30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
اَلْحَمْدُ لِلہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّـلٰوةُ وَالسَّـلَامُ عَلٰی خَاتَمِ النَّبِیٖن ط
اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللہ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمطبِسْمِ اللہ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم ط
روضۂ رسول کے بارے میں دلچسپ معلومات
(1)
دُعائے عطّار:یا اللہ کریم! جو کوئی 21 صفحات کا رسالہ ” روضۂ رسول کے بارے میں دلچسپ معلومات “پڑھ یاسن لے اُسےبار بار روضۂ رسول کی باادب حاضری نصیب فرما اوراس کو ماں باپ سمیت بے حساب بخش دے۔ اٰمین بِجاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن صلّی اللہ علیهِ واٰلہٖ وسلّم
دُرودِ پاک کی فضیلت
فرمانِ آخِری نبی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم : بے شک اللہ پاک نے ایک فرشتہ میری قبر پر مقرّر فرمایا ہے جسے تمام مخلوق کی آوازیں سُننے کی طاقت دی ہے ، پس قیامت تک جو کوئی مجھ پر دُرودِ پاک پڑھتا ہے تو وہ مجھے اُس کا اور اُس کے باپ کا نام پیش کرتا ہے، کہتا ہے : ”فلاں بن فلاں نے آپ پر اِس وقت درودِ پاک پڑھا ہے۔“
(مسند بزار ، 4/255، حدیث: 1425)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّد
سبز سبز گنبد ہر آنکھ کا نور اورہر دل کاسُرور ہے۔ ہر عاشقِ رسول اِس بات کا تمنّائی ہوتا ہے کہ وہ جیتے جی کم از کم ایک بار تو ضَرور سبز سبز گنبد و مینار کے دیدارِ فرحت آثار سے شَرَفْیاب ہو۔مدینۃ المُنَوَّرہ میں سب سے بابَرَکت بلکہ رُوئے زمین کی عظیم ترین زیارت گاہ روضۂ رسول ہے۔ کسی عاشقِ رسول نے کتنا پیارا شعر رَقَم کیا ہے:
اِعزاز یہ حاصل ہے توحاصل ہے زمیں کو
اَفلاک پہ تو گنبدِ خضرا نہیں کوئی
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّد
سروَرِ دوجہان کا مکانِ عَرْش نشان
مسجِدُالنّبویِّ الشّریف میں مشرِقی جانب وہ بُقعۂ نور واقِع ہے جہاں مدینے کے تاجْوَر،محبوبِ ربِّ اکبر صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم جَلْوہ گَر ہیں ،یہ وُہی حُجْرۂ مبارَکہ ہے جسے مسجِدُالنّبویِّ الشّریف کی پہلی بارتعمیر کے وقت ہی سرکارِ عالی وقار، مدینے کے تاجدار صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی رہائش کے لئے تیّار کیا گیا تھا اوریہیں اُمُّ المؤمِنِین حضرتِ عائِشہ صِدِّیقہ رضی اللہ عنہا تقریباً 9برس تک اپنے سرتاج ،صاحِبِ معراج صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے قدمو ں میں حاضِر رہیں ، اِسی بِنا پر اِسے حُجرۂ عائشہ بھی کہتے ہیں ۔ گارے اور مٹی سے بنی دیواروں اور کھجور کی ٹہنیوں اور پتّوں کی چھت پر مُشْتَمِل مختصر رَقبے کایہ گھر شاید اُس وَقت مدینۂ مُنَوَّرہ کی سادہ ترین عمارت تھی ،اِس مکانِ عالی شان کی چھت شریف کی بُلندی قدِ آدم یعنی انسانی قد سے ایک ہاتھ (یعنی تقریباً آدھا گز زیادہ بلند)تھی ۔بعد میں اس کےاَطراف میں ایسے ہی حُجُراتِ مبارَکہ دیگر اُمَّہاتُ الْمؤمنِیْن رضی اللہ عنہ نَّ کے لئے یکے بعد دیگرے تعمیر کئے گئے ۔حضرتِ علّامہ شیخ عبدُالحقّ مُحَدِّث دِہلَوی رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں :بعض مکانات جَرِیدِنَخْل یعنی کھجور کی صاف ٹہنیوں کے تھے، ان کو کمبل سے ڈھانپا ہوا تھا اور دروازے پر بھی کمبل کے پردے تھے۔ تمام مکانات قِبلے کی طرف اور مشرِق و شام کی جانب تھے، مغرِب کی سَمت کوئی مکان نہ تھا ۔ بعض مکان کچّی اینٹوں کے بھی تھے ۔ (جذبُ القلوب، ص97) جن عاشقانِ رسول کو اپنے مکان چھوٹے اور تنگ محسوس ہوتے ہیں اُن کو چاہئے کہ سلطانِ دو جہان صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے مکانِ عالیشان پر غور کر کے اپنے لئے صبرو تحمل کا سامان کریں ۔
خُسروِ کون و مکاں اور تواضُع ایسی
ہاتھ تکیہ ہے تِرا خاک بچھونا تیرا
(ذوقِ نعت،ص 24)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّد
حُجرۂ مبارَکہ میں وِصال وتدفین
حبیبِ ربِّ ذُوالجلال، بی بی آمِنہ کے لال صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے اسی حُجرۂ عائشہ میں ظاہِری وِصال فرمایا،گھر کے جس حصّے میں اِنتِقال شریف ہواوہی حصّۂ زمین آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی قبرِ انور بننے اور جسمِ منوَّر سے لپٹنے سے مُشَرَّف ہوا ۔ اُمُّ الْمؤمنین عائشہ صدِّیقہ رضی اللہ عنہا اپنی وفات شریف تک اِسی حُجرۂ مقدَّسہ میں مُقیم رہیں ۔
شَیْخَیْن کَرِیْمَیْن کی حُجرۂ مُطَہَّرہ میں تدفین
مسلمانوں کےپہلے خلیفہ حضرتِ ابوبکر صِدّیق رضی اللہ عنہ کا جب وَقتِ رخصت آیا تو آپ رضی اللہ عنہ نے وَصیت فرمائی کہ میرے جنازے کو مدینے کے تاجور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ و سلم کے روضۂ اَنور کے پاک دَر کے سامنے رکھ کر عرض کرنا: اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ یَارَسُولَ اللہ هٰذَا اَبُوْبَکرٍ بِالْبابِ ” یَارَسُولَ اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ! ابو بکر حاضِرِ دربار ہے۔“ اگر دروازہ ٔ مبارَکہ خود بخود کُھل جائے تو اندر لے جانا ورنہ جنَّتُ البقیع میں دفْن کر دینا۔ بعدِ رِحْلت حسبِ وَصیت روضۂ اَنور کے سامنے جنازۂ مُبارَکہ رکھ کر جوں ہی عرض کیا گیا: ” اَلسَّلامُ عَلَیْكَ یَا رَسُوْلَ اللہ !ابوبکر حاضِرِ دربار ہے۔“ دروازے کا تالا خود بخودکُھل گیا اور آواز آنے لگی: اَدْخِلُوا الْحَبِیْبَ اِلَی الْحَبِیْبِ فَاِنَّ الْحَبِیْبَ اِلَی الْحَبِیْبِ مُشْتَاقٌ دوست کودوست سے مِلادو کہ دوست کو دوست کا اِشْتِیاق (یعنی شوق)ہے۔“(تاریخ ابن عساکر، 30/436۔تفسیر کبیر، 7/433) چُنانچِہ آپ رضی اللہ عنہ کو حُضُورِ پاک صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے پَہْلو(یعنی برابر) میں دفْن کیا گیا اور قَبْر اس طرح کھودی گئی کہ آپ رضی اللہ عنہ کا مبارَک سر حُضُورِ انور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے مبارَک شانوں (یعنی بَرَکت والے کندھوں) کے سامنے آتا تھا۔ پھر تقریباً 10 سال بعد جب اِمامُ الْعادِلین، مسلمانوں کے دوسرے خلیفہ،حضرتِ عمر بن خطّاب رضی اللہ عنہ نے شہادت پائی تو آپ رضی اللہ عنہ بھی حُجرۂ مُطَہَّرہ کے اندر خلیفۃُ المُسْلِمِین حضرتِ صِدِّیقِ اَکبر رضی اللہ عنہ کے پَہْلوئے اَنور میں مَدفون ہوئے ۔
یا الٰہی! ازپئے حضراتِ صدّیق وعمر
خیر دے دنیا کے اندر آخِرت مَحمودکر
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّد
1 … یہ مضمون امیرِ اہلِ سنّت دامت بَرَکاتُہمُ العالیہ کی کتاب ” عاشقان رسول کی 130 حکایات “ صفحہ 266تا 294 سے لیا گیا ہے۔
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع