30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
جواب : بکرے اور دُنبے وغیرہ کو مخصوص شکنجے میں جکڑ کر ذَبح کرنے میں اور تو کوئی حَرج نہیں لیکن ایک سُنَّت تَرک ہو جاتی ہے وہ یہ کہ ذَبْح کرنے والا اپنا دایاں (یعنی سیدھا) پاؤں جانور کی گردن کے دائیں (یعنی سیدھے ) حصّے (یعنی گردن کے قریب پہلو) پر رکھے اور ذَبْح کرے ۔ اَلبتہ اس شکنجے کے ذَریعے جکڑنے میں ایک فائدہ بھی ہے کہ جانور کئی غیرضَروری تکالیف سے بچ جاتا ہے مثلاً بعض لوگ بکرے کو اُٹھا کر پٹختے ہیں یا پتھریلی زمین پر گراتے ہیں جو یقیناً بِلاوجہ کی اِیذا ہے لیکن اِس مخصوص شکنجے کے ذَریعے لٹانے میں یہ دونوں تکالیف نہیں ہوں گی ۔ نیز اِس شکنجے کی ہیئت ایسی ہے کہ جانور کو لٹا کر پیٹ سے جکڑ لیا جاتا ہے اور پاؤں آزاد ہوتے ہیں تو یہ طبی لحاظ سے بھی اچھا ہے اس لیے کہ جانور جتنا زیادہ ہاتھ پاؤں مارے گا اتنا ہی مُضِر صحت خون بہہ جائے گا ۔ بہرحال شکنجے میں کَس کر ذَبح کریں یا رَسیوں سے باندھ کر ، جانور کو بے جا تکلیف دینے کی ہرگز اِجازت نہیں ۔ جو لوگ بکرے کی گردن چٹخا دیتے ہیں یا بڑے جانور کی چھرا گھونپ کر دِل کی رَگیں کاٹ دیتے ہیں یا ذَبح کرتے ہوئے ہڈی پر چھری مارتے ہیں تو انہیں اس سے بچنا ضَروری ہے ۔ خُدا ناخواستہ مَرنے کے بعد یہی جانور مسلط کر دیا گیا تو پھر کیا بنے گا؟قربانی کے جانور کے بال اور اُوْن وغیرہ کاٹنا کیسا؟
سُوال : قربانی کے بعض جانوروں کے جسم پر بہت بڑے بڑے بال ہوتے ہیں ، انہیں ذَبح کرتے وقت اگر دُشواری ہو رہی ہو تو کیا ان بالوں کو کاٹ سکتے ہیں؟ اگر کسی نے وہ بال کاٹ دیئے تو ان بالوں کا کیا حکم ہے ؟ جواب : قربانی کے جانور کے بال اور اُون وغیرہ کاٹنا مکروہ ہے ۔ اگر کسی نے بال یا اُون وغیرہ کاٹ دی تو ان چیزوں کونہ تو وہ اپنے اِستعمال مىں لا سکتا ہے اور نہ ہی کسى غنى کو دے
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع