30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
مذہب تھے کیونکہ زرتشت کا دور بعد میں آیا جبکہ مجوسیت اس سے بہت پہلے ایران میں اپنے عروج پر تھی لیکن بعد میں ایسا اختلاط ہوا کہ دونوں ایک ہی ہو گئے یعنی جب بھی زرتشت اِزم کا تذکرہ ہوتا ہے تو عموماً ذہن میں فوراً مجوسیت کا تأثر اُبھرتا ہے۔یہ بھی ذہن نشین کر لیجئے کہ ماہرینِ تقابلِ ادیان نے لکھا ہے کہ زرتشت ابتداءً عقیدۂ توحید کے قائل تھے جیساکہ دساتیر میں خدا کے لئے تحریر کردہ صفات سے ظاہر ہوتا ہے جو نیچے ذکر ہیں لیکن یہاں موجودہ زرتشت جو کہ مجوسیت کا مکمل لبادہ اوڑھ چکے ہیں ان کے عقائد و نظریات بیان کیے جائیں گے۔
زرتشتیت میں خدا کا تصور
زرتشت نے اپنی تعلیمات میں خدائے واحد کا تصور نہیں بلکہ دو خداؤں کا تصور دیا ہے۔ایک خیر کا خدا جس کا نام ”اہورامزدا“ اور دوسرا شر کا خدا جس کا نام”اہرمن“ ہے اور ان کے مطابق خیر اور شر کے دونوں خدا تخلیق پر قادر ہیں۔ خیر کا نشان نور ہے اور شر کا ظلمت۔ تمام مفید اور نفع بخش اشیا خیر کے خالق ”اہورامزدا“کی تخلیق ہیں اور تمام مضر اور تکلیف دہ اُمور کا خالق ”اہرمن“ ہے اور یہ دونوں طاقتیں ہر وقت برسرِ پیکار رہتی ہیں۔
سات غیر ِفانی ہستیاں
زرتشت میں خدا کی صفات کو مختص کرکے سات غیرِ فانی ہستیاں قرار دی گئی ہیں۔یہ سات روحیں ہیں جن میں سرِ فہرست اہورامزدا کا نام ہے باقی چھ صفات درج ذیل ہیں اور زرتشت عقیدے کے مطابق یہ 6 ہستیاں خدائے خیر اہورامزدا کے ساتھ ہوتی ہیں:
(1)وُہومناہ (یعنی نیک خیال) (2) آشا وِہشتا(یعنی صداقت) (3) سپنٹا امریتی (یعنی عقیدت اور اخلاص)
(4) خشترا ویریہ (یعنی مکمل اختیار) (5) ہوروتات (یعنی بےعیبی) (6) امریتات (یعنی بقائے دوام)
زرتشت کے بارے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس نے لوگوں کو خدا ئے وحدہٗ لاشریک پر ایمان لانے کی دعوت دی جسے ان کی زبان میں ”اہو رامزدا یا آرمزد“ کہا جاتا ہےجس کا معنیٰ ہے ”سب کچھ جاننے والا خداوند برتر اور ساری دنیا کا پیدا کرنے والا۔“ جیساکہ دساتیر اور اوستا میں خدا کی صفات بیان کی گئیں ہیں، اس سے یہی ظاہر ہوتا ہے لیکن بعد میں زرتشت کے ماننے والے درسِ توحید بھلا کر اور خیر و شر کے دو خدا مان کر شرک میں مبتلا ہو گئے ۔
دساتیر کے مطابق خدا کی صفات
دساتیر میں خدا کے لئے درج ذیل صفات بیان کی گئی ہیں:
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع