30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
تصور کے ساتھ ساتھ آگ کی پرستش کا نظریہ بھی پایا جاتا ہے۔ اگر دیکھا جائے تو پارسیوں کی کتاب ”اوستا“ اور ہندوؤں کی کتاب”وید “دونوں کی تعلیمات ایک جیسی ہیں ۔
پارسی مذہب کی ایک خرابی یہ بھی ہے کہ اس میں محارم کے ساتھ نکاح کو جائز قرار دیا گیا ہے جوکہ ایک غیر فطری، غیر عقلی اور غیر طبعی عمل ہے نیز اس مذہب کی رسومات میں سے ایک بُری رسم یہ بھی ہے کہ یہ لوگ اپنے مُردوں کو دفناتے نہیں بلکہ غسل و کفن دے کر ایک کھلی عمارت میں رکھ دیتے ہیں تاکہ انہیں گدھ کھا جائیں اور یہ رسم سراسر انسانیت کی اہانت پر مبنی ہے۔
زرتشت مذہب میں اگرچہ عقیدۂ حیات بعد الموت پایا جاتاہے لیکن ان کا یہ عقیدہ اسلام کے خلاف ہے کیونکہ وہ اس نظریہ کو تجدیدِ حیات کے ساتھ تعبیر کرتے ہیں یعنی مرنے کے بعد ایک مرتبہ پھر انسان کو زندگی ملے گی جو ایسے نجات دہندہ کی جانب سے ہوگی جو کہ زرتشت کی نسل سے ہو گا اور ایک کنواری ماں کے پیٹ سے پیدا ہو گاپھر دوبارہ انسان کی موت ہو گی۔اسی طرح کاعقیدہ ان کا آخرت سے متعلق بھی ہے۔
بہر حال زرتشت مذہب کا تنقیدی جائزہ لینے کے بعد یہ بات عیاں ہو جاتی ہے کہ ان کے بنیادی عقیدے ہی سے اس مذہب کا بطلان ثابت ہوتا ہے کیونکہ نیکی اور بدی کے الگ الگ خدا تصور کرنے کا مطلب ہے جو خدا نیکی کا ہے وہ خدا ہونے کے باوجود کسی چیز کو تباہ و برباد کرنے سے عاجز ہے اور جو عاجز ہو وہ خدا کیسے ہو سکتا ہے؟یونہی جو بدی کا خدا ہے وہ کسی کو ہدایت دینے سے عاجز ہےیعنی وہ خدا ہونے کے باوجود کسی کو ہدایت و خوشی نہیں دے سکتا ۔جن خداؤں کا یہ حال ہے کہ وہ آپس ہی میں لڑتے رہتے ہیں تو وہ مخلوق کو کیا فائدہ دیں گے اور مخلوق کو ان کی بندگی کا کیا فائدہ ہو گا ؟کیونکہ جب دونوں میں سے ہر ایک کو اپنی خدائی کی فکر ہو گی کہ دوسرا خُداا س پر غلبہ نہ پا لےتو وہ اس کش مکش سے نکلیں گے کیسے تاکہ لوگوں کو فائدہ پہنچا سکیں ۔ یاد رکھیے !ہر وقت خوف کی فضا میں رہنے والا سچا خدا نہیں ہو سکتا۔
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع