30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
پڑے ، بَہُت دُور ایک سایہ اور دھواں سا نظر آیا ، آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِآبادی کاگمان کر کے اُسی طرف بڑھنے لگے ۔ راستے میں آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِکے بیٹے کو ٹھوکر لگی اور پاؤں میں ایک ہڈّی اس طرح گُھسی کہ تلوے سے پار ہوکر ظاہِرِ قدم تک نکل آئی اور وہ درد کی شدت سے بے ہوش ہو کر زمین پر گرپڑا۔ شفقت کے سبب روتے ہوئے آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِنے اپنے دانتوں سے کھینچ کر ہڈّی نکالی۔ اپنے مبارَک عمامے سے کچھ کپڑا پھاڑا اور زخم پر باندھ دیا۔ حضرتِ سیِّدُنالقمانرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِکے آنسو جب بیٹے کے چہرے پر گرے تو اُسے ہوش آگیا ، کہنے لگا : ’’ ابّا جان !آپ تو فرما رہے تھے کہ ہر مصیبت میں بھلائی ہے لیکن اب رونے کیوں لگے ؟ ‘‘ فرمایا : پیارے بیٹے باپ کااپنی اولاد کے دکھ درد کی وجہ سے غمگین ہوجانا اور رو پڑنا ایک فطری عمل ہے ، باقی رہی یہ بات کہ اس مصیبت میں تمہارے لئے کیا بھلائی ہے؟تو ہو سکتا ہے اس چھوٹی مصیبت میں مبتلا کر کے تجھ سے کوئی بہت بڑی مصیبت دو ر کردی گئی ہو ۔ جو اب سن کربیٹا خاموش ہوگیا ۔ پھرحضرت ِسیِّدُنا لقمان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ المَنّاننے سامنے نظر کی تو اب وہا ں نہ تو دھواں تھا اور نہ ہی سایہ وغیرہ۔ چِتْکَبرے گھوڑے (یعنی سفید وسیاہ رنگ کے گھوڑے)پر سوارایک شخص بڑی تیزی سے بڑھا چلاآرہا ہے ، وہ سوار قریب آ کر اچانک نظروں سے اوجھل ہوگیا!اور آوازآنے لگی : میرے رب عَزَّوَجَلَّ نے مجھے حکم فرمایا : میں فُلاں شہر اور اس کے باشندوں کو زمین میں دھنسا دو ں۔ مجھے خبر دی گئی کہ آپ دونوں بھی اُسی شہر ہی کی طرف آرہے ہیں تومیں نے اللہ عَزَّوَجَلَّ سے دعا کی کہ وہ آپ کو اُس شہر سے دور رکھے۔ لہٰذا اُس نے یوں امتحان میں ڈالا کہ آپ کے بیٹے کے پاؤں میں ہڈّی چُبھ گئی اور اس طرح آپ دونوں اِس چھوٹی مصیبت کی و جہ سے ایک بہت بڑی مصیبت (یعنی اس عذاب والے شہر کی زمین میں دھنسنے ) سے بچ گئے ۔ ‘‘ پھرحضرت ِسیِّدُناجبرئیلعلیہ السلام نے اپنا مبارک ہاتھ اس بیٹے کے زخمی پاؤں پر پھیراتو زخم فوراً ٹھیک ہوگیا۔ پھرکھانے اورپانی کے خالی شدہ برتنوں پر ہاتھ پھیرا تو وہ دونوں کھانے اور پانی سے بھر گئے۔ اس کے بعدحضرت ِسیِّدُناجبرئیل علیہ السلام نے دونوں باپ بیٹے کو سامان اور سواریوں سمیت اٹھالیا اورآن کی آن میں یہ اپنے گھر میں موجود تھے حالانکہ آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِکا گھر اُس جنگل سے کافی دن کی مَسافت پر تھا۔ (عیون الحکایات ، ص۱۰۹ )
اللہ عَزّوَجَلَّ کی اُن پَر رَحمت ہو اور ان کے صد قے ہماری مغفِرت ہو
ٰٰامین بِجاہِ النَّبِیِّ الْاَمین صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
صَلُّوْ ا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللہُ تعالٰی عَلٰی محمَّد
مدنی مُنّو ! اس حکایت سے معلوم ہوا کہ ہمیں ہر حال میں اللہ عَزّوَجَلَّ کی رضا پر راضی رہنا چاہئے ۔ ربعَزّوَجَلَّ کی حکمت کو سمجھنے سے ہم قاصِر ہیں ، اُس کے ہرہر کام میں حکمت ہوتی ہے کسی کو مصیبت میں مبتلا کرنا بھی حکمت تو کسی کو بے طلب مصیبت سے بچا لینا بھی حکمت ۔
یاالہٰی ہر جگہ تیری عطا کا ساتھ ہو
جب پڑے مشکل ، شہِ مشکل کشاکاساتھ ہو
صَلُّوْ ا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللہُ تعالٰی عَلٰی محمَّد
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع