30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
سکھ مذہب
تعارف
لغوی اعتبار سے سکھ ایک سنسکرتی کلمہ ہے جس کے معنیٰ ”مرید“ کے ہیں،ہر وہ شخص سکھ کہلاتا ہے جو اپنے آپ کو دس گروؤں کا مرید مانے ، ان کی تعلیمات پر ایمان رکھے اور ان پر عمل کرے۔
سکھ کوئی قدیم مذہب نہیں بلکہ اس کا شمار دنیا کے جدید مذاہب میں ہوتا ہے کیونکہ اس کی ابتدا پندرہویں صدی کے آخر اور سولہویں صدی کے شروع میں ہوئی۔یہ دنیا کے بڑے مذاہب میں شامل نہیں ہوتا اور یہ ایک غیر سامی،آریائی اور غیر ویدک مذہب ہے۔اس کا اصل ماخذ ہندو مذہب ہے لیکن سکھ مذہب کی یہی کوشش رہی ہے کہ وہ دیگر مذاہب کے عناصر سے استفادہ کرنے کے ساتھ ساتھ اسلامی تعلیمات کے عناصر کو بھی اپنے اندر جذب کرے۔
سکھ مذہب کی اصل
سکھ مذہب کی حقیقت کیا ہے ؟ اس کے متعلق ایک رائے یہ ہے کہ یہ دیگر مذاہب کی طرح ایک مستقل اور خود مختار مذہب ہے جبکہ بعض حضرات کی رائے کے مطابق یہ کوئی باقاعدہ مذہب نہیں کیونکہ یہ مذہب کی تعریف پر پورا نہیں اترتا ، نہ اس میں عقائد کی تفصیل ہے اور نہ ہی معاملات کی تشریح بلکہ یہ ہندو مذہب کی ایک اصلاحی تحریک کا نام ہے جس نے ہندوانہ عقائد و نظریات کی اصلاح کا بیڑا اُٹھایا اور اس کا نصب العین ہندوؤں کے عقائد کی پاکیزگی تھا۔
سکھ مذہب کاابتدائی گرو/پیدائش
سکھ مذہب کے ابتدائی گرو کا نام باباگرونانک ہے جو شیخوپورہ کے ایک قصبےتَلونڈی (جس کا موجودہ نام ننکانہ صاحب ہے) میں 15 اپریل 1469ء کو پیدا ہوا۔ گرونانک کے والدین مذہبی طور پر ہندو تھے،اس کے باپ کا نام کلیان چند عرف کالو تھا جوکہ متوسط درجے کا پڑھا لکھااور علاقے کے ایک مسلمان جاگیردار رائے بلوار بھٹی کے ہاں پٹواری تھا، اس کی ماں کانام ترپتا تھا ۔ بابا گرونانک کا تعلق ہندو مذہب کے کھشتری خاندان سے تھا۔
گرونانک کے والدین،بہنوئی اور بہن نانکی نے گرونانک کی شادی موضع لکھنو، تحصیل بٹالہ، ضلع گورداس پور کے ایک کھشتری خاندان میں سلاخانی نام کی عورت سے کر دی جس سے ان کے ہاں دو بیٹے پری چند اور لکشمی داس پیدا ہوئے۔پری چند کی داڑھی بہت لمبی اور سر کے بال بہت بڑھے ہوئے تھے اسی وجہ سے آج سکھ مذہب میں بالوں سمیت
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع