30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
کس جانور کی قربانی باعثِ فضیلت ہے؟
سُوال : میں نے دو دُنبے پالے تھے اور میری نیت یہ تھی کہ میں ان کو بیچ کر بڑا جانور خریدوں گا لیکن اب میرا دِل یہ کر رہا ہے کہ میں ان کو ہی ذَبح کر دوں آپ میری راہ نمائی کیجیے کہ ان دونوں میں سے کون سی چیز میرے لیے بہتر ہے؟ (کراچی کے ایک اسلامی بھائی کا سُوال) جواب : قربانی کے جانور کی نیّت کے (کچھ )مَسائل (یعنی شرعی احکام )ہیں ، غریب کے لیے الگ مسئلہ ہے او رمالدار کے لیے الگ ۔ اگر ان جانوروں کی قربانی کی نیت نہیں کی تھی تو انہیں بیچنے میں حرج نہیں ، آپ کی مَرضی ہے ان کو بیچ کر بڑا جانور لیں یا نہ لیں ۔ ہاں! اس میں بہتر کیا ہے تو اس حوالے سے عرض ہے کہ بندہ جو جانور خود پالتا ہے اس سے اُنسیت ہوتی ہے بلکہ بعض اوقات جانور سے اَولاد کی طرح پیار ہوجاتا ہے ، اسے ذَبح کرنا نفس پر گِراں گزرتا ہے اور دِل پر ایک صَدمے کی کیفیت ہوتی ہے یوں اسی پالتو جانور کو ذَبح کرنے میں زیادہ فضیلت نظر آرہی ہے ۔ اگر اسے بیچ دیا جائے گا تو یہ کیفیت نہیں ہوگی کہ نظروں سے اوجھل ہوگیا اب کٹے یا کچھ بھی ہو اتنا محسوس نہیں ہو گا ۔ نیز ا س کو بیچ کر دوسرا جانور لیا جائے تو اس سے زیادہ اُنسیت اور پیار نہیں ہوگا اور اس کو کاٹنے سے نفس پر اتنا بوجھ بھی نہیں ہو گا لہٰذا جو جانور خود پالا ہے اسی کو ذَبح کرے ۔فوت شدہ والدین کے نام کی قربانی کرنے کا حکم
سُوال : اگر والدین کا اِنتقال ہوچکا ہو اور انہوں نے زندگی میں کبھی بھی قربانی نہ کی ہو تو کیا اَولاد ان کے نام کی قربانی کر سکتی ہے؟ جواب : جی ہاں! اِیصالِ ثواب کے لیے قربانی ہو سکتی ہے اس میں کوئی حرج نہیں نیز والدین کی طرف سے قربانی کرنی چاہیے یہ اچھی بات ہے ۔ والدین زندگی میں قربانی کرتے تھے یا
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع