30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
فائده:
۱۔ ابتداء کی قید سے هَوَوِىّ اور نَوَوِىّ (هَوَىاور نَوَىکی طرف منسوب) نکل گئے کیونکہ واؤ، کلمہ کے ابتداء میں نہیں ہے۔
۲۔حرف اصلی کی قید سے وُوْرِيَ، وُوْسِيَ، وُوْلِيَ، وُوْفِيَجی سے کلمات نکل گئے کیونکہ دوسری واؤ اصلی نہیں بلکہ فعل معروف کے الف کو واؤ سے بدلا گیاہے لہذا ان میں واؤ کو ہمزہ سے بدلنا واجب نہیں بلکہ جائز ہے۔جیسے: أُوْرِیَ، أُوْسِيَ
قاعدہ (۳):
واؤ ساکن،غیرمدغم ماقبل مکسور کو”یاء“ سے بدلنا واجب ہے۔(بشرطیکہ وہ باب اِفْتِعَالٌ کا فاء کلمہ نہ ہو) جیسے: مِوْعَادٌ سے مِیْعَادٌ، مِوْهَابٌ سے مِیْهَابٌ، مِوْزَانٌ سے مِیْزَانٌ
فائدہ: اِتَّصَلَ اصل میں اِوْتَصَلَ تھا (واؤ ساکن ماقبل مکسور) مگر اس میں واؤکویاء سے نہیں بدلا گیا اس لیے کہ وہ اِفْتِعَالٌ کا فاء کلمہ ہے، اسی طرح اِجْلِوَّاذٌ میں واو ساکن کو یاء سے نہیں بدلا جاتا کیونکہ وہ مدغم ہے۔
قاعدہ (۴):
وہ واؤ جوضمۂ لازمی کی وجہ سے مضموم ہو خواه فاء کلمہ میں ہو یا عین کلمہ میں تو اسے ہمزہ سے تبدیل کرنا جائز ہے۔ فاء کلمہ کی مثال: وُجُوْهٌ سے أُجُوْهٌ اور وُقِّتَتْ سےا ُقِّتَتْ ، عین کلمہ کی مثال: أَدْوُرٌ سے أَدْؤُرٌ اوربعض عرب واؤ مفتوح اور مکسور کو بھی ہمزہ سے بدل دیتے ہیں۔ جیسے: وِشَاحٌ سے إِشَاحٌ، وِسَادَةٌ سے إِسَادَةٌ، وَنَاةٌ سے أَنَاةٌ، وَحَدٌ سے أَحَدٌ واؤ مفتوح کی صورت میں ابدال بہت قلیل ہے۔
قاعدہ (۵):
وہ”یاء“ ساکن غیر مدہ اور غیر مدغم جس کاماقبل مضموم ہو اسے واؤ سے بدل دینا واجب ہے۔ (بشرطیکہ وہ باب اِفْتِعَالٌ کا فاء کلمہ نہ ہو) جیسے: یُیْقَظُ سے یُوْقَظُ اور مُیْسِرٌ سے مُوْسِرٌ
فائدہ: مُتَّسِرٌ اصل میں مُیْتَسِرٌ تھا (یاء ساکن ماقبل مضموم)مگر اس میں یاء کوواؤ سے نہیں بدلا گیا اس لیے
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع