30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
انگریزی پڑھا کرتے۔ ڈاکٹر امیر شاہ صاحب جو اس وقت سرجن پنشنر ہیں،استاد مقرر ہوئے۔مرزا قادیانی نے بھی انگریزی شروع کی اور ایک دو کتابیں انگریزی پڑھیں۔
نوٹ: یہ ایک مسلمہ حقیقت اور طے شدہ امر ہے کہ نبی کا اس دنیا میں کوئی استاد نہیں ہوتا بلکہ وہ براہِ راست اللہ رَبُّ العزت سے فیض حاصل کرتا ہے۔ نبی کی تعلیم و تربیت کا انتظام و انصرام اللہ پاک خود فرماتا ہے۔ انبیا کی تاریخ اس بات پر شاہد ہے کہ کسی نبی نے دنیوی مکتب میں استاد کے آگے زانوئے تَلَمُّذ طے نہیں کئے اور نبوت کی یہ ایک ایسی تسلیم شدہ علامت ہے کہ مرزا قادیانی کو یہ مضحکہ خیز اعلان کرنا پڑا کہ”اس کا کوئی استاد نہیں“یہ الگ بات ہے کہ وہ اسے ثابت نہیں کر سکا بلکہ اس بات میں اپنے جھوٹے ہونے کی ایک اور شہادت رقم کر گیا۔
شباب
مرزا قادیانی کی جوانی کا اوائل دور بھی کسی عام نوجوان سے کم نہیں۔اس نے عمر کے اس سنہری دور میں خوب مزے کئے۔درج ذیل واقعہ میں جس کی راویہ مرزا قادیانی کی اپنی اہلیہ اور ناقل بیٹے ہیں اس بات کا واضح ثبوت ہے چنانچہ
مرزا قادیانی کا بیٹا نقل کرتا ہے : مجھ سے والدہ صاحبہ نے بیان کیا کہ ایک مرتبہ اپنی جوانی کے زمانے میں حضرت مسیح موعود تمہارے دادا کی پنشن مبلغ 700 روپے وصول کرنے گئے تو پیچھے پیچھے مرزا امام الدین بھی چلاگیا۔جب آپ نے پنشن وصول کر لی تو آپ کو بہلا پھسلا کر اور دھوکا دے کر بجائے قادیان لانے کے باہر لے گیا اور اِدھر اُدھر پھراتا رہا۔ پھر جب اس نے سارا روپیہ اُڑا کر ختم کر دیا تو آپ کو چھوڑ کر کہیں اور جگہ چلا گیا۔حضرت مسیح موعود اس شرم سے گھر واپس نہیں آئے۔
شادی
مرزا قادیانی کی پہلی شادی حرمت بی بی سے ہوئی جس کو لوگ ”پھجے دی ماں“ کہا کرتے تھےاس سے دو لڑکے مرزا سلطان اور مرزا اَفضل پیدا ہوئے۔اس کے بعد کافی عرصہ تک مرزا نے پہلی بیوی سے مباشرت ترک کئے رکھی اور پھر پچاس سال کی عمر میں دوسری شادی کر لی۔ مرزا قادیانی کی دوسری بیوی کا نام”نصرت جہاں بیگم“ تھا جو ایک ماڈرن خاتون تھی اور وہ مرزا قادیانی کے مریدوں کے ساتھ قادیان سے لاہور سینکڑوں میل کی مسافت طے کرکے کئی دن خریداری کے لئے لاہور میں گزارا کرتی تھی ۔اگرچہ مرزا قادیانی دائمی مریض تھا اور نا مردی کا اقرار بھی کرتا تھا تا ہم اولاد کثرت
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع