30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
تعلیم دیتا اور اپنے نظریات کا پرچار کرتا تھا۔جب اس کی عمر 34 سال ہوئی تو اس کے ماننے والوں کی تعداد چار ہزار کے قریب پہنچ چکی تھی اور یہ معاشرے میں ایک حیرت انگیز بات تھی کیونکہ چینی معاشرے میں دانائی اور عقل کو بڑھاپے کی خصوصیت سمجھا جاتا تھا ۔اس نے ”مذہب اور سیاست علیٰحدہ ہیں“ کے نظریے کے خلاف لوگوں کو تعلیم دی ، انسان کے اندر کی نیکی اور بھلائی کو زیادہ اہمیت دی کیونکہ اس کا خیال تھا کہ اصل سچائی انسان کے دل میں ہوتی ہے۔ بہرحال کنفیوشس کی تعلیمات نے اس وقت کے معاشرے پر گہرا اَثر ڈالا اور وہ چین کی تاریخ کا ایک اہم فلسفی اور اساتذہ میں سے ایک اہم استاد سمجھا جانے لگا۔ان دنوں اس کی ملاقات تاؤاِزم کے بانی اور بہت بڑے فلسفی”لاؤزے“سے ہوئی۔ اس کے بعد وہ قاضی مقرر ہوا اور اس نے اپنے ماتحت علاقے میں انصاف اور امن و امان قائم کیا اور جرائم کی شرح حیرت انگیز حد تک کم کی جس کی وجہ سے وہ ایک مثالی معاشرہ بن گیا لیکن حاسدین کی سازشوں میں آ کر بادشاہِ وقت نے اسے ملک بدر کردیا اور وہ اپنے شاگردوں کے ہمراہ یونہی دربدر پھرتا رہا لیکن پھرکچھ عرصے بعد ڈیوک گائی(Duke Guy) کی حکومت نے صوبہ لو پر قبضہ کیا تو اس نے 483 ق م میں کنفیوشس کو واپس بلالیا اور اس نے دوبارہ درس و تدریس کا سلسلہ شروع کر دیا۔
نوٹ: کنفیوشس نے کبھی بھی نبی یا خُدا کے اَوتار ہونے کا دعویٰ نہیں کیا تھا ۔
انتقال
کنفیوشس 72 سال کی عمر میں 478 ق م میں انتقال کر گیا اور اس کی تدفین”کوفو(Qufu)“ میں ہوئی۔اس کے انتقال کے بعد پورے چین میں اہتمام کے ساتھ اس کا سوگ منایا گیا۔
کنفیوشس اِزم کا ارتقاء و زوال
اس مذہب کی ترویج کے لئے ایک مذہبی عالم مینشیس(Mencius) (جس کا اصل نام”مینگ“اور ذاتی نام ” کاؤ“تھا) نے بڑی محنت کی، اس نے کنفیوشس کی تعلیمات کو نئے رجحانات کے مطابق مرتب کیا اور اخلاقی و سیاسی اُمور پر بہت زیادہ زور دیا جس سے اس مذہب میں رُسوم و رواج کا ظاہری رنگ تقریباً ختم ہو گیا ۔اس نے مذہب کے فروغ کے لئے پورے چین میں کئی دورے کئے جس کی وجہ سے اس مذہب نے ترقی کی اور لوگ اس کے گرویدہ ہو گئے۔
بہرحال اس کے عروج کے بعد زوال کا دور کنفیوشس کی وفات کے تقریباً اڑھائی سو سال بعد بادشاہ”قن شی ہوانگ (Qin shi Huang)“ کے چین پر قبضے سے شروع ہوا ، چونکہ یہ بادشاہ کنفیوشس ازم کے بہت خلاف تھا اس لیے اس نے
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع