30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
کہ دودھ کا جَلا چھاچھ پُھونک پُھونک کر پیتا ہے ۔ اگر بیوپاری باشرع اور نیک آدمی ہے اور وہ کہتا ہے کہ جانور کی عمر پوری ہے ، گاہک کو اس پر اِعتماد ہے کہ وہ جانور کی عمر بتانے میں جھوٹ نہیں بول رہا تو اس صورت میں اگر گاہک نے اُس سے جانور خرید کر قربانی کر لی تو اس کی قربانی ہو جائے گی اگرچہ دانت نہ نکلے ہوں ۔ بہتر یہ ہے کہ قربانی کا جانور چاہے وہ گائے ہو یا بکرا چار دانت کا ہونا چاہیے ، بکرا اگر چار دانت کا ہو تو اس کا گوشت عمدہ ہوتا ہے مگر ہمارے یہاں دو دانت کی رَسم چل پڑی ہے ۔ جانور خَریدنے والے بھی دو دَانت کا مُطالبہ کرتے ہیں اور بیوپاری بھی دو دَانت کی صَدائیں لگاتے ہیں ۔ بسااوقات جانور آٹھ دانت (یعنی بڑی عمر) کا ہوتا ہے مگر بیوپاری خَریدار کو صِرف دو دانت نُمایاں طورپر دِکھاتے ہیں اور بقیہ دانت اپنی اُنگلیوں سے چھپا لیتے ہیں اور پھر فوراً جانور کا مُنہ بند کر دیتے ہیں ۔ رہی بات یہ کہ جس جانور کے کم عمری کی وجہ سے دانت نہیں نکلے ہوتے لوگ اسے آدھی قیمت میں خَرید لیتے ہیں تو یہ آدھی قیمت پر خَریدنے والے شاید گوشت فروش ہوتے ہوں گے جو ایسے جانوروں کو قربانی کے لیے نہیں بلکہ ذَبح کر کے ان کا گوشت بیچنے کے لیے خرید لیتے ہوں گے ۔جانور دو دانت کا ہے یا زیادہ کا ، یہ پہچان کیسے ہو؟
سُوال : جانور دو دانت کا ہے یا زیادہ کا ، اس کی پہچان کیسے کی جا سکتی ہے ؟ جواب : جانور دو دانت کا ہے یا زیادہ کا ، اس کی پہچان یہ ہے کہ جو دانت اچھی طرح نہیں نکلے ہوتے وہ سارے چھوٹے سے ایک لائن میں سفیدی کی طرح نظر آتے ہیں اور جو دانت نکل چکے ہوتے ہیں وہ اس سفیدی سے تھوڑا ہٹ کر اُبھری ہوئی جگہ سے نکلتے ہیں اور چوڑے ہوتے ہیں اور اُن پر کچھ پیلاہٹ سی ہوتی ہے ۔ اگر جانور آٹھ دانت کا بالکل ضعیف ہے تو اُس کے آٹھوں دانت ایک ہی لائن میں نظر آئیں گے اور اُن پر پیلاہٹ بھی دِکھائی دے گی ۔ بہرحال جانور کے دانتوں کی پہچان ہر ایک نہیں کر سکتا لہٰذا جانور
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع