30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
اگرچہ دانت نہیں نکالے مگر یہ اپنی قربانی کی عمر پوری کر چکا ہے تو گاہک وہ جانور خَریدنے کے لیے تیار نہیں ہوتے اور کہتے ہیں کہ دانت نکالنا ضَروری ہے ، اگر وہی جانور بیوپاری آدھی قیمت پر دینے کے لیے تیار ہو جائے تو گاہک اسے خَرید لیتے ہیں ، ان کا ایسا کرنا کیسا؟ جواب : جو جانور قربانی کی عمر پوری کر چکے ہوں ان کی قربانی جائز ہے اگرچہ انہوں نے دانت نہ نکالے ہوں ۔ قربانی کے جائز ہونے کے لیے اُونٹ کی عمر کم ازکم پانچ سال ، گائے کی دو سال اور بکرا ، بکری ، دُنبہ ، دُنبی اور بھیڑ کی ایک سال ہونا ضَروری ہے ۔ اَلبتّہ اگر دُنبہ یا بھیڑ کا چھ مہینے کا بچہ اتنا بڑا ہو کہ دُور سے دیکھنے میں سال بھر کا معلوم ہوتا ہو توا س کی قربانی بھی جائز ہے ۔ یاد رکھیے ! قربانی جائز ہونے کے لیے جانوروں کی عمر پوری ہونا ضَروری ہے نہ کہ دانت نکالنا کیونکہ جو جانور آزاد گھوم پھر کر چَرتے اور نوچ نوچ کر گھاس کھاتے ہیں وہ مسلسل دانتوں سے گھاس کھینچتے رہنے کے سبب اپنی قربانی کی عمر پوری ہونے سے پہلے ہی دانت نکال دیتے ہیں اور جو جانور بندھے ہوئے ہوتے ہیں وہ بسااوقات عمر پوری ہونے کے باوجود دانت نہیں نکال پاتے۔ جانور وں کی عمر کے مُعاملے میں لوگ بیوپاریوں پر اِس لیے اِعتماد نہیں کرتے کہ کثرت سے جھوٹ اور دھوکا دہی کے باعِث اُن کا بیوپاریوں سے اِعتماد اُٹھ چکا ہوتا ہے ۔ بعض بیوپاری جانوروں کی کٹی ہوئی دُم ٹیپ لگا کر جوڑ دیتے ہیں اور جس رنگ کے جانور کے بال ہوتے ہیں ٹیپ پر اسی طرح کا رنگ لگا دیتے ہیں جس کے باعِث خَریدار کو یہ معلوم نہیں ہو پاتا کہ جانور کی دُم کٹی ہوئی ہے اور پھر جب وہ بیچارہ اُسے گھر لے جا کر دُم سے پکڑتا ہے تو دُم نکل کر اُس کے ہاتھ میں آ جاتی ہے ۔ اِسی طرح بعض بیوپاری جانوروں کے دانت دِکھاتے ہوئے بھی دھوکا دہی سے کام لیتے ہیں ۔ اگرچہ سب بیوپاری دھوکے باز نہیں ہوتے مگر لوگ اِیماندار بیوپاریوں پر بھی اِس لیے اِعتماد نہیں کرتے
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع