30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
گناہ گار ہوگا ۔ ہاں! اگر قربانی واجب ہی نہیں تھی اور اس کے وجوب کی شرائط بھی نہیں پائی گئی تھیں اس وجہ سے قربانی نہ کی تو یہ کوئی گناہ کا کام نہیں ہے کیونکہ قربانی واجب ہی نہیں تھی ۔قربانی کے جانور کے گلے میں گھنٹی اور پاؤں میں گھنگرو باندھنے کا حکم
سُوال : قربانی کے جانور کے گلے میں گھنٹی اور پاؤں میں گھنگرو باندھنا کیسا ہے ؟ جواب : قربانی کا جانور ہو یا بغیرقربانی کا ، اس کے گلے میں گھنٹی اور پاؤں میں گھنگرو باندھنا اگر بغیر کسی ضرورت کے ہو تو مکروہِ تنزیہی یعنی ناپسندیدہ ہے ۔ جانور کے گلے میں گھنٹی یا پاؤں میں گھنگرو باندھنے سے متعلق دار الافتا اہلِ سنَّت کا بڑا پیارا اور تحقیقی فتویٰ یہ ہے کہ “ جانوروں کی گردن میں گھنٹی یا پاؤں میں گھنگرو باندھنے سے اگر کوئی مَنْفَعَت یعنی فائدہ ہے تو دَارُ الْاِسْلَام میں بلاکراہت جائز اور اگر کوئی مَنْفَعَت نہیں تو مکروہ ِتنزیہی یعنی ناپسندیدہ ہے مگر جائز اب بھی ہے ۔ “ یاد رہے! قربانیوں کی رونقیں دَارُ الْاِسْلَام میں ہوتی ہیں تو یہ مسئلہ بھی دَارُ الْاِسْلَام کے متعلق ہے جبکہ دَارُ الْحَرْب کی الگ صورتیں ہیں ۔ اَلحمدُلِلّٰہ ! پاکستان دَارُ الْاِسْلَام ہے اور اس کے علاوہ بھی بے شمار مَمالک دَارُ الْاِسْلَام ہیں اگر چہ اُن میں بھاری تعداد کفار کی ہوتی ہے مگر وہ دَارُ الْاِسْلَام کی تعریف میں آتے ہیں ۔ بہرحال ہمارے یہاں جانوروں کے گلے میں جو گھنٹی باندھی جاتی ہے و ہ جائز ہے اور مَنْفَعَت کی نیت نہ ہونے کی صورت میں مکروہِ تنزیہی اور اگر مَنْفَعَت کی نیت ہے تو مکروہِ تنزیہی بھی نہیں ہے مثلاً اس نیت سے جانور کے گلےمیں گھنٹی باندھی کہ سفر میں گھنٹی کی آواز جانور کی چُستی بڑھائے گی اور وہ جلدی بھاگے گا تو اس فائدے کو حاصل کرنے کے لیے گھنٹی باندھنا مکروہ نہیں ہے ۔ اسی طرح اگر اس لیے جانوروں کے گلے میں گھنٹی
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع