my page 3
دعوت اسلامی کی دینی خدمات دیگر ممالک میں بھی دیکھئے
ہسٹری

مخصوص سرچ

30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں

Meethi Cheezon Ke Bare Mein 15 Sawal Jawab | میٹھی چیزوں کے بارے میں 15 سوال جواب

book_icon
میٹھی چیزوں کے بارے میں 15 سوال جواب
            

سفید چینی کا اِستعمال صحّت کے لئے مُضِرّ ہے

آجکل کَسْٹَرڈ اور دِیگر میٹھی ڈشیں وائٹ شوگر یعنی چینی سے بن رہی ہیں جو نقصان دہ ہیں اور ہمارے یہاں رَمَضانُ المبارک میں نِت نئی میٹھی ڈشیں کھائی جاتی ہیں جو اِضافی غذائیں ہیں جن کے بغیر کئی لوگوں کا گزارا نہیں ہے۔ الحمدُ للہ ! میں اِس طرح کی ڈشوں سے بچنے کی کوشش کرتا ہوں،اگر کبھی کھائی بھی تو عام طور پر ایک آدھ چمچ اور آج بھى ہمارے ىہاں وائٹ شوگر کى ڈش آئی تھی ، اِس کا مجھے پتا تھا لیکن میں نے اُسے اِس لئے نہیں دیکھا کہ پھر دِل کرے گا کہ ایک آدھ چمچ کھا لوں۔گجراتی زبان کی کہاوت ہے:”چیتنا نَر سَدا سکھی یعنی محتاط آدمی سدا سکھی رہتا ہے۔“یاد رَکھیے! اب کسٹرڈ میں طرح طرح کی کریمیں اور پتا نہیں کیا کیا ڈال کر خوبصورت بنا کر پیش کرتے ہیں اور بندہ اُس میں سے کریم چھانٹ چھانٹ کر کھاتا اور ڈاکٹر کی دُعاؤں کا ثَمَر اور پھل بنتا رہتا ہے۔ (ملفوظاتِ امیر اہل سنّت، 6/347) سوال: آپ نے سفید چینی کے بدلے گُڑ سے بنی ہوئی چائے پینے کا اِرشاد فرمایا تھا لیکن بَراؤن چینی بھی آتی ہے جسے براؤن شوگر بولتے ہیں تو کیا یہ بھی نقصان دہ ہے؟ جواب:براؤن شوگر ہی ملے تو ٹھیک ہے لیکن سفید چینی پر بَراؤن کلر چِھڑک کر بَراؤن شوگر بنا دیا جاتا ہوجو سفید چینی سے بھی زیادہ نقصان دہ ہو تو یہ کوئی تعجب کی بات نہیں ہے کىونکہ بَراؤن شوگر مہنگى ہوتى ہے اور چور کى چودہ نظرىں ہوتی ہىں۔ جب میں نے بَراؤن شوگر اِستعمال کرنا شروع کی تو میری نواسی نے مجھ سے کہا:باپا! بَراؤن شوگرمہنگی ہے تو خالص کون دے گا؟اس کی یہ بات میری سمجھ میں بھی آرہی تھی لیکن بَراؤن شوگر ملتی ہی نہیں ایسا بھی نہیں ہے، ڈھونڈنے سے خالص بھی مل جاتی ہے۔بہرحال گُڑ بہتر ہے اور گُڑ بھی وہ ہو جسے خوبصورت بنانے کے لئے کیمیکل سے صاف نہ کیا گیا ہو۔ کیمیکل والا گُڑ خوبصورت نظر آتا ہےتو بکتا بھی زیادہ ہے جبکہ دیسی گُڑ زیادہ اچھا ہوتا ہے۔جب آپ گُڑ والی چائے اِستعمال کریں گے تو ہو سکتا ہے شروع شروع مىں مَن کو نہ بھائے مگر اِستعمال کرتے رہیں گے تو عادت بن جائے گی اور پتا بھی نہیں چلے گا۔ (ملفوظاتِ امیر اہل سنّت، 6/349) سوال: کیا زیادہ گُڑ کھانے سے بھی شوگر ہوسکتی ہے؟ جواب: گُڑ میں بھی شوگر ہوتی ہے، شوگر کےمریض کو گُڑ نہیں کھانا چاہیے۔ دراصل سفید چینی کو کیمیکل سےصاف کیا جاتا ہے اس لیے ماہرین سفید چینی (White Sugar) کے نقصانات اورگُڑ کے فوائد بیان کرتے ہیں،لیکن گُڑ بھی اب کیمیکل سے صاف کیا جاتا اور چمکایا جاتاہے،یہ کیمیکل والا گُڑ نہیں کھانا چاہیے۔ اگر دیسی گُڑ مل جاتا ہو تو وہ کھائیں، دیسی گُڑ اچھا ہے اس کے کثیر فوائد ہیں، لیکن شوگر کے مریض کو ڈاکٹر کی اجازت سے استعمال کرنا چاہیے۔(ملفوظاتِ امیر اہل سنّت، 9/136) سوال:آج کل حالات ایسے چل رہے ہیں کہ نہ جانے کب کِسے شوگر (یعنی ذِیابِیْطس ۔ Diabetes) کا مَرض آگھیرے۔ کچھ ایسی اِحتِیاطیں بیان فرمادیجئے جن سے شوگر نہ ہو۔ نیز یہ بھی اِرشاد فرمائیے کہ کیا صرف میٹھا کھانے سے ہی شوگر ہوتی ہے یا شوگر ہونے کے اور بھی اَسباب ہیں؟ جواب:شوگر ہونے کے کئی اَسباب ہوتے ہیں۔ ایک سَبَب تو میٹھی چیزیں اور مٹھائیاں ہیں ، ہمارے ہاں White sugar بہت اِستِعمال کی جاتی ہے، لوگ چائے میں بھی ڈَبَل مقدار میں چینی ڈال کر پی رہے ہوتے ہیں، ایک تو چائے کا کپ بھی بڑا ہوتا ہے، میں اُسے ’’جگ (Jug)‘‘ بولتا ہوں، اُس ’’جگ نما کپ‘‘ میں جب زیادہ مقدار میں چینی ڈالتے ہیں تو چائے ، چائے نہیں رہتی، میٹھا شربت بن جاتی ہے۔ ایسا کرنے والے لوگ عموماً شوگر کے مَریض بن جاتے ہیں اور بہت تکلیف اُٹھاتے ہیں۔بَہَرحال! سب اپنے اور دُوسروں کے حال پر رَحم کریں اور اِتنی میٹھی چائے نہ پئیں ، یُوں ہی بکثرت مٹھائی کھانے والے بھی اِحتِیاط کریں، کیونکہ شوگر کہہ کر نہیں آتی، بس آ جاتی ہے۔ شوگر، یُوں بھی ہوجاتی ہے کہ جس کا بیٹھنے کا کام ہو اور پیدَل چلنے کی نَوبت نہ آتی ہو، چاہے دو قَدَم پر ہی مسجد کیوں نہ ہو، پھر بھی اِسکوٹر پر ہی جاتے ہوں، اِسی طرح آفس وغیرہ جانے کے لئے بھی اِسکوٹر ہی اِستِعمال کرتے ہوں تو ایسے لوگوں کو بھی شوگر ہونے کے اِمکانات زیادہ ہوتے ہیں۔ اِس کے عِلاوہ جو لوگ زِیادہ کھانے کے عادی ہوتے ہیں اُنہیں بھی شوگر ہونے کا اِمکان ہوتا ہے، کیونکہ چینی کے عِلاوہ دیگر چیزوں، جیسے چاوَل میں بھی شوگر ہوتی ہے۔ چاوَل کے بارے میں تجرِبہ کار لوگ کہتے ہیں کہ ’’اگر چاوَل اُبال کر اُس کا پانی نِکال دِیا جائے تو پھر چاوَل شوگر نہیں کرتا، اِس کے عِلاوہ چاوَل کی نقصان دہ چیزیں بھی نِکل جاتی ہیں جس کی وجہ سے حِفاظت رہتی ہے۔‘‘ عموماً جب بِریانی بنائی جاتی ہے تو چاوَل اُبال کر پانی نِکال دِیا جاتا ہے۔ اگر کبھی اُبلے ہوئے چاوَل کھانے ہوں تب بھی پانی نِکال دینا چاہیے۔ ہاں! یہاں ایک بات عَرض کردوں کہ بعض میٹھی چیزیں ایسی ہیں جن سے شوگر نہیں ہوتی، جیسے Diet (یعنی پرہیزی غذاؤں کے ذریعے عِلاج کرنے) والے ڈاکٹرز جو سبزیوں اور پھلوں سے علاج کرتے ہیں اُن کا دعویٰ ہے کہ آم (Mango) سے شوگر نہیں ہوتی۔ اگر چہ مجھے باقاعدہ شوگر نہیں ہے، لیکن میرا اپنا تجرِبہ بھی ہے کہ آم سے شوگر نہیں بڑھتی ۔ الحمدُ للہ ! آم میں مٹھاس بھی ہے، لیکن ایسے قُدرَتی اَجزا بھی ہیں جو شوگر نہیں ہونے دیتے ۔ میں نے اس مرتبہ ایک دِن میں تین تین، چار چار آم بھی کھائے ہیں، لیکن اللہ پاک کی رَحمت سے شوگر نہیں بڑھی۔ پچھلے سال بھی مجھے یہ تجربہ رہا تھا کہ آم سے شوگر نہیں بڑھی تھی۔ لیکن اِن سب کے باوُجود میں آم کھانے کا مشورہ نہیں دوں گا، ورنہ میرے اُوپر بات آجائے گی، کیونکہ ممکن ہے کہ آپ دو لڈّو کھانے کے بعد ایک آم کھالیں اور آپ کی شوگر بڑھ جائے تو آپ کہیں گے کہ ’’مَدَنی چینل پر آم کھانے کا کہا گیا تھا اِس لئے میں نے آم کھائے تھے، لیکن اب میں بستر پر آگیا ہوں‘‘ حالانکہ شوگر لڈّو کی وجہ سے بڑھی تھی، نہ کہ آم کی وجہ سے، لیکن پھر بھی بدنام، آم ہوجائے گا۔ اِس لئے چاہے لڈّو کھانا ہو یا آم کھانا ہو، اپنے ڈاکٹر سے مشورہ کرلینا، مجھے داؤ پر مت لگا دینا۔ یہ بھی ممکن ہے کہ آپ کا ڈاکٹر آپ کو آم کھانے سے منع کردے اور کہے کہ ’’یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ آم سے شوگر نہ ہو! آم تو بہت میٹھا ہوتا ہے۔‘‘ اگر ڈاکٹر منع کرے تو پھر آپ اُس کی بات پر عمل کیجئے گا، اِس سے آپ کی کچھ نہ کچھ رقم ہی بچ جائے گی۔

شوگر کا رُوحانی عِلاج

دعوتِ اِسلامی کے مکتبۃُ المدینہ کی کتاب ’’مَدَنی پنج سُورہ‘‘ (1)میں شوگر کا عِلاج موجود ہے: قرآنِ کریم کی آیتِ مُبارَکہ ہے: ( رَّبِّ اَدْخِلْنِیْ مُدْخَلَ صِدْقٍ وَّ اَخْرِجْنِیْ مُخْرَ جَ صِدْقٍ وَّ اجْعَلْ لِّیْ مِنْ لَّدُنْكَ سُلْطٰنًا نَّصِیْرًا(۸۰) )(پ15، بنی اسرائیل، 80) (آسان ترجَمۂ قرآن کنزالعرفان : اور اے حبیب! یوں عرض کرو کہ اے میرے رب مجھے پسندیدہ طریقے سے داخل فرما اور مجھے پسندیدہ طریقے سے نکال دے اور میرے لئے اپنی طرف سے مددگار قوت بنادے) اِس قرآنى دُعا کو روزانہ صُبح شام تىن تىن بار اوّل و آخر تىن تىن بار دُرُود شَرىف پڑھ کر ، پانى پر دم کرکے پئىں۔ جب تک مَرض ختم نہ ہو، یہ عمل روزانہ کرنا ہے۔(مدنی پنج سورہ، ص210) صُبح و شام کی تعریف بھی سُن لیجئے: آدھى رات کے بعد سے لے کر سُورج کى پہلى کِرَن چمکنے تک صُبح اور ظہر کا وقت شروع ہونے سے لے کر سُورج ڈوبنے تک شام کہلاتی ہے۔( الوظیفۃ الکریمہ، ص12) اِن اَوقات میں جو وِرد اور وظىفہ پڑھ لىں گے وہ صبح شام پڑھنا کہلائے گا۔(ملفوظاتِ امیر اہل سنّت، 10/27) سوال: کىا کھانے کےدرمىان مىٹھا کھانا سنّت ہے؟ جواب:یہ بات زمانے سے مشہور ہے کہ جب کھانا کھانے بىٹھىں تو مىٹھى ڈِش لازمی ہونی چاہیے۔آج کل یہ رَواج ہے کہ آخر میں میٹھا کھاتے ہیں حالانکہ مىٹھا خالى پىٹ مىں زىادہ مفىد ہے کہ اس سے آنکھوں کو فائدہ ہوتا ہے، اسی لئے افطار کی کھجور بھی شروع میں کھائی جاتی ہے۔ دراصل پیٹ میں ایک آنت ہے جو صرف میٹھا ہی قبول کرتی ہے لہٰذا کھانے کے درمیان کچھ نہ کچھ میٹھا کھانا چاہیے۔ درمیان میں میٹھا کھانے سے یہ مراد نہیں ہے کہ اگر دو روٹیاں کھاتا ہے تو ایک روٹی کھا کر میٹھا کھائے اس کے بعد دوسری روٹی شروع کرے ! ظاہر ہے اگر ایسا ہوگا تو پھر سالن کی مقدار اور بوٹیوں کی تعداد بھی اَوَّل آخر برابر کرنا پڑے گی اور یہ ایک مشکل بات ہے جو مقصود بھی نہیں ہے۔ بہرحال کھانے کے درمیان میٹھا کھانا ہے تو یوں بھی کرسکتے ہیں کہ پہلے تھوڑا نمک یا کچھ نمکین چکھ لیں، پھر میٹھاکھالیں، اس کے بعد پھر کچھ نمکین کھالیں، یہ بھی کھانےکے درمیان میٹھا کھانا ہی کہلائے گا۔ (2) (ملفوظاتِ امیر اہل سنّت، 6/228) سوال:بعض دُکاندار جلیبی والا تىل بار بار اِستعمال کرتے ہىں حالانکہ یہ تىن سے چار مَرتبہ اِستعمال ہو جائے تو اِنسانى صحت کے لىے نُقصان دہ ہوتا ہے تو ان کا ایسا کرنا کیسا ہے؟ جواب:ڈاکٹروں کى تحقىق ىہ ہے کہ اىک بار جس تىل مىں کوئى چىز مثلاً کباب سموسے اور پکوڑے وغیرہ تَل لیے گئے تو وہ تیل اب کام کا نہ رہا اور نُقصان دہ ہو گیا جبکہ جلیبی والے تو تین چار بار اِستعمال کرتے ہیں۔ اگر تیل کو دوبارہ اِستعمال کرنا ہو تو اس کے نُقصانات کم کرنے کا یہ طرىقہ بتاىا گىا ہے کہ اس کو اچھى طرح چھان کر فرىج مىں رکھ دىجیے اور پھر اِستعمال کر لیجیے۔ بہرحال شرعی طور پر یہ نہیں کہا جائے گا کہ ایک طِبّی تحقیق پرعمل کرتے ہوئے سارا تىل پھىنک دیا جائے کیونکہ روزانہ ہزاروں نہیں بلکہ لاکھوں روپے کا تیل اِس طرح کا ہوتا ہو گا۔ (ملفوظاتِ امیر اہل سنّت، 1/506)
1…’’مَدَنی پنج سُورہ‘‘امیرِ اَہلِ سُنّت دامت بَرَکاتُہمُ العالیہ کی کتاب ہے اور اس کے 455صفحات ہیں۔ یہ کتاب مشہور قرآنی سُورَتوں،دعاؤں، دُرودوں ، رُوحانی وطبّی عِلاجوں کا دلچسپ مجموعہ ہے، اِس کتاب کا ہر گھر میں ہونا مفید ہے۔ مکتبۃ المدینہ سے ہدیۃً حاصل کی جا سکتی ہے۔ (شعبہ ملفوظاتِ امیرِ اَہلِ سُنّت) 2… سنت یہ ہے کہ کھانے کے اَوَّل آخِر نمک یا کوئی نمکین چیز کھائی جائے کہ اِس سے 70بیماریاں دور ہوتی ہیں۔ (رد المحتار، 9/562)

کتاب کا موضوع

کتاب کا موضوع

Sirat-ul-Jinan

صراط الجنان

موبائل ایپلیکیشن

Marfatul Quran

معرفۃ القرآن

موبائل ایپلیکیشن

Faizan-e-Hadees

فیضانِ حدیث

موبائل ایپلیکیشن

Prayer Time

پریئر ٹائمز

موبائل ایپلیکیشن

Read and Listen

ریڈ اینڈ لسن

موبائل ایپلیکیشن

Islamic EBooks

اسلامک ای بک لائبریری

موبائل ایپلیکیشن

Naat Collection

نعت کلیکشن

موبائل ایپلیکیشن

Bahar-e-Shariyat

بہار شریعت

موبائل ایپلیکیشن