30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
دواصولوں (Liberty اور Equality) پر مبنی ہو جیساکہ اظہارِ رائے کی آزادی، میڈیا کی آزادی، مذہب کی آزادی، سیکولر حکومت، جنسی برابری اور جمہوری معاشرتی نظام وغیرہ وغیرہ۔
دنیا کے مختلف ممالک میں خدا، حیات بعدالموت اور دینِ اسلام کی دُنیوی اُمور سے متعلق تعلیمات کے بارے میں آج جو بےاطمینانی پائی جاتی ہے اس کا سرچشمہ یہی لادینیت پر مبنی فکر ہے جس کی ذرا سخت قسم لبرل اِزم اور کچھ نرم قسم سیکولر اِزم ہے۔ یہ لبرل اِزم اور سیکولراِزم ہی ہے جس نے موجودہ دور کے عصری تعلیمی اداروں میں دین بیزاری کے جذبات کو فروغ دیا ہے۔نتیجہ یہ کہ ہر خاص و عام اخلاقی و روحانی بالیدگی سے آزاد ہو کر مادیت اور نفس کی آوارگی میں مبتلا ہوتا جا رہا ہے۔
لبرل اِزم کے مطابق ریاستی نظام کے قوانین صرف انسانی عقل و فکر کی روشنی میں تشکیل دئیے جاتے ہیں۔ ریاست اگر عوام کو شراب پینے کی اجازت دیتی ہے تو کسی مذہب کو اجازت نہیں کہ اس قانون کو چیلنج کر سکے۔ لبرل ریاست میں زنا، سود، شراب نوشی جائز ہے اور مذہبی طور پر اس پر کوئی سزا نہیں ۔ مذہب کے متعین کردہ جرائم کا اطلاق ریاستی نظام پر نہیں ہو گا۔ اگر کوئی شراب کی دکان کھولے تو یہ کاروبار کے زُمرے میں آئے گی ریاست میں یہ کوئی گناہ (یعنی جرم) تصور نہیں ہو گا۔
اقسام
لبرل اِزم بنیادی طور پر ایک سیاسی فلسفہ ہے جس کی بنیاد دونظریات پر قائم ہے: ایک Liberty یعنی آزادی اور خودمختاری جبکہ دوسرا Equality جس کا مطلب برابری یا مساوات ہے۔ان دونوں نظریات کی بنیاد پر لبرل اِزم کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے:ایک کلاسیکل لبرل اِزم جوکہ Liberty کے نظریے پر قائم ہے اور دوسرا سوشل لبرل اِزم جس میں Equality کو بنیاد بنایا گیا ہے۔
نوٹ: لبرل اِزم کی ایک اور قسم ہے جسے دیسی لبرل کہا جاسکتا ہے۔ان کے پاس مغرب کے سیکولر لوگوں کی طرح کوئی نقطۂ نظر نہیں ہے اور یہ لوگ پڑھے لکھے جاہل ہیں۔یہ وہ لوگ ہیں جو مغربی ثقافت کے دلدادہ ہیں۔ دیسی لبرلز میں مذہب کے بہت سے منکر دراصل الحاد میں داخل ہوتے ہیں اور کچھ ایسے بھی ہیں جو اپنے آپ کو مذہب سے جوڑتے ہیں لیکن خود کو دین کے احکام سے آزاد سمجھتے ہیں۔ دیسی لبرلز مرنے کے بعد اسلام کے مطابق قبر میں دفن ہونا پسند کرتے ہیں حالانکہ انہوں نے ساری زندگی اسلام کے خلاف بکواسات کرتے ہوئے گزاری ہوتی ہے،ان میں سے کئی تو شرعی احکام بالخصوص ناموسِ رسالت،شرعی پردے اور دینی علم کے خلاف زبان درازی کرکے دائرۂ اسلام سے خارج ہو کر مرتد ہوچکے ہوتے ہیں۔
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع