30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
۴؎ اس طرح کہ ان شاءاﷲ شام تک شیطان اسے نہ گمراہ کر سکے گا نہ اس سے گناہ کبیرہ کراسکے،ہاں نفس کی شرارت سے گناہ ہوجائیں تو ہوجائیں یا شیطان اسے دیوانہ و بیمار نہ کرسکے گا،بعض بیماریاں وجنون شیطانی اثر سے ہوتے ہیں،رب تعالٰی فرماتا ہے:"الَّذِیۡ یَتَخَبَّطُہُ الشَّیۡطٰنُ مِنَ الْمَسِّ"۔غرضکہ یہ دعا ایک مضبوط قلعہ ہے۔
۵؎ ظاہر یہ ہے کہ یہ خواب دیکھنے والا راویان حدیث میں سے کوئی راوی ہے۔ممکن ہے کہ کوئی اور صاحب ہوں جنہیں یہ حدیث پہنچی ہو۔
۶؎ یہ خواب یہاں اس لیے نقل فرمایا کہ اس سے حدیث کی صحت معلوم ہوتی ہے۔پتہ لگا کہ کبھی سچے خواب سے حدیث کو قوت پہنچ جاتی ہے بشرطیکہ خواب مخالف قانون شرعی نہ ہو،کیوں نہ ہو کہ خواب نبوت کے فیضان کا چھیالیسواں۴۶ حصہ ہے،جب سچے خواب سے حدیث کو تقویت پہنچ سکتی ہے تو ولی کے صحیح کشف سے بھی قوت پہنچ سکتی ہے۔مولوی محمد قاسم صاحب نانوتوی نے حضرت جنید کا واقعہ اپنی کتاب تحذیر الناس میں نقل فرمایا کہ بارہ ہزار کلمہ شریف سے عذاب سے نجات ہونے کی حدیث کو ایک جوان صالح کے کشف سے قوت ہوئی مگر جو خواب یا الہام خلاف شرع ہو وہ الہام نہیں بلکہ وسوسہ شیطان ہے۔
۷؎ اسے نسائی،ابن ابی شیبہ اور سنی نے بھی روایت کیا،ان کی روایات کے آخر میں کچھ کلمات زیادہ ہیں۔
|
2396 -[16] وَعَنِ الْحَارِثِ بْنِ مُسْلِمٍ التَّمِيمِيِّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ أَسَرَّ إِلَيْهِ فَقَالَ: «إِذَا انْصَرَفْتَ مِنْ صَلَاةِ الْمَغْرِبِ فَقُلْ قَبْلَ أَنْ تُكَلِّمَ أَحَدًا اللَّهُمَّ أَجِرْنِي مِنَ النَّارِ سَبْعَ مَرَّاتٍ فَإِنَّكَ إِذَا قُلْتَ ذَلِكَ ثُمَّ مِتَّ فِي لَيْلَتِكَ كُتِبَ لَكَ جَوَازٌ مِنْهَا» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ |
روایت ہے حضرت حارث بن مسلم تمیمی سے وہ اپنے والد سے وہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ و سلم سے خبر دی کہ حضور انور صلی اللہ علیہ و سلم نے انہیں خفیۃً ۱؎ فرمایا کہ جب تم نماز مغرب سے فارغ ہو تو کسی سے کلام کرنے سے پہلے سات بار یہ پڑھ لو الٰہی مجھے آگ سے بچالے۲؎ جب تم یہ کہہ لو گے پھر اگر تم اس رات مرجاؤ گے تو تمہیں آگ سے گزر لکھی جائے گی اور جب تم فجر پڑھو تو یہ ہی کہہ لو پھر اگر تم اس دن فوت ہوجاؤ تو تمہارے لیے آگ سے گزر جانا لکھا جائے گا ۳؎ (ابوداؤد) |
۱؎ اَسَرَّ اسرا سے بنا،جس کے معنی خفیہ بھی ہیں یعنی سرّ بھید کی بات بتانا اور اعلان بھی،اس طرح کہ اسراء کی ہمزہ سلب کے لیے ہو،یہاں دونوں معنے بن سکتے ہیں کہ حضور انور صلی اللہ علیہ و سلم نے انہیں خفیہ یہ عمل بتایا تاکہ در مکنون کی طرح اس کی قدر کریں اور اس کو سنبھالیں یا علانیہ ارشاد فرمایا تاکہ دوسرے سامعین کو بھی اس کا فائدہ ہو۔(مرقات)مگر پہلے معنی زیادہ مناسب ہیں جیسا کہ اشعہ اور لمعات وغیرہ میں ہے۔
۲؎ یعنی نماز مغرب پڑھ کر بغیر کسی سے دنیاوی کلام کیے ہوئے سات بار یہ دعا پڑھو،دنیاوی کلام کرلینے سے نماز کا دلی خشوع و خضوع کم ہوجاتا ہے اور زبان پر نماز کی تاثیر کم ہوجاتی ہے اس لیے بعض دعاؤں میں دنیاوی کلام نہ کرنے کی قید ہوتی ہے حتی کہ تلاوت قرآن و دعاؤں کے دوران بھی اور وضو میں بھی دنیاوی کلام نہ کرنا چاہیے۔سات بار کی قید اس لیے ہے کہ دوزخ کے دروازے سات ہیں اس عدد کی برکت سے اﷲ تعالٰی اس پر وہ ساتوں دروازے بند کردے گا،ہر عدد ایک قفل کا کام دے گا۔ان شاءاﷲ !
۳؎ جواز کا ترجمہ آج کل اصطلاح میں یا پاسپورٹ (Pasport)ہے یعنی نکل جانے کا اجازت نامہ جیسے ویزا (Veza)داخلہ کا اجازت نامہ ہوتا ہے۔مطلب یہ ہے کہ ان کلمات کی برکت سے آج تمہیں نیک اعمال کرنے اور برے اعمال سے بچنے کی توفیق ملے اور اگر آج موت آئی تو ایمان پر خاتمہ میسر ہوگا،یہ مطلب نہیں کہ یہ دعا پڑھ لو اور خواہ کتنی ہی بدکاریاں کرو،شرک کرو جتنی ہوگئے لہذا حدیث بالکل واضح ہے۔
|
2397 -[17] وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: لَمْ يَكُنْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَعُ هَؤُلَاءِ الْكَلِمَاتِ حِينَ يُمْسِي وَحِينَ يُصْبِحُ: «اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْعَافِيَةَ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْعَفْوَ وَالْعَافِيَةَ فِي دِينِي وَدُنْيَايَ وَأَهْلِي وَمَالِي اللَّهُمَّ اسْتُرْ عَوْرَاتِي وَآمِنْ رَوْعَاتِي اللَّهُمَّ احْفَظْنِي مِنْ بَيْنِ يَدِي وَمِنْ خَلْفِي وَعَنْ يَمِينِي وَعَنْ شِمَالِي وَمِنْ فَوْقِي وَأَعُوذُ بِعَظَمَتِكَ أَن أُغتالَ من تحتي» . قَالَ وَكِيع يَعْنِي الْخَسْف رَوَاهُ أَبُو دَاوُد |
روایت ہے حضرت ابن عمر سے فرمایا کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ و سلم صبح و شام کے وقت یہ کلمات پڑھنا کبھی نہ چھوڑتے تھے ۱؎ الٰہی میں تجھ سے عافیت مانگتا ہوں دنیاو آخرت کی ۲؎ الٰہی میں تجھ سے اپنے دین و دنیا اور گھر بار و مال میں معافی اور عافیت مانگتا ہوں ۳؎ الٰہی میرے عیبوں کو چھپالے اور مجھے خوفوں سے امن دے ۴؎ الٰہی مجھے آگے پیچھے اور دائیں بائیں اور اوپر سے محفوظ رکھ ۵؎ میں تیری عظمت کی پناہ مانگتا ہوں اس لیے کہ نیچے سے ہلاک کیا جاؤں یعنی زمین میں دھنسا کر ۶؎ (ابوداؤد) |
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع