30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
اور ہندوستان میں برطانوی اقتدار کا سورج طلوع ہو رہا تھا۔
مرزا غلام احمد قادیانی کا نسب نامہ
مرزا کا نام غلام احمد، ماں کا نام چراغ بی بی، باپ کا نام غلام مرتضٰی، دادا کا نام عطا محمد اور پر دادا کا نام گل محمد تھا۔مرزا کے شجرۂ نسب سے اس کی اور اس کے آباء و اجداد کی نسل کو متعین کرنا مشکل نہیں ناممکن نظر آتا ہے کیونکہ مرزا ئے قادیان کو خود معلوم نہیں کہ اس کی نسل اور خاندان کیا ہے؟ وہ اس حوالے سے تشکیک و ابہام کا شکار نظر آتا ہےجیسا کہ اس کی کتب (البریہ،ایک غلطی کا ازالہ اور تحفۂ گولڑویہ ) سے عیاں ہے کہ کسی میں وہ خود کو مغل برلاس و فارسی الاصل بیان کرتا ہے اور کسی میں وہ اسرائیلی اور فاطمی ہونے کا دعویدار ہے تو کسی میں خود کو چینی النسل و بنی فاطمہ کہتا ہے۔ یادرہے! مرزا قادیانی اپنی خاندانی اصل کے بارے میں مندرجہ بالا متضاد دعوؤں کے بعد خود ہی لکھتا ہے : میں اپنے خاندان کی نسبت کئی بار لکھ چکا ہوں کہ وہ ایک شاہی خاندان ہےجو بنی فارس اور بنی فاطمہ کے خون سے ایک معجونِ مرکب ہے۔ آخر میں اتنا ہی کہا جا سکتا ہے کہ اللہ پاک بہتر جانتا ہے کہ مرزا قادیانی کس نسل سے تھا؟
مرزا قادیانی کا بچپن
انبیائے کرام علیہمُ الصّلوٰۃ ُوالسّلام کی جیسے جوانی پاک وصاف اور قابلِ اتباع ہوتی ہے ایسے ہی بچپن بھی عام بچوں سے جُدا، نہایت پُر وقار اور ہر قسم کے لہو و لعب سے پاک ہوتا ہے لیکن قادیان کے اس بناوٹی نبی کے بچپن کے حالات گلی محلے کے عام آوارہ بچوں سے بھی گئے گزرے تھے چنانچہ
مرزا قادیانی کو چڑیوں کے شکار کا شوق تھا ، اگر چڑیاں ذبح کرنے کے لیے اُسے چاقو نہ ملتا تو وہ انہیں سر کنڈوں سے ذبح کر لیتا نیز مرزا کو قادیان کے چھپڑ میں تیراکی کا بھی شوق تھا۔مرزا اَکثر طور پر جوتا اُلٹا سیدھا پہنا کرتا تھا،چابیاں ریشمی اِزار بند کے ساتھ باندھا کرتا تھا ، اوپر والے کاج میں نیچے والا بٹن اور نیچے والے کاج میں اوپر والا بٹن لگاتاتھا ، جرابیں بھی اُلٹی پہنتا یعنی ایڑھی والا حصہ اوپر ہوتا ، اس کی پسندیدہ بیٹھنے کی جگہ پاخانہ کے لئے استعمال ہونے والا کمرہ تھا جہاں کنڈی لگا کر دو ،تین گھنٹے بیٹھا رہتا تھا اور کبھی کبھار روٹی پر راکھ کو بطورِ سالن رکھ لیتا الغرض مرزا قادیانی کی طبیعت میں بیوقوفی،آوارگی اور فضول خرچی کا شوق غالب تھا۔
نوٹ:مرزا قادیانی کا ابتدائی نام دسوندی تھا لیکن اُسے سندھی کے نام سے بھی پکارا جاتا تھا۔
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع