30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
ایک اسلامی بھائی نے سگِ مدینہ عفی عنہ کو بتایا کہ میرے ماموں جان کو پیٹ کا کینسر ہوگیا، علاج جاری تھا، ایک بار اَسپتال میں انہیں کسی نے ایک پرچہ دیا جس میں کچھ اِس طرح کامضمون تھاکہ ایک کینسر کے مریض کو ڈاکٹروں نے لاعلاج قرار دے دیا ۔ بے چارے سخت اَذِیَّت میں تھے اور زندَگی سے مایوس۔ ایسے میں کسی نے انہیں قراٰنِ کریم کی مختلف سورَتوں کی چندمُنتَخب آیات پڑھنے کیلئے دیں ( جو آگے آرہی ہیں ) اُنہوں نے خلوصِ دل سے ان کی روزانہ تلاوت شُروع کر دی ، اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے فضل و کرم سے ان کی صحَّت بحال ہونے لگی ، اور چند برسوں تک روزانہ پڑھنے کی بَرَکت سے کینسر کی بیماری جاتی رہی اور وہ بالکل صحَّت مند ہو گئے ۔ ماموں جان نے بھی پرچے میں دی ہوئی ہدایت کے مطابِق تلاوت شروع کر دی ۔اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ (تادمِ بیان)حیرت انگیز طور پر ماموں جان کی صحّت بحال ہونے لگی ہے ۔ اُنہوں نے اللہ عَزَّ وَجَلَّ کاشکریہ ادا کیا اور مسلمانوں کونَفع پہنچانے کی نیَّت سے مُفت بانٹنے کیلئے خوبصورت کارڈ کی صورت میں اس پرچے کی 2000 کاپیاں چھپوائیں ۔ اگر مریض عبادت پر قوُّت حاصِل کرنے کی نیَّت سے پکّی عقیدت کے ساتھ ان آیات کی تلاوت کرے گا اِنْ شَآءَاللہ عَزَّ وَجَلَّمایوس نہ ہو گا،(مدّت تا حصولِ شفا)
(اول و آخِر تین بار دُرود شریف کے ساتھ روزانہ ایک بار یہ آیات پڑھئے)
اَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْم ط
وَ نُنَزِّلُ مِنَ الْقُرْاٰنِ مَا هُوَ شِفَآءٌ وَّ رَحْمَةٌ لِّلْمُؤْمِنِیْنَۙ-)[1]( وَ اِذَا مَرِضْتُ فَهُوَ یَشْفِیْنِ) [2] ( رَبِّ اغْفِرْ وَ ارْحَمْ وَ اَنْتَ خَیْرُ الرّٰحِمِیْنَ) [3] ( اَمَّنْ یُّجِیْبُ الْمُضْطَرَّ اِذَا دَعَاهُ وَ یَكْشِفُ السُّوْٓءَ) [4] (قُلْنَا یٰنَارُ كُوْنِیْ بَرْدًا وَّ سَلٰمًا عَلٰۤى اِبْرٰهِیْمَ) [5] ( اَنِّیْ مَسَّنِیَ الضُّرُّ وَ اَنْتَ اَرْحَمُ الرّٰحِمِیْنَ) [6] ( اَنِّیْ مَغْلُوْبٌ فَانْتَصِرْ) [7] ( لَّاۤ اِلٰهَ اِلَّاۤ اَنْتَ سُبْحٰنَكَ ﳓ اِنِّیْ كُنْتُ مِنَ الظّٰلِمِیْنَ) [8] ( فَاسْتَجَبْنَا لَهٗۙ-وَ نَجَّیْنٰهُ مِنَ الْغَمِّؕ-وَ كَذٰلِكَ نُـْۨجِی الْمُؤْمِنِیْنَ) [9] ( اِنَّ رَبِّیْ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ حَفِیْظٌ) [10] ( وَ تَوَكَّلْ عَلَى اللّٰهِؕ-وَ كَفٰى بِاللّٰهِ وَكِیْلًا) [11] (اَلَیْسَ اللّٰهُ بِكَافٍ عَبْدَهٗ) [12] ( هُوَ مَوْلٰىكُمْۚ-فَنِعْمَ الْمَوْلٰى وَ نِعْمَ النَّصِیْرُ) [13] ( اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ) [14] ( نِعْمَ الْمَوْلٰى وَ نِعْمَ النَّصِیْرُ) [15] ( فَتَبٰرَكَ اللّٰهُ اَحْسَنُ الْخٰلِقِیْنَ) [16]
لاَحَوْلَ وَلاَ قُوَّۃَ اِلاَّ بِا للّٰہِ الْعَلِیِّ الْعَظِیْم
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! بے شک عالمِ باعمل کی صُحبت میں نَفعِ آخِرت کے متعلِّق مَدَنی پھول ملتے رہتے ہیں ، حُضُورمُحَدِّثِ اعظم پاکستان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الحَنّانبھی عالمِ باعمل تھے، آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِکی عادتِ کریمہ تھی کہ جب بھی کسی کو سنّت ترک کرتامُلاحَظہ کرتے تواُس کی اِصلاح فرماتے چُنانچِہ آپ عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الاَحَدہی کے ایک شاگردِر شید بیان کرتے ہیں : 1373ھ کا واقِعہ ہے کہ ایک دن درسِ حدیث کے دَوران جب کہ مسلم شریف کا دَرس شُرو ع تھا۔ ایک صاحِب ’’دارُالحدیث ‘‘میں طَلَباء کے لیے چائے لے آئے۔ دَرس ختم ہونے پر حضرتِ شیخُ الحدیث مولانا سردار احمد عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْاَکْرَمکے اشارے پر چائے تقسیم ہونے لگی۔ جب اِس ناچیز کی باری آئی تو بندے نے دائیں (یعنی سیدھے) ہاتھ میں کپ پکڑا، پِرَچ(یعنی پلیٹ) میں چائے ڈالی اور بائیں (یعنی الٹے ) ہاتھ سے پلیٹ منہ کے قریب لے گیا۔ حضرت مُحدِّثِ اعظمعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْاَکْرَمکی آواز ’’ دارُالحدیث‘‘ میں گونجی: مولانا ! آپ بائیں (یعنی اُلٹے) ہاتھ سے پی رہے ہیں ! بندے نے کپ نیچے رکھ کر دائیں (یعنی سیدھے) ہاتھ سے پلیٹ پکڑی اور پینے لگا۔ جب دوبارہ کپ سے پِرَچ(یعنی پلیٹ) میں چائے ڈالنے لگا تو پھر آوازآئی۔ مولانا ! آپ بائیں (یعنی الٹے) ہاتھ سے ڈال رہے ہیں ۔ توبندے نے پلیٹ رکھ دی،دائیں (یعنی سیدھے) ہاتھ
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع