30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
(5)مسجدِ اِجابہ
یہ مسجد ِمبارک مدینہ ٔمنورہ کی قدیم ترین 9 مساجد میں سے ایک ہے جوکہ شارع مَلِک فیصل (پُرانا نام شارع سِتّین یا پہلے طریق دائری Round about) پر جنّتُ البقیع کی شِمال مشرِقی جانِب ( شارع سِتّین اور شارعِ ملک عبدُ العزیز کے چوک کی اُلٹی طرف) واقِع ہے۔اِس مقام پر ایک بار ہمارے پیارے آقا،مکّے مدینے والے مصطفے صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے دو رکعت نماز ادا فرمائی اور’’تین دُعائیں ‘‘ فرمائیں اِن میں سے دو قبول ہوئیں اور ایک سے روک دیا گیا۔ وہ تین دُعائیں یہ تھیں : (1) یااللہ ! میری اُمَّت قَحْط سالی کے سبب ہلاک نہ ہو۔ (قبول ہوئی)، (2) یااللہ ! میری اُمَّت پانی میں ڈوب کر ہلاک نہ ہو۔ (قبول ہوئی)، (3) یااللہ ! میری اُمَّت آپس میں نہ لڑے۔ (روک دیا گیا )۔ (مسلم، ص1544، حدیث:2890)
صَلُّوا عَلَی الحَبِیب صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّد
(6)مسجدِ سُقْیا
یہ مسجد شریف، عجائب گھر کے قریب مدینہ منوَّرہ کے ریلوے اسٹیشن کے اِحاطے میں ہے، مسجدِ سقْیا اُس تاریخی مقام پر بنائی گئی تھی جہاں یہ ایمان اَفروز واقِعہ ہوا تھا۔ چُنانچِہ امیرُ المؤمنین حضرتِ مولائے کائنات، علیُّ المُرتضیٰ شیرِ خُدا رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: رسولُ اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی مَعِیّت میں ہم مدینہ ٔطیّبہ سے نکلے، جب سَعْد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ حَرَّۃُ السُقْیا کے قریب پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے پانی طلب فرمایا، وُضو کر کے قبلہ رُو کھڑے ہوکر اَہالِیانِ مدینہ با سکینہ کے لئے اِس طرح خیرو بَرَکت کی دعا فرمائی: اے اللہ پاک! ابراہیم تیرے بندے اور خلیل تھے، اُنہوں نے مکّے والوں کے لئے بَرَکت کی دُعا فرمائی تھی اور میں تیرا بندہ اور رسول ہوں تجھ سے اہلِ مدینہ کے لئے دعا کرتا ہوں کہ ان کے مُداور صاع (یہ دو پیمانوں کے نام ہیں ان) میں اہل ِمکّہ کی نسبت دوگُنا بَرَکت عطا فرما۔ (ترمذی، 5/482، حدیث:3940)
(7) مسجدِ سجدہ
’’ مسجدِ سجدہ‘‘ اُس مُقدَّس مقام پر واقِع ہے جہاں ایک مشہور واقِعہ ہوا تھا چُنانچِہ مکتبۃُ المدینہ کی 743 صفحات پر مشتمل کتاب ، ’’ جنَّت میں لے جانے والے اعمال‘‘ صفحہ 496 پر ہے:حضرت عبدُالرّحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ سے مَروِی ہے کہ رسولُ اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ایک مرتبہ باہرتشریف لائے تو میں بھی پیچھے ہولیا۔ آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ایک باغ میں داخل ہوئے اور سجدے میں تشریف لے گئے ، آپ نے سجدہ اتنا طویل کردیا کہ مجھے اندیشہ ہوا کہیں اللہ پاک نے روحِ مبارَکہ قبض نہ فرمالی ہو! چُنانچِہ میں قریب ہوکر بَغور دیکھنے لگا ، جب سَرِ اقدس اٹھایا تو فرمایا:’’ اے عبدُ الرحمٰن ! کیا ہوا؟‘‘ میں نے جواباً اپنا خَدشہ ظاہِر کردیا تو فرمایا: جبرئیلِ اَمین ( علیہ السّلام ) نے مجھ سے کہا:’’ کیا آپ کو یہ بات خوش نہیں کرتی کہ اللہ پاک فرماتاہے کہ جوتم پر دُرُودِ پاک پڑھے گا میں اس پر رحمت نازل فرماؤں گا اور جو تم پر سلام بھیجے گا میں اُس پر سلامتی نازل فرماؤں گا۔ ‘‘ (مسند احمد ، 1/406، حدیث: 1662)بَطورِ یاد گاراس مقامِ پُر انوار پر ’’مسجد ِ سجدہ‘‘ بنادی گئی تھی۔ آج کل وہ جدید تعمیر کے ساتھ موجود تو ہے مگر وہاں آوَیزاں تختی پر ’’ مسجدِ اَبوذَر ‘‘ لکھا ہوا ہے۔
صَلُّوا عَلَی الحَبِیب صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّد
(8)مسجدِ ذِباب(یا مسجد رایہ)
’’ ثَنِیَّۃُ الْوَداع ‘‘سے جَبَلِ اُحُدکی طرف جاتے ہوئے اُلٹے ہاتھ پر مدینۂ منوَّرہ سے شِمال (NORTH)کی طرف ’’ذِباب‘‘نامی پہاڑ پرغزوۂ تَبوک سے واپسی پر یا بعض رِوایات کے مطابِق’’ غزوۂ خَنَدق ‘‘کے موقع پر سرکارِ مدینہ ٔ منوَّرہ، سردارِ مکّہ ٔمکرَّمہ کا خیمہ شریف نصب کیا گیا تھا ۔ روایت ہے کہ سرکارِ دو عالَم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے’’ جبلِ ذِباب ‘‘پر نماز بھی ادا فرمائی ہے۔(جذب القلوب، ص 136-137، وفاء الوفاء، 2/875) اُس مبارک پہاڑ پر امیرُ المؤمنین حضرت عمربن عبدُ العزیز رحمۃ اللہ علیہ نے بطورِ یادگار ایک مسجد بنائی جسے’’ مسجدِ ذِباب ‘‘ یا’’مسجد رایہ‘‘ کہا جاتا ہے ۔ اِسے ماضی میں ’’ مسجدِ قَرین ‘‘ اور ’’ مسجد زاوِیہ ‘‘کے نام سے بھی پکارا جاتا تھا۔
صَلُّوا عَلَی الحَبِیب صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّد
(9)مَسْجدِ عَیْنَیْن
یہ مسجد شریف مزارِ حضرتِ حمزہ رضی اللہ عنہ کے دروازۂ مبارکہ کے سامنے جانبِ قبلہ واقِع پہاڑ’’ جَبَلُ الرُّماۃ‘‘ پر واقِع تھی ، اُحُد کے دن لشکرِ اسلام کے تیر اَنداز اِس پر کھڑے تھے۔ کہتے ہیں ، حمزہ رضی اللہ عنہ کواِسی مقام پر بَرچھی لگی تھی۔ جابِر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: شَہَنشاہِ خیرُ الاَنام صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے مَع صَحابۂ کِرام علیہمُ الرّضوان وہاں مُسلَّح نماز ادا فرمائی تھی۔ (وفاء الوفاء، 2/848- 849 )
صَلُّوا عَلَی الحَبِیب صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّد
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع