے گئی تھیں وہ حیاء کی وجہ سے چپ ہوگئیں ۔ میں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ عزوجل وصَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّمان کی یہ حالت ہے کہ چکی کی وجہ سے ہاتھوں میں گٹھے پڑگئے اور مشک کی وجہ سے سینہ پر رسی کے نشان ہوگئے ، ہروقت کے کام کاج کی وجہ سے کپڑے میلے رہتے ہیں۔ میں نے کل ان سے کہا تھا کہ آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّمکے پاس خادم آئے ہوئے ہیں ایک یہ بھی مانگ لیں اس لئے گئی تھیں۔
بعض روایات میں آیا ہے کہ حضرت فاطمہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُا نے عرض کیا کہ یارسول اللہ عزوجل وصَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم! میرے اور علی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکے پاس ایک ہی بستر ہے اور وہ بھی مینڈھے کی ایک کھال ہے رات کو اسکو بچھاکر سوجاتے ہیں صبح کو اسی پر گھاس دانہ ڈال کر اونٹ کو کھلاتے ہیں۔ حضور صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّمنے ارشاد فرمایا کہ بیٹی صبر کرو! حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام اور ان کی بیوی کے پاس دس برس تک ایک ہی بچھونا تھا وہ بھی حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام کا چوغہ تھا رات کو بچھاکر اسی پر سوجاتے تھے ، توتقویٰ حاصل کرواور اللہ عزوجل سے ڈرو اور اپنے پروردگارعزوجل کا فریضہ ادا کرتی رہو اور گھر کے کام کاج کو انجام دیتی رہو اور جب سونے کے واسطے لیٹا کروتو سبحان اللہ ۳۳ مرتبہ اور الحمدللّٰہ ۳۳ مرتبہ اور اللہ اکبر ۳۴ مرتبہ پڑھ لیا کر ویہ خادم سے زیادہ اچھی چیز ہے۔ حضرت فاطمہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُا نے عرض کیا میں اللہ عزوجل سے اور اس کے رسول صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم سے راضی ہوں۔ (سنن ابی داود ، کتاب الادب ، باب فی التسبیح عند النوم ، الحدیث۵۰۶۳ ، ج۴ ، ص۴۰۹)
{۱۰} حضرت عبداللہ بن زبیررَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُحضرت عائشہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُا کے بھانجے تھے اور وہ ان سے بہت محبت فرماتی تھیں۔ انھوں نے ہی گویا بھانجے کو پالا تھا۔ حضرت عائشہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُا کی ا س فیاضی سے پریشان ہو کر کہ خود تکلیفیں اٹھاتیں اور جو آئے فوراََ خرچ کردیتیں ایک مرتبہ کہہ دیا کہ خالہ کا ہاتھ کس طرح روکنا چاہئے؟ حضرت عائشہرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُا کو بھی یہ فقرہ پہنچ گیا۔ اس پر ناراض ہوگئیں کہ میرا ہاتھ روکنا چاہتا ہے اور ان سے نہ بولنے کی نذر کے طور پر قسم کھائی۔ حضرت عبداللہ بن زبیررَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کو خالہ کی ناراضگی سے بہت صدمہ ہوا ، بہت لوگوں سے سفارش کرائی مگر انھوں نے اپنی قسم کا عذر فرمادیا۔
آخر جب عبداللہ بن زبیررَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ بہت ہی پریشان ہوئے تو حضور اقدس صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّمکے ننھیال کے دو حضرات کو سفارشی بنا کر ساتھ لے گئے وہ
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع